نہ وہ فرشتہ ہو نہ فرشتے جیسا ہو
مجھے تلاش ہے اس کی جو میرے جیسا ہو
میرے خلوص کو پہچانتا ہو بس کافی ہے
وہ کوئی بھی ہو کہیں بھی ہو کیسا بھی ہو
وہ خواب دینے کو قادر ہو میری آنکھوں کو
میری محبت کو پہچان سکے وہ ایسا ہو
وہ جو تہمت لگاتے ہیں مجھ پر
.
.
.
.
اب میرے صبر کی مـار کھائـیں گئے
(" کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر )
.
.
.
(" ہم رشک آسمان تھے ابھی کل کی بات ہے ) ۔
دل سے نکال دیجیئے احساسِ آرزو
.
.
.
.
.
مر جائیے پر کسی کی تمنا نہ کیجئے
آنکھیں جھوٹ نظارہ جھوٹ یعنی جو ہے سارا جھوٹ
...
...
...
ھم کو آج کہو پھر اپنا،،،، بولو آج دوبارہ جھوٹ
ہزار خوبیاں تھیں اُس میں مگر کمال یہ تھا
....
....
....
وہ جھوٹ بولتا تھا اور- آنکھ بھی ملاتا تھا
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
-
-
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو
مجھ سے ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﻣﻠﻮ ﮔﮯ ﺗﻮ سمجھ ﺟﺎﺅ ﮔﮯ
.
.
.
ﮐﯿﺴـﺎ ﮨـﻮﺗﺎ ﮨـﮯ کسی ﺷـﺨﺺ ﮐﺎ پتھر ﮨـﻮﻧـﺎ
لوگ جانیں گے تجھے میرا حوالہ دیکر
....
میرا ہونا تیرے ہونے کی نشانی ہو گا
اس راہِ محبت کی تم بات نہ پوچھو
.....
انمول جو انساں تھے بے مول بِکےھیں
ہمارے بعد پِھرے گی بھکاریوں کی طرح
......
کوئی بھی مُنہ نہ لگائے گا اِس محبت کو
باغ میں لگتا نہیں صحرا سے گھبراتا ہے دل..
........
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم
شدتِ تشنگی میں بھی غیرتِ مے کشی رہی...
.....
اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
میں بتاؤں کیا وہ داستان میرے دل سے کیوں وہ اتر گیا
....
میرے سامنے کوئی بات کی میرے سامنے ہی مکر گیا
بس میری محبت ہی نہ سمجھ پائے تم
..
باقی میری ہر غلطی کا برابر حساب رکھتے ہو
اے روگ جاں، اے مرض عشق
نہیں میری کوئی بھی غرض عشق
تو ستا مُجھے، نہ بہکا مُجھے
جا معاف کر تیرا شکریہ !!!
مُجھے چاہا کیوں، یوں سراہا کیوں؟
میرے دل میں دیپ جلایا کیوں ؟
تُو حساب دے ، یہ جواب دے
بس انصاف کر تیرا شکریہ !!!
میرا اپنا وہ ، میرا سپنا وہ
سب جانے وہ ، کیوں نہ مانے وہ؟
کیوں آس دے ، مُجھے پاس دے؟
یہ انکشاف کر تیرا شکریہ !!!
کبھی توڑ دے، کبھی جوڑ دے
اُسے دیکھوں تو مُنہ وہ موڑ لے
سُن مان جا ، نہ یوں ستا
اب اعتراف کر تیرا شکریہ !!!
گر الزام دے تو تمام دے
دے نفرتوں کے جام دے
ادھوری باتیں نہ تو سُنا
دل صاف کر تیرا شکریہ
زوال پر ہے ہمارا موسم
چلو خزاں ہے خرید لو اب
ادا کے قصے ہوئے پرانے
جفا کا موسم ختم ہی سمجھو
کرو نہ ہم سے حساب جاناں
نہ ہم کو مہلت مزید دو اب
زوال پر ہے ہمارا موسم
چلو خزاں ہے خرید لو اب
نہ کچھ کہیں گے نہ پھر ملیں گے
یہی کہا تھا نہ ہم نے تم سے
ابھی ملے ہیں گلے لگا لو
یوں مار ڈالو سزائیں ہم کو شدید دو اب
زوال پر ہے ہمارا موسم
چلو خزاں ہے خرید لو اب ۔۔
ﻋﺮﻭﺝ ﭘﺮ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﻣﻮﺳﻢ
ﺧﺰﺍﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ
ﺑﻨﻮ ﮔﮯ ﮬﻢ ﺳﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻃﺎﻟﺐ
ﻧﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﮭﻠﺖ ﻣﺰﯾﺪ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ
ﺍﺩﺍ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﭘﺮﺍﻧﮯ
ﺟﻔﺎ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﺧﺘﻢ ﮬﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮ
ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﻧﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﮭﻠﺖ ﻣﺰﯾﺪ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ
ﻭﻓﺎ ﮐﮯ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﮬﻢ ﻧﮯ
ﺧﻮﻥ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﮑﮭﺎ ﺩﯾﺎ
ﻓﺮﯾﺐ ﻣﺴﺘﯽ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺗﻢ ﮐﻮ
ﺳﺰﺍ ﺑﮭﯽ ﺳﻦ ﻟﻮ ﺷﺪﯾﺪ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ
ﻋﺮﻭﺝ ﭘﺮ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﻣﻮﺳﻢ
ﺧﺰﺍﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ
کہاں مرزا ،رانجھا،قیس گیے...
کیوں عشق کا پڑ گیا کال سائیں!!!
کبھی عالم ہوش میں دید کرا...
نہ دل میں رہ کر ٹال سائیں!!
اس مرض محبت میں کام آئیں...
نا,,دم ،تعویذ،نا فال سائیں!!!!
جس پیڑ کے سائے میں تھکن دور ہو میری
.....
سوکھا ہی سہی وہ ، مجھے درکار وہی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain