ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺣﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﺴﺌﻠﻮﮞ ﮐﺎ
.
.
ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺑﺎﺕ ﻣﯿﺮﯼ
سانوں بھُک سی مخلص سَجناں دی،
.
.
بس دھوکے کھا کھا رج گئے آں..!
ﮔﺮ ﮬﻢ ﻣﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ _
۔۔۔ ﺗﻤھﯿﮟ ﮐﮭﻮﻧﺎ ﻣﻘﺪﺭ ﮬﮯ
۔
۔
ﺗﻮ ﮐﯿﺎ یہ ﺑﮭﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ؟
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮬﻢ ﺑﮭﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ...؟؟؟
بڑا مشکل ہے رشتوں کے تقدّس کو نباہ پانا
۔
۔
ذرا سی بدگمانی ہو محبّت روٹھ جاتی ہے
ہم لوگ تو مے نوش🍷 ہیں، بدنام ہیں ساغر،
.
.
پاکیزا ہیں جو لوگ.. وہ کیا کیا نہیں کرتے۔۔؟؟
میری ﺁﮨﻮﮞ ﭘﮧ ﻣﺴﯿﺤﺎ ﮐﻮ ﮨﻨﺴﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ..!!
.
.
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﺎﺷﮯ ﮐﯽ ﺗﻤﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﺠﮭﮯ...؟
اب نا ـــــ لوٹے گی ہنسی روٹھ چلی ہے ہم سے
۔
۔
اب جِسے دیکھنا ہو بس ــــــ ہمیں گُم سُم دیکھے
ﺟﻮ ﮐﮩﺘی ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﺮتی ﮨﻮﮞ
ﺗﻮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺮ ﺟﺎﺅ
۔
۔
ﺟﻮ ﻏﺶ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ پھر،
ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺩﻡ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
بے نیازی سے بے وفائی تک
۔
کوئی تہمت تو اس کے سر آئے
۔
ہم نے محسن سے مل کر کیا پایا
۔
مفت میں جی اداس کر آئے
ہماری آنکھیں اداس غزلوں کا قافیہ ہیں
۔
۔۔
ہمارا چہرا پرانے وقتوں کی شاعری ہے
غیروں کو بھی کرتے ہو مُحبت سے اشارے
۔
۔
کیا اتنی کافی نہیں ہے توہین ہماری
ذرا خاموش تُم بیٹھو تو دم آرام سے نکلے
.
.
اِدھر ہم ہچکی لیتے ہیں اُدھر تُم رونے لگتے ہو
کوئی غزل سنا کر کیا کرنا
یوں بات بڑھا کر کیا کرنا
تم میرے تھے تم میرے ہوں
دنیا کو بتا کر کیا کرنا
تم خفا بھی اچھے لگتے ہوں
پھر تم کو منا کر کیا کرنا
تیرے در پر آکر بیٹھے ہیں
اب گھر بھی جا کر کیا کرنا
دن یاد سے اچھا گزرے گا
پھر تم کو بھلا کر کیا کرنا
حالت یہ ہے کہ گردشِ حالات کے سبب
دل بھی میرا تباہ ہے، ہمت بھی پست ہے
...
...
تم سوچتے بہت ہو تو پھر یہ بھی سوچنا
میری شکست اصل میں کس کی شکست ہے!
Good Night
امور ِ الفت حضور سیکھو
کہ گفتگو میں شعور سیکھو
..
..
اثر کرے جو دلوں پہ گہرا
وہ لفظ ِ لذت ضرور سیکھو
یہ فیضِ محبّت ہے، محبّت کے تصدّق !
..
..
میں اور کہیں ہُوں، مِرا دل اور کہیں ہے
اب نہیں درکار یہ خیراتِ الفت بھی مجھے...
.
.
وہ اگر صدقے میرے سر کے اتارے ، مسترد
رستوں پہ نہ بیٹھو کہ ہوا تنگ کرے گی
بچھڑے ہوئے لوگوں کی صدا تنگ کرے گی
اعصاب پہ پہرے نہ بٹھا صبح سفر ہے
ٹوٹے گا بدن اور قبا تنگ کرے گی
مت ٹوٹ کے چاہو اسے آغاز سفر میں
بچھڑے گا تو اک ایک ادا تنگ کرے گی
اتنا بھی اسے یاد نہ کر شام غریباں
مہکے گی فضا بوئے حنا تنگ کرے گی
خوابوں کے جزیرے سے نکلنا ہی پڑے گا
جس سمت گئے بوئے قبا تنگ کرے گی
پر حبس شبوں میں ابھی نیندیں نہیں اتریں
نیند آئی تو پھر باد صبا تنگ کرے گی
خود سر ہے اگر وہ تو مراسم نہ بڑھاؤ
خوددار اگر ہو تو انا تنگ کرے گی
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺟﺒﺮ ﮬﮯ، ﺣﺪِ ﻧﮕﺎﮦ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﮬﻮ
,
,
,
ﻧﻈﺮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﮯ ﺟﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮﮞ، ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﺅ ﻣﺠﮭﮯ
اتنا لٹے ہیں مہر و مروت کی آڑ میں_
,
,
,
ہم سے کسی نے ہاتھ بھی ملایا تو ڈر گئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain