وہ نازک سی لڑکی کسی شیری کی طرح اس کی طرف بڑھ رہی تھی ۔
وہ کوئی بےبس لڑکی نہ تھیں وہ جیتنی نازک دکھتی تھی اتنی ہی بہادر اور نڈل تھی
کراٹے چیمپئن باکسنگ میں بلیک بیلٹ ہولڈر لڑکی کو سمجھ کے کیارکھا ہے تم لوگوں نے ۔۔۔۔۔؟
اس نے زمین پر پڑے لڑکے کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا
کیا سوچا تھا تم نے مجھے ہوش میں لاکر مجھ سے منتیں کرواؤ گے پلیز میرے ساتھ ایسا مت کرو میں کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہوں گی نہ بیٹا اس معاملے میں تمہاری ماں ہوں میں کیوں کہ تمہاری ماں نے تمہیں سکھایا نہیں کہ عورتوں سے کس طرح سے بات کی جاتی ہے لیکن تمہاری یہ ماں تمہیں ٹھیک سے سکھائے گی لیکن یہاں نہیں جیل کی چار دیواروں کے بیچ
وہ اپنی ہائی ہیل سینڈل اس کے سینے پر رکھتے ہوئے ذرا وزن ڈال کر بولی
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط نمبر12
❤
حجاب کمرے کے اندر بے ہوش پڑی تھی جب ایک لڑکے نے کیمرہ آن کیا اور دوسرا لڑکا شرٹ اترتے ہوئے اس کی طرف بڑھا تھا
سدرہ قریب ہی کھڑی کسی کی آبرو کو بےلباس ہوتے دیکھ رہی تھی
سب تیار ہے نا لڑکے نے آخری بار پیچھے مڑ کر دیکھا تو دوسرے لڑکے نے اسے انگوٹھے کا نشان دکھاتے ہوئے یقین دلایا
شرٹ دور پھینکتے ہوئے وہ حجاب کے دوپٹے اس کو ہٹانے لگا اس سے پہلے کہ وہ حجاب کا دوپٹہ ہٹاتا حجاب نے پھرتی سے اس کا ہاتھ پکڑا اور جھٹکا دیتے ہوئے اس کا ہاتھ مروڑ کر پیچھے کمر پر لگا لیا
بہت جلدی ہے بچے ۔۔۔۔۔پہلے اپنے باپ کو تو آنے دے حجاب نے اپنی پینسل ہیل والا پیر رکھ کےاس کے پیٹ پر مارا
جس سے وہ لڑکھڑاتا ہوا دور گیا
حجاب اب دوسرے لڑکے کو دیکھ رہی تھی جو اس کی ہمت پرغصے سےچلاتا ہوا آگے آیا ۔
تم بیشک ڈرائیور کے ساتھ گھر چلے جانا وہ گھر کی چابی اسکے حوالے کرتے ہوئے بولا
یہ تمہارا گھر ہے تم جب چاہے یہاں آ سکتی ہو اگر کام ضروری نہ ہوتا تو میں اس طرح چھوڑ کے نہ جاتا وہ اس کے ماتھے پر لب رکھتے ہوئے فوراً باہر کی طرح بھاگ گیا
جب کہ اس کی مجبوری کو سمجھتے ہوئے مسکرائی اسے ساری زندگی اس کی مجبوریوں کو سمجھناتھا
وہ صرف اس کا نہیں بلکہ پورے وطن کا تھا وہ اس کی سلامتی کی دعائیں مانگتی ڈرائیور کو گھر چھوڑنے کا کہنے لگی ہے کیونکہ یہ گھروہ اس کے ساتھ دیکھنا چاہتی تھی
❤
خبردار احساس اگر تم نےایک آنسو بہایا تمہیں معلوم ہے مجھے تمہاری آنکھوں میں آنسو بالکل اچھے نہیں لگتے اب چلو میرے ساتھ اندر ابھی ہم نے پورا گھر دیکھنا ہے لیکن سب سے پہلے میں تمہیں ہمارا روم دکھانا چاہتا ہوں جو سارا کا سارا میں نے خود ڈیکوریٹ کروایا ہے
تمہیں یقیناًبہت پسند آئے گا وہ اس کا ہاتھ تھامیں اس اوپر لے جاتے ہوئے بولا جب اس کا فون بجا
ذائم کا فون آتے دیکھ کر وہ ایک نظر احساس کو دیکھ کر تھوڑا سائیڈ پر رکھ کر فون اٹھا لے گا
سر سدرہ نے حجاب کو زبردستی کوئی چیز پلائی ہے اس کے بعد دو لڑکے اسے کمرے میں ڈالے گئے ہیں
نہ جانے اس کے ساتھ کیا کرنے والے ہیں پلیز آپ جلدی آئیں زائم میسج دیتے ہوئے جلدی فون بند کر دیا تاکہ کسی کو شک نہ ہو
احساس تم گھر دیکھو تب تک ایک کام کر کے آتا ہوں اور اگر میں نہیں آ سکا
وہ پریشان نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بورڈ کو دیکھنے لگی
جہاں پر بڑے الفاظ میں احساس زاوق شاہ کا لکھا ہوا تھا
زاوق یہ ہمارا گھر ہے وہ بورڈ پرہاتھ پھیرتے ہوئے بے یقینی سے پوچھنے لگی
ہاں میری جان یہ ہمارا گھر ہے میرا اور تمہارا شادی کے بعد ہم یہاں رہیں گے
یہ گھر میں نے صرف تمہارے لئے بلوایا ہے میں نے بہت سوچا ہے احساس پوپھا جان سے ضد لگانے کا کوئی مقصد نہیں ہے وہ یہ گھر چاہیے ہیں تومیں دینے کے لیے تیار ہوں مانتا ہوں میرے ماں باپ کی آخری نشانی ہے لیکن یادیں دل میں ہوتی ہیں
اور میرے ماں باپ میرے دل میں زندہ ہیں اسی لئے میں وہ مکان ان کے نام کرنے کے لیے تیار ہوں
بس اب تم یہاں آنے کی تیاری کرو وہ اس کے ماتھے پہ اپنے لب رکھتے ہوئے بولا
اس کے لئے وہ اپنے ماں باپ کی آخری نشانی تک دینے پر تیار تھا یہ سوچ اتے یہ اس کی آنکھوں میں پانی بھرنے لگا
حجاب کو مجبوراً جوس پینا پڑا ۔
تھوڑی دیر میں اس گلاس میں اپنا کام کر دیا تھا اسے ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتے تھے سدرہ نے پیچھے کھڑے لڑکوں کو اشارہ کیا گیا اشارہ ملتے ہی اور اس کی طرف آئے تھے
❤
زاوق یہ کس کا گھر ہے ۔۔۔؟
ہم یہاں کیوں آئے ہیں۔۔۔۔؟ احساس نے گھر دیکھتے ہوئے اس سے پوچھا یہ ایک بہت ہی خوبصورت مگر چھوٹا سا مکان تھا
جس میں ہر طرح کی جدید ترین آزائشیں سے سجایا گیا تھا
اس کے اس طرح سے سوال کرنے پر زاوق نے اس کا ہاتھ تھام اور اسے باہر لے آیا
ابھی تو گھر کے اندر قدم رکھے ہوئے دو منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ وہاں سے واپس لے آیا تھا
کیا ہوازاوق ہم واپس جا رہے ہیں یوں اچانک وہ باہر کے راستے اس کے ساتھ چلتے ہوئے پوچھنے لگی
جب زاوق نے اسے دروازے پہ لاکر اس کا ہاتھ چھوڑ کر دروازے کے بورڈ کی طرف اشارہ کیا
حجاب اس کی ایک ایک حرکت لوٹ کر رہی تھی وہ اپنے آپ کو کافی سہما ہوا پیش کر رہی تھی وہ گھبرا کر ادھر ادھر د دیکھ رہی تھی جسے دیکھ کر سدرہ کافی محفوظ ہو رہی تھی اسے لگ رہا تھا کہ اس کا مقصد پورا ہو رہا ہے
کافی امیر لڑکی ہے ہم اس سے کافی فائدہ ہو سکتا ہے اس کی ویڈیو بنا کر ہمیں فائدہ ہوگا جاؤ اس کے لئے ایک کک
گلاس تیار کر کے لاؤ
سدرا کے حکم کے مطابق وہ لڑکا فورن کانٹرکی طرف چلا گیا اور ایک گلاس لا کر اس کو دے دیا
وہ خاموشی سے گلاس اٹھایا اور واپس آ گئی
مجھے پیاس نہیں لگی ہے سدرہ تھینک یو سو مچ حجاب نے گھبراتے ہوئے گلاس خود سے بری کیا
گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے صرف جوس ہے یہاں سب آزاد ہے آزادی تم جیسے چاہے رہ سکتی ہو وہ زبردستی جوس کا گلاس اس کے لبوں سے لگاتے ہوئے بولی
وہ اسے پہلے ہی باخبر کر چکے تھے اور اس کے بعد زاوق خود ہی ہوشیاری سے کام لینے لگا اسے اپنوں کے بہت سارے چہرے نظر آ چکے تھے ۔
❤
حجاب نے کلب میں قدم رکھا تو کلب دیکھ کر حیران رہ گئی کالج کے کہیں اسٹوڈنٹس یہاں پر موجود تھے نشے کی حالت میں ادھر سے ادھر گرتے اف اور یہ لڑکیاں بھی اجنبی نہیں تھیں ۔
اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ اس کے کالج لڑکیاں ہیں جو اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھتی ہیں
حجاب تم یہاں کیا کر رہی ہو چلو آؤ وہاں چلتے ہیں ۔ سدرہ اس کا ہاتھ تھام کر زبردستی ایک ٹیبل کی طرف لے جانے لگی
نہیں نہیں ٹھیک ہوں حجاب نے اپنا ہاتھ چھڑانا چاہا سدرہ سمجھ گئی کہ وہ گھبرا رہی ہے
وہ اسے سمجھا بجھا کر اپنے ساتھ لے کر آنے لگی
تم یہاں بیٹھو میں تمہارے لیے کچھ پینے کو لاتی ہوں ۔سدرہ مسکرا کر کہتی ایک طرف جا کر کسی لڑکے کے ساتھ کھڑی ہو گئی
جب کہ وہ اپنی ساری جائیداد اس کے نام لکھ دے گا
لیکن سب سے ضروری تھا وہ مکان جس میں وہ لوگ رہے تھے زاوق ماں باپ کی آخری نشانی جو زاوق کبھی خود سے دور نہیں کر سکتا تھا
اگر اسے احساس اپنی زندگی میں چاہیی تو اپنی بہت ساری زندگی میں۔ بہت ساری چیروں کی قربانی دینی پڑتی تھی احساس سے وہ محبت کا دعوی تو کرتا تھا لیکن وہ اپنے ماں باپ کی آخری نشانی بھی اس طرح سے کسی کے حوالے نہیں کر سکتا تھا
رحمان صاحب اس کے آفس کو کس طرح سے سنبھال رہے ہیں اس کی دولت کا کس طرح سے استعمال کر رہے ہیں اس نے کبھی نہیں جاننا چاہتا تھا
وہ جہاں کہتے تھے خاموشی سے سائن کر دیتا تھا
رحمان صاحب نے ایک بار دھوکے سے اس کی ساری جائیداد اپنے نام کروانہ چاہی لیکن ویل ورکرز نے ایسا نہ ہونے دیا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_11
❤
یہ دن اس کی زندگی کا سب سے خوبصورت دن تھا وہ احساس کو لونگ ڈرائیو پر لے کر جا رہا تھا وہ آج کا سارا وقت صرف اور صرف احساس کے نام کر دینا چاہتا تھا اور احساس بھی خاموشی سے اس کے ساتھ بیٹھی کبھی اس کی شرارتیں نظروں کو دیکھتی تو کبھی اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ
کبھی کبھی وہ خود کو بہت خوش نصیب سمجھتی تھی ایسے چاہنے والے بھی زندگی میں کم ہی ملا کرتے ہیں
لیکن کبھی کبھی وہ اس کی دیوانگی سے گھبرا جاتی اس کا باپ نے شادی کے لئے تیار نہیں تھا اور زاو ق ہر وقت اسے اپنے ساتھ رکھنا چاہتا تھا نہ جانے ان کی شادی اس کے باپ اور شوہر کے درمیان کیا ناچاقی پیدا کرے گی
لیکن ایک بات وہ اچھے سے جانتی تھی کہ اس کا باپ یہ شادی نہیں چاہتا
احساس جانتی تھک کہ اس کا باپ اس کی شادی زاوق سے کسی قیمت نہیں کروائے گا
سر کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا ۔آپ جائیں احساس گاڑی میں آپ کا انتظار کر رہی ہو گی ۔
آپ بے فکر ہو کر آج کا دن سیلیبریٹ کریں یہاں ہم سب کچھ سنبھال لے گے ۔حجاب پرفیشنل انداز میں کہتے ہوئے مسکرائی اور آگے بڑھ گئی ۔
حجاب کو کلاس میں اہمیت دینا ان کے مشن کا حصہ تھا لیکن اسے بالکل بھی پتا نہیں تھا کہ سے اس بات احساس اتنا سیریز لے گی
لیکن جو بھی تھا اس سے ایک بات اسے پتہ چلی تھی کہ احساس اپنے اور زاوق کے درمیان کسی کو بھی برداشت نہیں کر سکتی یہ بات سوچ کر زاوق بہت خوش تھا
آج کا دن اسپیشل بنانے کے لیے اس نے کچھ خاص نہیں کیا تھا۔
لیکن اپنی احساس کے ساتھ وہ آج کا سارا وقت گزارنا چاہتا تھا
❤
اور اس سے بیوٹی ٹپس کے ساتھ ساتھ نہ جانے کیا کیا سرگوشیاں کرتی رہتی
❤
ہر کلاس میں کنگ کا ایک گنگ ہے سدرہ کے باپ کا تعلق بھی انہیں لوگوں سے ہے ۔سدرہ نے آج رات مجھے کلب بلایا ۔
کلب میں ہمیں بہت کچھ پتا چلے گا لیکن ایک اور بات مجھے پتہ چلی ہے وہ یہ ہے کہ یہاں پر بہت سارے لوگ جانتے ہیں کہ کالج میں ائی ایس ائی والے ہیں
اس کیس میں کون کون کام کر رہا ہے یہ وہ لوگ نہیں جانتے لیکن شام بہت سارے لوگوں کی نظروں میں آ چکا ہے
اور اس میں شام کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔
اور میرے خیال سے اس وقت ہمہیں شام کو منظر عام سے ہٹا دینا چاہیے ۔
حجاب نے اسے دیکھتے ہوئے بتایا
ٹھیک ہے وہ میں دیکھ لوں گا تم سدرا پر نظر رکھو اور ارسلان اور عمرپر بھی
اور کلب میں اکیلے نہ جانا زائم کو اپنے ساتھ لے جانا ۔لیکن کسی کو پتہ نہیں چلنا چاہیے کہ تم زائم کو جانتی ہو ۔
مجھے کبھی بھی نہیں لگا تھا کہ ایک لڑکی کی وجہ سے تم مجھے میری برتھ ڈے وش بھی نہیں کرو گی ۔
خیر اپنی وشز تو میں لے لوں گا ۔وہ اس کے نوٹس بیگ میں ڈالتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام کر اسے زبردستی اپنے ساتھ باہر لگایا
اس کا پھولا ہوا منہ دیکھ کر وہ اپنی ہنسی کو کنٹرول نہیں کر پا رہا تھا ۔صرف حجاب کی وجہ سے کہ وہ اس کی تعریف کر رہا تھا ۔وہ اس سے اس حد تک بدگمان ہوگئی ۔یعنی کہ آگ دونوں طرف سے برابر لگی تھی ۔
وہ مسکرایا ۔
جب سامنے سے آتک حجاب کو دیکھ کر اس نے ا حساس کا ہاتھ چھوڑ دیا
تم چلو میں آتا ہوں وہ سرگوشی نما آواز میں بولا جب احساس اسے گھورتے ہوئے حجاب کے قریب سے گزر کر آگے جا چکی تھی جب کہ وہ زاوق کے پاس رک گئی
اس نے یہ ایک بات بہت نوٹ کی تھی کہ حجاب زیادہ تر سدرہ کے پاس رہتی تھی
اسے فرق پڑتا تھا بہت فرق پڑتا تھا وہ اس شخص کو بے تحاشہ چاہتی تھی
آپ کو بھی فرق نہیں پڑتا مجھے کیا اچھا لگتا ہے کیا برا لگتا ہے ۔آپ ہر بات میں اس حجاب کو اہمیت دیتے ہیں ہر بات میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ مجھ سے زیادہ لائق ہے ۔انٹیلیجنٹ ہے ہارڈ ورکنگ ہے اور میں زیرو ہوں۔ اس کے شکوہ کرنے پر وہ بھی خاموش نہیں رہی ۔
جبکہ اس کی یہ شکایت سن کر زاوق کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ ہنسے یااسے دو تھپڑ لگائے
وہ میری اسٹوڈنٹ تم بیوی ہو میری ۔وہ ایک نیو اسٹوڈنٹ ہے اس کے پیچھے سے سب لیکچر مسگ ہیں پھر بھی کتنے اچھے سے کور اپ کیا ہے اس نے وہ واقعی ایک بہت لائق اور انٹیلیجنٹ وہ ابھی بول ہی رہا تھا جب اسے گھورتے ہوئے دیکھ کر ہنس دیا
وہ صرف میری سٹوڈنٹ ہے ۔زاوق مسکراتے ہوئے بولا تھا
آپ کو نظر نہیں آتا میں کام کر رہی ہوں ۔ویسے بھی میں بہت نالائق اسٹوڈنٹ ہوں اور نالائق اسٹوڈنٹس کو اپنی پڑھائی پر دھیان دینا چاہیے ناکہ باہر آوٹنگ کرنی چاہیے اب اب ہٹ جائیں میرے سامنے سے اور مجھے اپنا کام کرنے دیں۔
وہ غصے سے دوبارہ بوٹس کر جھکنے لگی
جب سے میں اس کالج میں آیا ہوں تب سے ایک بات بہت نوٹ کی ہے تمہارے بہت پر نکل آئے ہیں اور ایک منٹ نہیں لگاؤں گا ان کو کاٹنے میں بند کرو مجھے یہ نخرے دکھانا چلو میرے ساتھ تمہارا برتھ ڈے کتنا اسیشل بناتا ہوں میں اور تمہاری وجہ سے میرے برتھ ڈے پر میرے چہرے پر سمائل تک نہیں آئی ۔کتنی لاپرواہ ہو تم احساس تمہیں ذرا فرق نہیں پڑتا میری خوشی سے نجانے کیوں اس سے شکوہ کرنے لگا
احساس نے ایک نظر اٹھا کر اس کے چہرے کو دیکھا
اس نے کہا کہ وہ چلی جائے اس کے بابا ابھی دیر میں آتے ہوں گے
اس کے کہنے پر زارا بھی اپنے گھر جا چکی تھی اس وقت وہ اکیلی کلاس میں بیٹھی تھی جبکہ حجاب اسے نوٹس دے کر باہر جا چکی تھی۔
حجاب کا غصہ وہ اپنی معصوم انگلیوں پر پیسنل کو سختی سے پکڑے نکال رہی تھی
اللہ کرے اس کے نوٹس جل جائیں اس کے دماغ میں بھوسہ بھر جائے ۔اسے جو بھی یاد ہے سب کچھ بھول جائے بڑی آئی لائق فائق ۔تیز تیز ہاتھ چلاتے ہوئے بڑبرا رہی تھی جب زاوق کلاس میں داخل ہوا
اسے دیکھ کر ایک پل کے لئے وہ سہم سی گئی پھر یاد آیا کہ وہ غصے میں ہے ۔اسی لئے بنا اس کو دوبارہ دیکھے اپنے نوٹس پر فوکس کیا
چلو میرے ساتھ باہر لانگ ڈرائیو پر چلتے ہیں اور اب بالکل نخرے مت دکھانا ۔وہ اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے اس کے نوٹس بیگ میں ڈالنے لگا جب احساس نے اس کے ہاتھ سے نوٹس لیتے ہوئے واپس ڈیکس پر رکھے
جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ زارا کے ساتھ گھر جا رہی ہے اسی لیے میرا انتظار کیے بنا آپ آرام سے اپنا کام کریں ۔
احساس اب تک حجاب کی وجہ سے اس سے ناراض تھی اور وہ یہ بات جانتا بھی نہیں تھا اور وہ کارڈتو اس نے چار دن پہلے بنایا تھا
تب اس کا ارادہ اسے وش کرنے کا تھا لیکن حجاب کو خود سے زیادہ اہمیت ملتے دیکھ کر نہ جانے کیوں اسے غصہ آ رہا تھا زاوق کی نظروں میں اپنے علاوہ کسی کے لیے اور کا عکس نہیں دیکھنا چاہتی تھی
وہ حجاب کے لیے کچھ بھی فیل نہیں کرتا تھا یہ بات وہ بھی جانتی تھی لیکن وہ اسے اس سے زیادہ اہمیت دے رہا تھا ہر بات میں اس کی تعریف کرنا ہر بات میں اس کی مدد کرنا ۔
احساس کو بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا
❤
چھٹی کے بعد وہ مسلسل کلاس میں نوٹس بنا رہی تھی کہ زارا نے ڈرائیور کو واپس جانے کو بولا تو اس نے منع کر دیا
یہ آپ کی آخری غلطی کے ہونی چاہیے احساس حجاب سے نوٹس لیں اور کاپی کریں
۔تین دن ہوئے ہیں حجاب کو آئے ہوئے اور سارے نوٹس تیار کر چکی ہے اور ایک آپ ہیں انتہائی افسوس ہوتا ہے آپ کو اپنی کلاس میں دیکھ کر وہ غصے سے گھورتے ہوئے بولا
جب کہ احساس تو یہ سوچ رہی تھی کہ کارڈ دیکھنے کے بعد وہ نوٹس کا غصہ بھول جائے گا ۔
لیکن وہ تو یہاں اسے حجاب کی قابلیت کی مثالیں دے رہا تھا ۔
جس انداز میں اس نے اسے نوٹس دیے تھے اسی اندازمیں اس نے نوٹس اٹھا کر اپنے بیگ میں رکھ لیے
میں نے کہا کہ حجاب سے نوٹس لے کر کاپی کریں ناکہ بیگ میں ڈالیں ۔اس کی ہٹ دھرمی پر وہ پھر سے غصے سے بولا
افٹر کلاس لے لوں گی وہ منہ بناتے ہوئے بولی
نوٹس تیار کرکے میرے ٹیبل پر رکھ کو گھر جائیں گی آپ ۔۔۔ اپنے آفس سے نکلتے ہوئے اس نے احساس کا ٹیکس پڑھا تھا
زاوق کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ کھلی کتنا حسین تھا یہ احساس کے احساس اسے اپنا محافظ سمجھتی ہے
اس نے مسکراتے ہوئے احساس کے نام پر اپنے لب رکھے
اب تو تم سے ملنا ہی پڑے گا میری برتھ ڈے پلاننگ خراب کی ہے تم نے اس کی سزا تمہیں ضرور ملے گی دلکشی سے مسکراتے ہوئے اس نے اپنا موبائل اٹھانے لگا
لاسٹ کلاس کے بعد کالج کے پچھلے میں انتظار کروں گا جلدی آنا میسج لکھ کر موبائل جیب میں ڈالا باہر نکل آیا
اس کا ارادہ احساس کی کلاس میں جانے کا کیا تھا اس کے بعد وہ احساس کو لونگ ڈرائیوہے لے کر جانے کا ارادہ رکھتا تھا جس کے لیے اس نے عائشہ کو میسج کر کے بتا دیا تھا
❤
اس نے کلاس میں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے اس کو دیکھا تھا ۔
جو اپنے کام میں مگن تیز تیز کچھ لکھنے میں مصروف تھی۔
اس نے نوٹس لا کر اس کے ڈیکس پر رکھتے ہوئے اسے گھورا
یہ لڑکی اپنی پڑھائی پر بالکل دھیان نہیں دے رہی وہ صفحے الٹتے ہوئے بولا
جب ان نوٹس میں سے کاڈر نکل کر زمین پر جا گیا
اس نے فورا اٹھایا تھا ۔
ہیپی برتھ ڈے مسٹر ہسبینڈ ۔سمیلینگ ایموجی کے ساتھ سنہری رنگ سے لکھے گئے یہ الفاظ زاوق نے نہ جانے کتنی بار پڑھے تھے
لیکن فی الحال وہ اسے معاف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا آخر اس نے کل نہ آکے اس کے پلان کی بینڈ بجا دی ۔وہ کارڈ اپنے سامان میں رکھتے ہوئے ایک بار پھر سے اس کے نوٹس کی طرف متوجہ ہوا
جہنیں دیکھ کر اسے کافی مایوسی ہوئی تھی ۔
نوٹس بند کرنے سے پہلے اس نے آخری صفحہ پر دیکھا
جہاں پڑے خوبصورت بیل بوٹوں کے ساتھ احساس کا نام لکھا تھا ۔
اور اس کے ساتھ زاوق کا نام اس طرح سے لکھا گیا تھا کہ احساس کا نام پوری طرح سے کور ہو چکا تھا جیسے وہ اس نام کے ساتھ اپنی حفاظت چاہتی ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain