ASALAM O ALIKUM
جمعہ ہفتے کا میزان ہے، رمضان سال کا میزان ہے اور حج زندگی کی میزان ہے۔
ASALAM O ALIKUM
قمر کا خوف کہ ہے خطرہء سحر تجھ کو
مآل حسن کي کيا مل گئي خبر تجھ کو؟
متاع نور کے لٹ جانے کا ہے ڈر تجھ کو
ہے کيا ہراس فنا صورت شرر تجھ کو؟
زميں سے دور ديا آسماں نے گھر تجھ کو
مثال ماہ اڑھائي قبائے زر تجھ کو
غضب ہے پھر تري ننھي سي جان ڈرتي ہے!
تمام رات تري کانپتے گزرتي ہے
چمکنے والے مسافر! عجب يہ بستي ہے
جو اوج ايک کا ہے ، دوسرے کي پستي ہے
اجل ہے لاکھوں ستاروں کي اک ولادت مہر
فنا کي نيند مے زندگي کي مستي ہے
وداع غنچہ ميں ہے راز آفرينش گل
عدم ، عدم ہے کہ آئينہ دار ہستي ہے!
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے ميں
ثبات ايک تغير کو ہے زمانے ميں
میری صورت تو بھی اک برگ ریاض طور ہے
میں چمن سے دور ہوں تو بھی چمن سے دور ہے
مطمئن ہے تو پریشاں مثل بو رہتا ہوں میں
زخمیٔ شمشیر ذوق جستجو رہتا ہوں میں
یہ پریشانی مری سامان جمعيت نہ ہو
یہ جگر سوزی چراغ خانۂ حکمت نہ ہو
ناتوانی ہی مری سرمایۂ قوت نہ ہو
رشک جام جم مرا آئینۂ حیرت نہ ہو
یہ تلاش متصل شمع جہاں افروز ہے
توسن ادراک انساں کو خرام آموز ہے
ASALAM O ALIKUM
تو شناسائے خراش عقدہ مشکل نہیں
اے گل رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں
زیب محفل ہے شریک شورش محفل نہیں
یہ فراغت بزم ہستی میں مجھے حاصل نہیں
اس چمن میں میں سراپا سوز و ساز آرزو
اور تیری زندگانی بے گداز آرزو
توڑ لینا شاخ سے تجھ کو مرا آئیں نہیں
یہ نظر غیر از نگاہ چشم صورت بيں نہیں
آہ یہ دست جفا جو اے گل رنگیں نہیں
کس طرح تجھ کو یہ سمجھاؤں کہ میں گلچیں نہیں
کام مجھ کو دیدہ حکمت کے الجھيڑوں سے کیا
دیدہ بلبل سے میں کرتا ہوں نظارہ تیرا
سو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے
راز وہ کیا ہے ترے سینے میں جو مستور ہے
ASLAM O ALIKUM
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے ديوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمين و ظن
بندہ تخمين و ظن! کرم کتابي نہ بن
عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب!
عشق کي گرمي سے ہے معرکہء کائنات
علم مقام صفات، عشق تماشائے ذات
عشق سکون و ثبات، عشق حيات و ممات
علم ہے پيدا سوال، عشق ہے پنہاں جواب!
عشق کے ہيں معجزات سلطنت و فقر و ديں
عشق کے ادني غلام صاحب تاج و نگيں
عشق مکان و مکيں، عشق زمان و زميں
عشق سراپا يقيں، اور يقيں فتح باب!
شرع محبت ميں ہے عشرت منزل حرام
شورش طوفاں حلال، لذت ساحل حرام
عشق پہ بجلي حلال، عشق پہ حاصل حرام
علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب!
