اس نے اس برتھ ڈے کتنا اسپیشل بناتا تھا احساس کو اس بات کا احساس تک نہ کیا
ابھی بھی یہی ساری باتیں سوچ رہا تھا جب اس کا دھیان اس کے ٹیبل پر رکھے ہوئے ٹفن پر پڑا وہ مسکرا دیا
دنیا کا ہر انسان اس کی سالگرہ بھول سکتا تھا لیکن اس کی امی جان ہرگز نہیں
اس نے فورا ڈبہ کھولا جس میں اس کی سب سے پسندیدہ ڈش بریانی تھی ۔
اور اس کے ساتھ ہی رکھی ایک چھوٹی سی چٹ
میرا دل میری جان میرے جگر کا ٹکڑا اللہ تمہیں زندگی کی ہر خوشی دے میرا بچہ ہمیشہ ہنستا مسکراتا رہے چٹ پر لکھے خوبصورت الفاظ پڑھتے ہوئے اسے اندر تک سکون محسوس ہوا
کتنی پیاری تھی اس کی امی جان اور ایک ان کی بیٹی اس نے منہ بناتے ہوئے اس کے نوٹس اوپن کیے
جن میں زیادہ تر صفات خالی تھے اسے احساس کی لاپروائی پر بہت غصہ آرہا تھا
میرا_عشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_نمبر10
n
❤
جس طرح سے اس نے کہا تھا اسی طرح سے احساس سارے نوٹس بارہ بجے سے پہلے اس کے ٹیبل پر لاکر رکھ چکی تھی اب ان میں سے کتنے کمپلیٹ تھے اور کتنوں میں غلطیاں تھیں ان سب کا فیصلہ زاوق نے خود کرنا تھا
مجال ہے جو برتھڈے وشیگ کے لیے منہ بھی ہلا ہو اور ڈرتی ایسے ہے جیسے کھا جاؤں گا وہ غصے سے بڑبڑاتے ہوئے آکر اپنی چیئر پر بیٹھا۔
کل رات اس کا بہت دل کیا جا کر اسے بتائے کہ کالج نہ آ کر اس نے کتنی بڑی غلطی کی ہے
آخر وہ اس کی بات مانتی کیوں نہیں تھی وہ خود اسے غصہ دلاتے تھی۔
یہ بات الگ تھی کہ ایسا پہلی بار ہوا تھا جو اس نے زاوق کی بات نہ مانی ہو ورنہ تو وہ اس کے ایک اشارے پر فورا اس کا کام کر دیتی تھی
آج اسے یقیناً پتہ تھا کہ اس کی سالگرہ ہے آج کا دن اس کے لئے اہم ہونا چاہیے تھا
یار مجھے سمجھ نہیں آتا سر حیدرتم پہ اتنا کیوں غور کرتے ہیں ۔زارا نے اسے تنقیدی نظر سے دیکھتے ہوئے پوچھا کی
جبکہ زارا کے اس انداز پر احساس تمتلا کر رہ گئی تھی
مجھے کیا پتا وہ سب کو ڈانٹتے ہیں صرف مجھے نہیں ۔اور باقی سب کی اتنی ہی انسلٹ کرتے ہیں ۔ایک دفعہ تو انہوں نے زاہد کو بھی کہا تھا کہ یہ وائٹ شوز پہن کے کالج مت آیا کرو
اور ناصر سے بھی اس کے بال کٹوانے کے لئے کہا تھا کہ یہ کالج اور کالج میں اس طرح سے نہیں آتے نہ جانے کیوں وہ زاراکی نظروں سے گھبرا کر وہ صفائی دینے لگی
جب کہ سچ تو یہی تھا سر حیدر جتنا اس پہ غور کرتے تھے اتنا کسی پے نہیں کرتے تھے اور یہ بات آہستہ آہستہ کالج کے بہت سارے لوگوں کے سامنے آ گئی تھی جن میں سرفہرست سدرہ تھی ·
اس وقت اس پر اس کا غصہ اتنا حاوی تھا کہ اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ احساس کو لے کر کہیں غائب ہو جائے لیکن یہ کالج تھا اس کے ہر قدم پر یہاں لوگ نظر رکھے ہوئے تھے وہ ہے احساس کو کسی کی نظروں میں نہیں آنے دینا چاہتا تھا
احساس فوراً وہاں سے باہر بھاگ گئی
احساس تم ٹھیک تو ہو سر کیا کہہ رہے تھے اندر زارانے پوچھا جو کب سے باہر کا انتظار کر رہی تھی
کہہ رہے تھے کہ اس طرح دوپٹہ کرنے سے بہتر ہے کہ دوپٹے کی زحمت کی نہ کی جائے وہ اندر سے بہت ڈری ہوئی آئی تھی وہ اس پر بہت کم غصہ کرتا تھا زیادہ تر تو اپنا پیار ہی جاتا تھا
یار سرحیدر کو تمہارے ساتھ مسئلہ کیا ہے
تمہاری ہر چیز پر کمنٹ کرتے تھے دوپٹہ جوتے کتابیں رائٹنگ جیسے باقی کلاس تو انہیں نظر ہی نہیں آتی
تولینے کی زحمت ہی کیوں کی ۔زاوق کے الفاظ نے اسے اپنے خلیے پر غور کرنے پر مجبور کردیا اس نے فوراً ہی اپنا دوپٹہ پھیلا کر اپنے کندھوں پر ڈالا
تمہارے سارے نوٹس آج دن مجھے میرے ٹیبل پہ چاہیے تم میری کلاس کی سب سے نالائق سٹوڈنٹ ہو ۔اس کے نالائق کہنے پر احساس نے ایک نظر اٹھا کر اس پر دیکھا
وہ اس سے یہ نہیں کہہ سکتی تھی سر باقی ٹیچرزسے پوچھیں ۔
خیر اس کے سامنے تو اس کی بولتی ویسے بھی بند ہو جاتی تھی اور آج تو اس کی غلطی بھی تھی اسی لئے خاموش رہی صبح ماں نے اسے بریانی پیک کر کے دی تھی کے زاوق کی سالگرہ ہے اسے دے دینا لیکن اس وقت اسے غصے میں دیکھ کر وہ اسے کچھ بھی دینے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی
اب میرا منہ کیا دیکھ رہی ہیں یہاں سب نوٹس تیار کرکے بارہ بجے تک میرے ٹیبل پر رکھیں وہ غصے سے بولا
اس کے انداز سے وہ کل والے غصے کا اندازہ لگا سکتی تھی
سر طبیعت ٹھیک نہیں تھی ۔ جانے کیا تھا اس شخص کی آنکھوں میں جو احساس دیکھ کر کانپ اٹھتی
کان کھول کر سن لو احساس تمہارے ٹیسٹ ہونے میں صرف ایک ماہ باقی ہے ۔
اور اگر تم ان ٹیسٹ میں پاس نہیں ہوئی نا تو تمہیں ایگزیمز میں بھی نہیں بیٹھنے دیا جائے گا اور اگر میری کلاس کے کسی بھی اسٹوڈنٹ کی طرف سے مجھے شکایت کا موقع ملا تو ۔۔۔۔حیدر سخت الفاظ استعمال کرتے کرتے رہ گیا
ایم سوری سر آئندہ ایسا نہیں ہوگا احساس نظریں زمین میں گاڑے ہوئے بولی
مس احساس میں نے آپ کو کتنی بار کہا ہے کہ نظر اٹھا کر بات کیا کریں کانفرنس نام کی کوئی چیز نہیں ہے آپ کے اندر اس کے اس طرح سے نظر چرانے پر زاوق کو مزید غصہ آیا
اور یہ کیا پہن کے آئی ہو یہ کالج ہے یا فیشن شو یہ دوپٹہ اگر گلے میں ہی ڈالنا تھا
یہ کالج تھا اور اس کالج میں وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے انجان تھے
اس نے خوشی سے کلاس روم میں قدم دیکھا لیکن احساس کی جگہ حجاب کو بیٹھا دیکھ کر خاموش ہوگیا
السلام علیکم سر کچھ کام تھا آپ کو اسے اتنی جلدی کلاس میں دیکھتے ہوئے حجاب نے فورا اٹھ کر اسے سلام کیا
وعلیکم سلام نہیں کچھ کام نہیں تھا تم کرو اپنا کام اٹس اوکے اسے کچھ کام میں بزی دیکھ کر وہ فورا ہی پلٹ گیا
شاید ابھی نہیں آئی لیکن تھوڑی دیر میں پہنچ جائے گی اس نے اپنے دل کو سمجھایا
لیکن پھر ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اپنا غصہ کنٹرول کیے وہ کل کی صبح کا انتظار کرنے لگا
آج کی رات اگر اس کی بیزی نہ ہوتی تو وہ اس کے ٹھیک سے ہوش ٹھکانے لگانے کا بھی ارادہ رکھتا تھا
❤
احساس زاوق! کل کہاں تھی آپ کالج کیوں نہیں آئی ۔حیدر اس کے چہرے کو گھورتے ہوئے پوچھنے لگا
ہوٹل کے خوبصورت سے ایریا میں اپنے لیے ایک خوبصورت لالچ اور اس کے ساتھ برتھ ڈے کیک آرڈر کر کے جیسے ہی وہ پلٹ کر فون بند کیا شام نے پوچھا
یار پتا نہیں کل احساس کے ساتھ وقت گزارنے کا وقت ملے گا یا نہیں اسی لئے سوچا آج ہی اپنی احساس کے ساتھ اپنی برتھ ڈے سیلیبریٹ کر لیتا ہوں
اور کل سےصرف کام کریں گے ۔
اس نے اپنے سیکرٹ روم سے نکلتے ہوئے کہا
اب ان کا ارادہ سیدھے کالج جانے کا تھا ۔
اور آج تو وہ جلدی کالج جانا چاہتا تھا کیونکہ اسے پتہ تھا کہ احساس جلدی آ جائے گی اس نے کالج میں قدم رکھا تو ٹھرڈائیر کی سٹوڈنٹس کے بارے میں پوچھا تو پیون نے کہا کہ ابھی تک صرف ایک ہی سٹوڈنٹ آئی ہے
وہ مسکراتا ہوں اپنی کلاس کی طرف گیا اس وقت وہاں کوئی نہیں تھا سوائے احساس کے ۔دل تو اس کا چاہ رہا تھا کہ احساس کو ابھی اپنے ساتھ لے جائے لیکن یہ اتنا آسان بھی نہ تھا
جب اسے حیدر کی بات یاد آئی تمہیں ایک دن نہ دیکھوں تو دل تڑپ اٹھتا ہے شرم کی سرخی اس کے گالوں پر کھلی تھی لیکن اگلے ہی پل وہ اپنی سوچوں کو جھٹلا کر سونے کی کوشش کرنے لگی
کل کالج نہیں جاؤں گی رہیں اپپنی اسی حجاب میڈم کے ساتھ وہ غصے سے واپس لیٹ گئی جب موبائل پر میسج آیا
گڈ نائٹ جان آج اتنا بزی تھا کہ تمہیں دیکھنے کا بھی وقت نہیں ملا کل کالج کے بعد ہم دونوں لنچ کرنے چلیں گے صرف میں اور تم کل جلدی آنا
میسج پڑھتے ہی وہ کھل اُٹھی لیکن پھر غصے سے فون رکھ دیا
میں کیوں آوں جلدی جائیں اپنی حجاب میڈم کے ساتھ ۔
منہ کے ٹیڑے میڑے ڈیزائن بناتی واپس لیٹ گئی اس کا صبح کالج جانے کا کوئی ارادہ نہ تھا
❤
ہیپی برتھ ڈے میری جان ۔ لیکن تیرا برتھ ڈے تو کل ہے تو آج سلیبریٹ کر رہا ہے ۔
زاوق نے اسے دیکھتے ہوئے آرڈر دیا تو احساس نے اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا ۔
آنکھوں ہی آنکھوں میں اس کا غصہ سمجھتے ہوئے زاویے بے اختیار مسکرآیا جب کہ وہ منہ بناتی ہو بھی پچھلی سیٹ پر جا بیٹھی
❤
گھرانے سے پہلے اس نے زاوق کو میسج کیا زارا آج آپنے بھائی کے ساتھ گھر جا رہی ہے تو آپ مجھے چھوڑ آئیں جس کے جواب میں فورا ہی زاوق نے میسج کرکے کہا تھا کہ ڈرائیور کو بلا لو میں بیزی ہوں
اس وقت سے لے کر اس وقت تک احساس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہو رہا تھا
اس کا دل چاہ رہا تھا کہ حجاب کا سر پھاڑ دے جو ہر تھوڑی دیر میں کسی نہ کسی بہانے سے زاوق کے روم میں جاکر سوال سمجھ رہی تھی
گھر آنے کے بعدکھانا بھی نہیں کھایا ماما نے وجہ پوچھی تو کہہ دیا طبیعت خراب ہے
صبح کالج جانے کا بھی کوئی ارادہ نہ تھا
جسے اگنور کرتے ہوئے اس نے سرسری سی نظر اپنے سے کچھ فاصلے پر بیٹھی احساس کو دیکھا تھا اور اس کو دیکھتے ہی اس کے چہرے پر ایک پرسرار مسکراہٹ کی رکی
کیا ہوا تو پریشان کیوں ہے زارا اس کے کان میں بولی
میں کہاں پریشان ہوں بس اس لڑکی کو دیکھ رہی تھی اسنے سر سے پیر تک حجاب کو دیکھتے ہوئے سرگوشی میں جواب دیا
کتنی پیاری ہے نا زارا نے اس کے کان میں سرگوشی کی تو اس نے گھور کر اسے دیکھا زاوق کا مسکرا کر اسے ویلکم کرنا احساس کو بالکل اچھا نہیں لگا تھا ۔
آج تک ہمیں تو مسکرا کر نہیں دیکھا اور حجاب میڈم کے آتے ہی دیکھو کیسے مسکرا مسکرا کر اسے ویلکم کر رہے ہیں
وہ غصے سے بڑبڑآئی جب اسے زاوق کی آواز سنائی دی
احساس تم پیچھے والی سیٹ پر چلی جاؤ حجاب تم یہاں سامنے والی سیٹ پر بیٹھ جاؤ نیو لیکچرز سمجھتے ہوئے تھوڑا ٹائم لگ جائے گا
تمہیں ہمیں سب کچھ بتانا ہوگا ۔زائم نے اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
سر میں آپ لوگوں کی مدد ضرور کروں گا اس سے اچھی اور کیا بات ہو گی کہ میں اپنے وطن کے کام آ سکا ۔
واحد نے جوش سے کہتے ہوئے انہیں اپنا سارا مسئلہ بتایا ۔
❤
حیدر نے کلاس میں قدم رکھا تو اس کے پیچھے ہی ایک اور لڑکی داخل ہوئی اور اس سے اندر آنے کی اجازت مانگنے لگی
حیدر نے خاموشی سے اندر آنے کی اجازت دی ۔
سر میرا نام حجاب ہے ۔ اور میں آپ کی نیو سٹوڈنٹ ہوں
آج ہی ایڈمیشن ہوا ہے وہ مسکراتے ہوئے بولی ۔
ویلکم ٹو کلاس حجاب بیٹھے بس لیکچر سٹارٹ ہونے والا ہے حیدر نے پہلی بار کسی اسٹوڈنٹ کو مسکرا کر دیکھا تھا
وہ صرف نام کی حجاب نہیں تھی بلکہ اپنے خوبصورت چہرے کو حجاب سے کور کیے ہوئے مسکراتی ہوئی بہت پیاری لگ رہی تھی
اس کے اس طرح سے مسکرانے پر سدرہ کے اندرجلن سی ہوئی تھی
ہمیں سب کچھ بتا دو ہم تمہاری مدد کر سکتے ہیں
آپ لوگ ہیں کون اور یہ کنگ کون ہے اس کیس میں آپ کو اتنا زیادہ انٹرسٹ کیوں ہے سر شاید آپ لوگ غلط سمجھ رہے ہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے ارسلان دوست ہے اسے روپیوں کی ضرورت تھی میں نے دے دیے ۔آپ کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی ۔ اس نے ھبرا چھپاتے ہوئے بولا
ہمارا تعلق آئی ایس آئی سے ہے
آج کل کالج میں ہونے والے غیر قانونی کام پر نظر رکھے ہوئے ہیں ہم
ہمارے دوشمن انڈیا اور سری لنکا سے ڈرگز لا کر ہمارے ملک کے نوجوانوں کو برباد کر رہیں ہیں ۔اور ہم اپنے نوجوانوں کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں زاوق کی آواز پر واحد نے پلٹ کر اسے دیکھا
آئی ایس آئی مطلب آپ لوگوں کا تعلق آرمی سے ہے واحد نے بے یقینی سے ان کی طرف دیکھا تھا
ہاں چھوٹو ہم آرمی میں ہیں اور اس مسئلے میں تمہاری مدد کر سکتے ہیں
آج کالج سے چھٹی ہونے کے بعد شام اور زائم سب سے نظریں بچا کر واحد کو اپنے ساتھ اٹھا لائے تھے
بکواس بند کرو واحد ہم سب جانتے ہیں ۔صرف کنفرمیشن چاہتے ہیں
اسی لیے بہتر ہو گا کہ تم ہمیں خود ہی ساری بات صاف صاف بتا دو وہ لوگ تمیں بلیک میل کیوں کر رہے ہیں کیا تھا ارسلان کے موبائل میں جسے تم دیکھ کر گھبرا گئے ۔
