kii koi hai online
مدینے کی حسرت کے قربان جائوں
ویکھ کے چل کڑیے
نہ کھیڈ مرے نال چھل کڑیے
کیوں مڑ مڑ مینوں تکنی ایں
نہ کر اکھاں نال گل کڑیے
تینوں ساہ بہت ای چڑہیااے
لے پی لے تو جل کڑیے
وچ بازارے تو کھلوتی ایں
نہ سمجھ اس نوں تھل کڑیے
مینوں پھندا جیا پیۓ پاندے نی
تیری لٹاں دے دو ول کڑیے
سٹ لے منہ تے تو پلو نی
مینوں ساڑدا اکھاں دا کجل کڑیے۔
hye friends kaisy ho sb
پاس آؤ اک____ التجا سن لو
پیار ہے تم سے بے پناہ سن لو
اک تمہی کو خدا سے____ مانگا ہے
جب بھی مانگی کوئی دعا سن لو
ابتدا___ عشق کی ہوئی تم سے
تم ہو چاہت کی__ انتہا سن لو
بن تیرے__ جی نہیں سکتے ہم
لوٹ آؤ میری____ صدا سن لو
دیکھ لو زندگی___ ادھوری ہے
نہ رہو اور اب____ جدا سن لو
تم صرف تم ہو____ زندگی میری
سچ ہے یہ_____ با خدا سن لو
پاس آؤ اک____ التجا سن لو
پیار ہے تم سے بے پناہ سن لو
اک تمہی کو خدا سے____ مانگا ہے
جب بھی مانگی کوئی دعا سن لو
ابتدا___ عشق کی ہوئی تم سے
تم ہو چاہت کی__ انتہا سن لو
بن تیرے__ جی نہیں سکتے ہم
لوٹ آؤ میری____ صدا سن لو
دیکھ لو زندگی___ ادھوری ہے
نہ رہو اور اب____ جدا سن لو
تم صرف تم ہو____ زندگی میری
سچ ہے یہ_____ با خدا سن لو
پاس آؤ اک____ التجا سن لو
پیار ہے تم سے بے پناہ سن لو
اک تمہی کو خدا سے____ مانگا ہے
جب بھی مانگی کوئی دعا سن لو
ابتدا___ عشق کی ہوئی تم سے
تم ہو چاہت کی__ انتہا سن لو
بن تیرے__ جی نہیں سکتے ہم
لوٹ آؤ میری____ صدا سن لو
دیکھ لو زندگی___ ادھوری ہے
نہ رہو اور اب____ جدا سن لو
تم صرف تم ہو____ زندگی میری
سچ ہے یہ_____ با خدا سن لو
ابتدا وہ تھی کہ جینا تھا محبت میں محال
انتہا یہ ہے کہ اب مرنا بھی مشکل ہو گیا
جگر مراد آبادی
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں
میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
یہ اعتماد محبت نے تیری بخشا ہے
یقین کر کہ ہمیں آتا جاتا کچھ بھی نہیں
سیما نقوی
انسان کی حفاظت دراصل اسکی موت کا مقرر وقت کرتا ہے.
غیروں میں بٹتی رہی آپ کی گفتگو کی چاشنی..
آپ کی آواز جن کا رزق تھی وہ فاقوں سے مر گئے. !!!
🙄🙄
نہ کیا کر اپنے درد دل کو شاعری میں بیان ۔۔۔۔۔💔 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ اور ٹوٹ جاتے ہیں ہر لفظ کو اپنی داستان سمجھ کر 💔💔
کیا کہا ھجر گذارا ھےچلو بتلاؤ
ایک لمحے میں بھلا کتنے برس ھوتے ھیں
وہ غلط تھا، میں سہی ہوں، جھوٹ یہ آج کہہ دو ...
اتنا احسان کردو
ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ،،ﮐﻞ،، ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻮﺕ ﮐﺎ
ﺩﻥ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ
ﺳﮯ ﮐﻮﯼ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔
