Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

وہ آنکھ دباتا ہوا ایک بار پھر سے اس کے قریب آیا جب کہ اسے ایک بار پھر سے اپنے قریب آتا دیکھ کر احساس نے فوراً گاڑی کا دروازہ کھولا اور باہر نکل گئی
جبکہ وہ اسے اس طرح سے بھاگتے دیکھ کر مسکرایا تھا

ذاوق کسی قیمت پر احاس اس کو طلاق نہیں دیےگا
عائشہ پیپرز ایک طرف پھینک کر اٹھ کر جانے لگی
وہ کون ہوتا ہے میری بچی کو طلاق نہ دینے والا غلطی ہوگئی ہم سے جو اس کے ساتھ نکاح کر دیا لیکن اب مزید نہیں میں یہ غلطی دہراؤں گا نہیں بلکہ اپنی بیٹی کی شادی کسی بہت امیر انسان سے کر آؤں گا اسے کہو کہ جلد سے جلد میری بیٹی کو فارغ کریں رحمان غصے سے بولے۔
رحمان کیا ہوگیا ہے آپ کو اب تو وہ مکان بھی آپ کے نام کرنے کو تیار ہے ساری جائیداد دینے کو تیار ہے پھر کیوں آپ یہ سب کچھ کر رہے ہیں اب طلاق ضروری تو نہیں وہ آپ کی شرط مان تو رہا ہے

Mirh@_Ch
 

گڈ تمہیں ایسے ہی میری ساری باتیں ماننی چاہیے خیر تمہیں روز مجھے کس کرنا ہوگا وہ اسے شاباشی دیتے ہوئے بولا جب کہ اس کی بات سننے کے بعد احساس کا منہ کھل چکا تھا
تمہارا تین ماہ کا وقت آج سے سٹارٹ ہو رہا ہے ۔
وہ مسکراتے ہوئے اس کے قریب آیا
مجھے یہ شرط منظور نہیں ہے وہ احتجاج کرتے ہوئے بولی
دیکھو اب تم منظور کر چکی ہواب کچھ نہیں ہو سکتا اسی لئے کہتا ہوں پہلے بات کو ٹھیک سے سنا کرو پھر قبول کیا کرو چل اب زیادہ ٹائم نہیں ہے میرے پاس
یا تو پیسے یہاں واپس رکھ دو یا میری شرط کو قبول کرو
اس کے انداز سے وہ یہ تو اندازہ لگا چکا تھا کہ زارا کو پیسوں کی جلدی ضرورت ہے اسی لیے وہ پیسے چھوڑ کر نہیں جانے والی تو کیوں نہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا لے اب اتنا حق تو اس کا بنتا تھا

Mirh@_Ch
 

آپ میرا یہ بریسلیٹ رکھ لے وہ اسی کا پہنایا ہوابریسلیٹ اسے دکھاتے ہوئے بولی
تم ہاتھ سے نکالو تو سہی میں ہاتھ نہ کاٹ دوں تمہارا اسے بریسلیٹ کا ہک نکالتے ہوئے زاوق نے فورا اس کا ہاتھ تھام کر سے آنکھیں دکھائی
بیس لاکھ کی مالیت کا بریسلیٹ وہ ایک سیکنڈ میں 50 ہزار کے لئے اتارنے کو تیار تھی
تو پھر میں آپ کو کیا دوں جس سے آپ کو یقین ہو جائے کہ میں یہ پیسے آپ کو واپس دے دوں گی ۔احساس اسے دیکھتے ہوئے بولی جب کہ اندر ہی اندر اسے اس طرح سے دیکھ کر کھول اٹھی تھی وہ اسے اتنا بھوکا ٹائپ کبھی بھی نہیں لگا تھا
تم ایسا کرو ان پیسوں کے بدلے تم روز میرا ایک کام کر دیا کرو تین ماہ تک
مجھے منظور ہے احساس بنا سوچے سمجھے بولی جبکہ اس کے انداز پر وہ پھر سے مسکرایا تھا

Mirh@_Ch
 

یہ لو اپنی دوست کو دو کہ وہ اپنا مسلہ حل کر سکے اس اس نے پیسے دیتے ہوئے کہا
تھینک یو زاوق میں آپ کے پیسے جلدی واپس کر دوں گی اس سے یقینا زاراکی پرابلم دور ہو جائے گی وہ خوشی خوشی بولی
لیکن میری پریشانی بن جائے گی وہ اس کا حسین خوشی سے چہک کا چہرہ دیکھتے ہوئے بولا
آپ کی کون سی پریشانی زاوق ۔۔۔۔۔ وہ اسے دیکھ کر پوچھنے لگی کروڑوں کی جائیداد کا اکلوتا وارث 50ہزار سے اسے کیا فرق پڑتا تھا
ہاں میرے پیسے جا رہے ہیں اور نہ ہی کوئی گارنٹی دی جارہی ہے واپسی کی اور نہ ہی تم نے اپنی کوئی چیز میرے پاس ادھار رکھی ہے جس پر میں تم پر یقین کرکے یہ پیسے دے دو ں۔ وہ بھی سیریز انداز میں بول رہا تھا
اب وہ بات بات پر کہہ رہی تھی کہ وہ پیسے سے لوٹا دے گی تو وہ بھی تو موقع کا فائدہ اٹھا ہی سکتا تھا

Mirh@_Ch
 

ٹھیک ہے لیکن اگر مجھے وقت پر میرے پیسے نہ ملے تو میں اپنے طریقے سے وصول کروں گا ۔
وہ مسکراہٹ دبا کر اسے دیکھتے ہوئے بولا جبکہ احساس کو تو اس وقت صرف اپنے دوست کی پرواہ تھی۔
ٹھیک ہے تم جاؤ میں تھوڑی دیر میں پیسے بھیج دیتا ہوں تمہیں وہ مسکرا کر آگے بڑھ گیا
جبکہ وہ واپس زارا کے پاس جا چکی تھی

چھٹی سے تھوڑی دیر پہلے زاوق نے احساس کو کالج کے پیچھے بلایا تھا جہاں وہ اپنی گاڑی کھڑی۔ کیے اس کا انتظار کر رہا تھا وہ اپنے پاس کبھی کیش نہیں رکھتا تھا اسی لئے پیسے لانے کے لئے اسے بینک جانا پڑا تھا
ویسے تو شام نے بھی اسے آفر کی تھی کہ وہ پیسے خود دے دے گا ویسے بھی مسئلہ زارا کا ہے اور زارا کا مسئلہ اس کا مسئلہ ہے
لیکن زاوق نے کہا کہ پیسے زارا نے نہیں بلکہ اس کی بیوی نے مانگے ہیں اسی لیے یہ مسئلہ ہے تو شام خاموش ہو گیا

Mirh@_Ch
 

ایک سٹوڈنٹس کا سارا خرچہ اس کے والدین اٹھا رہے تھے وہ اتنے پیسوں کا کیا کرے گی وہ سوچ میں پڑ چکا تھا
پتا نہیں بس اسے چاہیے اس نے مجھ سے مدد مانگی ہے اور میں اس کی مدد کرنا چاہتی ہوں ۔۔
دو ڈھائی ہزار تو میرے پاس ہیں باقی آپ دے دیں میں آہستہ آہستہ آپ کو واپس کر دوں گی ۔
اس کا انداز صاف ادھار مانگنے والا تھا اور اس کے انداز پر وہ مسکرائے بنا نہ رہ سکا
ٹھیک ہے تم مجھ سے پیسے لے لو لیکن کتنا آہستہ آہستہ واپس کرو گی یہ بتا کر وہ اپنی ہنسی دبا کر بولا
افف کتنےلالچی شخص ہیں اتنی دولت کے مالک ہیں پھر بھی 50000 کے لئے مرے جارہےہیں کڑوس کہیں کے۔ وہ دل ہی دل میں بولی
تین مہینوں میں واپس کر دوں گی احساس کو پتا تھا کہ تین مہینے میں اس کے اس سال کا رزلٹ آجائے گا اور پھر وہ جو بھی کچھ مانگے کی ماما بابا سے وہ اسے دے دیں گے ۔

Mirh@_Ch
 

جب شام نے اسے جانے کا اشارہ کیا وہ شام کو دیکھتا ہوا احساس کی طرف آ گیا
سب ٹھیک ہے نہ وہ اسے گھبرائے ہوئے دیکھ کر پوچھنے لگا
زاوق وہ دراصل مجھے کچھ ۔۔۔۔۔۔اساس سے بولا نہ گیا اس طرح کی سچویشن اس کی زندگی میں پہلی بار آئی تھی
بولو احساس کیا بات ہےزارا پریشان کیوں ہے کیوں رو رہی تھی وہ اتنا ۔۔زاوق پھر سے پوچھنے لگا
اسےکچھ پیسوں کی سخت ضرورت ہے میں بابا یا ماما کو اس بارے میں نہیں بتا سکتی اور وہ بھی اپنے ماں باپ سے پیسے نہیں لے سکتی۔ اگر اسے پیسے نہیں ملے تو کچھ بہت برا ہو جائے گا ۔
احساس نے اداسی سے کہا
تم فکر مت کرو احساس بتاؤ مجھے کتنے پیسے چاہیے اسے زاوق نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
پچاس ہزار ۔۔۔ احساس نے ایک نظر دور بیٹھی زارا کی طرف دیکھتے ہوئے بتایا
اتنے پیسوں کا کیا کرے گی وہ ۔۔۔؟

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_ 13

ذاوق اور شام نہ جانے کب سے ان دونوں کو باتوں میں مصروف دیکھ رہے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اس سے وجہ جانے میں کامیاب رہی ہے لیکن وجہ جاننے کے بعد وہ خود بھی بہت پریشان ہو گئی تھی
اور اس کی یہی پریشانی شام کو پریشان کر رہی تھی
یار یہ لڑکی تو ہمیشہ ہنستی بولتی رہتی ہے اچانک اسے ہوا کیا ہے کہیں گھر میں کوئی مسئلہ نہ ہو شام کا دیہان باہر کی طرف تھا
آنے دےتیری بھابھی کو آکر بتائے گی کیا مسلہ ہے اس نے شام کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
یار یہ لڑکی ہمیشہ ہنستی مسکراتی اچھی لگتی ہے وہ سمجھ چکا تھا زارا کی اداسی شام کو اچھی نہیں لگ رہی ۔شاید محبت ایسی ہی ہوتی ہے ایسی ہی محبت تو وہ بھی کرتا تھا اپنی احساس سے
تھوڑی دیر کے بعد وہ زارا کے قریب سے اٹھ کر اندر کی طرف آئی ۔

Mirh@_Ch
 

زارا اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے ناکام سے مسکرانے کی کوشش کر رہی تھی کچھ تو تھا جوزارا کو بے حد پریشان کر رہا تھا اور اس کی یہی پرشانی شام دیکھ نہیں پا رہا تھا

Mirh@_Ch
 

ذارا پریشان ہے لیکن اس بات کو لے کر وہ اس سے کہیں بار پوچھ چکی تھی
اور اب زارا یہاں سے اٹھ کر کہاں چلے گی وہ خود بھی نہیں جانتی تھی وہ تو اپنے نوٹس بنانے میں مصروف تھی
زاوق کو ان دونوں کی دوستی سے کوئی مطلب نہ تھا اسے تو مطلب تھا اپنے دوست سے تھاجس سے زارا کی بے چینی ہضم نہیں ہو رہی تھی
نوٹس سے زیادہ فلحال آپ کے دوست کو آپ کی ضرورت ہے وہ اس کے نوٹس بندکرتے سے کلاس سے باہر چلا گیا۔
ویسے بھی بریک ٹائم تھا وہ آسانی سے زارا سے کچھ بھی پوچھ سکتی تھی
جبکہ اجازت ملتے ہی احساس فورا اپنا سامان وہی پر پھینکتی باہر نکل آئی
اور وہ واپس شام کے قریب کھڑا ہو گیا
اور اب وہ دونوں ان دونوں کو ایک ساتھ بیٹھے بات کرتے دیکھ رہے تھے اتنے دور سے وہ کیا باتیں کر رہی تھی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا

Mirh@_Ch
 

جب کہ وہ اس کے بات پر سر ہلاتا اندر چلا گیا
مس احساس زاوق شاہ کیا زارا آپ کی دوست ہے وہ اس کے ڈسک پر دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھنے لگا اس وقت کلاس میں بہت کم اسٹوڈنٹ تھے اور وہ ان کے سامنے یہ سوال کیوں پوچھ رہا تھا احساس کو سمجھ ہی نہ آیا وہ تو بس اپنے نوٹس پر جھکی ہوئی تھیں جبکہ حجاب بھی اسی کو گھور رہی تھی
جی ہاں وہ میری بیسٹ فرینڈ ہے احساس نے بتایا
بہت اچھی بات ہے کہ وہ آپ کی دوست ہے لیکن شاید آپ نہیں جانتی کہ جب آپ کی بیسٹ فرینڈ پریشان ہو سٹریس میں ہو تو آپ کو اس کا ساتھ دینا چاہیے نہ کہ یہاں بیٹھ کر اپنے نوٹس بنانے چاہیے ۔
شاید آپ کو اندازہ بھی نہیں کہ زارا کب یہاں آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر درخت کے نیچے بیٹھی رو رہی ہے ۔
کیا اس کی بات سن کر احساس پریشانی سے کھڑی ہو گئی وہ صبح سے جانتی تھی

Mirh@_Ch
 

ابھی ان کا مشن پوری طرح سے ختم نہیں ہوا تھا جس کی وجہ سے ابھی بھی وہ اسی کالج میں موجود یہاں کے غیرقانونی کام پر نظر رکھے ہوئے تھے
لیکن شام کی باتیں سن کر کبھی کبھی زاوق اک دل چاہتا کہ اسے دو لگا کے رکھ دے ۔جو اکثر اس سے کہتا تھا کیا زارا اس کی محبت کو قبول کرے گی
جبکہ زاراکے بارے میں اس نے احساس سے جتنی بھی انفارمیشن لی تھی اسے یہ پتہ چلا تھا کہ وہ آرمی والوں کو بہت پسند کرتی ہے
آئی ہوئی ہے سامنے باہر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جہاں دور زارا ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئی تھی چہرے پر پریشانی لیے گھبرائی نظروں سے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی جیسے کسی کی نظروں سے چھپ جانا چاہتی ہو
یہ اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہے زاوق نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
پتہ نہیں مجھے لگتا ہے اسے کوئی پریشانی ہے بھابی کو بیج نا پوچھنے کے لئے شام نے جیسے اس کی منت کی تھی

Mirh@_Ch
 

وہ جانتا تو نہیں تھا کہ زاراکے ساتھ اس کی محبت سہی ہے یا غلط وہ کبھی اس کا نصیب بنے گی یا نہیں لیکن شام کی آنکھوں میں اس کے لیے احساس دیکھ کر اسے اچھا لگا تھا ۔
وہ جانتا تھا کہ شام ایک بہت اچھا انسان ہے اور کسی بھی لڑکی کا نصیب بن سکتا ہے ۔
اسے بہت خوشی ہوئی تھی جب شام نے کہا کہ میری بھابی ہر وقت تیری بھابھی کے ساتھ گھومتی رہتی ہے اور اس زاوق نے شام کی بہت درگت بنا دی تھی
لیکن ایک دن شام نے پریشانی سے اس سے پوچھا یار میں تو اس کا ٹیچر ہوں وہ تو مجھے اپنا ٹیچر ہی سمجھتی ہو گی نا ۔اور دنیا کی نظر میں یہ بات کتنی غلط ہے کہ ایک ٹیچر اپنے سٹوڈنٹ کے ساتھ ۔۔۔۔شام کی پریشانی پر وہ مسکرایا
شام نہ تو زارا کا ٹیچر ہے اور نہ ہی میں احساس کا ٹیچر ہوں ہم بس اپنے مشن کے لئے اس کالج میں ہیں اور کچھ ہی دنوں میں یہاں سے چلے جائیں گے ۔

Mirh@_Ch
 

زاوق کے بارے میں آرمی والے بھی بس اتنا ہی جانتے تھے کہ اس کے والدین نے ایکسیڈنٹ میں گزر چکے ہیں

اس واقعے کو تقریبا ایک ہفتہ گزر چکا تھا احساس کے پیپر شروع ہونے والے تھے جس کی وجہ سے وہ اس سے بالکل تنگ نہیں کر رہا تھا
سدرا کا اتنے دن غائب رہنا سب نے نوٹ کیا تھا سدرہ کے ساتھ ساتھ کالج کے بہت سارے اسٹوڈنٹس کے بارے میں پتہ چلا تھا کہ وہ کسی کلب میں نشے کی حالت میں پائے گئے ہیں سب نے یہی کہا امیر باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہیں یہ کام ان کے لیے کوئی برا نہیں
ایسے معاملوں میں نہ پڑتے ہوئے سب اپنے اپنے کام سے کام رکھا تھا
وہ کلاس لے کر باہر آیا تو شام کلاس کے باہر کھڑا تھا
کیا بات ہے میرے مجنوں کیا ہوا زارا نہیں آئی کیا شام کی زارا کے لئے پسندگی وہ نوٹ کر چکا تھا جس کی وجہ سے وہ اکثر اسے چھیڑتا تھا

Mirh@_Ch
 

اگر وہ قلب تک پہنچ کر اتنے لوگوں کو گرفتار کر چکے تھے تو کنگ تک پہنچنا بھی ان کے لئے مشکل نہ تھا کیونکہ اس کا بہت سارا مال ان کے قبضے میں تھا
جسے چھڑانے کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا وہ لوگ جن کے لی خاص تھے کینگ انہیں بھگا چکا تھا ۔
اور اب زاوق کو کنگ کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں تھی وہ خوداس پر حملہ کرنے والا تھا وہ اس کے گروپ کے چار لوگوں کی تفصیل لے کر ضرور ان کے ساتھ کچھ الٹا سیدھا کرکے اپنا پیسہ واپس لینے والا تھا
جس کے لئے زاوق شام حجاب اور زائم چاروں تیار تھے حجاب اور زائم اپنے بیٹے موسی کو کل ہی واپس بورڈنگ بھیجنے والے تھے ۔
جبکہ شام کو اس بات کی کوئی ٹینشن نہ تھی ۔
اس کی کوئی فیملی نہ تھی وہ یتیم تھا جو اپنے وطن کے لیے کچھ کرنے کی خاطر آرمی جوائن کر چکا تھا۔
جبکہ زاوق کے بارے میں انفارمیشن نکالنا اتنا بھی آساں نہ تھا

Mirh@_Ch
 

رائٹ سب سے پہلے فیملی شام نےاس کی بات پر مسکراتے ہوئے کہا
نو سر سب سے پہلے وطن پھر فیملی ججاب نے اس کی بات پر مسکراتے ہوئے کہا
جبکہ زاوق سر ہلا کر رہ گیا شاید آگے چل کر اس کی زندگی بھی ایسی ہی ہونی تھی لیکن وہ جانتا تھا احساس سب سمجھ جائے گی

وہ شام کے ساتھ ہوٹل میں بیٹھا اپنا برتھ ڈے سیلیبریٹ کر رہا تھا جب اس کا فون بجا
ہیلو سر تھانے پہنچتے پہنچتے گاڑی سے تین لوگ بھاگ گئے ہیں ہم نے ہر جگہ ڈھونڈا لیکن وہ کہیں نہیں ملے مجھے لگتا ہے اس مشن میں وہ تین بہت اہم تھے
جس کی وجہ سے کنگ اور اس کے لوگ کافی ڈرے ہوئے تھے آفیسر نے اسے پوری بات بتائیں
بھاگنے والوں میں جاوید سدرہ اور ارسلان شامل ہیں ۔فون رکھ کر اس نے شام کو ساری بات بتائی
لیکن اس کے لیے وہ اتنے پریشان نہیں تھے یہ ان کے لیے کوئی بہت بڑی بات نہ تھی

Mirh@_Ch
 

جب اس نے مسکراتی نظروں سے زائم کی طرف دیکھا جس کی تعارف میں زاوق نے ایک لفظ بھی نہیں بولا تھا اس نے کیا ہی کیا تھا صرف اینڈ پر زاوق کو فون کیا تھا ۔
اور سب کچھ سمجھتے ہوئے پلان کے مطابق زاوق نے ٹائم پررید ڈال دی لیکن پھر بھی وہ اپنی بیوی کی کامیابی پر بہت خوش تھا
اور اس سے بھی زیادہ خوشی اسے چاکلیٹ کیک کی تھی جو گھر چل کر اسے ملنے والا تھا کیونکہ اگر یہاں کچھ الٹا سیدھا ہوجاتا اور حجاب کا موڈ آف ہو جاتا تو اسے اور اس کے معصوم بچے موسی کو کچھ نہیں ملنا تھا سوائے گھوریوں کے
زاوق تیری برتھ ڈے والے دن ہمیں اتنی بڑی کامیابی ملی ہے سلیبریشن تو بنتا ہے شام نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
نہیں نہیں بالکل بھی نہیں موسی ابھی تک جاگ رہا ہوگا ہمارا انتظار کر رہا ہوں گا آپ پارٹی کریں ہم گھر کے لیے نکلتے ہیں ۔حجاب نے فورا سے کہا

Mirh@_Ch
 

کیا یہ قوم کسی ایک شہید کی جان کا ازالہ کر سکتی ہے ۔نہیں یہ صرف باتیں کر سکتی ہے

ایک ارب کے قریب کیش مال اور اسلحہ برآمد ہوا ہے اس قلب سے جو سارا کا سارا انڈیا سے آیا تھا
بہت آسان سمجھ رکھا ہے انڈیا والوں نے ہمارے وطن کی جڑیں کاٹنا لیکن شاید وہ لوگ یہ نہیں جانتے ہیں کہ سرحدوں پر آج بھی جوان کھڑے ہیں جو ان کے ہر منصوبے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہر وقت تیار ہیں
ہم کنگ کو ایک بہت بڑا نقصان دینے میں کامیاب رہے ہیں
ادھا مشن ہم حل کر چکے ہیں کیونکہ گینگ کے آدھے لوگ ہمارے قبضے میں ہیں اور اس کی دولت کا سب سے بڑا حصہ بھی ہم ضبط کر چکے ہیں
حجاب نے بہت اچھا کام کیا ہے اس کی ہمت کی داد دینی پڑے گی ہمارے وطن کو تمہارے جیسے ہی آفیسرز کی ضرورت ہے حجاب گولڈ جاب ویلڈن ۔زاوق نے کھل کر اس کی تعریف کی تھی

Mirh@_Ch
 

حجاب کبھی موسی کو تو اتنے پیار سے مخاطب نہیں کیا تم نے زائم نے اپنے معصوم بچے کا نام لیتے ہوئے کہا جس کی ماں کو اپنی اولاد سے زیادہ دوسروں کی اولاد کی ماں بننے کا شوق چڑھا تھا
زائم کتنی بار کہا ہے تم سے کام کے دوران پرسنل لائف مت لگایا کرو ۔
۔ چلو باہر کلب میں ریڈ ڈال دی گئی ہے سارے اسٹوڈنٹ پکڑے گئے سر باہر ہیں حجاب کے غصے سے گھورنے پر زائم نے فورا کہا
ہاں جلدی چلو موسی انتظار کر رہا ہوں گا آج صبح ہی اس نے مجھ سے چاکلیٹ کیک کھانے کی فرمائش کی تھی حجاب آگے چلتے ہوئے بولی
آئی ایس آئی والوں کی بھی کیا زندگی تھی جو والدین اپنے بچوں کی خواہش دن کے اجالوں میں پورے کیا کرتے تھے
وہی وہ رات کے اندھیروں میں کرتے تھے اور صرف اپنے وطن کے لیے وہ اپنے بچوں تک کی زندگی اگنور کرتے تھے
اور ہماری قوم کہتی ہے ہمارے آرمی والے ہمارے معاوضہ پر پلتے ہیں ۔

Mirh@_Ch
 

جبکہ اس دوران سدرہ نے وہاں سے چپکے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن اس سے پہلے ہی زائم دروازہ بند کر چکا تھا
سدرہ ڈارلنگ کچھ زیادہ ہی جلدی نہیں ہے یہاں سے نکلنے کی ۔تم بھی تیار ہو جاؤ سسرال جانے کے لئے
کون ہو تم اس کے بات بھی مکمل ہی نہیں ہوئی تھی جب سدرہ نے پوچھا
ار لے ارلے بچی پابھی تعارف کروایا تو سہی تمہاری اور ان سب کی ماں ہوں میں اور اب تمہارے پیچھوارے پر پھینٹی لگا لگا کہ بتاؤں گی کہ کون ہوں میں جو کام تمہاری کم عقل مائیں نہیں کر سکیں وہ میں کروں گی ۔
چلو آج زیادہ باتیں نہیں میری اچھی بیٹی چل تجھے عقل کی الف ٰب پڑھاتی ہوں ایک زور دار تھپڑ لگا
سدرہ کے منہ پر جھاڑتے ہوئے بولی۔
تمہیں کیا مجھے دیکھنے کے لیے بلایا گیا ہےوہ زائم کو گھورتے ہوئے بولی جو محبت پاش نظروں سے اسکا یہ انداز دیکھ رہا تھا