دیکھو واحد سمجھنے کی کوشش کرو تم ایک سمجھدار لڑکے ہو یہاں صرف تمہاری نہیں بلکہ اور نہ جانے کتنے نوجوانوں کی زندگی کا سوال ہے
یہاں سوال صرف ارسلان اور عامر کو سبق سکھانے کا نہیں لڑکیوں کی عزت کا ہے جنھیں ڈرگز کی لت لگا کر ان کی زندگی برباد کی جا رہی ہے ۔
لڑکیوں سے انتہائی گرے ہوئے کام کروائے جا رہے ہیں
واحد زائم نے تمہیں اپنی آنکھوں سے ارسلان کو پیسے دیتے ہوئے دیکھا تھا ہم سب جانتے ہیں کہ تم ان لوگوں کے بلیک میل کرنے پر یہ سب کچھ کر رہے
ہر گروپ کا ایک لیڈر ہوتا ہے پتہ کرو کہ یہ شام کے گروپ کا لیڈر کون ہے اور کالج میں کتنے لوگ ہیں ۔اور پھر پتا کرو اس لیڈر کی کمزوری ۔دشمن کو ہرانے کا بس ایک ہی اصول ہوتا ہے اس کی کمزوری پر وار کرو
کنگ نے سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھتے ہوئے کہا
آپ بے فکر ہو جائیں سر ۔میں ان لوگوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں بس آپ اپنا وعدہ نبھائئے گا ۔
وہ عجیب طریقے سے اپنے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا
جب کنگ سامنے ٹیبل پر پڑے ہوئے سفید پیکٹز میں سے ایک پیک اس کی طرف اچھالا
وہ عجیب سے انداز میں اسے کیچ کرتے ہوئے اپنے سینے سے لگاتا اور کبھی سونگھتے ہوئے وہاں سے باہر نکل گیا ۔
❤
سر پلیز مجھے کچھ نہیں پتا مجھے جانے دیں میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا آپ پتہ نہیں کس چیز کے بارے میں بات کر رہے تھے ۔
#میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_9
❤
نہیں سر یہ دو تین لوگ نہیں ہیں مجھے لگ رہا ہے کہ کالج میں اندر ہی اندر بہت سارے سگریٹ ایجنٹس ہیں ۔
لیکن ایک بات گرنٹی ہے سر شام کا تعلق ضرور ان لوگوں میں سے ہے انہیں ابھی کالج میں آئے ہوئے مشکل سے ایک ڈیڑھ ماہ ہوا ہے لیکن سر شام کی ہم پر کچھ زیادہ ہی نظر ہے
وہ ہر وقت ہمیں اپنے دھیان میں رکھتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ سر شام بھی کوئی سیکریٹ ایجنٹ ہیں
سر کچھ دن پہلے جب ہم واحد سے بات کر رہے تھے تب سے لے کر اب تک سر شام ہم پر 24 گھنٹے نظر رکھے ہوئے ہیں
سر ایک دو بار تو کالج کے بعد بھی میں نے انہیں اپنے پیچھے آتے ہوئے دیکھا ہے
لڑکے نے سامنے بیٹھے کنگ کو بتایا
ٹھیک ہے لیکن ایک بات یاد رکھو احتیاط بہت ضروری ہے ہمیں کسی بھی طرح ان لوگوں کی نظروں سے خود کو محفوظ رکھنا ہوگا
ہاں تو لے آتی سالی صاحبہ کو آئسکریم کھلا دیتا زاوق نے مسکراتے ہوئے آنکھ دبائی
ہاں اور پھر پورے کالج میں نشر ہوجاتا کہ سرحیدر احساس کے کیا لگتے ہیں ۔
ول منہ بناتے ہوئے بولی
کیا لگتے ہیں ۔۔۔۔؟وہ انجان بننا سیریز انداز میں پوچھنے لگا
آپ کو نہیں پتا کہ کیا لگتے ہیں وہ چڑنے والے انداز میں بولی
نہیں مجھے تو نہیں پتا تم مجھے بتا دو کیا لگتے ہیں ۔۔۔۔۔؟
وہ اپنا چہرہ اس کے چہرے کے قریب کیے پوچھ رہا تھا اس کے انداز سے اسے خطرے کی بو آنے لگی
ہم۔ابھی کالج کے باہر ہیں ۔وہ گھبرا کر بتانے لگی
کالج سے باہر ہیں نا اندر ہوتے تو تو غلط ہوتا
کہ سرر حیدر اپنی اسٹوڈنٹ کو اپنی محبت کے جال میں پھنسا رہےہیں
لیکن کیا ہے نہ جانے من کالج کی حدود سے باہر تم زاوق حیدر شاہ کی بیوی ہو
بابا کے دوست بہت عرصے کے بعد یوکے سے آئے ہیں اسی لئے آج بابا خود مجھے لینے آئے ہیں ۔اسی لیے مجھے اکیلے جانا پڑے گا
ٹوٹا پھوٹا بہانہ بناتے ہوئے نہ جانے کتنی بار اس نے زارا سے نظریں چرائی تھی
اچھا ٹھیک ہے تو جا پھر میں ڈرائیور کا انتظار کرتی ہوں
محبت سے اس کے گال پر چٹکی کاٹتے ہوئے بولی
❤
تم آج آخری بار اپنی سہیلی سے نہیں مل رہی تھی جانتی تھی میں باہر انتظار کر رہا ہوں تو یہ ایک گھنٹہ فضول میں برباد کر کے آنے کی وجہ بتاؤ بہت شوق ہے مجھے انتظار کرتا دیکھنے کا
وہ غصے سے گھورتے ہوئے اس کی کلاس لینے لگا وہ دھوپ میں پچھلے دس بارہ منٹ سے تو اس کا انتظار کر رہا تھا جو اس کے نزدیک ایک گھنٹے سے اوپر تھے
زارا کے سامنے بہانہ بنایا کہ وہ کہہ رہی تھی کہ وہ ساتھ آئے گی ۔احساس نے وجہ بتائی
جس نے میسج پڑھتے ہی اپنے گال پہ ہاتھ رکھتی زرا سا مسکرائی اس کے انداز زاوق مسکرایا تھا صبح والی جسارت اسے اچھے سے یاد تھی
نہیں میں زارا کے ساتھ جانی والی ہوں اسے ریپلائی آیا
جلدی آؤ میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں ۔
سرخ چہرے والا غصے سے بھرپور ایموجی کے ساتھ میسج آیا ۔
کیا ہوا تو اٹھ کیوں گئی ۔۔۔؟میسج پڑھتے ہی وہ کھڑی ہوگئی جب زارا نے پوچھا
وہ بابا آ گئے باہر مجھے بلا رہے ہیں ٹھیک ہے میں جاتی ہوں اب کل ملیں گے
احساس بھاگنے والے انداز میں بولی
ارے آ نکل آئے ہیں یہ تواچھی بات ہے مجھے بھی چھوڑ دیں گے پتہ نہیں کتنی دیر تک انتظار کرنا ہوگا چلو چلتے ہیں ۔زارا اس کے ساتھ آنے لگی
تم ۔۔۔۔۔۔میرے ساتھ نہیں آ سکتی وہ کیا ہے نا کے راستے میں مجھے بابا کے کسی دوست کے گھر جانا ہے ۔۔۔تو ہم تھوڑی دیر انہیں کے گھر روکیں گے
زائم وہ جو نیا اسٹوڈنٹ ہے وہ جو کہہ رہا تھا کہ پانچ سال پہلے اسے کسی مجبوری کی وجہ سے اپنی پڑضائی چھوڑ دی اب کمپلیٹ کریگا وہ اپنا آدمی ہے کیا ۔شام نے اسے گھورتے ہوئے پوچھ رہا تھا کیونکہ کل اس نےاس کو اچھا خاصا ڈانٹ دیا تھا
ہاں وہی ضروری نہیں کہ ٹیچر ہی ہو وہ ہمارے ساتھ اس کیس میں کام کر رہا ہے زاوق نے بتایا تو شام کو اب اس کے غصے کی وجہ سمجھ آئی
ایک بات کنفرم تھی اگر شام کو کہیں اکیلے میں مل گیا تو وہ اسے چھوڑے گا نہیں اس نے اسے کہا تھا کہ عمر میں تم مجھ سے بھی بڑے ہو اور ابھی تک کالج سٹوڈنٹ ہو۔
خیرجو بھی تھا اب کیس کو حل کرنا ہی تھا
❤
پچھلی گلی میں آؤں تمہیں گھر چھوڑ دیتا ہوں مسکراتے ہوئے ایموجی کے ساتھ اس نے میسج کرتے ہوئے نیچے سیڑھوں پر بیٹھی احساس کو دیکھا تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain