قید” کر رکھا تھا دل کے نہاں خانوں میں” اب خوش ہو جا ؤ کہ “آزاد” کر دیا ہے تمہیں کبھی تمہاری “یاد” کا کوئی تارا ٹمٹماتا تھا وقت رفتار میں بھی “دل” نہ بھول پاتا تھا کچھ دیر سے ہی سہی مگر “سمجھ” گیا ہے سنو” !دیا تمہاری یاد کا بھی اب بجھ گیا ہے” Alone Foji
تیری” تصویر” سےگلےلگ کر روتے رھے شب بھر۔۔۔ تکیہ اپنے “آنسوئون” سے بھگوتے رھے شب بھر۔۔۔ کیا ہی غم تھا “ظالم !” دل کو تیرے بچھڑنے کا۔۔۔ یادون کو تیری یاد کر “خوب” روتے رھے شب بھر۔۔۔ Alone Foji