Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

آپ مجھ پر اعتماد کر سکتی ہیں زارا کا انکار کرنا شام کو بالکل اچھا نہ لگا تھا
نہیں سر ایسی کوئی بات نہیں ہے میں تو بس ۔۔
اگر ایسی کوئی بات نہیں ہے تو میرے ساتھ چلنے میں کیا مسئلہ ہے دیکھیں آپ کی دوست بھی کافی لیٹ ہیں انہیں بھی جلدی گھر پہنچنا ہے اس لڑکی کی باتوں سے اندازہ لگا چکا تھا کہ وہ اس کی کوئی فیملی ممبر نہیں بلکہ دوست ہے
ذارا نے ایک نظر اپنے ساتھ کھڑی لڑکی کو دیکھا جو اس کی ہاں کی منتظر کھڑی تھی
سارا نے اسے ہاں کا اشارہ کیا تو وہ خوش ہو گئی
وہ بس جلد از جلد گھر جانا چاہتی تھی
ویسے تیرے سر بہت ہینڈسم ہیں وہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے سرگوشی نما آواز میں بولی
ہینڈسم تو ہیں زارا نے خوشی سے کہا
شاٹ اپ تو ایسا نہیں بول سکتی تمہارے ٹیچر ہیں وہ اسے گھورتے ہوئے شرارتی انداز میں بولی تو زارا بھی مسکرا دی

Mirh@_Ch
 

آئیے میں آپ کو آپ کے گھر ڈراپ کر دیتا ہوں ۔ویسے بھی بہت اندھیرا ہو رہا ہے ۔
تھینک یو سو مچ سر ابھی گاڑی ٹھیک ہو جائے گی زارا نے معذرت کرنا چاہی
اس طرح سے وہ کسی کے ساتھ گھر تو نہیں جا سکتی تھی جب کہ اس کے گھر والوں نے اسے ڈرائیور کے ساتھ بھیجا ہوا تھا
ڈرائیور چاچا ان کے گھر کے بہت پرانے ڈرائیور تھے اور ان کے گھر والوں کے لئے کابل اعتماد بھی
زارا چلو نا گھر چلتے ہیں یار میرے گھر والے انتظار کر رہے ہوں گے ذارا کی سہیلی بولی جو کہ ایسی کے محلے میں رہتی تھی ۔
کچھ ہی دن میں اس کی شادی ہونے جا رہی تھی اور وہ آجکل بازاروں کے چکر کاٹنے میں مصروف تھی
اس وقت وہ بیوٹی پارلر سے آئی تھی ان کی اپوائنمنٹ کافی لیٹ تھی جس کی وجہ سے وہ اتنی لیٹ ہوگئی اور پھر راستے میں گاڑی خراب ہوگئی
ذارا میں کوئی اجنبی انسان نہیں ہوں

Mirh@_Ch
 

لیکن پھر بھی زارا سے بات کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ تو چاہیے تھا
شام سر کیسے ہیں آپ ذارا نے مسکراتے ہوئے کہا دو دن پہلے جب شام نے اس لڑکے کے موبائل سے اس کی ساری تصویریں ڈیلیٹ کر کے اسے یقین دلایا تھا کہ اب وہ لڑکا اسے بلیک میل نہیں کرے گا وہ اسی دن سے اس کا شکریہ ادا کرنا چاہتی تھی
لیکن اسے موقع ہی نہیں ملا
جی میں یہاں سے اپنے گھر جا رہا تھا ۔آپ کو کھڑے دیکھا تو پوچھنے کے لئے رک گیا سب خیریت ہے نا ۔
جی سر سب خیریت ہے ۔وہ دراصل ہم شاپنگ کے لیے آئے تھے کہ گاڑی خراب ہوگئی
اور ایسی منحوس جگہ ہے یہاں پر سروس بھی نہیں کہ گھر میں فون کرکے ہی بتا دوں ڈرائیور چاچا کب سے گاڑی ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن شاید نہیں ٹھیک ہوگی زارا نے مایوسی سے کہا
ارے اس میں پریشان ہونے والی کونسی بات ہے ۔۔۔۔

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_15

اندھیرا دھیرے دھیرے چھا رہا تھا ابھی شام اپنے گھر واپس جا رہا تھا
جب اچانک اسے سڑک کے کنارے زارا کھڑی نظر آئی
ذارا اس وقت یہاں کیا کر رہی ہے وہ حیرت سے سوچتا ہوا گاڑی کو آگے بڑھا کر اس کے سامنے لے آیا
ویسے تو آج کل اسے ہر طرف زارا ہی نظر آتی تھی ۔لیکن اس وقت اسے زارا کے ساتھ ایک اور لڑکی بھی کھڑی نظر آئی اور کچھ فاصلے پر ایک ڈرائیور گاڑی ٹھیک کرنے میں مصروف تھا
دونوں کے چہرے کے تاثرات اکتایت سے بھرپور تھے
شام نے گاڑی ان کے سامنے روکی اور دوسری طرف سے گاڑی کا شیشہ کھولتے ہوئے اپنے دل کے جذبات کو کنٹرول کیا اور ذرا سے جھک کر زارا سے یہاں رکنے کی وجہ پوچھنے لگا
خیر وہ تو اس کے سامنے تھی کہ گاڑی خراب ہوچکی ہے جس کی وجہ سے وہ یہاں سڑک کے کنارے کھڑی ہے

Mirh@_Ch
 

یہ ٹوٹل چار ٹیمیں ہیں جو کہ کراچی کے چار بڑے کالجز میں موجود ہیں سب سے بڑی ٹیم کا لیڈر زاوق حیدر شاہ تھا ۔
جس کی ٹیم میں شام حجاب اور زائم شامل ہیں۔شام کے بارے میں پتا کروایا ہے ہم نے اس کی کوئی فمیلی نہیں ہے جب کہ حجاب اور زائم کا ایک بیٹا بھی ہے
سر اگر آپ کے ہیں تو بچے کو اٹھا لیں سدرہ اس کے سامنے بیٹھتے ہوئے بولی جب کنگ نے نفی میں سر ہلایا
مجھے میرا پیسہ واپس چاہیے اور اپنا پیسہ واپس حاصل کرنے کے لئے مجھے درخت کے پتوں کو نہیں بلکہ جڑروں کو پکڑنا ہوگا ۔
ان کے گروپ کا لیڈر زاوق ہے جس کی کمزوری کو میں جڑ سے پکڑ چکا ہوں اب بس اکھارنا باقی ہے کنگ نے ایک بلندقہقہ لگاتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

لیکن اس سب کے باوجود بھی اس نے بہت ہمت اور حوصلے سے کام لیا تھا وہ رحمان صاحب کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں کرنا چاہتا تھا
اسی لئے خاموشی سے گیا اور اپنی احساس کو اپنے ساتھ لے آیا بنا کسی سے کچھ کہے
وہ رحمان صاحب سے بالکل ملنا ہی نہیں چاہتا تھا لیکن پھر بھی ان کے راستے میں آئے جسکی وجہ سے وہ کچھ حد تک ان کے ساتھ بدتمیزی کر گیا تھا
لیکن اس کے لئے بھی انہوں نے ہی اسے مجبور کیا تھا

سر میں نے ساری انفارمیشن نکال لی ہے آپ کا سارا پیسہ پاک آرمی سب کر چکی ہے
کراچی میں جتنے بھی کالجز ہیں جہاں ہمارے لوگ ہیں فل لوگوں نے سب سے بڑے کالج کو ٹارگٹ کیا تھا ہر کالج میں چار لوگوں کی ٹیم ہے جو صرف اور صرف آئی ایس آئی والوں کے لیے کام کر رہی ہے
ان لوگوں کا مقصد ڈرگز کو ختم کرکے جوان نسل میں نشہ ختم کرنا ہے

Mirh@_Ch
 

وہ ہر تھوڑی دیر کے بعد اس کے چہرے کو دیکھتا جہاں باپ کا ساتھ نا پانےکا غم تھا
وہ بھی اس کے درد میں برابر کا شریک تھا وہ بھی اس کے اپنے تھے
بے شک دولت کے لئے ہی سہی لیکن رحمان نے ایک باپ کی طرح اس کے سر پہ ہاتھ رکھا تھا وہ دل سے ان کی عزت کرتا تھا اور احساس کے والد ہونے کی وجہ سے وہ انہیں اپنے والد کے مقام پر رکھتا تھا
لیکن ان سے اسے یہ امید نہ تھی کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اس طرح سے کریں گے
اس سے ان کی حرکت پر غصہ تو بہت آیا لیکن اس نے انہیں کچھ نہیں کہا تھا وہ ان کی بیٹی تھی اس کے بارے میں بہتر سوچنے کا وہ حق رکھتے تھے
لیکن اب نہیں کیوں کہ اب وہ زاوق کی بیوی بھی تھی وہ کیسے اسے دھوکے میں رکھ کر پیپر سائن کروانے کی کوشش کر رہے تھے ۔
یہ بات اسے عائشہ نے بتائی تھی اگر وہ غلطی سے بھی ان پر سائن کر دیتی توزاوق کا تو سب کچھ لٹ جاتا

Mirh@_Ch
 

وہ ایک نظر رحمان صاحب کو گھورتا کمرے کی طرف جانے لگا تبھی احساس باہر آئی
سادہ سے سرخ جوڑے میں سیٹ جالی کا سرخ دوپٹہ کیے وہ دلہن تو نہیں لیکن دلہن سے کم بھی نہیں لگ رہی تھی
جیسے زاوق نے سوچا تھا بالکل سادہ سی بنا کسی آزائش کے بھی وہ قیامت ڈھا رہی تھی۔
زاوق نے مسکرا کر ایک نظر اس کے چہرے کو دیکھا اور اس کا ہاتھ تھام کر عائشہ کے سامنے لے آیا جس کے گلے لگ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رودی
جبکہ رحمان صاحب اپنی ہر کوشش کو ناکام ہوتے دیکھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے
جب کہ وہ آنسو بہاتی ہے اپنی ماں کی دعاوں کے سہارے زاوق کے کندھے کا سہارا لیتے رخصت ہو چکی تھی

آج وہ بے انتہا خوش تھا اور اپنی یہ خوشی وہ احساس کے ساتھ شئیر کرنا چاہتا تھا لیکن احساس کو اس قدر اداس دیکھ کر وہ کچھ بھی نہ بول پایا سفر خاموشی میں کٹ گیا

Mirh@_Ch
 

آپ روکیں گے مجھے ۔۔۔وہ گھورتے ہوئے بولا جیسے کہہ رہا ہواگر دم ہے تو روک لو
وہ میری بیوی ہے اللہ کے سوا اس دنیا کی کوئی طاقت اسے مجھے یہاں سے لے جانے سے روک نہیں سکتی
پلیز راستے سے ہٹائیں میں بہت ضروری کام چھوڑ کے آیا ہوں ۔
آپ کی فضول بحث اور تکرار میں اپنا قیمتی وقت ضائع نہیں کر سکتا امی جان احساس کو بلایں وہ انہیں اگنور کرتے ہوئے بولا ۔
ایک باپ کی مرضی کے بغیر تم اس کی بیٹی کی رخصتی نہیں کر سکتے یہ کسی کتاب میں نہیں لکھا وہ غصے سے بولے
اگر باپ اپنی بیٹی کا سودا کرنے پر آجائے تو ایک ماں حق رکھتی ہے اپنی بیٹی کی زندگی کا بہترین فیصلہ کرنے کا عائشہ اس کے سامنے ڈال بن کر کھڑی ہو گئی
احساس کو یہاں سے لے جاؤ وہ زاوق کو دیکھتے ہوئے بولی
یقین کرے مجھے آپ کی اجازت کے علاوہ موجود کسی کی اجازت درکار نہیں ہے

Mirh@_Ch
 

جس کی وجہ سے اس کے باپ نے لالچ میں آتے ہوئے اس کی شادی اس کے ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا
اس رخصتی میں اس کے باپ کی مرضی شامل نہیں تھی لیکن اس کی ماں اسے دلہن کی طرح رخصت کرنا چاہتی تھی اس کی ماں کی کچھ خواہشیں تھیں جنہیں وہ اس طرح سے ادھورا چھوڑ کر نہیں جا سکتی تھی
لیکن باپ کی مرضی کے بغیر اس طرح سے تیار ہوتے ہوئے بھی اسے بہت عجیب لگ رہا تھا
ابھی بھی اپنے کمرے میں سامان پیک کرنے کے بعد تیاری کر رہی تھی جب دروازے کی بیل بجی یقینا وہ آ چکا تھا
اس میں کوئی بہت شوخ تیاری نہ کی تھی بس سادہ سا سرخ رنگ کا سوٹ پہنا تھا اس کے ساتھ ایک کافی بھاڑی کام جالی کا ڈوپٹہ تھا
وہ اپنا بیگ اٹھا کر خاموشی سے باہر چلی آئی

میں اپنی بیٹی کی رخصتی نہیں کروں گا خبردار جو تم نے میری بیٹی کو ہاتھ بھی نہ لگایا وہ غصے سے آگے بڑھتے ہوئے بولے

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_نمبر_14

احساس بہت عجیب سی کشمکش میں تھی
ایک طرف اسکا باپ تھا دوسری طرف اس کا شوہر وہ اپنے باپ کی مرضی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتی تھی وہ تو اس رشتے میں اپنے والدین ماں باپ دونوں کی رضامندی چاہتی تھی
بابا ماما دور کمرے میں لڑرہے تھے جبکہ ماما نے اسے کمرے میں بھیجتے ہوئے یہ کہا تھا جاکر تم تیاری کرو
میں تمہیں ایک دلہن کی طرح اس گھر سے رخصت کرنا چاہتی ہوں
ما ماکے کہنے پر وہ اپنے کمرے میں آ گئی ان کی کمرےسے ابھی بھی آوازیں آ رہی تھیں
آج وہ اپنے ماں باپ کی لڑائی کی وجہ بن گئی تھی
اس کا باپ چند پیسوں کے لیے اس کی زندگی مشکل میں ڈالنے کو تیار تھا
وہ آدمی احساس کے باپ کو گاڑی بنگلہ اور نہ جانے کیا کیا دینے کا وعدہ کر چکا تھا

Mirh@_Ch
 

سب کچھ ٹھیک تو ہے امی جان ان کی بات سن کر وہ حیران ہوا تھا
کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے جو میں نے کہا ہے تم کرو عائشہ نے کہتے ہوئے فون بند کر دیا جب کہ وہ حیرانگی سے اپنے فون کو دیکھنے لگا
یہ تم ٹھیک نہیں کر رہی عائشہ اپنی بیٹی کے ساتھ کیسے زیادتی کر سکتی ہو تم ۔۔۔رحمان غصے سے بولے
زیادتی اس کء ساتھ تب ہوگی جب میں زاوق کے ساتھ دھوکے سے اس کی طلاق کروا دوں۔ نا تو میں ایسا کروں
گی اور نہ ہی میں ایسا کچھ ہونے دوں گی تھوڑی ہی دیر میں زاوق یہاں آنے والا ہے بہتر ہوگا کہ اچھے باپ کی طرح اپنی بیٹی کو رخصت کر دیں ورنہ احساس ویسے بھی اس کے نکاح میں ہے وہ۔اسے لے جانے کا حق رکھتا ہے
عائشہ اس کے غصے سے ڈرے بغیر بولی اور احساس کا ہاتھ تھام کر اسے دوسرےکمرے میں لے گئی

Mirh@_Ch
 

لیکن اب کیوں رحمان اب تو وہ آپ سب کچھ دینے کو تیار ہے یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کی آخری نشانی تک آپ کے نام کرنے کے لیے تیار ہے۔ پھر ۔۔۔۔
نہیں چاہیے مجھے اب چھوٹا سا گھر اب تو میں حویلی لوں گا حویلی ۔ رضوان مرزا کو میری بیٹی پسند آگئی ہے اور وہ اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے رضوان مرزا کوئی چھوٹا موٹا نام نہیں ہے ارے مہرانی بنا کر رکھے گا میری بیٹی کو اور کہاں ہم اس زاوق کے پیچھے پڑے ہیں
رحمان صاحب ابھی نہ جانے کیا کیا اور کہتے کہ عائشہ نے موبائل نکالتے ہوئے زاوق کا نمبر ملایا
وہ بہت کم اسے فون کیا کرتی تھی ۔عائشہ کا فون آتا دیکھ کر زاوق مسکرایا
السلام علیکم امی جان کیسی ہیں آپ ۔۔۔؟زاوق نے سارا کام کاج چھوڑتے ہوئے سب سے پہلے عائشہ کا فون اٹھایا
زاوق آکر اپنی امانت لے جاؤ ابھی اور اسی وقت میں احساس کی رخصتی کرنا چاہتی ہوں۔

Mirh@_Ch
 

بالکل صحیح کیا ہے میں نے احساس یہ پیپرز کسی بیوٹیشن کورس کے نہیں تیری اور زاوق کی طلاق کے ہیں تیرے بیوٹیشن کورس کے نام پر جو صرف تیرے بابا دکھاوے کے لیے لائے ہیں یہ دھوکے سے تمہاری اور زاوق کی طلاق کروانا چاہتے تھے
اگر میں وقت پہ نہ آتی تو نہ جانے کیا ہو جاتا ۔
عائشہ نے رحمان صاحب کو گھورتے ہوئے احساس کو ساری بات بتائی
تو وہ بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھنے لگی
ہاں تو کیا غلط کر رہا ہوں میں ایک اچھی زندگی کے لیے یہ قدم اٹھانا بہت ضروری ہے
اب کیا ساری زندگی میں اس آدمی کے ساتھ اپنی بیٹی کو باندھ دوں جس کا اپنا نہ کوئی بھروسا ہے اور نہ ہی اس کی زندگی کا
مجھے میری بیٹی کے لیے ایک ایسا انسان چاہیے جو اسے ہمیشہ خوش رکھے
ہر حالات میں اس کے ساتھ رہے پیسے دولت کسی چیز کی کمی نہ ہو میری بیٹی کو ۔رحمان بنا شرمندہ ہوئے بولے

Mirh@_Ch
 

ہاں بیٹاتو نح کہا تھا نہ کہ بیوٹیشن کا کورس کرنا چاہتی ہے اس کے پیپرز لینے گیا تھا میں
بس جلدی سے ان پر سائن کر دے تاکہ میں جمع کراوں پھر جلدی ہی تیرے پیپر شروع ہوجائیں گے اور اس کے بعد گھر پہ فارغ بیٹھنے سے بہتر ہے کہ تو کچھ سیکھ لے ویسے بھی تو لڑکیوں کو بڑا شوق ہوتا ہے نا یہ کورس کرنے کا
رحمان نے پینسل کے ہاتھ میں پکڑ آتے ہوئے کہا
اس سے پہلے کہ وہ ان پر سائن کرتی کسی نے اس کا ہاتھ تھام لیا
اپنے سامنے عائشہ کو کھڑے دیکھ کر وہ اس کا چہرہ دیکھنے لگی
ؓماما بابا بیوٹیشن کورس کے پیرز لائے تھے میں وہی سائن کر رہی تھی احساس نے مسکراتے ہوئے بتایا لیکن عائشہ نے اس کے ہاتھوں سے پیپرز لے کر دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیے
ماما آپ نے کیا کیا احساس انہیں حیرانگی سے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی
جب کہ وہ غصے سے رحمان صاحب کو دیکھ رہی تھی

Mirh@_Ch
 

میں نے کہا جاؤ یہاں سے شام نے غصے سے گھورتے ہوئے کہا تو وہ نظر جھکا گئی
پر فوراً وہاں سے اپنی کلاس کی طرف چلی گئی

احساس کو آتے ہی بابا نے اپنے کمرے میں بلا لیا
تو فورا ہی چینج کر کے سب سے پہلے بابا کے کمرے میں چلی گئی ماما تو گھر پہ نہیں تھی پڑوس کی آنٹی کی طبیعت زیادہ خراب ہو جانے کی وجہ سے وہ انہیں دیکھنے چلی گئی تھی
آبیٹا اندر آ جا اسے دروازے پر کھڑا دیکھ کر بابا نے مسکراتے ہوئے اسے اندر بلایا
جی بابا آپ نے بلایا مجھے ان کے قریب بیٹھتے ہوئے بولی
ہاں یہ کام تھا ان پیپرز پر سائن کردے بڑے ضروری کاغذات ہے تیرے سائن چاہیے ان پر
بابا نے پیپر سامنے کرتے ہوئے کہا
بابا یہ کس چیز کے پیپرز ہیں ۔۔۔بیوٹیشن کلاس کا ایڈمیشن فارم اس نے پیپر اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے پیپر پر لکھی تحریر پڑھی

Mirh@_Ch
 

پہلے تم لوگوں نے بیس ہزار کا کہا جس کا انتظام میں نے بہت مشکل سے کیا تھا پھر تم نے پچاس ہزار مانگے وہ بھی میں نے جیسے تیسے کر کے دے دیے اب پلیز تصویریں ڈلیٹ کر دو میرے پاس مزید کوئی پیسے نہیں ہیں زارا نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا لیکن سامنے کھڑے دونوں لڑکے اس کی حالت پر ہنسے جارہے تھے
ایسے کیسے بس کردے بے بی تم تو سونے کا انڈا دینے والی مرغی ہو ایسے ہی تھوڑی نہیں جانے دیں گے
ابھی تو یہ شروعات ۔۔۔۔
چٹاخ۔ ۔۔۔اس کے الفاظ ا منہ میں ہی دھرے رہ گئے جب شام کا زور دار تھپڑ اس کے منہ پر لگا
کون سی شروعات ہاں کس بات کی شروعات ہے تیرے اپنے گھر میں ماں بہن نہیں ہے کیا بے غیرت انسان
تم جاؤ یہاں سے اس نے ایک اور زور دار تھپڑ اس لڑکے کو مارتے ہوئے زارا کو جانے کا اشارہ کیا
لیکن سر میرے فوٹوز ۔۔۔۔۔

Mirh@_Ch
 

اسی لئے صرف پچاس ہزار مانگیں ہم نے تم سے۔ لیکن اب تمہیں ان تصویروں کو ہم سے ڈیلیٹ کروانے کے لیے تمہیں ہمہیں ایک لاکھ روپیہ دینا ہوگا
آخر تم نے ہم سے پیسے چھپا کر رکھے ہوئے تھے
میں نے کچھ نہیں چھپایا یہ تو میں نے احساس سے لئے ہیں دیکھو میرے پاس اور بالکل بھی پیسے نہیں میں نے ان کا بھی بہت مشکل سے انتظام کیا ہے پلیز تمام تصویریں ڈیلیٹ کر دو
زارا نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا دو ماہ پہلے کالج میں ہونے والی پارٹی میں زارا نے بہت ساری تصویریں بنوائی تھی لیکن اسے یہ اندازہ ہرگز نہ تھا کہ ان تصویروں کو اس طرح سے استعمال کیا جائے گا
کچھ بے ہودہ قسم کی تصویروں پر زاراکی جھوٹی فوٹو لگا کر اسے بلیک میل کیا جارہا تھا اور یہ کرنے والے کوئی اجنبی نہیں بلکہ اسی کے کلاس کے دو لڑکے تھے جس کی وجہ سے زیادہ بہت پریشان تھی

Mirh@_Ch
 

آج گھر آئی گی تو احساس سےکاغذات پر سائن لے لوں گا
اور ایک بار طلاق نامے پر سائن ہو جائے تو دنیا کی کوئی کوٹ کوئی کچہری ان کی طلاق اور روک نہیں سکے گی وہ اپنے ارادے بتاتا ہوں آکر سے باہر نکل گیا جب کہ عائشہ بہت پریشان ہو چکی تھی

دیکھو یہ لو پیسے اور پلیز تصویریں ڈیلیٹ کر دو ذارا نے ہاتھ باندھتے ہوئے اس کی منت تھی
ارے زارا ڈارلنگ تم نے تو کہا تھا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں مطلب ہم سے ہوشیاری جانتی نہیں ہو کیا کہ اگر یہ تصویر تمہاری ہم نے آگے پہنچا دیں تو تمہیں کتنا نقصان ہوگا
ذرا سوچو یہ تصویریں اگر میں نے تمہارے باپ یہ تمہارے بھائی کو دے دیں وہ تو تمہارا قتل ہی کردیں گے
ایسے کیسز میں کوئی یہ دیکھنے کی غلطی نہیں کرتا کی تصویر اصلی ہے یا فیک اور یہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی تم نے ہم سے جھوٹ بولا کہ تمہارے پاس پیسے نہیں ہیں

Mirh@_Ch
 

عائشہ نے سمجھاتے ہوئے کہا
اب نہیں چاہیے مجھے اس کا یہ مکان اور اس کی وہ دولت کچھ نہیں چاہئے مجھے زاوق شاہ کا
کیونکہ اب میرے پاس اس گھر اور راوق کی دولت سے بھی زیادہ پیسہ ہو گا اتنا امیر شخص ہے دولتمند کرورروں ربوں کا مالک اس کے سامنے تو زاوق کچھ بھی نہیں ۔
وہ چاہے تو کھڑا کھڑا پورا ملک خرید سکتا ہے
ارے صرف حق مہر میں کروڑوں دے گا
بدبخت عورت سوچ اپنی بیٹی کے بارے میں ایش کرے گی رحمان اسے سمجھاتے ہوئے بولا
ہماری بچی کو ایش نہیں کرنی اس زاوق کے ساتھ ایک آسان زندگی گزارنی ہے خدارا آپ یہ ضد چھوڑ دیں
عائشہ اسے سمجھاتے ہوئے بولی
بند کر اپنی بکواس میں اتنی کروڑوں عربوں کی جائیداد چھوڑ دوں صرف اس کے لیے اتنا بے وقوف نہیں ہوں میں وہ میری بیٹی ہے اور میں جہاں چاہوں گا اس کی شادی کروں گا کوئی مجھے روک کر دکھائے