Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

اس نے رحمان صاحب کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تو وہ مسکرائے
ایسے کیسے ملوانے لاؤ گے بھئی ابھی میں نے اپنی بیٹی کی رخصتی نہیں کی
تین دنوں میں اس کے پیپر شروع ہونے والے ہیں پیپر کے بعد سوچوں گا اپنی بیٹی کی رخصتی کے بارے میں فلحال میں اپنی بیٹی کو گھر لے کے جا رہا ہوں تم پیپرز کے بعد بارات لے کر آنا
رحمان صاحب نے کہتے ہوئے احساس کا ہاتھ تھام تو زاوق کا چہرہ اتر گیا
زاوق جو کچھ بھی میں نے کیا بہت غلط کیا مجھے لگتا تھا کہ دولت حاصل کر لینے سے ہر مسائل حل ہو جائے گا ۔مجھے لگتا تھا کہ غریب کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔اسی لیے میں دولت حاصل کرنے کے پیچھے پڑا رہا لیکن جب مجھے احساس ہوا کہ اس دنیا میں اولاد سے بڑھ کر کچھ نہیں اولاد ہی ماں باپ کا آخری سہارا ہے جب احساس کی جان خطرے میں دیکھی تو مجھے پتہ چلا کہ اگر احساس کو کچھ ہوگیا

Mirh@_Ch
 

مجھے پتہ ہے میں نے جو کیا غلط کیا مجھے یہ سب کچھ آپ کو بتا کر کرنا چاہیے تھا لیکن ہمارے پاس بالکل وقت نہیں تھا بابا کے پیچھے اس گنگسٹر کے آدمی لگے ہوئے تھے
ہم میری مشکل سے دوسرے شہر پہنچے تھے راستے میں بابا پر حملہ ہوا اور ان لوگوں نے بابا کو گولیاں ماری
وہ لوگ مجھے بھی مار دینا چاہتے تھے لیکن بابا نے مجھے بچا لیا ۔آپ کو پتہ ہے میں بہت ڈر گئی تھی ۔لیکن بابا نے مجھے کچھ نہیں ہونے دیا اس نے زاوق کا دھیان رحمان صاحب کی طرف دلانے کی کوشش کی ۔
جب کہ اس طرح سے احساس کو اپنے سینے میں بھیجے زاوق نے رحمان صاحب کو دوسری طرف چہرا کیے دیکھا تو خود ہی شرمندہ ہو کر رہ گیا
اس نے اگلے ہی پل احساس کو خود سے دور کیا تھا
چلیں آپ سب کچھ ٹھیک ہو چکا ہے گھر چلتے ہیں میں آپ کو گھر چھوڑ کر احساس کو صبح آپ سے ملوانے لاؤں گا

Mirh@_Ch
 

بس ایک ہی سوچ مجھے بار بار تنگ کر رہی تھی کہ تمہیں کچھ ہو تو نہیں گیا
کہیں تم مجھ سے دور ۔۔جانتی ہو یہ کہ سوچ بھی جان لیوا ہے میرے لیے
زاوق میں آپ کی طاقت بننا چاہتی ہوں آپ کی کمزوری نہیں اگر وہ گینگسٹر میرے ذریعے آپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا تو میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کر پاتی
میں چاہتی ہوں آپ اپنے وطن کے لیے ہر وہ کام کرے جو ہر بہادر سپاہی کرتا ہے ۔میں کبھی آپ کے اور آپ کی وطن کے بیچ میں نہیں آنا چاہتی
میں انتی ہوں آپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں ۔لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ یہ عشق یہ دیوانگی صرف میرے لیے نہیں ہے
زاوق میں نہیں چاہتی کہ میری محبت آپ کو کمزور کر دے میرا ہونا آپ سے آپ کی طاقت چھین لے

Mirh@_Ch
 

#میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#آخری_قسط_لاسٹ_ پارٹ

زاوق تیزی سے اس ایک کمرے کے مکان میں داخل ہوا اسے یقین تھا وہ بھی بے چینی سے انتظار کر رہی ہو گی
لیکن رحمان صاحب اسے یہ نہیں بتا پائے تھے کہ وہ تو اس کو بتا کر ہی نہیں آئیں کہ وہ زاوق سے ملنے جا رہے ہیں
اس نے جیسے ہی اندر قدم رکھا وہ کھڑکی پر کھڑی باہر کی طرف دیکھ رہی تھی شاید اپنے بابا کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی
زاوق نے سے پیچھے پلٹنے کا موقع دیے بغیر اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سینے میں چھپا لیا
وہ اس طرح سے کسی انجان کے آنے پر گھبرا کر پیچھے ہٹنے لگی جب اس کی مہک پر اپنی آنکھیں بند کر گئی
زاوق اس کے منہ سے سرگوشی نما آواز نکلی
بیوقوف بد دماغ احمق لڑکی مجھے بتا کر یہ ساری پلاننگ نہیں کر سکتی تھی تم
جان سولی پر لٹکائی ہوئی تھی پچھلے پندرہ دنوں سے میری

Mirh@_Ch
 

لیکن انہیں ڈر اس بات کا تھا کہ کنگ کہیں غائب ہوچکا تھا کہاں گیا تھا یہ کوئی نہیں جانتا تھا سوائے زاوق کے اور اس کی ٹیم کے
انہیں ڈر تھا کہ کنگ کہیں واپس نہ آ جائے اور ان کی بیٹی کی جان لے لے
لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ کنگ تو اسی دن اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا
💕

Mirh@_Ch
 

اس سب کے دوران ایک بار رحمان صاحب نے عائشہ کو فون کیا تھا اور کہا تھا وہ جہاں بھی ہیں بالکل ٹھیک ہیں لیکن انہوں نے عائشہ کو بھی قسم دی تھی کہ زاوق کو ان کے بارے میں کچھ بھی نہ بتایا جائے
جس کے بعد عائشہ نے اس کال کے بارے میں زاوق کو کچھ نہیں بتایا لیکن اسے حوصلہ دیتی رہی کہ وہ اس کا باپ ہے اس کے ساتھ کبھی کچھ غلط نہیں ہونے دے گا
اور ان کا یہی حوصلہ زاوق کو بہت ہمت دیتا رہا تھا
وہ اسے لے کر سیدھے اپنی اس خفیہ جگہ پر آئے تھے جہاں وہ پچھلے دو دن سے چھپے ہوئے تھے
انہیں پرسوں ایک نیوز چینل سےپتہ چلا تھا ۔کنگ کے سارے آدمی پکڑے جا چکے ہیں اور کنگ کے آخری سٹیٹمنٹ میں بہت سارے پاکستانی بڑی بڑی ہستیوں کے نام شامل ہیں
انہیں اندازہ ہو چکا تھا کہ زاوق اپنے مشن میں کامیاب ہو چکا ہے ۔

Mirh@_Ch
 

لیکن کسی بھی ڈاکٹر کے پاس نہیں گے وہ کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے تھے احساس سے جو کچھ بن سکا اس نے کرنے کی کوشش کی
انسانیت کے ناتے ایک ڈاکٹر نے ان کی جان بچانے کے لئے ان کے جسم سے گولیاں نکالتے ہوئے انہیں ہسپتال میں ایڈمٹ ہونے کا مشورہ بھی دیا لیکن وہ نہیں گئے تھے کیونکہ بات ان کی بیٹی کی زندگی پر آ رہی تھی
احساس نے انہیں بہت سمجھایا کہ زاوق سے رابطہ کریں
لیکن جب احساس کو یہ بات پتہ چلی کہ وہ لوگ اس اس کے ذریعے زاوق کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود ہی اپنے باپ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکی تھی
اسے اس وقت اپنے باپ کا یہ فیصلہ بالکل ٹھیک لگ رہا تھا کے احساس کوزاوق کی ہمت بننا ہے اس کی کمزوری نہیں
اور اس نے اپنے باپ کی قسم کھائی تھی کہ چاہے جو بھی ہو جائے جب تک اس کا باپ نہیں کہے گا وہ زاوق سے رابطہ نہیں کرے گی

Mirh@_Ch
 

لیکن وہ سمجھتے تھے کہ کنگ احساس کو زاوق کی کمزوری کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے اسی لئے انہوں نے زاوق سے احساس کو دور کرنے کا فیصلہ کیا
تاکہ وہ ایسے وطن کے دشمنوں کو ان کے انجام تک پہنچا سکے
وہ اس دن احساس کو اپنے ساتھ دوسرے شہر لے کے جانے کے بارے میں سوچ رہے تھے لیکن انہیں جلد ہی احساس ہوگیا کہ ان کے پیچھے کنگ کے آدمی لگے ہوئے ہیں
انہوں نے احساس کو ایک جگہ پر چھپایا اور کنگ کے آدمیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن یہ ان کی غلط فہمی تھی
اب وہ لوگ احساس تک تو نہ پہنچ پائے لیکن ان کو دیکھتے ہی مارنے کی کوشش کی جس کوشش میں وہ ایک حد تک کامیاب بھی ہو چکے تھے
ان کے آدمیوں نے انہیں بری طرح سے زخمی کردیا یہاں تک کہ ان کے کندھے پر دو گولیاں بھی چلائیں
وہ زخمی حالت میں جیسے تیسے احساس تک پہنچے اور اسے لے کر دوسرے شہر آ گئے

Mirh@_Ch
 

اس دن کنگ باتیں سننے کے بعد رحمان صاحب کو احساس ہوا کہ وہ اس شخص کے ساتھ اپنی بیٹی اس کی شادی کرنا چاہتے تھے جو ان کے وطن کا دشمن ہے
شروع سے ہی وہ دولت چاہیے تھے انہیں لگتا تھا کہ دولت سے سارے مسائل حل ہو جاتے ہیں
زاوق کے سر پہ ہاتھ رکھنے کی سب سے بڑی وجہ اس کی دولت ہی تھی رحمان صاحب اس کی دولت حاصل کرکے بڑا آدمی بننا چاہتے تھے
دولت حاصل کرنا اپنی زندگی آسان کرنا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے رحمان صاحب کی بھی تھی
لیکن اس خواہش کے حصول کے لیے وہ اپنی بیٹی کی زندگی داؤ پر نہیں لگا سکتے تھے
جب انہیں پتہ چلا کہ کنگ کے آدمی احساس کو جان سے مار دینا چاہتے ہیں تو وہ سیدھے ہی احساس کے گھر گئے تھے
انہیں پتہ تھا کہ ان کے پیچھے کنگ کے آدمی لگتے ہیں وہ احساس کو اپنے ساتھ لے کر زاوق کے پاس جانا چاہتے تھے

Mirh@_Ch
 

لیکن ان کی حالت دیکھ کر زاوق اچھا خاصا پریشان ہو چکا تھا
خالو جان یہ آپ کی کیا حالت ہے ان کا جسم زخموں سے چُور اور ان کے کندھے پر پٹی بندھی دیکھ کر وہ پریشانی سے پوچھنے لگا
جو بھی تھا جیسا بھی تھا اس کی یتیمی پر اسی شخص نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھا تھا
زاوق میں ٹھیک ہوں بیٹا تم چلو میرے ساتھ میں نے بڑی مشکل سے احساس کو بچایا ہے وہ لوگ اسے جان سے مار دینا چاہتے تھے رحمان صاحب نے پریشانی سے بتایا
پہلے آپ مجھے پوری بات بتائیں اور یہ سب کچھ کیا ہے آپ کو گولی لگی ہے چلیں پہلے میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے کے چلتا ہوں لگتا ہے آپ اپنا علاج نہیں کروایا ان کی حالت دیکھ کر بہت اچھا خاصا پریشان ہو چکا تھا
ان کا سارا جسم زخموں سے چُور تھا
نہیں بیٹا میں بالکل ٹھیک ہوں تم چلو میرے ساتھ میں تمہیں راستے میں سب کچھ بتاتا ہوں
💕

Mirh@_Ch
 

زاوق میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو پلیز جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرو
رحمان صاحب نے منت بھری آواز میں کہا
اس وقت اسے ان پر بہت غصہ آ رہا تھا لیکن احساس کے بارے میں ان کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا تھا اسی لیے اس نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا اب وہ اپنی احساس سے زیادہ دور نہیں تھا ۔
💕
وہ ان کے بتائے گئے پتے پر پہنچ چکا تھا یہاں بہت اندھیرا چھایا ہوا تھا اور دور دور تک یہاں کوئی بھی نہیں تھا وہ کافی دیر وہیں کھڑا رہا جب ایک درخت کے پیچھے سے اسے کوئی آہٹ سی محسوس ہوئی
کون ہے وہاں۔۔۔؟ اس نے جلدی سے آگے بڑھتے ہوئے پوچھا
یقیناً وہ رحمان صاحب تھے جو چھپ چھپا کر یہاں آئے تھے
زاوق میں ہوں مجھے ڈر تھا کہ کنگ کا کوئی آدمی نہ آ گیا ہو اس لیے چھپ کر تمہیں وہاں سے دیکھ رہا تھا
انہوں نے زاوق کی آواز پہچانتے ہی باہر نکلتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

انجان نمبر دیکھ کر اس نے فون نہ اٹھانے کے بارے میں سوچا لیکن پھر احساس کے بارے میں سوچتے ہوئے اس نے فون اٹھا لیا کہ ہو سکتا ہے کہ احساس کی کوئی خبر مل جائے ۔
اور اس نے فون اٹھا کر بہت اچھا کیا تھا کیونکہ فون پر اور کوئی نہیں بلکہ رحمان صاحب تھے
ہیلو زاوق میں بات کر رہا ہوں زاوق تم سن رہے ہو نہ میری آواز آرہی ہے نہ گھبرائی ڈرئی ہوئی رحمان صاحب کی آواز اس کے کانوں میں گھونجی ۔
کہاں ہیں آپ اور احساس کہاں ہے زاوق نے غصے سے پوچھا ۔
زاوق کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھی اس کے سامنے ہوں اور وہ سارا لحاظ ایک طرف رکھ کر کسی مجرم کی طرح ان سے اپنی احساس کے بارے میں پوچھے
زاوق میں تمہیں سب کچھ بتاوں گا میں تمہیں جہاں بلا رہا ہوں وہاں آ جاؤ ۔رحمان صاحب نے کہا ۔
میں جو پوچھ رہا ہوں وہ بتائیں زاوق نے غصے سے کہا

Mirh@_Ch
 

شام اور زارا کا نکاح ان کے پیپرز کے بعد تھا زارا بھی بہت پریشان تھی۔
اور اس نے گھر میں سب کو کہا تھا تب تک شادی نہیں کرے گی جب تک اس کی شادی میں اس کی سہیلی شامل نہیں ہوگی
جب کہ شام سے اپنے دوست کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی ۔اس کی آنکھیں بتاتی تھیں کہ وہ ساری رات نہیں سوتا ۔ہر وقت چرچڑا پن اس کی طبیعت کا حصہ رہتا ۔ داڑھی بڑی ہوئی تھی ۔آنکھوں کے نیچے ہلکے پڑ چکے تھے ۔ وہ خوبصورت سازاوق جو سب کو اپنی پرسنیلٹی سے متاثر رکھتا وہ کہیں کھو سا گیا تھا ۔احساس کے ٹھیک ہونے کی امید کے باوجود بھی وہ بے فکر نہیں تھا
💕
رات دو بجے کا وقت تھا روز کی طرح وہ آج بھی جاگ رہا تھا احساس کی گمشدگی اسے سکون سے سونے نہیں دیتی تھی
اس وقت بھی وہ چھت کو گھورتے احساس کے بارے میں یہ سوچ رہا تھا جب اس کا فون بجا

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#آخری_قسط_پارٹ_ون
💕
زاوق بہت سارے لوگوں کو ان کے انجام تک پہنچا چکا تھا اندر ہی اندر پاکستان کے خلاف کام کرنے والے لوگ اس وقت سلاخوں کے پیچھے تھے
زاوق نے دو ہفتوں کے اندر ہر ایک انسان کو ڈھونڈ نکالا تھا اور سب کے سب اس وقت میں اپنے انجام کو جا پہنچے تھے
کوئی کرپشن کے کیس میں تو کوئی سمگلنگ کے کیس میں حجاب اور زائم دونوں سعودیہ عرب گئے ہوئے تھے سمگل کی ہوئی لڑکیوں کو بازیاب کروانے
جہاں قانون کے لیے یہ بہت ہی بڑی کامیابی تھی وہی پچھلے پندرہ دنوں سے احساس کا کچھ پتہ نہ چلا تھا
ایک یہ امید کے احساس اپنے باپ کے ساتھ ہے اسے کچھ بھی غلط سوچنے سے روکے ہوئے تھی
لیکن پھر بھی احساس کا ناملنا پریشانی کی وجہ تھی
اگلے پانچ دنوں میں احساس کے ایگزام شروع ہونے والے تھے ۔

Mirh@_Ch
 

اور اس کی لاش کو سمندر میں پھینک دو کسی کو بھی اس کی لاش نہیں ملنی چاہیے دنیا کی نظر میں کنگ کہیں غائب ہو گیا ۔
اور جانے سے پہلے اپنا اسٹیٹمنٹ دے گیا جس میں پاکستانیوں کے بہت بڑی بڑی ہستیوں کے نام بھی موجود تھے
ان کا یہ مشن کامیاب ہوچکا تھا لیکن اس مشن میں وہ اپنے احساس کو نہ جانے کہاں گم کر چکا تھا
کل کا دن بہت اہم تھا اور وہ یہ دن اپنی احساس کے ساتھ سیلیبریٹ کرنا چاہتا تھا شادی کے بعد بھی وہ احساس کے قریب صرف اس لیے نہیں گیا کیونکہ خالو جان اس رشتے کے لئے تیار نہیں تھے زاوق کی خواہش تھی کہ خالو جان اور امی جان دونوں مل کر احساس کو رخصت کریں اور وہ اپنی رونقیں اور برکتیں لے کر اس کے گھر آئے
لیکن نہ جانے وہ اس کا گھر ویران کرکے کہاں جا چکی تھی اب سوائے دعاؤں کے وہ کچھ نہیں کر سکتا تھا
💕

Mirh@_Ch
 

جو زائم نے ایک کیمرے میں ریکارڈ کیا تھا اور شام نے وہیں بیٹھ کر ایک فائل تیار کی تھی
دیکھو تم لوگوں نے جو بھی کہا وہ میں نے کر دیا اب مجھے یہاں سے جانے دو کنگ بولا
ہاں کیوں نہیں تم جیسے غدار کو جانے نہیں دینا چاہیے زاوق نے بس اتنا ہی کہا اور ٹریگر دبایا ۔اور چھ سال سے پاکستان میں تباہی مچاتا سفیان مرزا اپنی آخری سانسیں گن چکا تھا
سر اس کا کام تمام ہو گیا اپنے احساس کے بارے میں کیسے پتا کریں گے حجاب نے پریشانی سے پوچھا
دیکھو حجاب خالو جان احساس کے بابا ہے وہ دولت کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن احساس ان کی بیٹی ہے وہ اس کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی غلطی کبھی نہیں کریں گے ۔
مجھے لگتا ہے میری احساس جہاں بھی ہوگی بالکل ٹھیک ہوگی ہمیں تلاش جاری رکھنی ہوگی ۔

Mirh@_Ch
 

اور اسے چلانے کا موقع بھی نہیں دیا جا رہا تھا
لگتا ہے تم اسے نہیں بتاؤ گے ان لڑکیوں کا بازیاب تو ہم کروا ہی لیں گے لیکن اس سے پہلے تمہیں تمہارے اصل مقام تک پہنچا دیں زاوق نے اس کے ماتھے پر پسپول لوڈ کرکے رکھتے ہوئے کہا تو وہ چلا
رک جاؤ میں سب کچھ بتاوں گا پلیز مجھے مت مارو تم جو کہو گے میں کروں گا پلیز مجھے چھوڑ دو میں پوری مدد کروں گا اس کے اس میں تمہاری پلیز جان سے مت مارو زاوق کے انداز سے وہ اندازہ لگا چکا تھا کہ وہ جلد ہی اپنی موت سے ملاقات کرنے جارہا ہے اسی لئے اس نے سوچا کہ باقی سارے کام وہ بعد میں کرے گا فی الحال اپنی جان بچانا ضروری ہے
ارے سر کا کا تو سمجھدار ہے حجاب نے مسکراتے ہوئے کہا
اور اس کے ساتھ ہی کنگ نے بولنا شروع کیا
پچھلے چھ سال سے اس نے کیا کیا اور کیسے کیسے کیا تھا اسنے سب کچھ بتا دیا

Mirh@_Ch
 

میں کچھ نہیں جانتا مجھے جانے دو ۔۔۔اس کا منہ آزاد کرتے ہی وہ درد سے تڑپتا ہوا بولا
جب ذاوق نے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ہاتھ ایک بار پھر سے ٹیبل پر رکھتے ہوئے اس کٹر چلایا
اور اس بار بھی اس کی چیخ زائم کے ہاتھوں سے بند ہوئی تھی
تمہارے پاس دس منٹ کا وقت ہے ۔اگر تم نے ہمارے سارے سوالوں کے جواب نہیں دیے تو تمہیں قبر تک پہنچانے میں ہم ایک سیکنڈ نہیں لگائیں گے
میں پہلے سے جانتا تھا کہ احساس تمہارے پاس نہیں ہے اسی لیے میں تمہارے گھر آیا ساری چیکنگ کی اور وہیں پر مجھے ایک لسٹ ملی تھی
جس میں 22 لڑکیوں کی سمگلنگ کیلئے ان کے نام لکھے گئے تھے یہ لڑکیاں آج دوپہر میں سمگلنگ کی گئی ہے بتاؤ مجھے ان کو کہاں بھیجا ہے تم نے ورنہ ۔
زاوق جانتا تھا وہ اتنی آسانی سے انہیں کچھ نہیں بتائے گا اسی لیے زاوق نے اس کے سر پر ریورو رکھا تھا

Mirh@_Ch
 

اور سب سے اہم سوال جو پوچھنے کے لیے میں تمہیں یہاں اٹھا کر لایا ہوں پاکستان کے خلاف انڈیا کا اگلا پلان کیا ہے ۔ اگلے ہفتے کتنی ڈرگز یہاں آ رہی ہے اور کون کون سے لوگ سب کا نام دو اور تم کن کن لوگوں کے ساتھ ڈیل کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف انڈیا اور سری لنکا کے علاوہ اور کونسا ملک سازشیں کر رہا ہے
شام اس کے سامنے بیٹھا پوچھنے لگا
وہ فائل میں اس کی ساری بائیوگرافی لکھ کر لایا تھا
شاید وہ اگلے پچھلے سارے حساب برابر کرنے کے موڈ میں تھے
دیکھو یہ سب کچھ بھی نہیں ۔ایک بار پھر سے کنگ کی زبان کو تالا لگ گیا جب زاوق نے اس کا ہاتھ ٹیبل پر رکھتے ہوئے اگلے ہی لمحے کٹر کو اس کے ہاتھ میں گھسیڑ دیا دردناک چیخ بلند ہونے سے پہلے ہی زائم نے اس کے منہ کو سختی سے دبوچ لیا
اچھے بچے شور نہیں مچاتے ۔حجاب نے ہنستے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

حجاب کب سے لوگوں کو گھورے جا رہی تھی نہ رہ پائی تو بول اٹھی
ہاں کیوں نہیں اب جب تک یہ اپنا منہ نہیں کھلتا تم ہاتھ صاف کر سکتی ہو
اور اگر تب بھی اس نے احساس کا پتا نہیں بتایا تو پھر یہ کٹر جانے اور اس کے ہاتھ کی انگلیاں ۔
اور یقین کرو اگر تمہاری زبان میرے کام نہیں آئی کہ تمہاری انگلیوں کے بعد میرا نشانہ تمہاری زبان ہوگی
شاید وہ اسے ڈرانا چاہتا تھا ایسا کنگ کو لگا ۔
لیکن یہ کنگ کی غلط فہمی تھی زاوق بالکل سیریس تھا
دیکھو میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا پلیز مجھے جانے دو اگر مجھے پتا چلا تو میں تمہیں بتا دوں گا ۔کنگ نے منت کرتے ہوئے کہا
گڈ آئیڈیا لیکن وہ لڑکیاں جو پاکستان سے اسمگل کی گئی ہیں 22 لڑکیاں تھی نا وہ لڑکیاں کون سے ملک بھیجی ہیں یہ بتاؤ اور ان لڑکیوں کی کتنی قیمت لگائی ہے تم نے ان کی ۔