ASALAM O ALIKUM
ترے صوفے ہیں افرنگی ترے قالیں ہیں ایرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کیا شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل
نہ زور حیدری تجھ میں نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھونڈ اس چیز کو تہذیب حاضر کی تجلی میں
کہ پایا میں نے استغنا میں معراج مسلمانی
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نومید نومیدی زوال علم و عرفاں ہے
امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
ASALAM O ALIKUM
ہری ہے شاخِ تمنا ابھی جلی تو نہیں
دبی ہے آگ جگر کی مگر بجھی تو نہیں
جفا کی تیغ سے گردن وفا شعاروں کی
کٹی ہے برسرِ میداں مگر جھکی تو نہیں
ASALAM O ALIKUM
سدا کسے نئیں ایتھے رہنا __ سب دا دُور
ٹھکانا
تن اک پنجرا روح اک پنچھی، پنچھی نے اُڈجانا
ASALAM O ALIKUM
رات پوے تے بے درداں نوں نیند پیاری آوے
درد منداں نوں یاد سجن دی ستیاں آن جگاوے
ASALAM O ALIKUM
آج لگتا ہے بس تماشا تھا
وہ تعلق جو بے تحاشا تھا
ہم اسی بت کے ہاتھوں ٹوٹ گئے
جو تخیل میں خود تراشا تھا
ASALAM O ALIKUM
برے بندے دی صحبت یارو جیویں دکان لوہاراں
کپڑے پانویں کنج کنج بیئے پر چنڑگاں پینڑ ھزاراں
چنگے بندے دی صحبت یارو جیویں دکان عطاراں
سودا پانویں لیئیے نہ لیئیے پر ہلے آونڑ ھزاراں
۲۰ جمادیُ الثانی ولادت با سعادت جگر گوشہ رسولﷲﷺ سیدۃُالنساءِالعالمین جناب سیدہ طیبہ طاہرہ مخدومہ کائنیات زوجہ علیؑ المرتضیٰ شیر خدا والدہ حسنین کریمینؑ جناب سیدہ فاطمتہ الزہرہ سلامُﷲ علیہا تمام مومنین کو مبارک❤️
ASALAM O ALIKUM
kn kn free hi ?
ASALAM O ALIKUM
ہر ایک درد کی شدت چپھائی جائے گی
عید تو آخر عید ہے منائی جائے گی
آج ہلکی ہلکی__________ بارش ہے_
اور سرد ہوا_________ کا رقص بھی ھے
آج پھول بھی____ بکھرے بکھرے ہیں_
اور ان میں تیرا_____ عکس بھی ہے،
آج بادل _______گہرے گہرے ہیں_
اور چاند_______ پہ لاکھوں پہرے ہیں
کچھ ٹکڑے_____ تمھاری یادوں کے_
بڑی دیر سے_____ دل میں ٹھرے ہیں
میرے دل پہ ______یوں تم چھائے ہو
آج یاد بہت _______ تم آئے ہو
#🧡
ASALAM O ALIKUM
kysy Hain ap sub
ASALAM O ALIKUM
.
مجھے دوش دے الزام دے مگر اپنے ساتھ اک شام دے
میں اسی میں زیست سمیٹ لوں ہر شام اسی میں دیکھ لوں
یہ کھیل میری حیات کا یہ تماشہ میری ذات کا
مجھے ہے قبول میرے ہمسفر مجھے اس کھیل میں مات دے
کوئی راگ ایسا چھیڑ آج جو زندگی کا احساس دے
کوئی روشنی کی نوید ہو کوئی چراغ ہو امید ہو
جسے دیکھ کر احساس ہو جسے سن کے ہر اک داد دے
میرے چارہ گر تیری چاہ میں میری چاہتیں ہوئیں گمشدہ
میرے ہمسفر اس سفر میں میرے پاؤں زخمی ہوگئے
یوں تو ہر خوشی میرے پاس ہے مگر دل میں کوئی پیاس ہے
میں خوش تو ہوں میرے رازداں مگر مجھ میں کوئی اداس ہے
مگر مجھ میں کوئی اداس ہے
ASALAM O ALIKUM
رحمۃ اللعالمین
حضرت محمد مصطفٰی ﷺ پر ان کی آل پر لاکھوں کروڑوں درود و سلام
JUMA MUBARAK
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain