اس نے رحمان صاحب کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تو وہ مسکرائے
ایسے کیسے ملوانے لاؤ گے بھئی ابھی میں نے اپنی بیٹی کی رخصتی نہیں کی
تین دنوں میں اس کے پیپر شروع ہونے والے ہیں پیپر کے بعد سوچوں گا اپنی بیٹی کی رخصتی کے بارے میں فلحال میں اپنی بیٹی کو گھر لے کے جا رہا ہوں تم پیپرز کے بعد بارات لے کر آنا
رحمان صاحب نے کہتے ہوئے احساس کا ہاتھ تھام تو زاوق کا چہرہ اتر گیا
زاوق جو کچھ بھی میں نے کیا بہت غلط کیا مجھے لگتا تھا کہ دولت حاصل کر لینے سے ہر مسائل حل ہو جائے گا ۔مجھے لگتا تھا کہ غریب کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔اسی لیے میں دولت حاصل کرنے کے پیچھے پڑا رہا لیکن جب مجھے احساس ہوا کہ اس دنیا میں اولاد سے بڑھ کر کچھ نہیں اولاد ہی ماں باپ کا آخری سہارا ہے جب احساس کی جان خطرے میں دیکھی تو مجھے پتہ چلا کہ اگر احساس کو کچھ ہوگیا
مجھے پتہ ہے میں نے جو کیا غلط کیا مجھے یہ سب کچھ آپ کو بتا کر کرنا چاہیے تھا لیکن ہمارے پاس بالکل وقت نہیں تھا بابا کے پیچھے اس گنگسٹر کے آدمی لگے ہوئے تھے
ہم میری مشکل سے دوسرے شہر پہنچے تھے راستے میں بابا پر حملہ ہوا اور ان لوگوں نے بابا کو گولیاں ماری
وہ لوگ مجھے بھی مار دینا چاہتے تھے لیکن بابا نے مجھے بچا لیا ۔آپ کو پتہ ہے میں بہت ڈر گئی تھی ۔لیکن بابا نے مجھے کچھ نہیں ہونے دیا اس نے زاوق کا دھیان رحمان صاحب کی طرف دلانے کی کوشش کی ۔
جب کہ اس طرح سے احساس کو اپنے سینے میں بھیجے زاوق نے رحمان صاحب کو دوسری طرف چہرا کیے دیکھا تو خود ہی شرمندہ ہو کر رہ گیا
اس نے اگلے ہی پل احساس کو خود سے دور کیا تھا
چلیں آپ سب کچھ ٹھیک ہو چکا ہے گھر چلتے ہیں میں آپ کو گھر چھوڑ کر احساس کو صبح آپ سے ملوانے لاؤں گا
بس ایک ہی سوچ مجھے بار بار تنگ کر رہی تھی کہ تمہیں کچھ ہو تو نہیں گیا
کہیں تم مجھ سے دور ۔۔جانتی ہو یہ کہ سوچ بھی جان لیوا ہے میرے لیے
زاوق میں آپ کی طاقت بننا چاہتی ہوں آپ کی کمزوری نہیں اگر وہ گینگسٹر میرے ذریعے آپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا تو میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کر پاتی
میں چاہتی ہوں آپ اپنے وطن کے لیے ہر وہ کام کرے جو ہر بہادر سپاہی کرتا ہے ۔میں کبھی آپ کے اور آپ کی وطن کے بیچ میں نہیں آنا چاہتی
میں انتی ہوں آپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں ۔لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ یہ عشق یہ دیوانگی صرف میرے لیے نہیں ہے
زاوق میں نہیں چاہتی کہ میری محبت آپ کو کمزور کر دے میرا ہونا آپ سے آپ کی طاقت چھین لے
#میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#آخری_قسط_لاسٹ_ پارٹ
❤
زاوق تیزی سے اس ایک کمرے کے مکان میں داخل ہوا اسے یقین تھا وہ بھی بے چینی سے انتظار کر رہی ہو گی
لیکن رحمان صاحب اسے یہ نہیں بتا پائے تھے کہ وہ تو اس کو بتا کر ہی نہیں آئیں کہ وہ زاوق سے ملنے جا رہے ہیں
اس نے جیسے ہی اندر قدم رکھا وہ کھڑکی پر کھڑی باہر کی طرف دیکھ رہی تھی شاید اپنے بابا کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی
زاوق نے سے پیچھے پلٹنے کا موقع دیے بغیر اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سینے میں چھپا لیا
وہ اس طرح سے کسی انجان کے آنے پر گھبرا کر پیچھے ہٹنے لگی جب اس کی مہک پر اپنی آنکھیں بند کر گئی
زاوق اس کے منہ سے سرگوشی نما آواز نکلی
بیوقوف بد دماغ احمق لڑکی مجھے بتا کر یہ ساری پلاننگ نہیں کر سکتی تھی تم
جان سولی پر لٹکائی ہوئی تھی پچھلے پندرہ دنوں سے میری
لیکن انہیں ڈر اس بات کا تھا کہ کنگ کہیں غائب ہوچکا تھا کہاں گیا تھا یہ کوئی نہیں جانتا تھا سوائے زاوق کے اور اس کی ٹیم کے
انہیں ڈر تھا کہ کنگ کہیں واپس نہ آ جائے اور ان کی بیٹی کی جان لے لے
لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ کنگ تو اسی دن اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا
💕
اس سب کے دوران ایک بار رحمان صاحب نے عائشہ کو فون کیا تھا اور کہا تھا وہ جہاں بھی ہیں بالکل ٹھیک ہیں لیکن انہوں نے عائشہ کو بھی قسم دی تھی کہ زاوق کو ان کے بارے میں کچھ بھی نہ بتایا جائے
جس کے بعد عائشہ نے اس کال کے بارے میں زاوق کو کچھ نہیں بتایا لیکن اسے حوصلہ دیتی رہی کہ وہ اس کا باپ ہے اس کے ساتھ کبھی کچھ غلط نہیں ہونے دے گا
اور ان کا یہی حوصلہ زاوق کو بہت ہمت دیتا رہا تھا
وہ اسے لے کر سیدھے اپنی اس خفیہ جگہ پر آئے تھے جہاں وہ پچھلے دو دن سے چھپے ہوئے تھے
انہیں پرسوں ایک نیوز چینل سےپتہ چلا تھا ۔کنگ کے سارے آدمی پکڑے جا چکے ہیں اور کنگ کے آخری سٹیٹمنٹ میں بہت سارے پاکستانی بڑی بڑی ہستیوں کے نام شامل ہیں
انہیں اندازہ ہو چکا تھا کہ زاوق اپنے مشن میں کامیاب ہو چکا ہے ۔
لیکن کسی بھی ڈاکٹر کے پاس نہیں گے وہ کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے تھے احساس سے جو کچھ بن سکا اس نے کرنے کی کوشش کی
انسانیت کے ناتے ایک ڈاکٹر نے ان کی جان بچانے کے لئے ان کے جسم سے گولیاں نکالتے ہوئے انہیں ہسپتال میں ایڈمٹ ہونے کا مشورہ بھی دیا لیکن وہ نہیں گئے تھے کیونکہ بات ان کی بیٹی کی زندگی پر آ رہی تھی
احساس نے انہیں بہت سمجھایا کہ زاوق سے رابطہ کریں
لیکن جب احساس کو یہ بات پتہ چلی کہ وہ لوگ اس اس کے ذریعے زاوق کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود ہی اپنے باپ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکی تھی
اسے اس وقت اپنے باپ کا یہ فیصلہ بالکل ٹھیک لگ رہا تھا کے احساس کوزاوق کی ہمت بننا ہے اس کی کمزوری نہیں
اور اس نے اپنے باپ کی قسم کھائی تھی کہ چاہے جو بھی ہو جائے جب تک اس کا باپ نہیں کہے گا وہ زاوق سے رابطہ نہیں کرے گی
لیکن وہ سمجھتے تھے کہ کنگ احساس کو زاوق کی کمزوری کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے اسی لئے انہوں نے زاوق سے احساس کو دور کرنے کا فیصلہ کیا
تاکہ وہ ایسے وطن کے دشمنوں کو ان کے انجام تک پہنچا سکے
وہ اس دن احساس کو اپنے ساتھ دوسرے شہر لے کے جانے کے بارے میں سوچ رہے تھے لیکن انہیں جلد ہی احساس ہوگیا کہ ان کے پیچھے کنگ کے آدمی لگے ہوئے ہیں
انہوں نے احساس کو ایک جگہ پر چھپایا اور کنگ کے آدمیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن یہ ان کی غلط فہمی تھی
اب وہ لوگ احساس تک تو نہ پہنچ پائے لیکن ان کو دیکھتے ہی مارنے کی کوشش کی جس کوشش میں وہ ایک حد تک کامیاب بھی ہو چکے تھے
ان کے آدمیوں نے انہیں بری طرح سے زخمی کردیا یہاں تک کہ ان کے کندھے پر دو گولیاں بھی چلائیں
وہ زخمی حالت میں جیسے تیسے احساس تک پہنچے اور اسے لے کر دوسرے شہر آ گئے
اس دن کنگ باتیں سننے کے بعد رحمان صاحب کو احساس ہوا کہ وہ اس شخص کے ساتھ اپنی بیٹی اس کی شادی کرنا چاہتے تھے جو ان کے وطن کا دشمن ہے
شروع سے ہی وہ دولت چاہیے تھے انہیں لگتا تھا کہ دولت سے سارے مسائل حل ہو جاتے ہیں
زاوق کے سر پہ ہاتھ رکھنے کی سب سے بڑی وجہ اس کی دولت ہی تھی رحمان صاحب اس کی دولت حاصل کرکے بڑا آدمی بننا چاہتے تھے
دولت حاصل کرنا اپنی زندگی آسان کرنا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے رحمان صاحب کی بھی تھی
لیکن اس خواہش کے حصول کے لیے وہ اپنی بیٹی کی زندگی داؤ پر نہیں لگا سکتے تھے
جب انہیں پتہ چلا کہ کنگ کے آدمی احساس کو جان سے مار دینا چاہتے ہیں تو وہ سیدھے ہی احساس کے گھر گئے تھے
انہیں پتہ تھا کہ ان کے پیچھے کنگ کے آدمی لگتے ہیں وہ احساس کو اپنے ساتھ لے کر زاوق کے پاس جانا چاہتے تھے
لیکن ان کی حالت دیکھ کر زاوق اچھا خاصا پریشان ہو چکا تھا
خالو جان یہ آپ کی کیا حالت ہے ان کا جسم زخموں سے چُور اور ان کے کندھے پر پٹی بندھی دیکھ کر وہ پریشانی سے پوچھنے لگا
جو بھی تھا جیسا بھی تھا اس کی یتیمی پر اسی شخص نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھا تھا
زاوق میں ٹھیک ہوں بیٹا تم چلو میرے ساتھ میں نے بڑی مشکل سے احساس کو بچایا ہے وہ لوگ اسے جان سے مار دینا چاہتے تھے رحمان صاحب نے پریشانی سے بتایا
پہلے آپ مجھے پوری بات بتائیں اور یہ سب کچھ کیا ہے آپ کو گولی لگی ہے چلیں پہلے میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے کے چلتا ہوں لگتا ہے آپ اپنا علاج نہیں کروایا ان کی حالت دیکھ کر بہت اچھا خاصا پریشان ہو چکا تھا
ان کا سارا جسم زخموں سے چُور تھا
نہیں بیٹا میں بالکل ٹھیک ہوں تم چلو میرے ساتھ میں تمہیں راستے میں سب کچھ بتاتا ہوں
💕
زاوق میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو پلیز جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرو
رحمان صاحب نے منت بھری آواز میں کہا
اس وقت اسے ان پر بہت غصہ آ رہا تھا لیکن احساس کے بارے میں ان کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا تھا اسی لیے اس نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا اب وہ اپنی احساس سے زیادہ دور نہیں تھا ۔
💕
وہ ان کے بتائے گئے پتے پر پہنچ چکا تھا یہاں بہت اندھیرا چھایا ہوا تھا اور دور دور تک یہاں کوئی بھی نہیں تھا وہ کافی دیر وہیں کھڑا رہا جب ایک درخت کے پیچھے سے اسے کوئی آہٹ سی محسوس ہوئی
کون ہے وہاں۔۔۔؟ اس نے جلدی سے آگے بڑھتے ہوئے پوچھا
یقیناً وہ رحمان صاحب تھے جو چھپ چھپا کر یہاں آئے تھے
زاوق میں ہوں مجھے ڈر تھا کہ کنگ کا کوئی آدمی نہ آ گیا ہو اس لیے چھپ کر تمہیں وہاں سے دیکھ رہا تھا
انہوں نے زاوق کی آواز پہچانتے ہی باہر نکلتے ہوئے کہا
انجان نمبر دیکھ کر اس نے فون نہ اٹھانے کے بارے میں سوچا لیکن پھر احساس کے بارے میں سوچتے ہوئے اس نے فون اٹھا لیا کہ ہو سکتا ہے کہ احساس کی کوئی خبر مل جائے ۔
اور اس نے فون اٹھا کر بہت اچھا کیا تھا کیونکہ فون پر اور کوئی نہیں بلکہ رحمان صاحب تھے
ہیلو زاوق میں بات کر رہا ہوں زاوق تم سن رہے ہو نہ میری آواز آرہی ہے نہ گھبرائی ڈرئی ہوئی رحمان صاحب کی آواز اس کے کانوں میں گھونجی ۔
کہاں ہیں آپ اور احساس کہاں ہے زاوق نے غصے سے پوچھا ۔
زاوق کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھی اس کے سامنے ہوں اور وہ سارا لحاظ ایک طرف رکھ کر کسی مجرم کی طرح ان سے اپنی احساس کے بارے میں پوچھے
زاوق میں تمہیں سب کچھ بتاوں گا میں تمہیں جہاں بلا رہا ہوں وہاں آ جاؤ ۔رحمان صاحب نے کہا ۔
میں جو پوچھ رہا ہوں وہ بتائیں زاوق نے غصے سے کہا
شام اور زارا کا نکاح ان کے پیپرز کے بعد تھا زارا بھی بہت پریشان تھی۔
اور اس نے گھر میں سب کو کہا تھا تب تک شادی نہیں کرے گی جب تک اس کی شادی میں اس کی سہیلی شامل نہیں ہوگی
جب کہ شام سے اپنے دوست کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی ۔اس کی آنکھیں بتاتی تھیں کہ وہ ساری رات نہیں سوتا ۔ہر وقت چرچڑا پن اس کی طبیعت کا حصہ رہتا ۔ داڑھی بڑی ہوئی تھی ۔آنکھوں کے نیچے ہلکے پڑ چکے تھے ۔ وہ خوبصورت سازاوق جو سب کو اپنی پرسنیلٹی سے متاثر رکھتا وہ کہیں کھو سا گیا تھا ۔احساس کے ٹھیک ہونے کی امید کے باوجود بھی وہ بے فکر نہیں تھا
💕
رات دو بجے کا وقت تھا روز کی طرح وہ آج بھی جاگ رہا تھا احساس کی گمشدگی اسے سکون سے سونے نہیں دیتی تھی
اس وقت بھی وہ چھت کو گھورتے احساس کے بارے میں یہ سوچ رہا تھا جب اس کا فون بجا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#آخری_قسط_پارٹ_ون
💕
زاوق بہت سارے لوگوں کو ان کے انجام تک پہنچا چکا تھا اندر ہی اندر پاکستان کے خلاف کام کرنے والے لوگ اس وقت سلاخوں کے پیچھے تھے
زاوق نے دو ہفتوں کے اندر ہر ایک انسان کو ڈھونڈ نکالا تھا اور سب کے سب اس وقت میں اپنے انجام کو جا پہنچے تھے
کوئی کرپشن کے کیس میں تو کوئی سمگلنگ کے کیس میں حجاب اور زائم دونوں سعودیہ عرب گئے ہوئے تھے سمگل کی ہوئی لڑکیوں کو بازیاب کروانے
جہاں قانون کے لیے یہ بہت ہی بڑی کامیابی تھی وہی پچھلے پندرہ دنوں سے احساس کا کچھ پتہ نہ چلا تھا
ایک یہ امید کے احساس اپنے باپ کے ساتھ ہے اسے کچھ بھی غلط سوچنے سے روکے ہوئے تھی
لیکن پھر بھی احساس کا ناملنا پریشانی کی وجہ تھی
اگلے پانچ دنوں میں احساس کے ایگزام شروع ہونے والے تھے ۔
اور اس کی لاش کو سمندر میں پھینک دو کسی کو بھی اس کی لاش نہیں ملنی چاہیے دنیا کی نظر میں کنگ کہیں غائب ہو گیا ۔
اور جانے سے پہلے اپنا اسٹیٹمنٹ دے گیا جس میں پاکستانیوں کے بہت بڑی بڑی ہستیوں کے نام بھی موجود تھے
ان کا یہ مشن کامیاب ہوچکا تھا لیکن اس مشن میں وہ اپنے احساس کو نہ جانے کہاں گم کر چکا تھا
کل کا دن بہت اہم تھا اور وہ یہ دن اپنی احساس کے ساتھ سیلیبریٹ کرنا چاہتا تھا شادی کے بعد بھی وہ احساس کے قریب صرف اس لیے نہیں گیا کیونکہ خالو جان اس رشتے کے لئے تیار نہیں تھے زاوق کی خواہش تھی کہ خالو جان اور امی جان دونوں مل کر احساس کو رخصت کریں اور وہ اپنی رونقیں اور برکتیں لے کر اس کے گھر آئے
لیکن نہ جانے وہ اس کا گھر ویران کرکے کہاں جا چکی تھی اب سوائے دعاؤں کے وہ کچھ نہیں کر سکتا تھا
💕
جو زائم نے ایک کیمرے میں ریکارڈ کیا تھا اور شام نے وہیں بیٹھ کر ایک فائل تیار کی تھی
دیکھو تم لوگوں نے جو بھی کہا وہ میں نے کر دیا اب مجھے یہاں سے جانے دو کنگ بولا
ہاں کیوں نہیں تم جیسے غدار کو جانے نہیں دینا چاہیے زاوق نے بس اتنا ہی کہا اور ٹریگر دبایا ۔اور چھ سال سے پاکستان میں تباہی مچاتا سفیان مرزا اپنی آخری سانسیں گن چکا تھا
سر اس کا کام تمام ہو گیا اپنے احساس کے بارے میں کیسے پتا کریں گے حجاب نے پریشانی سے پوچھا
دیکھو حجاب خالو جان احساس کے بابا ہے وہ دولت کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن احساس ان کی بیٹی ہے وہ اس کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی غلطی کبھی نہیں کریں گے ۔
مجھے لگتا ہے میری احساس جہاں بھی ہوگی بالکل ٹھیک ہوگی ہمیں تلاش جاری رکھنی ہوگی ۔
اور اسے چلانے کا موقع بھی نہیں دیا جا رہا تھا
لگتا ہے تم اسے نہیں بتاؤ گے ان لڑکیوں کا بازیاب تو ہم کروا ہی لیں گے لیکن اس سے پہلے تمہیں تمہارے اصل مقام تک پہنچا دیں زاوق نے اس کے ماتھے پر پسپول لوڈ کرکے رکھتے ہوئے کہا تو وہ چلا
رک جاؤ میں سب کچھ بتاوں گا پلیز مجھے مت مارو تم جو کہو گے میں کروں گا پلیز مجھے چھوڑ دو میں پوری مدد کروں گا اس کے اس میں تمہاری پلیز جان سے مت مارو زاوق کے انداز سے وہ اندازہ لگا چکا تھا کہ وہ جلد ہی اپنی موت سے ملاقات کرنے جارہا ہے اسی لئے اس نے سوچا کہ باقی سارے کام وہ بعد میں کرے گا فی الحال اپنی جان بچانا ضروری ہے
ارے سر کا کا تو سمجھدار ہے حجاب نے مسکراتے ہوئے کہا
اور اس کے ساتھ ہی کنگ نے بولنا شروع کیا
پچھلے چھ سال سے اس نے کیا کیا اور کیسے کیسے کیا تھا اسنے سب کچھ بتا دیا
میں کچھ نہیں جانتا مجھے جانے دو ۔۔۔اس کا منہ آزاد کرتے ہی وہ درد سے تڑپتا ہوا بولا
جب ذاوق نے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ہاتھ ایک بار پھر سے ٹیبل پر رکھتے ہوئے اس کٹر چلایا
اور اس بار بھی اس کی چیخ زائم کے ہاتھوں سے بند ہوئی تھی
تمہارے پاس دس منٹ کا وقت ہے ۔اگر تم نے ہمارے سارے سوالوں کے جواب نہیں دیے تو تمہیں قبر تک پہنچانے میں ہم ایک سیکنڈ نہیں لگائیں گے
میں پہلے سے جانتا تھا کہ احساس تمہارے پاس نہیں ہے اسی لیے میں تمہارے گھر آیا ساری چیکنگ کی اور وہیں پر مجھے ایک لسٹ ملی تھی
جس میں 22 لڑکیوں کی سمگلنگ کیلئے ان کے نام لکھے گئے تھے یہ لڑکیاں آج دوپہر میں سمگلنگ کی گئی ہے بتاؤ مجھے ان کو کہاں بھیجا ہے تم نے ورنہ ۔
زاوق جانتا تھا وہ اتنی آسانی سے انہیں کچھ نہیں بتائے گا اسی لیے زاوق نے اس کے سر پر ریورو رکھا تھا
اور سب سے اہم سوال جو پوچھنے کے لیے میں تمہیں یہاں اٹھا کر لایا ہوں پاکستان کے خلاف انڈیا کا اگلا پلان کیا ہے ۔ اگلے ہفتے کتنی ڈرگز یہاں آ رہی ہے اور کون کون سے لوگ سب کا نام دو اور تم کن کن لوگوں کے ساتھ ڈیل کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف انڈیا اور سری لنکا کے علاوہ اور کونسا ملک سازشیں کر رہا ہے
شام اس کے سامنے بیٹھا پوچھنے لگا
وہ فائل میں اس کی ساری بائیوگرافی لکھ کر لایا تھا
شاید وہ اگلے پچھلے سارے حساب برابر کرنے کے موڈ میں تھے
دیکھو یہ سب کچھ بھی نہیں ۔ایک بار پھر سے کنگ کی زبان کو تالا لگ گیا جب زاوق نے اس کا ہاتھ ٹیبل پر رکھتے ہوئے اگلے ہی لمحے کٹر کو اس کے ہاتھ میں گھسیڑ دیا دردناک چیخ بلند ہونے سے پہلے ہی زائم نے اس کے منہ کو سختی سے دبوچ لیا
اچھے بچے شور نہیں مچاتے ۔حجاب نے ہنستے ہوئے کہا
حجاب کب سے لوگوں کو گھورے جا رہی تھی نہ رہ پائی تو بول اٹھی
ہاں کیوں نہیں اب جب تک یہ اپنا منہ نہیں کھلتا تم ہاتھ صاف کر سکتی ہو
اور اگر تب بھی اس نے احساس کا پتا نہیں بتایا تو پھر یہ کٹر جانے اور اس کے ہاتھ کی انگلیاں ۔
اور یقین کرو اگر تمہاری زبان میرے کام نہیں آئی کہ تمہاری انگلیوں کے بعد میرا نشانہ تمہاری زبان ہوگی
شاید وہ اسے ڈرانا چاہتا تھا ایسا کنگ کو لگا ۔
لیکن یہ کنگ کی غلط فہمی تھی زاوق بالکل سیریس تھا
دیکھو میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا پلیز مجھے جانے دو اگر مجھے پتا چلا تو میں تمہیں بتا دوں گا ۔کنگ نے منت کرتے ہوئے کہا
گڈ آئیڈیا لیکن وہ لڑکیاں جو پاکستان سے اسمگل کی گئی ہیں 22 لڑکیاں تھی نا وہ لڑکیاں کون سے ملک بھیجی ہیں یہ بتاؤ اور ان لڑکیوں کی کتنی قیمت لگائی ہے تم نے ان کی ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain