سر بہت بڑی گڑبڑ ہو گئی ہے وہ لڑکی جو زاوق حیدر شاہ کے نکاح میں تھی اس کی رخصتی ہو چکی ہے اب اس لڑکی کو غائب کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے اب وہ زاوق حیدر شاہ کے گھر پر رہتی ہے
اب ہم اپنے پیسے کیسے نکلوائیں گے سر
حجاب اور زائم بھی اپنا بچہ غائب کر چکے ہیں ۔وہ ہر طرح سے تیار ہو کر ہم پر حملہ کر رہے ہیں
اور اگر ہمارے پیسے ہمیں نہیں ملیں گے ہمارا آگے کیسے پہنچائیں گے
وہی پیسے تو ہم انہیں دینے والے تھے ۔آرڈر بک ہو چکے ہیں چالیس من ڈرگز پاکستان پرائیویٹ جیک کے ذریعے ٹرانسفر کروائی جا رہی ہے
ہم پیسے کہاں سے لائیں گے کہاں سے دیں گے اس آرڈر کی رقم ان لوگوں کو ہمارے پاس تو فلحال کچھ نہیں ہے
جتنا ہے اتنا دے دو باقی میں ان لوگوں سے نکلوانے کی کوشش کرتا ہوں کنگ نے پریشانی سے کہا اسے لگا تھا
مجھے جاننا ہے کہ یہ سب آپ کو صرف وقتی طور پر سمجھ میں آ رہے ہیں کیا پیپرز میں بھی کچھ کر پائیں گے آپ لوگچلیں اب جلدی سے ٹیسٹ شروع کرتے ہیں ۔زاوق نے ان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بورڈ پر سوال لکھنا شروع کر دیا
جبکہ کچھ سٹوڈنٹس سمجھ بھی نہیں پا رہے تھے کہ یہ سوال کون سے چپٹر کا کون سا فارمولا ہے
بس پتہ تھا تو اتنا کہ آج زاوق کے چہرے پر جو سختی اور غصہ ہے وہ سب پر نکالنے والا ہے
سب اسٹوڈنٹس بہت پریشان تھے اور انہیں میں وہ دونوں بھی بہت پریشان تھی سب کی طرح ان کا بھی وہی حال تھا
جبکہ وہ سوال لکھنے کے بعد حل کرنے کا کہتا ہوا تھوڑی دیر کے لیے باہر جا چکا تھا
سب کو الگ الگ سوال الگ الگ فارمولا سولر کرنے کا کہہ کر وہ نہ جانے کہاں غائب ہو چکا تھا ۔
جبکہ ساری کلاس مایوسی سے ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ رہی تھی
❤
مجھے تمہارے شوہر سے ملنا ہے سب جانے کے بعد زارا کا پہلا جملہ یہی تھا جو سننے کے بعد وہ مسکرائی
ضرور ملاؤں گی بلکہ انہیں دیکھ کر نا تم شوکڈ ہو جاؤں گی
ارے شاکڈ ہی تو ہونا چاہتی ہوں میں ان صاحب کو دیکھ کر آخر دکھتے کیسے ہیں نیچر کیسی ہے میری سہیلی کا دل کیسے چڑایا ایک ایک سوال پوچھوں گی
اور سالی ہونے کے سارے حق بھی ادا کروں گی میرا نیگ بھی دیں گے وہ بڑے آئے چھپا کر رخصت کروانے والے جانتے نہیں ہیں مجھے زارا افضل خان نام ہے میرا زارا اپنی دھن میں بولے جا رہی تھی
جب زاوق کلاس میں داخل ہوا
❤
سر آج تو کوئی ٹیسٹ نہیں تھا زاوق نے کلاس میں داخل ہوتے ہی ٹیسٹ کے لیے کہا تو سارے اسٹوڈنٹس پریشان ہوگئے
آپ لوگوں کو ٹیسٹ کے لیے تیار رہنا چاہیے میں کبھی بھی کسی بھی وقت پیچھے پڑھائے گئے سارے چپٹر کا ٹیسٹ لے سکتا ہوں جیسے آج رہا ہوں
#قسط_نمبر17
❤
کالج کے گھر کے بہت نزدیک تھا وہ اکیلے ہی کالج آ چکی تھی جب کہ نہ جانے زاوق کہاں تھا جو ابھی تک نہیں آیا تھا
اس نے آتے ہی سب سے پہلے زارا کو بتایا کہ اس کی رخصتی ہوچکی ہے اور وہ یہاں کالج کے بالکل قریب ہی رہتی ہے ۔
زارا اس کی رخصتی کا سن کر بہت ایکسائٹڈ تھی لیکن جب اس نے پوری بات بتائی تو بہت پریشان ہوگئی اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ رحمان انکل اس حد تک کیسے جا سکتے ہیں وہ تو اپنی بیٹی سے بہت محبت کرتے تھے
وہ زارا سے کبھی بھی کچھ بھی نہیں چھپاتی تھی اسی لیے یہ بات بھی اس نے چھپائی نہیں تھی لیکن پھر بھی یہ نہیں بتا پائی کے اس کا باپ دولت کی لالچ کی وجہ سے اس کی شادی کسی اور کے ساتھ کروا رہا تھا
اس نے بس یہی بتایا تھا کہ وہ زاوق کے ساتھ اس کی شادی پر راضی نہیں ہے ۔
زیادہ سے زیادہ دھیان اپنی پڑھائی پر دو شوہر تمہارا آئی ایس آئی میں مینیجر ہے اور تم بھی بی اے فیل کیا سوچیں گی دنیا وہ اسے تپاتے ہوئے بولا ۔جبکہ وہ اسے گھور کر رہ گئی
میں پاس ہو جاؤں گی اس نے جوش سے کہا تھا جس پر زاوق نے مصنوعی مسکراہٹ سے داد دی
زاوق ناشتہ کرنے کے بعد تیارہونے چلا گیا کیونکہ پہلے اسے اپنے سیکرٹ روم میں جانا تھا ۔
❤
یہ صرف آج کے لئے آج کے بعد تم کوئی کام نہیں کرو گی گھر میں ملازمہ ہے وہ سب کچھ کرنے کے تم بس اپنی پڑھائی پر دھیان دو
میں نہیں چاہتا کہ تم فیل ہو جاؤ اور اشادی کے بعد اگر تم فیل ہوگئی تو امی جان کیا سوچیں گی کہ میں نے تمہیں پڑھنے نہیں دیا
جب کہ میں تو صاف کہوں گا اس کہ اپنے دل میں چور تھا یہ ٹھیک سے پڑھتی ہی نہیں
زاوق اب میں دن رات صرف پڑھ تو نہیں سکتی نہ ٹھیک ہے زیادہ کوئی کام نہیں کروں گی اس کے اس طرح سے بولنے پر زاوق نے اسے گھور کر دیکھا تھا جب وہ اپنی بات بدل گئی
صرف صبح کا ناشتہ بنایا کروں گی آپ کے لئے اپنے ہاتھوں سے پلیز ۔۔وہ منت بھرے لہجے میں بولی
زاوق نے ایک نظر اس کے چہرے پر دیکھاپھر ہاں میں گردن ہلا دی
لیکن اس سے تمہاری پڑھائی پر اثر نہیں پڑنا چاہیے ۔
زاوق کی آنکھ کھلی تو احساس اس کے ساتھ نہیں تھی باہر سے آواز آرہی تھی مطلب کہ وہ باہر تھی شاید ملازمہ کے ساتھ ۔
وہ خاموشی سے بیٹھ فور کر باہر آگیا
جہاں ملازمہ صفائی میں بیزی تھی اوف وہ کچن میں کھڑی نظر آئی
یہ تم کیا کر رہی ہو میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ کسی کام کو ہاتھ مت لگانا ۔
ایک بار میری بات مان جاؤ ایسا ممکن ہے کیا وہ اس کح سر پر کھڑا اسے غصے سے گھورتے ہوئے بولا
زاوق غصہ مت کریں ہم پہلے ہی کالج کے لیے لیٹ ہو رہے ہیں ۔ایک تو آج کی آنکھ اتنی دیر سے کھولی اور ایک آپ ہیں
چلیں آپ جلدی سے یہاں بیٹھ کر ناشتہ کریں اچھے بچے غصہ نہیں کرتے وہ اس کی گھوروں کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے چھوٹا بچہ بنا چکی تھی
ایک دن کی دلہن کو کام ہرگز نہیں کرنے دونگی نئی نویلی دلہن گھرپر راج کرتی ہے اور بعد میں بھی تو یہ سب کچھ آپ نے ہی سنبھالنا ہے چار دن آرام کریں وہ اس کی بات کی نفی کرتے ہوئے بولی
ارے نہیں میں کر لوں گی کوئی بات نہیں ویسے بھی دیکھیں کام کافی زیادہ ہے اور ناشتہ بنانے میں ویسے بہت وقت لگ جائے گا آپ جائیں کام ختم کر لیں تب تک میں ناشتہ بنا لوں گی ۔
اس نے زبردستی ملازمہ کو صفائی کے لیے بھیجا ۔
جب کہ وہ مسکراتے ہوئے ناشتہ بنانے لگی اسنے بہت دل سے زاوق کے لیے ناشتہ بنایا تھا کل رات زاوق کے بارے میں سوچتے ہوئے اس کے لبوں سے مسکراہٹ ایک سیکنڈ کے لئے بھی جدا نہیں ہورہی تھی کتنا اچھا تھا زاوق
اس کی ہر بات کو سمجھتا تھا چاہے وہ بولے یا نہ بولے
اس رشتے کو سمجھنے کے لئے اسے تھوڑے سے وقت کی ضرورت تھی جو زاوق نے اسے دیا تھا ۔
❤
صبح جلدی آ جاؤں ویسے تو میں جلدی آتی ہوں لیکن جس دن صاحب جی کو صبح صبح کام پر جانا ہوتا ہے اس دن جلدی بلاتے ہیں ۔
تاکہ جلدی گھر کی صفائی کر سکوں اور تالا لگا کر جا سکے
لیکن کل رات صاحب جی نے بتایا کہ وہ اپنی دلہن کو لائیں ہیں ماشاءاللہ بہت خوب صورت ہیں آپ لیکن یہ کیا کوئی زیور نہیں کوئی لالی نہیں نئی نویلی دلہن اتنی سادہ اچھی نہیں لگتی ۔
اور پھر شوہر کے دل پر بھی تو خوبصورت بیوی راج کرتی ہے اسی لئے آج سے ہی تیار رہنا شروع کر دیجیئے ویسے تو آپ ہیں بہت خوبصورت کہ صاحب جی بھول کر بھی کسی اور کو نہ دیکھے لیکن پھر بھی بیوی کو احتیاط کرنی چاہیے وہ نان سٹاپ بولے جارہی تھی جب کے احساس کی بات سن کر مسکراتے ہوئے ٹیبل پر بیٹھ گئی
آپ ایسا کریں کہ صفائی کر دیں ناشتہ میں بنا لیتی ہوں اس نے مسکراتے ہوئے کہا تو ملازمہ اسے دیکھ کر رہ گئی
اس کی ماں نے کہا تھا زاوق تمہیں سمجھتا ہے تمہیں جانتا ہے تمہیں پہچانتا ہے اس کے سامنے وضاحتیں دینے کی تمہیں کبھی ضرورت نہیں پڑے گی
اس نے اپنے دونوں بازو زاوق کے گرد پھیلائے اور پورے حق سے اس کے سینے پر سر رکھ کر پرسکون نیند سونے لگی
❤
اس کی آنکھ کھلی تو باہر سے کھٹ کھٹ کی آواز آ رہی تھی
زاوق کے سینے پر سر رکھے رات اتنی گہری نیند سے سوئی کے صبح کی نماز قضا ہوگئی
جب کہ باہر سے آتی آواز اسے کنفیوز کر رہی تھی
اس نے ایک مسکراتی نظر زاوق کے چہرے پر ڈالی اور اٹھ کر باہر نکل آئی جہاں سے آواز آ رہی تھی
اس نے کچن میں جھانکا تو ایک درمیانی عمر کی عورت ناشتہ بنانے میں مصروف تھی اسی اندازہ لگانے میں زیادہ وقت نہ لگا کہ وہ میڈ تھی ۔
بی بی جی آپ جاگ گئی بیٹھیں میں آپ اس کے لئے چائے بناتی ہوں کل رات صاحب جی کا فون آیا تھا
میری جان اتنا سوچنے کی ضرورت نہیں ہے ۔میں جانتا ہوں تمہارے دماغ میں کون سے سوال اٹھ رہے ہیں
یہی سوچ رہی ہو نا کہ اس رشتے میں آنے کے بعد کیا تم ویسے ہی رہو گی جیسی اب ہو ۔۔۔ وہ جیسے اس کی رگ رگ سے واقف تھا
نہیں میری جان اس رشتے میں آنے کے بعد ہر لڑکی بدل جاتی ہے اس کی زندگی کی ایک نئی شروعات ہو جاتی ہے
جس میں اسے بہت ساری چیزوں پر کمپرومائز کرنا پڑتا ہے
لیکن آئی پرامس تمہیں کوئی کمپرومائز نہیں کرنا پڑے گا
میں نہیں چاہتا کہ تمہارے ان ایگزام سے پہلے میں تم پر کسی بھی قسم کا کوئی بوجھ ڈالوں
اسی لئے میں نے سوچا ہے کہ ہم اپنے اس نئے رشتے کی شروات تمہارے پیپرز کے بعد کریں گے
بہت سارے سوالوں کے ساتھ اس نے کمرے میں قدم رکھا جہاں وہ بیڈ پر لیٹا ہوا کوئی فائل دیکھ رہا تھا اسے دیکھ کر مسکراتے ہوئے اپنی ساتھ سائڈ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
وہ آہستہ آہستہ چلتی بیڈ کے ایک کونے پر آ بیٹھی
اس کی گھبراہٹ کو دیکھتے ہوئے زاوق نے مسکرا کر اس کا ہاتھ تھاما اور اپنی طرف کھینچ لیا
کیا کیا سوچ رکھا ہے اس چھوٹے سے دماغ میں کونسی سوچ سوار ہے مجھے بتاؤ
کچھ نہیں۔۔۔۔ کچھ بھی تو نہیں۔۔۔۔ وہ پہلی بار تو اس کے اتنے قریب نہیں آیا تھا پھراتنا ڈر نہ جانے کیوں اس کے ہاتھ پیر کانپ رہے تھے دل زور زور سے دھڑک رہا تھا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_16
❤
زاوق کے ہزار پر منع کرنے کے باوجود اس نے برتن اٹھا کر نہ صرف کچن میں رکھے بڑے اچھے سے دھوکر واپس سلیقے سے وہیں رکھ دیا جہاں پہلے تھے
وہ جانتی تھی کہ زاوق صفائی کو پسند کرتا ہے
وہ خود بھی صاف ستھرا رہتا ہے اور اپنے رہنے کی جگہ کو بھی صاف ستھرا رکھتا ہے یہ اس کے بچپن کی عادت تھی اسنے کبھی زاوق کا کمرہ گندہ نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی یہ گھر
سارا کام ختم کرکے اس نے اپنے کمرے میں جانے کا سوچا جہان زاوق اس کا انتظار کر رہا تھا
ایک طرف زاوق کے بارے میں سوچتے ہوئے اس کے گال سرخ ہو رہے تھے جبکہ دوسری طرف نہ جانے کیوں اس کے اندر ایک خوف تھا
آج سے اس کی زندگی بدل جائے گی کیا وہ عام لڑکیوں کی طرح زندگی گزرے گی کیا وہ ایک اسٹوڈنٹ کی زندگی گزار سکے گی
پیپرز کے بعد جو چاہے کرو اور ویسے بھی کچغمھ عرصے بعد تم بچوں میں بیزی ہو جاؤ گی
وہ مسکراتے ہوئے بول کر اس کے آگے چل دیا جبکہ بچوں کا نام سنتے ہی احساس کے قدم وہیں رک گئے
چہرہ لال ٹماٹر ہو چکا تھا جبکہ زاوق بنا اس کی حالت پر غور کیے آرام سے کھانے کے لئے پلیٹس نکال رہا تھا
کیا ہوا جانم تم وہاں کیوں رک گئی کیا بھوک نہیں لگی زاوق مسکراتے ہوئے بولا جب کہ احساس بنا کچھ بولے اس کے قریب آ بیٹھی
اس کا ہاتھ تھام کر اسے گھر کا کونا کونا دکھاتے ہوئے بتانے لگا
آج بھی آپ ضروری کام چھوڑ کر آئے تھے نا میں کوشش کروں گی کہ میں آپ کے کام کے بیچ بالکل بھی نا آؤں مجھے پتا ہے آپ اپنے کام سے بہت پیار کرتے ہیں اور میں چاہتی ہوں کے آپ کا یہ پیار آپ کے کام اور اس وطن کے لیے ہمیشہ بنا رہے ہیں
احساس نے مسکراتے ہوئے کہا تو وہ بھی مسکرا دیا
تھینک یو میری میٹھی سی جان اب اگر اجازت ہو تو کچھ کھا لیں ُُمجھے بہت سخت بھوک لگی ہے احساس کو پتا تھا کہ راستے میں ہوٹل میں اس نے اپنے اور اس کے لئے کھانا پیک کروایا تھا
بھوک تو مجھے بھی بہت سخت لگی ہے آج ہم باہر کا کھانا کھائیں گے.لیکن کل سے کھانا میں گھر پر بنایا کروں گی ۔احساس نے کیچن کی راہ لیتے ہوئے کہا تو وہ مسکرا دیا بالکل بھی نہیں جب تک تمہارے پیپر نہیں ہو جاتے تب تک تم گھر کا کوئی کام نہیں کرو گی
اس نے موبائل کی روشنی سے سوئچ بورڈ ڈھونڈا جو دروازے کے بلکل ساتھ تھا اس نے لائٹ آن کی
صاف ستھرا جگمگاتا گھر جیسے وہ اس دن بھی نہیں دیکھ پائی تھی اس دن اس نے یہی سوچا تھا کہ وہ یہ گھر وہ زاوق کے ساتھ دیکھے گی ۔
کیا ہوا احساس تم یہاں کیوں رکی ہو ۔۔۔وہ بھی دروازے کے نزدیک کھڑی تھی جب ؤہ لوٹ آیا
کچھ نہیں بس آپ کے ساتھ اندر جانا چاہتی ہوں آپ کے ساتھ ہی یہ گھر دیکھنا چاہتی ہوں احساس نے مسکرا کر کہا
اس وقت اس کے چہرے پر کوئی مایوسی نہ تھی وہ کچھ حد تک ریلیکس ہو چکی تھی
زاوق نے مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھاما
چلو آؤ میں تمہیں یہ گھر دکھاتا ہوں میں جانتا ہوں اس دن بھی تم نے یہ گھر نہیں دیکھا تھا
آئی ایم سوری میں تمہیں اس دن ایسے ہی چھوڑ کر چلا گیا ۔لیکن بہت ضروری کام تھا اگر ضروری نہ ہوتا تو نہیں جاتا
کیوں کہ اپنے دل کو نرم کر کے ناجائز محبتوں کو دل میں پال کر ان کے بچھڑنے کا الزام باپ کی پگڑی اور بھائیوں کے مان پر لگا دیے جاتا ہے ۔
لیکن جب یہ محبتیں پیدا ہوتی ہیں تب نہ باپ کی پگڑی کا خیال ہوتا ہے اور نہ ہی بھائی کے مان کا ۔
آسرا کی باتوں نے اسے کافی متاثر کیا تھا وہ چھوٹی سی لڑکی کافی گہری باتیں کرتی تھی
انہیں گھر چھوڑنے کے بعد وہ اپنے راستے پر جا چکا تھا ۔
جب کہ زارا اسے اصرار ہی کرتی رہی کہ وہ چائے تک رک جائے لیکن وہ نہیں روکا
لیکن زارا کو آتے آتے بتایا کہ وہ بہت جلد یہاں آئے گا زارا نہ وجہ نے پوچھی تھی اور نہ ہی اس نے بتائی تھی۔
❤
اس نے گھر میں قدم رکھا تو گھر میں بالکل اندھیرا چھایا ہوا تھا ۔زاوق نے اسے اندر جانے کا کہتے ہوئے گاڑی روکنے کرنے چلا گیا اس کا سامان ابھی تک گاڑی میں ہی تھا زاوق نے کہا تھا کہ وہ لے آئے گا
میں اکثر سنتی اور پڑھتی ہوں محبتیں باپ کی پگڑی کے سامنے ہار جاتی ہیں ۔
لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا یہ محبتیں باپ کی پگڑی کے نیچے پیدا کیسے ہوتی ہے ۔ باپ کی پگڑی بچانے کے لیے بیٹی نے محبت کو قربان کردیا ۔لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا کہ جب یہ محبت پیدا ہوئی تب باپ کی پگڑی کا خیال نہیں آیا
اللہ ہر بیٹی کو ایسی نامحرم محبت سے دور رکھے ۔جو باپ کی پگڑی کے نیچے پیدا تو ہو جاتی ہے لیکن اس پگڑی کو بچانے کے لیے اس ناجائز محبت کی قربانی دینی پڑتی ہے ۔
میرے نزدیک ہر لڑکی کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے ۔
تمہارا محرم تمہارا باپ تمہارا بھائی تمہارا شوہر ۔کسی چوتھے انسان کی محبت تمہارے دل میں پیدا ہو کبھی اپنے دل کو اتنا نرم نہ کرو ۔
سر پرھائی پوری کر کے کیا کرنا ہے مجھے کون سا کوئی جاب کرنی ہے اور بابا کا فیصلہ ہے اور بیٹیوں کا فرض ہوتا ہے کہ اپنے باپ کے ہر فیصلے پر عمل کرے بیٹوں کا تو نہیں پتہ لیکن بیٹیوں کے معاملے میں باپ سے زیادہ نرم دل اور کوئی نہیں ہوتا ۔
باپ اپنی ہر ممکن کوشش کے ساتھ اپنی بیٹی کو دنیا کی ہر خوشی دینے کی کوشش کرتا ہے ۔بدلے میں کیا چاہتا ہے صرف عزت کے ساتھ رخصتی ۔ تو اس میں غلط کیا ہے جو اپنی بیٹیوں کی ہر خواہش پوری کردے کیا اس کی بیٹی اس کے لیے اتنی نہیں کرسکتی
کیا تم اس شخص سے محبت کرتی ہو شام یہ سوال کیوں پوچھ رہا تھا وہ خود بھی نہیں جانتا تھا
نہیں سر میں نے تو ان کو دیکھا بھی نہیں ہے ۔بس بابا کے فیصلے کے آگے سر جھکا دیا اس نے مسکراتے ہوئے کہا
محبت بھی کوئی چیز ہوتی ہے آسرا وہ اس لڑکی کی ہمت دیکھتے ہوئے بولا
تم بھی اس طرح سے نہیں بول سکتی دو دن میں تمہاری شادی ہے زارا نے بدلہ چکایا
ویسے کیا کر رہی تھی آپ لوگ اس وقت یہاں پر شام نے بات کرنے کی غرض سے کہا
جب زارا ڈرائیور چچا کو اعتماد میں لیتی گاڑی میں آ بیٹھی تھی
وہ دراصل سریہ میری سہیلی ہے آسرا دو دن میں اس کی شادی ہے اسی کے سلسلے میں ہم پالر آئے ہوئے تھے ہماری اپوائنٹمنٹ بہت لیٹ تھی جس کی وجہ سے ہم بہت لیٹ ہو گئے
اور واپسی میں گاڑی خراب ہوگئی شکر ہے کہ آپ مل گئے ورنہ نہ جانے اور کتنی دیر اور وہاں رکنا پڑتا زارا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
شادی بہت بہت مبارک ہو اللہ تمہیں زندگی کی ہر خوشی نصیب کرے اس نے مسکراتے ہوئے سے دعا دی
جبکہ اسرا تھینکس کہتی شرمادی
ویسے اتنی کم عمر میں شادی تمہاری پڑھائی مکمل ہو گئی کیا اس نے آسرا سے پوچھا ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain