میرے خاب کو توں نے خاک کردیا "محبت
میں ترظِ انسان کو حیوان کر دیا
کیا ہے یہ تجوُز کی تجویز
تیرے محبت کے اس انداز نے
مجھ کو آگ میں جھونک دیا
یہ جو مختصر فسانے ہیں تیرے وِسل ہیں محبت
ہم کہاں ہم تو بےگانیں ہیں
اک سیاست سے خود ڈالا تھا تیرے قید میں محبت
جب رہائی ملی تو مار ڈالا خود کو
یاد آتے ہو مسلسل تم مجھے محبت
کیا تم نے کوئ قلام تو نہیں کیِا
تم میرے ہو یہ کافی ہے "محبت"۔
یہ وہم ہے یہ کافی ہے
وہ لوگ توڑ دیتے ہیں میرے قلم کو ""محبت۔
میں جب بھی نیا تحریر کا آغاز کرتا ہوں
اندھوں اور گنگوں کی بستے ہے یہ "محبت
یہاں چلانے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا
تیرے لہجے وہی ہیں "محبت
بس کچھ انداز بدل گیا ہے
میں تو مجرم ہوں خد کا
"محبت"
مینے خد کو خد سے چھینا ہے
دلاسہ دے کر جان لے گیا "محبت
محبت نام پر بدنام کر گیا
لاکھوں سوالات پوچھتے ہیں مجھ سے میرا جفر "محبت
میں روشنی کے تلاشِ میں روشنی میں قیو گیا