بڑے غرور سے اُس نے کہا کہ ہمیں بھول جاؤ 😎 ہم بھی نواب تھے مسکرا کے پوچھا کون ہو تم
اگر وہ بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں 🥀 اگر یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں


ہم وہ دِل نہیں رکھتے 😎 جو ہر کسی کا ہو جائے✌️
تم سے ملے نہ تھے تو کوئی حسرت نہ تھی 💕 تجھے دیکھا تو ترے طلب گار ہو گئے
نیا چونا 😂 جان کریلوں کو ہاتھ نہیں لگانا میٹھے نہ ہو جائیں
اگر میں بادشاہ ہوتی تو قانون محبت کا بنا دیتی 🥀 دو دِل جدا کرنے والوں کو سزائے موت سنا دیتی
آئینے سے بڑا کوئی دھوکےباز نہیں 🌹 سب سے کہتا ہے کوئی تم سا نہیں
سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں 🥀 تو کچھ دن اُس کے شہر میں ٹھہر کر دیکھتے ہیں
وفا کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں 🥀 مُرشد یہ خاصیت خون میں اور نسلوں میں پائی جاتی ہے
بیٹھے تھے اپنی موج میں اچانک رو پڑے 🥀 یوں آ کر ترے خیال نے اچھا نہیں کیا
نہ کر نہیں نہیں یہ وقت نہیں نہیں کا🥀 ترے اس نہیں نہیں نے مجھے چھوڑا کہیں نہیں کا
ÖÑÈ BÈÄÜTÎFÛL HÉÅRT ÎS BÉTTËR THÈÑ THÖÛSÀÑD BÉÁÛTÎFÙL FÁÇÈS🌹
کانٹے تو اپنی فطرت سے مجبور تھے 🥀 درد تو تب ہوا جب پھولوں سے زخم ملے


نہ عروج دے نہ زوال دے مجھے بس تو اتنا کمال دے 🥀 مجھے اپنی راہ پے ڈال دے کے زمانہ میری مثال دے


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain