Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

ارے نہیں جانتا میں وہ لڑکی کہاں ہے اس کا باپ اسے لے کر نہ جانے کہاں چلا گیا ہے میں بھی پریشان ہوں اسے ہر جگہ ڈھونڈا چکا ہوں لیکن وہ کہیں نہیں مل رہی
جھوٹ بولتے ہو تم ایک اور تھپڑ کے ساتھ زاوق نے پھر سے اس کے بالوں کو پکڑ کر کرسی کے ساتھ لگایا تھا
زاوق میرے خیال میں اس کے ساتھ کام نمبردو کرنا چاہیے تب یہ سارا سچ بولے گا
شام نے اپنے ہاتھ میں موجود کٹر سامنے کیا
یہ کیا کرنے والے ہو تم لوگ میرے ساتھ دیکھو تم لوگ ٹھیک نہیں کر رہے بہت پچھتاؤ گے میں کوئی مجرم نہیں ہوں جس کے ساتھ تو میں اس طرح کا سلوک کرو گے
بہت بڑا آدمی ہوں میں پاکستان میں بہت بڑا نام ہے میرا
چٹاخ۔ خبردار جو میرے ملک کا نام اپنی گندی زبان سے لیا زاوق نے ایک اور زور دار تھپڑ اس کے منہ پر لگایا
سر آپ نے اپنا ہاتھ صاف کرلیا تو ذرا سا موقع مجھے بھی دیں۔

Mirh@_Ch
 

وہ بلبلا کر ہوش میں آیا تھا لیکن آنکھیں کھولتے ہی اپنے سامنے زاوق کا چہرہ دیکھ کر اس نے آگے پیچھے دیکھتے ہوئے اس جگہ کا خوب نظارہ کیا اس کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے اور اسے کرسی پر بٹھایا گیا تھا
یہ کون سی جگہ ہے۔۔۔؟
کہاں لائے ہو مجھے ۔۔۔؟
اس نے شام کو گھورتے ہوئے کہا یقینا اس بے بسی میں وہ زاوق کو نہیں دیکھنا چاہتا تھا
تمہارے جیسے مجرموں کو ہم جیل میں نہیں یہاں لے کے آتے ہیں زاوو نے اس کے سر کے بالوں کو جھٹکا دیتے ہوئے پیچھے کیا اور اس کے منہ پر دہاڑتے ہوئے بولا
دیکھو میجر میں تمہیں بتا چکا ہوں تمہاری بیوی کے بارے میں کچھ نہیں جانتا مجھے بے کار میں یہاں لائے ہو
چٹاخ۔
زاوق کے زور دار تھپڑ نے اس کے منہ کو بند کر دیا تھا
مجھے بس ایک سوال کا جواب دو احساس کہاں ہے ورنہ ۔

Mirh@_Ch
 

سارے کام تم نے خود کر لیے ہیں تو یہ بھی تمہیں کرلو ویسے بھی تمہیں میری ضرورت کہاں پڑھتی ہے غنڈی کہیں کی ۔
زائم نے اسے گھورتے ہوئے کنگ کو اپنے کندھوں پر اٹھایا ۔
یار یہ ڈان تو بڑا بھاری ہے زائم ایک پل کے لئے اس کا وزن اٹھاتے ہوئے لڑکھڑایا تھا
یہ ٹریننگ ملی ہے تمہیں آرمی میں میں نے تو سنا ہے وہاں تم پانچ من ایک ہاتھ اُٹھاتے تھے
اور یہاں ایک بندہ تک اٹھایا نہیں جا رہا تم سے لعنت ہے تم پر وہ غصے سے کہتی آگے بڑھی
حجاب ڈامر تھا یہ بندہ ہے اور پتہ نہیں کیا کھاتا ہے زائم اسے اپنے کندھوں پر اٹھائے آہستہ آہستہ چل رہا تھا
جبکہ اس کی سست روی پر بہت تیزی سے آگے بڑھ گئی

پانی کے گلاس کو پھینکنے والے انداز پر گرایا گیا

Mirh@_Ch
 

لیکن اس نے زیادہ دھیان نہ دیا اس کے لئے یہی سب سے بڑی بات تھی کہ وہ زاوق کے چہرے پر ہار دیکھنے کے لیے احساس کو مارنے کا فیصلہ کر چکا تھا اور کل صبح تک اس کے آدمیوں نے کہیں سے بھی رحمان کو ڈھونڈو کر ختم کر دینا تھا
اب اس نے دو قدم ہی آگے بڑھ کر آئے تھے جب اسے اپنی سر پر کوئی بہت بھاری چیز لگتی ہوئی محسوس ہوئی
اس نے مڑ کر دیکھا تو اس کے پیچھے ایک خوبصورت سی لڑکی کھڑی تھی
چلو کنگ ڈارلنگ تمہارا باپ تمہارا انتظار کر رہا ہے حجاب نے مسکراتے ہوئے ایک سو دار ڈنڈا دوبارہ اس کے سر پر مارا
حد ہے یار میں تو اسے بہت بڑا ڈان سمجھ رہی تھی یہ تو دو ڈنڈوں میں ہی بے ہوش ہوگیا حجاب کو افسوس ہوا تھا وہ اس پر کافی زیادہ ہاتھ صاف کرنے کا ارادہ رکھتی تھی
زائم ڈارلنگ میری شکل کیا دیکھ رہے ہو اٹھاؤ اسے ۔اس نے زائم کو گھورتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

جو رحمان کا پتہ لگانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے تھے اب اس کا ارادہ اس کو یہاں لانا نہیں بلکہ اسے جان سے مارنا تھا ۔
کیونکہ اسے پتہ چل چکا تھا کہ اس کا سارا پیسہ پاکستان سرکاری خزانے میں ایڈ کر دیا گیا ہے اب وہ چاہے کچھ بھی کیوں نہ کر لے وہ پیسہ کبھی واپس نہیں آ سکتا تھا
اور یہ سب کچھ ہوا تھا میجر زاوق حیدر شاہ کی وجہ سے
اسی لئے اب کنگ اس سے بدلہ لینے کے لیے کوئی بھی حد پار کرنے کو تیار تھا اور اس کا بدلہ تب ہی پورا ہونا تھا جب وہ زاوق کے چہرے پر ہار دیکھے اور زاوق کے چہرے پہ ہار صرف احساس کی موت لا سکتی تھی
وہ یہی سب سوچتے ہوئے سنسان گلی گلی کی طرف بڑھا تھا وہ یہاں اکثر آتا تھا اپنی رات رنگین کرنے کے لئے
لیکن اس سے اندازہ بھی نہ تھا کہ آج اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اسے دو تین بار ایسا محسوس ہوا کہ کوئی اس کے پیچھے آ رہا ہے

Mirh@_Ch
 

اس نے غصے سے کہتے ہوئے اپنا فون نکالا
ارسٹنگ آرڈر ایشو ہوئے اس نے شام سے پوچھا تھا
نہیں زاوق میں ہر ممکن کوشش کر چکا ہوں لیکن کنگ کےا ریسٹنگ آرڈر پاس نہیں کیے جا رہے ہیں
کوئی بات نہیں اب ہم اپنے طریقے سے اس سے احساس اور رحمان کا پتہ کروائیں گے
اس نے فون بند کرتے ہوئے کہا اور اس کا فون بند ہوتے ہی اس نے حجاب اور زائم کو فون کیا تھا زاوق کا اگلا پلان بتانے کے لئے

وہ بالکل بے فکر ہو چکا تھا احساس اس کے پاس نہیں تھی لیکن جہاں بھی تھی نہ جننا آسان تھا رحمان کا پتہ لگانا اس کے لئے مشکل نہ تھا
اگر اس سے پہلے اندازہ ہوجاتا کہ رحمان نے اس کی ساری باتیں سن لی ہے وہ تب ہی رحمان کو ٹھکانے لگا دیتا
لیکن کوئی بات نہیں اس نے اپنے بہت سارے آدمی رحمان کے پیچھے چھوڑ دیے تھے

Mirh@_Ch
 

لیکن ناجانے اس کی احساس کہاں گئی تھی عائشہ بھی بے حد پریشان تھی اوپر سے اس کی دیوانوں جیسی حالت دیکھ کر اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کریں
وہ بار بار رحمان کے فون پر کال کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن رحمان کا فون مسلسل بند جا رہا تھا ٹریک کرنے پر پتہ چلا کہ اس کا فون گھر سی ہی بند ہوچکا تھا جب وہ اپنے گھر سے نکلا
فکر مت کرو زاوق احساس جہاں بھی ہوگی بالکل ٹھیک ہو گی وہ اس کا باپ ہے مانا وہ دولت کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے لیکن اپنی بیٹی کی جان کبھی خطرے میں نہیں ڈالے گا
عائشہ خود بھی پریشان تھی لیکن یہ سوچ کر کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ ہے ایک تسلی سی تھی دل میں
ایک بار احساس واپس آجائے میں ساری زندگی اس شخص کو احساس کی شکل نہیں دیکھنے دوں گا اس بار اس نے حد کردی امی جان اس بار میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گا

Mirh@_Ch
 

اس کے ایک آدمی نے اس کے قریب آتے ہوئے کہا
بولو وہ اسے دیکھ کر پوچھنے لگا
سر اس دن جب آپ نے رحمان سے اپنی بیٹی کو یہاں لانے کے لئے کہا تھا اور اس کے جانے کے بعد آپ اس کی بیٹی کو مارنے کی بات کر رہے تھے نہ تو تب وہ گیا نہیں تھا بلکہ دروازے پر آپ کی ساری باتیں سن رہا تھا
مجھے لگا وہ آپ کا کیا بگاڑا تھا اسی لئے آپ کو بتانا ضروری نہیں سمجھا
چٹاخ۔ ۔آدمی کے بات ابھی پوری ہی نہیں ہوئی تھی کہ کنگ کا ہاتھ اٹھا
بے وقوف آدمی اتنی اہم بات تم نے مجھے بتانا ضروری نہیں سمجھی
ہوگیا اب کام مل گئی وہ لڑکی ہمیں اس کا باپ سب جان چکا ہے اب تک تو زاوق کو بھی سب کچھ بتا چکا ہوگا
کنگ پریشانی سے بیٹھتے ہوئے اپنی پیشانی مسلی
اب نہ جانے کیا ہوگا

وہ ہر جگہ احساس کو ڈھونڈ چکا تھا صبح سے دن 'دن سے شام اور شام سے رات ہو چکی تھی

Mirh@_Ch
 

لیکن تمہارے لئے ایک خوشخبری ہے تمہاری بیوی فی الحال میری پہنچ سے دور ہے اور کہاں گئی میں نہیں جانتا لیکن تمہیں بتا دیتا ہوں کہ بہت جلد وہ یہاں ہو گی
اور فی الحال ایک معززانسان کا اس طرح سے گریبان پکڑنا ایک آرمی والے کو سوٹ نہیں کرتا اسی لیے بہتر ہوگا کہ وہ کام کرو جو تمہیں سوٹ کرتا ہے جاؤ اپنی بیوی کو ڈھونڈو
وہ اپنا گربان اس کے ہاتھوں سے چھڑوا تا بے فکر انداز میں بولا تھا

ڈھونڈو اسے آخر کہاں گیا وہ بڈھا خود احساس کو لے کر یہاں آنے والا تھا تو اس طرح سے اچانک غائب کہاں ہو گیا کنگ زاوق کے جانے کے بعد بہت پریشان تھا وہ اپنی منزل تک پہنچتے پہنچتے رہ گیا
آخر رحمان احساس کو لے کر کہاں غائب ہو گیا تھا یہ سوال اس وقت ہر کسی کے ذہن میں تھا
لیکن اس کا جواب کوئی نہیں جانتا تھا
سر مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے

Mirh@_Ch
 

جس کی بدولت انہوں نے اس کی کسی بھی آدمی کی پرواہ کئے بغیر ان کے گھر کا چپا چپا چھان مارا تھا سفیان آرام سے صوفے پر بیٹھا ان لوگوں کو یہ سب کچھ کرتا ہوا دیکھ رہا تھا
جب وہ ہر طرح سے ناکامیاب ہوگئے زاوق کے غصے کا پارہ ہائی ہوگیا اس نے ایک جھٹکے سے سفیان مرزا کی گردن پکڑی
احساس کہاں ہے ۔۔۔؟
اس نے غصے سے دھارتے ہوئے پوچھا جب کہ اس کے اس انداز پر سفیان مرزا مسکرا دیا تھا
مجھے پہلے ہی پتہ تھا تم یہاں اس کام کے لیے ہرگز نہیں آئے ۔
لیکن کبھی بیڈکے نیچے کبھی صوفے کے نیچے چیک کرنا کیا تمہاری احساس یہاں پر پڑی ہو گی کہیں کیا
دماغ کا استعمال کرو میجر تمہاری بیوی کو اگر میں اغوا کرتا تب بھی اسے یہاں تو کبھی نہ لاتا ۔سفیان مرزا اپنے اصل انداز میں بولا تھا اس کے سامنے ڈرامہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا وہ اس کی رگ رگ سے واقف تھا

Mirh@_Ch
 

سفیان کے نام پر وہ نہ صرف اس کلب کو چلا رہا تھا بلکہ اس نام پر وہ نہ جانے کتنی کمپنیاں بھی چلا رہا تھا وہ پاکستان کا ایک بہت بڑا نام تھا جس پر اس طرح سے ہاتھ ڈالنا اتنا آسان نہیں تھا
لیکن احساس کے بارے میں سوچتے ہوئے زاوق نے اپنے ہیڈ سے بات کرنی چاہیے
اس وقت سے ایماندار لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کی مشکل وقت میں اس کے کام آ سکے

زاوق کام ہو چکا ہے ریسٹورنٹ نہ سہی لیکن ہم اس کے گھر کے چیکنگ آرڈرز مل چکے ہیں ۔
شام نے آتے ہی اسے گڈ نیوز سنائی تھی ۔
اور چیکنگ آرڈرز ملتے ہیں وہ وہاں سے نکل کر سیدھا سفیان مرزا کے گھر پہنچے تھے
جانتے تھے یہ اتنا آسان نہیں ہے سفیان مرزا کو انکی آدمی پر پہلے ہی شک ہے
اسے یقین تھا کہ سفیان مرزا کو ان کے یہاں آنے کی خبر بھی پہلے سے لگ چکی ہوگی لیکن ان کے پاس چیکنگ آرڈر تھے

Mirh@_Ch
 

اگر اس نے میری احساس کو ہاتھ بھی لگایا میں اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دونگا
وہ غصے سے کہتا ہے ایک بار پھر سے گھر سے نکل چکا تھا ۔

شام زائم اور حجاب ہر ممکن طریقے سے اس کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن احساس کا کہیں کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا ان کے خفیہ آدمی نے بتایا تھا کہ وہاں احساس کا باپ احساس کو لے کر نہیں آیا
اور نہ ہی اس بارے میں کوئی خبر ملی ہے
زاوق کا ارادہ وہاں ریڈ مارنے کا تھا لیکن اس کے لیے اس کے پاس فی الحال لیگل نوٹس نہیں تھا
لیکن ایک طریقے سے وہ وہاں جا سکتے تھے اگر اس رات والےکلب میں موجود لوگو اور اس کے ملک کا اریسٹ وارنٹ ایشو ہو جائے تو ۔۔لیکن اس کام کے لئے بہت سارے لوگ پیچھے لگے ہوئے تھے یہ اتنا آسان نہ تھا سفیان مزرانے پاکستان میں اپنی ایک الگ پہچان بناکے رکھی تھی

Mirh@_Ch
 

کچھ خیریت نہیں ہے وہ احساس کو اپنے ساتھ نہ جانے کہاں لے کر چلے گئے ہیں ۔اور جو رشتہ احساس کے لئے آیا تھا وہ آدمی ہمارے ملک کا غدار ہے اسی لیے اس نے خالو جان کو اس کام کے لیے بہت پیسے بھی دیے تھے ۔
وہ مجھے ٹریپ کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہا تھا
جب اپنے مقصد میں نہ کامیاب ہوگیا اس نے خالو جان کو اپنی باتوں میں لگا کر احساس کو غائب کر دیا ہے
دیکھیے امی جان وہ شخص بہت خطرناک ہے احساس کو نقصان پہنچا سکتا ہے پلیز سمجھنے کی کوشش کریں وہ اس کی جان ۔احساس کی جان کا سوچتے ہوئے اس کا اپنا دل کانپ کر رہ گیا تھا
وہ کیسے جیے گا اس لڑکی کے بغیر کیسے رہے گا اس کے بغیر اس نے احساس کے بغیر کبھی جینے کا سوچا بھی نہ تھا
دیکھیں پلیز خالو جان سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں میں کنگ کے پاس جا رہا ہوں

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#سکینڈ_لاسٹ_قسط
💕
جتنا جلدی ہو سکے زاوق گھر آیا تھا
لیکن باہر واچ مین سے اسے پتہ چل چکا تھا کہ رحمان صاحب احساس کو لے کر جا چکے ہیں
اس وقت غصے سے اس کے ماتھے کی رگیں باہر آنے لگی
اس نے واچ مین کو گربان سے پکڑتے ہوئے جھنجھوڑ کر اپنا غصہ نکالا
صاحب جی وہ بی بی جی کے والد تھے میں انہیں روک نہیں سکتا تھا ۔
اور وہ بہت زیادہ گھبرائے ہوئے اورڈرے ہوئے تھے ۔
مجھے ڈر تھا کہیں کوئی بڑی بات نہ ہو گئی ہو اسی لیے میں نے جانے دیا واچ مین نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا
جبکہ زاوق فور اپنی گاڑی کی طرف بھاگا تھا اس کا ارادہ سیدھے گھر جانے کا تھا

امی جان خالو کہاں ہیں اس نے گھر میں داخل ہوتے ہیں پہلا سوال یہی پوچھا تھا
بیٹا ہو تو صبح سے گھر سے نکلے ہوئے ہیں کیوں خیریت تو ہے عائشہ نے پریشانی سے پوچھا

Mirh@_Ch
 

میری بیٹی ہے میں لے کر جا رہا ہوں تم بیچ میں مت آوہٹو راستے سے وہ غصے سے بولے تو واچ مین پیچھے ہٹ گیا
ظاہر سی بات تھی وہ ان کی بیٹی تھی وہ انہیں روک نہیں سکتا تھا ۔اور وہ کوئی غیر نہیں تھے جیہں وہ جانتا نہ ہو وہ رحمان صاحب کو اچھے سے جانتا تھا
اسی لیے اس نے بھی زیادہ اصرار نہ کیا

Mirh@_Ch
 

بیٹا چلو یہاں سے میرے ساتھ مجھے تم سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے بابا کافی زیادہ گھبرائے ہوئے لگ رہے تھے
کیا بات ہے بابا آپ اتنے پریشان کیوں ہیں اور کہاں لے کے جانا چاہتے ہیں مجھے ماماٹھیک تو ہیں احساس نے پریشانی سے کہا
ہاں بیٹا عائشہ بالکل ٹھیک ہے پر تم میرے ساتھ چلو مجھے تمہیں کچھ بتانا ہے ۔
بابا اس کا ہاتھ پکڑکرزبردستی اسے اپنے ساتھ لے جانے لگے
واچ مین نے راستے میں آ کر ان سے پوچھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں
میں اپنی بیٹی کو لے کر جا رہا ہوں ساری باتیں بعد میں بتاؤں گا فلحال میں اسے لے کر جا رہا ہوں وہ گھبرائے ہوئے لہجے میں بولیں
لیکن کہاں لے کے جا رہے ہیں یہ تو بتائیں وہ ان کے گھبرائے ہوئے لہجے کو دیکھ کر پریشانی سے بولا

Mirh@_Ch
 

واچ مین رحمان صاحب کو اچھے سے جانتا تھا اگر رحمان صاحب گھر پر احساس سے ملنےکے لیے آتے ہیں تو وہ اندر جانے کی اجازت ضرور دے دے گا
اس نے فکر مندی سے جیب سے موبائل نکالتے ہوئے اپنے واچ مین کو فون کیا لیکن اس کا فون بند ہونے کی صورت میں
اس نے خود ہی گھر جانے کا فیصلہ کیا تھا ۔
کیوںکہ اسے پتا تھا رحمان پیسے کے لیے کوئی بھی حد پار کر جائے گا شاید اپنی بیٹی کی زندگی بھی مشکل میں ڈال دے گا اور اس وقت اس کے لئے یہ مشن بہت اہم تھا جو اپنی آخری سرحدوں کو چھو رہا تھا اس وقت تو احساس پر کوئی رسک نہیں لے سکتا تھا

اس نے دروازہ کھولا تو سامنے بابا کو کھڑے دیکھا
ایک پل کے لئے اس کے چہرے پر کتنے ہی رنگ آئے تھے اس کا باپ اس سے ملنے کے لیے یہاں آیا تھا یہ کتنی خوشی کی بات تھی اس کے لئے

Mirh@_Ch
 

اور انہیں یقین ہے کہ آپ اپنی بیوی کے لئے کوئی بھی حد پار کر جائیں گے اسی لئے ان کا پہلا ٹارگیٹ حجاب اور زائم کا بیٹا موسی تھا
لیکن جب موسی کو کسی بھی طرح سے اٹھا نہیں پائے تو انہوں نے آپ کی وائف کے والد کو اپنی باتوں میں لگا لیا
اور اب تک وہ آپ کی وائف کے والد کو کافی زیادہ پیسے دے چکے ہیں اور رحمان ان کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے
سر آپ کوشش کریں کہ رحمان کی ملاقات آپ کی وائف سے نہ ہو کیوں کہ اگر ایسا ہوا تو ہم بہت برے طریقے سے پھنس سکتے ہیں
اس کے خفیہ آدمی نے ساری خبر دی تھی جو اندر ہی اندر کنگ کے لیے کام کرتے ہوئے ان کی مدد کر رہا تھا
تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میری بیوی میرے گھر پے ہے اور وہاں میری اجازت کے بغیر کوئی نہیں جا سکتا ۔
اس نے بے فکر ہو کر فون بند کیا اس کے ذہن میں ایک بار رحمان کا خیال آیا

Mirh@_Ch
 

جاؤ آرام کرو شام کو ملتے ہیں ۔
وہ اس کے ماتھے کو چومتا فورا باہر نکل آیا ۔

سرکنگ کا اصل نام سفیان مرزا ہے اور اس کا تعلق انڈیا سے ہے وہ یہاں پر صرف پاکستان کی تباہی کے لیے آیا تھا
نوجوان نسل کو تباہ کر دینا اس کا مقصد ہے وہ پچھلے چھ سال سے پاکستان میں رہ کر اندر ہی اندر سے پاکستان کی جڑیں کاٹ رہا ہے
کہنے کو مسلمان ہے لیکن کام انڈیا کے لئے کر رہا ہے ۔
یہاں تک کہ وہ دبئی اور سعودیہ میں لڑکیاں فروخت کرنے کا کام بھی کرتا ہے
اور سب سے اہم بات جو مجھے پتہ چلی ہے اس نے آپ کی بیوی کے لیے اپنا رشتہ بھی مانگا تھا آپ کی بیوی کے والد کا ایک مہینے سے ان سے ملنا جلنا ہے
اور وہ آپ کی وائف کے والد کو کافی پیسہ بھی دے چکا ہے اس کا مقصد آپ کی بیوی کے ذریعے آپ کو بلیک میل کرنا ہے

Mirh@_Ch
 

زارا کے ایک بھائی نے تو شادی کے لیے ہاں کر دی تھی دوسرے بھائی کی طرف سے بھی ہاں تھی بس وہ تصویر دیکھنا چاہتا تھا
ہائے اللہ اب میں کیسے صبح ان کے پاس جاؤں گی کیسے ان کی کلاس لونگی یہ تو میرے منگیتر نکل آئے زارا کبھی شرمارہی تھی تو کبھی خوش ہو رہی تھی

کچھ کھاتی پیتی ہو نہیں اپنا حال دیکھو ترس آتا ہے مجھے اپنے آپ پر کیسے گزارا کرو گی تم میرے ساتھ اسے تھوڑا سا کھا کر اٹھتے دیکھ کر کر بولا
میرا ہو گیا میں کھانا کھا چکی ہوں
اور میں اتنا ہی کھاتی ہوں
اسے آہستہ اسے بولتے دیکھ کر وہ معصومیت سے بولی
وہی تو میں کہہ رہا ہوں میری جان تھوڑا زیادہ کھایا کرو اپنی جان بناؤ
جس پر وہ جھنبپ کر رہ گئی
آپ نا بہت وہ ہیں اسے کوئی بات سوج نہیں رہی تھی