Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

کہو تم مجھ سے محبت کرتی ہو یہ عاشق دیوانہ ایسے ہی تو نہیں تمہارے پیچھے بھاگتا رہا کوئی تو وجہ تھی کچھ تو تھا جو مجھے تمہاری طرف راغب کرتا تھا بتاؤ وہ تمہاری محبت تھی کیوں صحیح کہہ رہا ہوں نہ میں کرتی ہو نہ تم بھی مجھ سے محبت تم بھی ہونا دیوانی میری ۔وہ اس کا چہرہ نظروں کے حصار میں لیے ضدی لہجے میں بول رہا تھا
ایسے نہیں پہلے تمہیں میری محبت کا جواب محبت سے دینا ہوگا وہ اس کا چہرہ اپنے سینے سے نکالتے ایک بار پھر سے پوچھنے لگا
ہاں بابا آئی لو یو ٹو وہ اس کے ہاتھوں سے اپنا چہرہ نکالتی اس بار اس کے سینے میں پناہ لے گئی تو زاوق قہقہ لگا کر ہنسا
صرف لفظوں سے کام نہیں چلے گا عملی نمونہ بھی تو دکھاؤ وہ شرارت سے بولا تو احساس نے رکھ کر ایک نازک سا مکا اس کے سینے پر مارا
The____End

Mirh@_Ch
 

آئی لو یو سو مچ احساس تم میری پہلی اور آخری چاہت ہو اگر اس دن تمہیں کچھ ہوجاتا تو تمہارا زاوق ٹوٹ جاتا ختم ہو جاتا لیکن تم نے اسے ٹوٹنے نہیں دیا
نہ میری جان آج تو ایسا نہیں چلے گا آج تو کہہ دو جو میں تمہارے لئے محسوس کرتا آیا ہوں وہی تمہارے دل میں بھی تھا آج تو اپنے دل میں چھپی اس محبت کا اظہار کر دو جو تمہارے دل میں پچھلے 12 سال سے دبی ہوئی ہے ہاں احساس میں جانتا ہوں جتنی محبت میں نے تم سے کی ہے اتنی ہی محبت تم بھی مجھ سے کرتی ہو
بس کہتی نہیں ہو لیکن آج کہو گی اور میں سنوں گا یہ تم میری خواہش سمجھ لو یا ضد لیکن آج تمہیں میری محبت کا جواب محبت سے دینا ہوگا

Mirh@_Ch
 

ہاں جیسے تمھیں اپنے دلہے کا دیدار نہیں کرنا زائم شرارت سے بولا اس نے کتنی منتیں کی تھی گھر چلو لیکن مجال ہے جو وہ احساس کی بہن بننے کا موقع ہاتھ سے جانے دیتی احساس بیچاری کو تو آج ہی پتہ چلا تھا کہ جس حجاب کو اپنا دشمن بنائے ہوئے تھی وہ تو اسی کی ٹیم میں کام کرنے والی ایک ورکر تھی
زیادہ ہیرو بننے کی ضرورت نہیں ہے تمہارا دیدار کئے چار سال ہو چکے ہیں اب فون رکھو اور مجھے سکون سے سر کا انتظار کرنے دو وہ بس آنے والے ہی ہوں گے حجاب نے فون بند کرتے ہوئے کہا
لگے رہو حجاب بیٹا آج کوئی نہیں آنے والا کیونکہ جس کو اس کی منزل تک پہنچنا تھا وہ تو کب کا پہنچ چکا ہے زائم نے آنکھیں بند کرتے ہوئے مسکرا کر کہا

Mirh@_Ch
 

تو میں پڑھائی نہیں کروں گی نا ۔۔۔۔؟وہ اس کے سینے سے سر اٹھائے معصومیت سے بولی
نہیں میری جان اب ہمارے بچے ہوں گے پھر بڑے ہوں گے شادی ہوگی ان کے بچے ہوں گے تمہارے پاس وقت کہاں ہے پڑھائی کا وہ شرارت سے مسکراتے ہوئے بولا
جبکہ بے دھیانی میں وہ کہاں سے کہاں آ گئی تھی اس بات کا احساس ہوتے ہی اس نے شام سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی لیکن اب یہ ممکن نہ تھا

یار میں کب سے زاوق سر کا انتظار کر رہی ہوں نہ جانے کہاں چلے گئے ۔حجاب نے اب زائم کو فون کرکے اسے بتایا
صبر کرو یار کہاں جانا ہے انہوں نے آنا تو نے اسی کمرے میں ہے زائم نے موسی کو اپنے سینے پر لٹاتے ہوئے کہا
لیکن اب تو ان کو آجانا چاہیے تھا اتنی دیر ہو چکی ہے لگتا ہے انہیں اپنی دلہن کا بالکل بھی دیدار نہیں کرنا حجاب منہ بنا کر بولی

Mirh@_Ch
 

مجھے اس پڑھائی سے
ویسے بھی پڑھائی کا ٹائم کہاں رہے گا اب میں شادی شدہ لڑکی ہوں اپنی زندگی میں مصروف ہو جاؤں گی ایک ڈیڑھ سال میں بچے پیدا ہوجائیں گے کہہ رہے گا ان سب چیزوں کا اتنا بڑا گھر ہے جو مجھے سنبھالنا ہے اور پھر بچوں کی پڑھائی ان کا اسکول ان کے کپڑے ان کا کمرہ کتنی چیزوں کا خیال رکھنا پڑے گا اور پھر جب بچے بڑے ہوگئے ان کی شادی بھی تو کرنی پڑے گی میرے پاس بالکل پڑھائی کا ٹائم نہیں ہے زارا بولنے پر آئی تو پھر بولتی ہی چلی گئی جبکہ شام خاموشی سے آنکھیں پھیلائیں اس کی فیوچر پلاننگ سن رہا تھا
ذارا اس رات سے آگے بڑھیں گے ان شاءاللہ بچوں کے بارے میں بھی سوچیں گے لیکن پلیز ابھی تم مجھے کنفیوز مت کرو
وہ اس کا ہاتھ تھام تھا اسے اپنے نزدیک کرتے ہوئے کنفیوز سے انداز میں بولا

Mirh@_Ch
 

تم نہیں جانتی ذارا ایک یتیم انسان کی زندگی کیا ہوتی ہے اس وطن میں اس وردی نے مجھے ایک پہچان دی ہے میں تمہیں اپنا پابند نہیں کر رہا بس یہ کہہ رہا ہوں کے اگر زندگی میں مجھے کبھی میرے وطن اور تم میں سے کسی ایک کو چننا پڑا تو میں اپنے وطن کو چنوں گا اور۔
اور میں اس میں آپ کا ساتھ دوں گی اس سے پہلے کے شام اپنی بات مکمل کرتا زارا نے اس کے بات کاٹتے ہوئے کہا
اسی لئے تو تمہیں چنا ہے ۔مجھے یقین ہے تم میرے اس فیصلے میں ہر قدم پر میرے ساتھ رہو گی
لیکن قدم سے قدم ملانے کے لیے اور بھی بہت سی چیزوں میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھانا ہوگا
وہ اس کے ہاتھوں کی کلائی پر خوبصورت نفس سا بریسلیٹ پہناتے ہوئے شرارتی انداز میں بولا
آپ یہاں تک آ ہی گئی ہوں توآگے میں آپ کے ساتھ ہوں لیکن پلیز آپ مجھے آگے پڑھنے کے لیے نہیں کہیں گے بری ہی الجھن ہوتی ہے

Mirh@_Ch
 

میں تم سے کوئی بہت بڑی بڑی باتیں نہیں کروں گازارا میں اپنی پہچان بنانا چاہتا تھا میں کیا ہوں کیسا ہوں کوئی مجھے جانتا ہی نہیں تھا سالوں سے اس یتیم خانے میں پڑے میں ہمیشہ اپنے ماں باپ کو ڈھونڈتا رہا
لیکن پھر مجھے کسی نے بتایا کہ یتیوں کے تم ماں باپ ہوتے ہی نہیں اور یتیم خانے میں صرف یتیم ہی رہتے ہیں ۔میں جہاں بھی گیا جس موڑ پر بھی مجھے کسی نے اپنا کہہ کر اپنے سینے سے نہیں لگایا ۔
میرا دل چاہتا تھا کہ ہر کوئی مجھ سے پیار کرے سب کی نظروں میں میری بھی کوئی اہمیت ہو
پھر اب زاوق نے جب یہ پروفیشنل چنا تو میں نے بھی اس کا ساتھ دیا اور اس کے بعد ہر کوئی مجھ سے پیار کرنے لگا مجھے دیکھتے ہی مجھے سینے سے لگانے کے لئے میرے پاس آتے لوگ ۔مجھے احترام سے بلاتے عزت سے بات کرتے ہیں نہ کہ غصے سے گالی دیتے

Mirh@_Ch
 

ماما نے کہا ہے ایک لاکھ سے ایک روپیہ بھی کم ہوا تو شام ماموں کو اندر مت جانے دینا موسی منہ پھلا کر بولا
اکاؤنٹنگ آتی ہے شام نے مسکرا کر اسے گود میں اٹھایا
فاسٹ فاسٹ نہیں آتی آہستہ آہستہ کر لونگا ۔موسی نے جلدی سے کہا
ویری گڈ بیٹا ہے یہ لو تمہارے ایک لاکھ روپے اب تم یہاں بیٹھ کر کاؤنٹنگ کرو تب تک میں اندر جا رہا ہوں شام نے پیسوں کے گڈی اس کے ہاتھ میں پکڑا اور اندر چلا گیا
زائم اس کی ہوشیاری پر قہقہ لگا کر ہنسا
بیس بیس روپے کی گڈی میں مشکل سے بیس ہزار روپے ہونے تھے
جب کہ موسیٰ بہت ہوشیاری سے ایک ایک روپے کا حساب کر رہا تھا آخر اس نے اپنی ماں کو پورا ایک لاکھ روپیہ دینا تھا

شام نے کمرے میں قدم رکھا تو وہ سامنے بیڈ کر اپنا ہوش رُبا حسن لیے بیٹھی تھی
آہستہ آہستہ چلتا ہوا اس کے قریب آ گیا تھا ۔

Mirh@_Ch
 

سوری ماموں آپ اندر نہیں جا سکتے تب تک نہیں جب تک جب تک آپ ماما اور احساس آنٹی کا نیگ نہیں دے دیتے
ماما یہاں پر نہیں ہیں وہ زاوق ماموں سے اپنا نیگ وصول کر رہی ہیں اسی لیے مجھے یہاں بھیجا ہے تاکہ آپ سے میں ان کا گفٹ لے سکوں چلیں اب جلدی کریں میرے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے مجھے سونا ہے الریڈی دو گھنٹے لیٹ ہو چکا ہوں اس کی ٹائم کی پابندی دیکھ کر شام نے گھور کر اسے دیکھا حجاب اسے ایک سیکنڈ بھی نہ تو زیادہ سونے دیتی تھی اور نہ ہی زیادہ جاگنے دیتی تھی یہ تو شام اور زاوق کی شادی کی وجہ سے اس کی عید ہو چکی تھی کہ یہ ابھی تک جاگ رہا تھا
کیا چاہیے شام نے گھور کر پوچھا ۔
کچھ بھی دیتے بچہ ہے کون سا اس کو پتہ چلے گا زائم نے حل پیش کیا
مجھے بچہ سمجھنے کی غلطی مت کیجئے گا

Mirh@_Ch
 

زاوق نے شام کے ہاتھ پہ ہاتھ مارا بالکل احساس کے انداز میں جب کہ اسے اپنی نقل اتارتے دیکھ کر احساس نے اسے زبان چڑائی ۔
زاوق کو چند مہینوں پہلے والی وہ بولی سی احساس یاد آئی اس کے قریب آنے پر بھی سہم سے جاتی تھی ۔اسی کے کالج میں اپنا مشن مکمل کرنے اور احساس کو کچھ دن اپنے پاس رکھنے کا ہی اثر تھا کہ اب وہ پہلے کی طرح اس سے ڈرتی اور گھبراتی نہیں تھی شاید اب اسے زاوق کی محبت کا احساس ہو چکا تھا

ساری رسم ادا ہو چکی تھی بس ایک رسم کے علاوہ زارا کو شام کے گھر رخصت کردیا گیا جس کی وجہ سے اس کی آخری رسم رہ گئی اور اب دونوں ہی افسوس سے ہاتھ ملتی بیٹھی ہوئی تھی
شام کے کمرے میں قدم اکھنا چاہا تو دیکھا دروازے پہ زائم اور موسی کھرے ہیں

Mirh@_Ch
 

جہاں زاوق ہر ممکن طریقے سے زارا کو اٹھانے کے بعد جا کر بیٹھا تھا زارا کی بیٹی ڈیمانڈ پوری کرنے کے بعد جب زارا کی ڈیمانڈ مزید پر گئی تو وہ ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا اور اب شام بھی منہ لٹکائے وہی آکر بیٹھا تھا یہ پہلی شادی تھی جس میں دلہے الگ اور دلہن الگ بیٹھی ہوئی تھی
ہائے کتنی بےچاری شکلیں ہیں دونوں کی احساس نے ان دونوں کے پھولے ہوئے منہ دیکھ کر زارا کے کان میں سرگوشی کی
کوئی بات نہیں اب ساری زندگی ان کے یہ بے چارے بنے ہی رہیں گے جانتے نہیں ہیں کہ کس سے پالا پڑا ہے زارا نے احساس کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے قہقہ لگایا
یار مجھے یقین ہے یہ ہمیں دیکھ کر ہی ایسے ہنس رہی ہوگی ۔شام نے زاوق کو دیکھتے ہوئے منہ بنایا
کوئی بات نہیں یار ہنسنے دے آج ان کا دن ہے آگے ہم قہقے لگائیں گے ۔

Mirh@_Ch
 

بہت پٹو گی تم میرے ہاتھوں ۔وہ مسکراتے ہوئے بولا تو احساس کھلکھلا کر مسکرائی
اچھا پیارا بےبی نہیں کرتی اور شادی بس آپ سے ہی کروں گی پہلی اور آخری وہ اسے شرارت سے پچکارتے ہوئے بولی
شکریہ احسان کا اپنی پڑھائی پر دھیان دیں زاوق اسبک ہلکے سے آس کے سر پر مارتا اس کا دھیان کتاب کی طرف لگانے لگا
احساس مسکراتے ہوئے اس سے اس کے سارے سوالات سمجھ رہی تھی جبکہ زاوق جو اتنے دنوں کے بعد اپنی نظروں کی پیاس بجھانے یہاں آیا تھا ۔اپنا دماغ کھپاکر رہ گیا

نہیں بھائی میں آپ کو یہاں نہیں بیٹھانے دے سکتی ۔لیکن پھر بھی اگر آپ کا یہاں بیٹھنا ضروری ہے تولائی میرا نیگ دیجئے ۔
ورنہ ایسا کریں جہان دوسرا دلہا بیٹھا ہے اس کے پاس جا کر بیٹھ جائیں اسے تھوڑے سے فاصلےپر بیٹھے زاوق کی طرف اشارہ کیا

Mirh@_Ch
 

مطلب تمہیں پتا ہے میتھس سر کو کھپانے والا کام ہے اگر درمیان می چائے کی ضرورت پڑی تو تمہیں پلانی پڑے گی وہ اس کی گھوری کو دلچسپ نظروں سے دیکھتے ہوئے بات بدل گیا
تو آپ کو چائے پینی ہےٹھیک ہے آپ مجھے میتھس سمجائیں میں آپ کو چائے پلا دوں گی ۔
لیکن شرط یہ ہے کہ آپ یہاں چیئر پر بیٹھیں گے اور میں وہاں بیڈ پر ۔اور آپ میرا چہرہ نہیں دیکھیں گے اس سے شادی کے رولز خراب ہوں گے خیر میں گھونگھٹ کر لیتی ہوں۔
آخر میری بھی پہلی پہلی شادی ہے اتنا تو کر سکتی ہو نا احساس نے دوپٹے کا گھونگھٹ بناتے ہوئے اپنے آگے کیا تو زاوق اسے گھور کر رہ گیا
میڈم اور کتنی شادی کرنے کا ارادہ ہے آپ کا ۔۔۔؟ وہ صدمے سے بولا
ابھی کچھ کہہ نہیں سکتی ۔۔۔اسی لیے بہتر ہو گا کہ آپ اپنا دھیان میری بک پر لگائیں وہ اپنی ہنسی دبانے ہوئے بولی تو زاوق بھی مسکرایا

Mirh@_Ch
 

ایک تو میں تمہاری مدد کرنے آیا ہوں اور اوپر سے تم میری شکایت لگا رہی ہو ۔
زاوق نے بہانہ بناتے ہوئے کہا
لگتا ہے تم نے کل پاس نہیں ہونا ٹھیک ہے اگر نہیں ہونا تو میں چلا جاتا ہوں بس اچھی مصیبت پالی میں نے مجھے ہی کیا ضرورت پڑی تھی اس طرح سے مدد کرنے کے لئے آنے کی اچھا خاصا نیند پوری کر رہا تھا پتا نہیں کیوں تمہارا احساس کرتا ہے یہاں آ گیا
جا رہا ہوں میں خدا حافظ لیکن اگر تم پیپر میں فیل ہوگی تو مجھے مت کچھ بھی کہنا ۔
ایک تو مدد کرو اوپر سے باتیں بھی سنو وہ منہ بنا کر کہتا باہر جانے لگا جب اچانک احساس نے اس کا ہاتھ تھام لیا
سچی مچی صرف میری مدد کرنے آئے تھے وہ شاکی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی
ہاں میں سچی مچی تمہاری مدد کرنے کے لئے ہی آیا تھا لیکن اگر مدد کے دوران میری نیت زرا سی خراب ہو جائے تو تمہیں کمپرومائز کرنا پڑے گا ۔

Mirh@_Ch
 

لیکن ایک منٹ آپ یہاں اندر کہاں سے آئے ۔ماما نے تو آپ کو مجھے دیکھنے سے منع کیا ہوا ہے نا ہائے اللہ آپ نے شادی کا رول توڑ دیا
آپ میری شادی خراب کرنا چاہتے ہیں وہ اس کے کندھے پر مکا مارتی ہوئی بولی
کیا کیا خواب دیکھے تھے میں نے سب سے بیسٹ شادی ہوگی میری اور یہ میری بے صبرے خاوند صاحب جو میری شادی کے رولز توڑ رہے ہیں
اٹھیں یہاں سے اور نکلے میرے کمرے سے باہر کس نے بولا آپ کو یہاں آنے کے لئے ماما نے منع کیا تھا نہ ماما کی بات نہیں مانی آپ نے ابھی جا کے میں ماما سے شکایت کرتی ہوں وہ اسے گھسیٹنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اب اس کی شکایت لگانے عائشہ کے کمرے کی طرف جانے لگی
جب زاوق نے اس کا ہاتھ ایک جھٹکے سے تھامتے ہوئے اسے اپنی طرف کھینچا
بیوی کیا کر رہی ہو میں تو تمہیں میتھ کے پیپر کی تیاری کروانے آیا تھا اچھی مصیبت ہے

Mirh@_Ch
 

اس لمحے کے لیے وہ بند آنکھوں سے پیچھے ہٹی جب اس کی خوشبو نے اسے قید کر لیا
اس نے نرمی سے نظروں کی جھالر اٹھائیں تو مسکراتا ہوا چہرہ ایسے نظر آیا
زاوق آپ آ گئے آپ کو پتہ ہے آج میں آپ کو کتنا مس کر رہی تھی وہ مسکراتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئی جب کہ اس کے الفاظ زاوق کا دل دھڑکا گئے تھے
کیا سچ میں میری جان مجھے اتنا مس کر رہی تھی وہ اس کے بال کان کے پیچھے کرتے ہوئے بولا
جب کہ اس کی بدلتی نظروں کا مطلب سمجھ کر احساس نے فورا اس کے سینے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے اسے خود سے ذرا فاصلے پر رکھا
اور نہیں تو کیا کل میرا میتھس سا پیپر ہے آپ خود آ گئے یہ تو اچھا ہو گیا آپ میتھ کی ٹیچر ہیں آج آپ نہیں یاد آئیں گے تو کیا مس انعم ائیں گی ۔
چلیں جلدی سے مجھے میرے پیپر کی تیاری کروائیں

Mirh@_Ch
 

اسی وجہ سے زاوق جب سے رحمان صاحب کے ساتھ اسے یہاں چھوڑ کر گیا تھا تب سے ہی اس کی شکل نہیں دیکھ پا رہا تھا
کیس مکمل ہو جانے کی وجہ سے اب بار بار کالج کے چکر لگانے کا بھی کوئی مقصد نہ تھا ۔
شام نے تو بہت ہاتھ پیر مارے لیکن زارا کی فیملی کی طرف سے آرڈر جاری ہوا کہ نکاح رخصتی والے دن ہی ہوگا
جس کی وجہ سے اب ان دونوں کا ملنا جلنا ان لیگل ہو چکا تھا ۔
جبکہ زاوق اپنی بے چینیوں کو دل میں سمیٹے اپنے گھر اور اپنی زندگی میں اپنی احساس کا انتظار کر رہا تھا

ابھی مشکل سے اسے چند سوال ہی حل کیے تھے کہ اسے نیند آنے لگی ۔
صبح جلدی جاگ کر باقی کی تیاری کر لوں گی اسے اپنا سر بھاری ہوتا محسوس ہوا کتاب ایک طرف رکھتی وہ بیڈ پر لیٹ گئی
اس سے سوئے ہوئے بھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی جب اسے اپنے چہرے پر گرم سانسوں کا احساس ہوا

Mirh@_Ch
 

آپ جب چاہے جیسے چاہے اسے رخصت کریں آپ جب حکم کریں گے میں بارات لے کے آ جاؤں گا وہ مسکراتے ہوئے بولا
رحمان صاحب نے نم آنکھوں سے اپنے سینے سے لگا لیا

ارے یار میں پکا میتھس میں فیل ہو جاؤں گی مجھ سے نہیں ہو رہا یہ سب کچھ وہ دائیں سے بائیں گھومتی زارا سے بول رہی تھی۔
آج سے ٹھیک سات دن کے بعد ایک ہی میرج ہال سے ان دونوں کی رخصتی ہونی تھی
اور یہاں وہ دونوں سنگھار کرنے کے بجائے اپنے پیپرز کی تیاریوں میں لگی ہوئی تھی
کل صبح میتھ کا پیپر تھا تین پیپرز گزر چکے تھے ۔جو ٹھیک ٹھاک ہوئے تھے دونوں کے پاسنگ مارکس آ ہی جانے تھے لیکن میتھس میں آکر ہمیشہ کی طرح وہ دونوں اٹک چکیں تھیں
عائشہ نے زاوق کو گھرانے سے سختی سے منع کیا ہوا تھا کیونکہ ان دونوں کا پردہ چل رہا تھا

Mirh@_Ch
 

اللہ جتنا دے رہا تھا میں اس سے زیادہ مانگ رہا تھا ۔پھر اللہ نے مجھے احساس دلایا جتنا اللہ نےمجھے دیا ہے تو اسی میں خوش رہوں ۔ کیونکہ اللہ نے اتنا دیا ہے جتنا میں سنبھال سکتا ہوں ۔
مجھے معاف کردو زاوق میں نے تمہارے ساتھ بہت برا سلوک کیا تمہاری کمپنی تمہارا گھر تمہاری دولت تم سے چھیننا چاہتا ہے ۔
لیکن اب اور نہیں اب میں اپنی بیٹی کو دھوم دھام سے تمہارے ساتھ رخصت کرکے اپنی غلطیوں کا ازالہ کروں گا میں چاہتا ہوں کہ میں خود اپنی بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے تمہارے ساتھ رخصت کروں ویسے تو عائشہ نے ایک اچھی ماں کا فرض نبھاتے ہوئے یہ کام کر دیا ہے
لیکن میں ایک بار پھر سے ۔وہ اجازت طلب نظروں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں تو زاوق مسکرا دیا
کیوں نہیں خا لو جان آپ کی بیٹی ہے

Mirh@_Ch
 

تو میں اس دولت کا کیا کروں گا
یہ سب کچھ تو میں اسی کے لئے کر رہا تھا اسے آسان زندگی دینے کے لیے کر رہا تھا اگر میری بیٹی ہی نہیں رہے گی تو میں اس دولت کا کیا کروں گا
میں نے اپنی زندگی کے بہت سارے سال غربت میں گزار دیے دوسروں کے ہاتھ میں پیسہ دیکھتے ہوئے گزار دیے لیکن میں چاہتا تھا کہ میری بیٹی ایک پرسکون زندگی جئے ایک بہت امیر شخص کے ساتھ میری بیٹی کسی چیز کی فرمائش کرے تو وہ فورا پوری کر دے
میری بیٹی کے پاس دنیا کی مہنگی کار ہو بڑے بڑے بنگلے ہوں لیکن زاوق میں بھول گیا تھا اللہ ہر انسان کو اس کے اوقات کے مطابق دیتا ہے اتنا ہی دیتا ہے جیسے وہ وہ سنبھال سکے ۔
دولت ۔محبت ۔زندگی ہر چیز کی ایک لمنٹ ہے میں اس لمیٹ کو کراس کرنے کی کوشش کر رہا تھا