جب دل کے اندر بہت خاموشی اور بے نام گھٹن ہو تو زبان کو بھی چپ لگ جایا کرتی ہے ۔۔صرف زبان ہی کیا، سارے وجود کو ہی ایک چپ نے گھیرا ہوتا ہے ۔ پھر چاہے آس پاس جشن کا سماں ہو، رونقیں یا چہل پہل، کوئی چیز بھی اپنی طرف متوجہ نہیں کر پاتی ۔۔۔۔جن لوگوں سے بات جاری رکھنے کو بات سے بات نکالی جاتی تھی، انکی باتوں کے یک لفظی جواب بھی بڑی مشکل سے دیے جاتے ہیں ۔۔۔آنکھ روتی ہے اس بے بسی پر، مگر دل خاموشی کے دباؤ میں ساکن ہے نا، اسے کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