میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_نمبر_19
❤
ماما آپ کو پکا پتا ہے میرا رشتہ ان کے لیے آیا ہے وہ صبح سے شام کی تصویر لیے کبھی ادھر کبھی ادھر گھوم رہی تھی
اور نہیں تو کیا اور سب سے مزے کی بات یہ ہے بیٹا جی کہ یہ ہمارے وطن کے لیے لڑتا ہے ہمارے وطن کے لیے کام کرتا ہے یہ لڑکا آرمی میں ہے تمہارے ابو نے یہ بات سنی تو فوراً ہی راضی ہوگئے
اب اس سے زیادہ خوشی کی اور کون سی بات ہو سکتی ہے کہ جس کے ساتھ ہماری بیٹی کی شادی ہو گی وہ وطن کا سپاہی ہے
امی تو صبح سے شام کی تعریفیں کی جا رہی تھی جب کہ وہ شام کی تصویر لیے بہت غور سے دیکھ رہی تھی شاید یقین کرنا چاہتی تھی کہ یہ شام ہی ہے کوئی اور نہیں
بیٹا اب اس کو گھور کے نظر مت لگا دینا پتہ ہے مجھے بہت خوبصورت دکھتا ہے لاؤ تصویر واپس دو تمہارے بھائی کو دکھانی ہے
اور اس وقت آپ نے کسی بھی قسم کی کوئی بھی فضول بات کی تو میں کبھی آپ سے بات نہیں کروں گی بلکہ یہ کمرہ بھی چھوڑ کر چلی جاؤں گی وہ نیند سے ڈوبی آنکھیں لیے اسے دیکھ کر دھمکی دینے والے انداز میں بولی تو وہ بے اختیار مسکراتے ہوئے اس کا سر ایک بار پھر سے اپنے سینے سے لگائے سونے کی کوشش کرنے لگا
اس کی باتوں سے اس کا یہی حال ہوتا تھا ۔
کبھی چہرہ شرم کے مارے سرخ تو کبھی غصے کے مارے تپ کر رہ جاتا ۔جب کہ وہ اس کا یہ انداز بہت انجوائے کرتا تھا کچھ ہی دنوں میں اس کی زندگی بہت حسین ہو چکی تھی
❤
وہ اپنے نیند کا خیال کرتے ہوئے بہت بھی مدھم لہجے میں بولی تو زاوق کو بھی احساس ہوا کہ پچھلے دو گھنٹے سے وہ مسلسل اپنا سر کھپا رہی ہے
جیسی میری جان کی مرضی وہ اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھتا اس کی کتابیں سمیٹ کر ایک طرف رکھ کر بیڈ پر لیٹ گیا
جبکہ احساس روز کی طرح اس کے گرد اپنی باہیں پھیلائی اپنی آنکھیں بند کر چکی تھی
کبھی کبھی تمہیں اپنے اتنے قریب دیکھ کر سوچتا ہوں سارے وعدے ارادے ایک طرف رکھ کر سب سے پہلے اپنا حق وصول کروں لیکن پھر سوچتا ہوں ۔!! اس سے پہلے کہ وہ پھر سے کوئی بے باکی شروع کرتا احساس نے چہرہ اس کے سینے سے اٹھاتے ہوئے اس کے لبوں پر ہاتھ رکھ دیا
سو جائے زاوق مجھے بہت نیند آ رہی ہے ۔'
وہ تو کب سے اسے پیار سے سمجھا رہا تھا اس کی ضد پر غصے سے بولا تو وہ منہ پھولا کر بیٹھ گئی
میں نہیں بولتی آپ سے جب دیکھے مجھ پر غصہ کرتے رہتے میں جارہی ہوں اپنے گھر مجھے نہیں رہنا آپ کے ساتھ سب بنتاوں گی ماما کو وہ کتابیں ایک طرف رکھتی اٹھنے لگی جب زاوق نے اس کا ہاتھ تھام کر اسے اپنی طرف کھینچا
وہ کسی ٹوٹی ہوِئی ڈالی کی طرح کھینچتی ہوئی اس کے سینے میں آ لگی
یار ایک تو تم روٹھتی بہت ہو کہہ تو رہا ہوں کہ آخری سوال سو جانا پھر پلیز سمجھنے کی کوشش کرو
صبح نماز کے وقت سمجھ لونگی پکا وعدہ اور ویسے بھی فریش مائنڈ کے ساتھ زیادہ اچھے سے سمجھ آتا ہے
ایک اس کی خوشی کی یہ وجہ تھی اور دوسری وجہ یہ تھی کہیں حجاب اور زائم کو شام کے رشتے کی طرف سے اچھی خبر مل چکی تھی
وہ لوگ شام اور زارا کی شادی شام سے کروانے کے لیے تیار تھے
لیکن اسے حیرت اس بات کی تھی کہ زارا کو اس رشتے سے کوئی پرابلم نہ تھی کیا وہ جانتی تھی کہ اس کی شادی شام سے ہونے والی ہے یا وہ انجان تھی ان سب باتوں سے جو بھی تھا شام اس شادی کو لے کر بہت خوش تھا اور اس کی خوشی دیکھ کر وہ بہت خوش تھا
❤
بس میری جان یہ آخری سوال حل کرو پھر سو جانا وہ اسے پیار سے پچکارتے ہوئے پھر سے سوال سمجھانے لگا جب کہ احساس کی آنکھیں نیند سے بھری ہوئی تھی
زاوق مجھے اچھے سے سمجھ آگیا ہے کل ٹیسٹ بہت اچھا ہو گا پلیز اب مجھے سونے دیں مجھے بہت نیند آ رہی ہے وہ منتیں کرنے والے انداز میں بولی
کہہ رہا ہوں کہ یہ آخری سوال جلدی سے حل کرو پھر سو جاؤ
زاوق ہر ممکن طریقے سے اس کا خیال رکھتا اور اسے پڑھائی پر دھیان دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ کہتا اور خود بھی پڑھائی میں اس کی بہت مدد کرتا تھا
آج زاوق بہت خوش تھا اس کا بہت بڑا مقصد کامیاب ہوگیا تھا
انڈیا سے پاکستان شیفٹ کرنے والی خفیہ ڈرگز کا جہازر پکڑ چکا تھا
اس نے جان بوجھ کر ساری ڈرگز ضائع کی تھی اس نے خود ساری ڈرگز کو سمندر میں بہایا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ پاکستان میں بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو اندر ہی اندر ایسے گھٹیا لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں ۔
اگر وہ سب کچھ ضابط کرتا تو یقینا بہت جلد وہی کوئی نہ کوئی اسے یہاں سے نکلوا کر واپس ان لوگ تک پہنچا دیتا اس لیے اس نے جان بوجھ کر سب کچھ ضائع کر دیا اور بعد میں کہہ دیا کے حملے کے دوران سب کچھ ضائع ہوگیا
لینگے ضرور لیں گے اور اس بڈھے کو تو میں پھوٹی کوڑی نہیں دوں گا اور اس زاوق سے بدلہ تو میں اپنے انداز میں لوں گا جس طرح سے اس نے میری کمزوریوں پر حملہ کیا ہے میں اس کی کمزوری پر حملہ کروں گا اس کی بیوی کو جان سے مار کر کنگ کا پیسہ مار کر اس نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اب وہ بہت پچتائے گا ۔
کنگ نے کچھ سوچتے ہوئے کہا تو ارسلان قہقہ لگا کر ہنس دیا
لیکن فون پر ملنے والی اگلی خبر نے ان کے رونگٹے کھڑے کر دیے تھے
انڈیا سے پاکستان آنے والا بحری جہاز زاوق حیدر شاہ کے ہاتھ لگ چکا تھا جس میں موجود 40من ڈرگس پانی میں بہا کر ضائع کر دی گئی تھی
اس بار نقصان اربوں کا نہیں کھربوں کا ہوا تھا
زاوق حیدرشاہ میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔سفیان مرزادہارتے ہوئے چلایا تھا
❤
اسے یہاں رہتے ہوئے چار دن گزر چکے تھے
اس سے پہلے مجھے میرا پیسہ واپس چاھیے میں نے سنا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے بہت پیار کرتا ہے اس کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے
پلیز میری مدد کریں یقین کریں آپ کی بیٹی کو کچھ نہیں ہوگا بس مجھے میرا پیسہ واپس مل جائے گا اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بعد میں آپ کو منہ مانگی قیمت دونگا
وہ ان کے ہاتھ تھامتے ہوئے بولا تو رحمان صاحب سوچنے پر مجبور ہو گئے
ایک طرف پیسہ دولت بے شمار تھا اور دوسری طرف ان کی بیٹی کا سوال تھا جس سے وہ بے تحاشہ محبت کرتے تھے لیکن وہ کون سا ان کی بیٹی کو کوئی نقصان پہنچانے والا تھا
یہی سوچتے ہوئے انہوں نے اس کی آفر کو قبول کرلیا اور واپس جانے کے لئے مڑے۔
سر آپ کیا سچ میں اس بڈھے کو اتنا پیسہ دیں گے اور کیا ہم زاوق سے بدلہ نہیں لیں گے ۔ ارسلان نے پوچھا
مجھے معاف کر دیجیے میں آپ کی خواہش پوری نہیں کر سکا ۔
کوئی بات نہیں رحمان انکل اس طرح سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔میں اب بھی آپ کو ایک شاندار زندگی دینے کے لئے تیار ہوں ۔میرا مطلب ہے آپ کو گاڑی چاہیے بنگلہ چاہیے سب کچھ ملے گا لیکن اس کے لیے آپ کو میرا ایک کام کرنا ہوگا
عہ انہیں دیکھتے ہوئے مسکرا کر بولا تو رحمان صاحب اسے دیکھنے لگے
کہیں میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں
مجھے زاوق حیدر کی بیوی چاہیے فکر مت کیجئے آپ کی بیٹی کو میں کوئی نقصان نہیں پہنچا دوں گا صرف اپنی رقم واپس نکلوآنے کے لئے اس کا تھوڑا سا استعمال کروں گا
دیکھیں میرا سارا بزنس داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ زاوق نے دھوکے سے مجھ سے سارا پیسہ لے لیا ہے وہ پاکستان کے سارے بڑے لوگوں کو ٹارگٹ کرکے ان کا پیسہ پاکستانی سرکار ی خزانے میں ٹرانسفر کر دے گا
اب ہمت دکھاؤ تو زور کی ہی دکھانی چاہیے وہ کھلکھلاتے ہوئے بولی ۔
جبکہ اس کے گھر جانے کا وقت ہوتے ہوئے زاوق خوف اسے گھر ڈراپ کرکے آیا تھا
لیکن گھر آتے ہی اسے ایک اور بات بتا چلی گئی اس کا رشتہ آیا ہے اور اس کے پیپرز کے فوراً بعد ہی اس کی شادی کر دی جائے گی
زارا پریشان نہیں تھی یہ فیصلہ اسے ہمیشہ سے اپنے ماں باپ کو دیا ہوا تھا وہ جب چاہے جیسے چاہے اس کی زندگی کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔
لیکن وہ ان لوگوں سے دودنہیں جانا چاہتی تھی ۔وہ ہمیشہ اپنی فیملی کے قریب رہنا چاہتی تھی اتنا قریب کے وہ جب بھی چاہے اپنے والدین سے آکر مل سکے اب پتہ نہیں اس کی یہ خواہش پوری ہونی تھی یا نہیں
❤
سر جی میں نے بہت کوشش کی کہ دونوں کی طلاق ہوجائے لیکن وہ زاوق اور میری بیوی نے مل کر سب کو خراب کر دیا میری بیٹی تو طلاق نامے پر سائن کرنے والی تھی
تمہیں ہراس کر رہے ہیں اسی لیے میں نے انہیں تھپڑ مار دیا
وہ شرمندہ سی اس کا ہاتھ تھامے ہوئے بولی جب زاوق کمرے سے باہر آیا
تم نے غلط نہیں کیا زارا ہر لڑکی میں اپنا یا اپنی دوست کا بچاو کرنے کی ہمت ہونی چاہیے
اپنی سہیلی کے لیے تم نے اتنا بڑا قدم اٹھایا یہ کوئی چھوٹی سی بات نہیں ہے
آج تم نے جو کیا وہ قابل تعریف تھا ۔!!
لیکن سر پھر بھی مجھے آپ پر اس طرح سے ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیے تھا پتہ ہے کیا میں آگے پیچھے دیکھتی ہی نہیں ہوں جو دماغ میں آتا ہے وہی کرتی ہوں اب آپ کو احساس کے ساتھ اتنا قریب دیکھ کر میں نے بنا سوچے سمجھے آپ پر ہاتھ اٹھایا آئی ایم سوری
وہ سر جھکا کر بولی تو زاوق مسکرایا
کوئی بات نہیں ۔۔مجھے برا نہیں لگا لیکن تھپڑ کافی زورکا تھا ۔اس نے اپنا گال مسلتے ہوئے کہا تو زارا کھلکھلا کر ہنس دی
ہاں سر حیدر ہی میرے شوہر زاوق حیدر شاہ ہے اور یہی بات میں تمہیں بتانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن جب تم شروع ہوتی ہو آگے پیچھے دیکھتی کہاں ہو ؟؟
احساس نے منہ بنا کر کہا اس وقت وہ دونوں زاوق کے گھر پر بیٹھے ہوئے تھے جبکہ زاوق اپنے کمرے میں تھا اور شام بھی اس کے ساتھ ہی تھا جب احساس نے اسے پوری بات بتائی تو زارا پریشان ہوگئی
یعنی کہ وہ لوگ ہمارے کالج میں کسی مشن کو پورا کرنے آئے ہیں واو مطلب شام سکریٹ ایجنٹ ہیں کوئی ٹیچر نہیں زاراایکسائیڈ ہو کر بولی تو احساس نے ہاں میں سر ہلایا
واو یار ہمارے کالج میں سیکریٹ ایجنٹ گھوم رہے ہیں اور ہمیں پتا ہی نہیں کتنے نکمے ہیں ہم لوگ
خیر کوئی بات نہیں میں زاوق بھائی سے معافی مانگ لوں گی میں نے بنا سوچے سمجھے ان پہ ہاتھ اٹھایا مجھے لگا وہ تمہارے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
بلکہ زاوق شاہ کو بتاؤں گی ۔
شاید کسی آرمی آفیسر سے آپ کا پالا نہیں پڑا ہوگا لیکن اب پڑے گا ۔کہاں ہیں زاوق بھائی بتاؤ مجھے پہلے ان صاحب کی مرمت کرواتے ہیں
وہ غصے سے بولے جا رہی تھی جب شام نے پیچھے سے آ کر اسے چپ کرانے کے لئے ہاتھ باندھے
بس کر جاؤ بے وقوف لڑکی تمہیں کیا لگتا ہے ہم لوگ اتنے برے ہیں جو کسی کو بھی اس طرح اسے ٹچ کرلیں گے ۔جس کا ڈراوا تو اسے دے رہی ہو وہ یزاوق شاہ ہے
میرا مطلب ہے یہی تمہاری سہیلی کا شوہر ہے ۔بنا جانے بنا سمجھے تم نے رکھ کر لگا دیا اس کے مہ پر شام نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا تو ذارا نے ایک نظر اٹھا کر زاوق کے چہرے پر دیکھا جہاں اسے غصے میں دیکھ کر وہ ایک بار پھر سے نظریں جھکا گئی
❤
یا اللہ یہ زاوق بھائی ہیں میرا مطلب ہے حیدر سر !!
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_نمبر18
❤
اس کے ہاتھ کا تھپڑ کھانے کے بعد اب وہ اسے گھور کر دیکھ رہا تھا جو بنا اس سے ڈرے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے غصے سے بولنا شروع ہوئی تو چپ ہونے کا نام ہی نہیں لیا
کیا سمجھ کے رکھا ہے آپ نے کہ آپ ٹیچر ہیں تو ہم اسسٹوڈنٹ کے ساتھ کچھ بھی کر سکتے ہیں بہت ہی ڈیسنٹ قسم کے انسان لگتے تھے مجھے آپ لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ اس طرح کے گھٹیا گرے ہوئے انسان ہوں گے
آپ کی ہمت کیسے ہوئی میری دوست کو اس طرح سے ٹچ کرنے کی کیا سمجھ رکھا ہے آپ نے اسے معصوم ہے کچھ نہیں بولے گی جو چاہے کر لیں گے آپ ۔
سوچیئے گا بھی مت اگر میں چاہوں تو ایک منٹ میں سارے ٹیچرز کو یہاں اکٹھا کرکے آپ کی اس گھٹیا حرکت کے بارے میں بتا سکتی ہو ں۔
لیکن نہیں میں ایسا نہیں کروں گی میں یہ سب کچھ ٹیچرز کو نہیں بتاؤں گی
تمہیں وہ والے چپٹرپڑھاوں گا جو اگے ساری زندگی کام آئیں گے وہ اس کے سرخ گال کھینچتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام کر
اپنے قریب کر چکا تھا
جب کہ احساس آگے پیچھے دیکھتی اسے خود سے دور کرنے میں مصروف ہو چکی تھی
وہ ہر ممکن کوشش سے مزاحمت کر رہی تھی لیکن سامنے زاوق حیدرشاہ تھا جس کے سامنے اس کی مزاحمت کبھی بھی نہ چلی تھی ابھی وہ اس کا روٹھا ہوا انداز انجوائے کر رہا تھا جب کسی نے اسے اپنی طرف کھینچتے ہوئے اپنے نازک ہاتھ سے رکھ کر ایک طمانچہ اس کے منہ پر مارا
جبکہ زاوق حیران اور پریشان نظروں سے سامنے کھڑی نازک لڑکی کو دیکھ رہا تھا
❤
زاوق کا میسج آتے ہی وہ باہر جانے کے لیے اٹھی
اور زارا کو خدا حافظ کہتے ہیں وہ باہر آ گئی موڈ خراب تھا جبکہ اب زاوق کا موڈ ٹھیک ہو چکا تھا
زاوق نے اس کا پھولا ہوا چہرہ دیکھا تو مسکرا دیا
دو منٹ رکو شام فائل دینے آئے گا وہ گاڑی کا دروازہ کھولنے لگی تو زاوق نے کہا
شام سر کو پتہ چل جائے گا ۔۔
اسے سب پتا ہے تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے بولا
کیا بات ہے جانےمن آج موڈ بہت آف ہے اس کا پھولا ہوا چہرہ دیکھ کر وہ اس کی طرف آیا
دور رہیں مجھ سے بالکل بھی بات نہیں کرنی مجھے آپ سے ایسی کیسے اتنا سارا ڈانٹ دیا وہ بھی سب کے سامنے میں کالج لیول کی سٹوڈنٹ نہیں سکول کی سٹوڈنٹ ہوں میں وہ اس کے الفاظ دہراتے ہوئے بولی تو وہ بے اختیار مسکرایا
میری جان تم تو میرے دل کی سٹوڈنٹ ہو۔۔۔۔بہت جلد
جبکہ احساس انچ ہزار تک گنتی لکھنے میں مصروف ہو چکی تھی
کیا زندگی ہے تیری احساس آج ہی تیری شادی ہوئی ہے اور آج تو یہاں بیٹھ کر گنتیاں لکھ رہی ہے ۔آج چھٹی مار لی تو کیا جاتا اب جب گھر جاکے جیجو کو بتائے گی کہ اس ہٹلر نے تیرے ساتھ کیا کیا تو تیرا کتنا مذاق کر آئیں گے کیا کہیں گے ان کی بیوی اتنی نالائق اور وہ خود آرمی آفیسر
زارا اس کے ساتھ بیٹھے اگلے چند صفحے چھوڑ کر1000 سے آگے لکھنے میں مصروف تھی۔
جبکہ احساس اندر ہی اندر خود کو کوس رہی تھی کل تو اس کی شادی ہوئی تھی اسے کالج آنا ہی نہیں چاہیے تھا کم از کم اتنی بےعزتی تو نہیں ہوتی جتنی آج ہوئی تھی آج تو اگلے پچھلے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے
آج تو اس نے یہ بھی بول دیا کہ وہ سکول لیول کی سٹوڈنٹ ہے ۔غلطی بھی اسی کی ہے اسے زاوق کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے میتھس لینی ہی نہیں چاہیے تھی
❤
جب احساس کے پاس آیا احساس نظریں نیچے کئے ہوئے اسے اپنا ٹیسٹ دکھا رہی تھی جس پر صرف تین ہی لفظ لکھے تھے
ایک دو تین ۔۔۔
گڈ مس احساس آپ تو بورڈ میں ٹائپ کریں گی وہ اسے غصے سے گھورتے ہوئے بولا
اسی طرح سے وہ کلاس کے سارے سٹوڈنٹ کی اچھی خاصی بےعزتی کر کے آیا تھا
کلاس سے باہر جائیں اور آج کی تاریخ میں 50 ہزار تک گنتی لکھ کر لائیں کیونکہ آپ کالج کے لیول کی سٹوڈنٹ نہیں ہیں سکول کے لیول کی سٹوڈنٹ ہیں
اس نے اس کا پیپر ٹیبل پر پٹختے ہوئے زارا کا پیپر اٹھایا
سر میں باہر جاؤں زارا شاید اپنی بےعزتی سننے کے لیے تیار نہ تھی اسی لیے پہلے ہی بول اٹھی
زاوق نح سکون سے اس کا پیپر اس کے ہاتھ میں پکڑایا اور باہر جانے کا اشارہ کیا
دیکھا میں کیسے بچ گئی بندے کو اپنی قابلیت کا اندازہ خود ہونا چاہیے اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے اس کے ساتھ باہر آگئی
صبح سے لے کر اب تک وہ لوگ اسی کام میں لگے ہوئے تھے
وہ تو شکر تھا کہ وہ مو سی کو وقت پر وہاں سے نکالنے میں کامیاب رہے تھے ور نہ جانے وہ لوگ اس معصوم بچے کے ساتھ کیا کرتے
اسے صبح سے اسی بات کا غصہ تھا ڈرگز اور پیسہ ان لوگوں کے لئے اتنا اہم تھا کہ ایک چھوٹے سے بچے کی جان بھی ان کے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی وہ غصے سے اپنے کلاس روم میں واپس آیا جہاں سب لوگ ٹیسٹ دینے میں مصروف تھے
پتا نہیں وہ جو لکھ رہے تھے وہ صحیح تھا یا غلط لیکن اسے دیکھتے ہیں سب الرٹ ہو کر اپنی پنسل کو پیپر پرچلانے لگے
اس نے ایک سٹوڈنٹ کے سامنے سے پیپر اٹھایا اوردیکھنے لگا اوپر صرف ریاضی کے چند الفاظ لکھے تھے اس نے ایک نظر سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھا اور پھر آوٹ کہ کر کلاس سے آؤٹ کر دیا
اور پھر اسی لسٹ میں نہ جانے کتنے ہی سٹوڈنٹ کلاس سے آؤٹ ہو گئے ۔
احساس کو غائب کرکے وہ اپنا مقصد آسانی سے پانے والے تھے اور اپنے پیسے بھی واپس لینے والے تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا
احساس اب زاوق کے گھر پر رہتی تھیں اور زاوق کے گھر پر گھسنا اتنا بھی آسان نہ تھا وہ چیل سے تیز نظر رکھنے والا شخص اپنے چاروں طرف کی نگرانی کرنا ہو اچھے سے جانتا تھا
اور کنگ کو اس وقت اپنے پیسے سے مطلب تھا وہ زاوق سے پنگا لے کر اپنے پیسوں پر رسک نہیں لے سکتا تھا
ابھی تک وہ پیسے ان کے گینگ کے پاس تھے اگر وہ پاکستانی سرکاری خزانے میں جمع ہو گئے تو ان پیسوں کو نکلوانا ناممکن ہو جائے گا
اس لیے اس نے جواب دیا تھا ان تین دنوں میں ہی کرنا تھا
❤
زاوق بہت پریشان تھا بورڈنگ سکول میں حجاب اور زائم کے بچے پر کوئی انجان لوگ نظر رکھے ہوئے تھے
جس کی خبر ملتے ہی اس نے موسی کو سکول سے نکلوا کر غائب کردیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain