Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

لاسٹ ایئر کا سٹوڈنٹ ہی واحد اس پر شک ہے مجھے
جب میں کلاس سے باہر نکلے وہ کالج سے پیچھے کی طرف اس کو بلا رہے تھے ۔
مجھے دیکھ کر بات بدل دی میں سو پرسنٹ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہاں پیچھے ہے کچھ گڑبڑ
لاسٹ ایئر کا واحد کون چشمش وہ جو لاسٹ ائیر فرسٹ آیا تھا
ہاں وہی مجھے ہنڈرڈ پرسنٹ یقین ہے اس کے اس کے ساتھ کچھ الٹا سیدھا ہونے والا ہے ۔یار وہ کافی زیادہ گھبرایا ہوا تھا میرے جانے سے پہلے کوئی بات ہو رہی تھی لیکن میرے جاتے ہی بات بدل دی
کسی کو شک نہ ہو اس لئے میں نے بھی اگنور کر دیا مجھے لگتا ہے نظر رکھنی پڑے گی اس پے یہ ہمیں کسی نہ کسی سوراخ تک ضرور پہنچا دے گا
مجھے پورا یقین ہے واحد کو فالو کرنے سے ہم یہ کیس جلدی حل کر سکینگے شام نے یقین سے کہا
ٹھیک ہے تو پھر انتظار کس بات کا واحد پر نظر رکھنے کے لئے زائم کو لگا دو ۔زاوق نے کہا

Mirh@_Ch
 

مریم نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی
پھر بھی دیکھ نا سر حیدر پے کیسے لائن مار رہی ہے اور سر حیدر میں بھی اس میں انٹرسٹڈ لگتے ہیں
وہاخ اسے دیکھتے ہوئے بولی تو مریم نے نہ میں گردن ہلائی
وہ ایسی لڑکی نہیں ہے ۔غلط سوچ رہی ہوںخ ویسے بھی سر حیدر کچھ زیادہ ہی اسٹکٹ ہیں یاد نہیں سر نے پہلے ہی دن سے کتنی بری طرح سے ڈانٹا تھا مریم نے اس کے بات کی نفی کی تو سدرہ نے بھی سر ہاں میں ہلا دیا
لیکن ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھ کر اس کی آنکھوں میں مرچی چھبی تھی

سن مجھے تھوڑی سی انفارمیشن ملی ہے وہ ابھی ابھی آفیس روم میں داخل ہوا تھا کالج کی طرف سےانہیں ایک الگ روم ملا تھا جو اسکالج کے پرنسپل کی طرف سے شام اور اسے اسپیشل دیا گیا تھا
کالج میں پرنسپل کے علاوہ اور کوئی یہ وجہ نہیں جانتا تھا کہ وہ دونوں یہاں کیا کر رہے ہیں

Mirh@_Ch
 

نہیں سر میں تو پنسل مانگ رہی تھی اس نے فوراً ہی اس کی ڈسک سے پنسل اٹھائی
آپ کالج میں آ چکی ہیں زارا ایک ڈیڑھ سال میں آپ یونیورسٹی میں چلی جائیگی یہ سکول کے بہانے بنانا چھوڑ دے وہاں سے گھورتے ہوئے بولا
زارا شرمندگی سے سر جھکا کر اپنا پیپر حل کرنے لگی آج صبح ہی یہ سوال اسے احساس نے سمجھایا تھا اور اس کی قسمت میں وہی سوال آیا تھا ٹیسٹ ختم ہونے کے بعد جب حیدر نے سب کے پیپر اٹھائے تھے اس کی مسکراتے نظروں نے اسے مسکرانے پر مجبور کر دیا
یقین ٹیسٹ بہت اچھا ہوا تھا اسی لئے وہ اتنی خوش کی
جبکہ ان دونوں کی مسکراہٹ کلاس سے باہر کھڑی سدرا بہت غور سے دیکھ رہی تھی
مریم یہ احساس کا تو نکاح ہوا ہے نا اسنے مریم کے کندھے پر ہاتھ پھیلاتے ہوئے پوچھا
ہاں سنا تو میں نے بھی یہی ہے کہ اس کا نکاح اس کے کزن کے ساتھ ہوا ہے

Mirh@_Ch
 

یہ نیا ٹیچر جب سے آیا تھا اس کی بےعزتی کئے جا رہا تھا کہ کتنے اشارے چکی تھی وہ اسے ہر طرح سے اس پر اپنے حسن کا جادو چلانے کی کوشش کر چکے تھی
لیکن نہ جانے یہ کس مٹی سے بنا تھا جس پر نہ تو اس کے حسن کا کوئی اثر ہو رہا تھا اور نہ ہی وہ اس کے اشاروں کو سیریس لے رہا تھا
سدرہ اسے گھورتی ہوئی اپنی سیٹ سے اٹھ گئی اور کمرے سے باہر نکل گئی
اس کے پیچھے سدرا کے چمچ یوں کا منہ بنا دیکھ کر زارا اپنی ہنسی پر کنٹرول نہ کر سکی
بیچاری ہر طرح سے سر حیدر پر لائن مارنے کی کوشش کرتی ہے لیکن مجال ہے جو سر حیدراسے نظر اٹھا کے دیکھیں
وہ اس کے کان میں پھر پھسپھسائی تو وہ بھی مسکرا دی
ی
زاراکوئی مسئلہ ہے آپ کو آپ کو بھی کلاس سے باہر جانا ہے وہ ان دونوں کی سرگوشی سن تو نہیں پایا تھا لیکن کلاس میں ان کا یہ انداز حیدر کو برا لگا تھا

Mirh@_Ch
 

#میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_نمبر8

اس نے جیسے ہی کلاس میں قدم رکھا سب سے پہلے ٹیسٹ کے لیے ہی کہا تھا پچھلے 10 دن سے اس نے جو چپٹر سب سٹوڈنٹس کو سمجھایا تھا آج اس کا ٹیسٹ تھا
سب کو الگ الگ سوال لکھا کر اب وہ اپنی کرسی پر بیٹھا تھا
کچھ لوگ اپنے سوالات حل کر رہے تھے جبکہ کچھ لوگ اگلے پچھلے ٹیبل کی طرف دیکھ رہے تھے
اسے اپنے کالج کا دور یاد آ رہا تھا جب وہ اور شام بھی یہی سب کچھ کیا کرتے تھے
اس نے جان بوجھ کر سب کو الگ الگ سوال دیا تھا تاکہ کوئی بھی کسی کی مدد نہ کر سکے
سب پر نظر ڈالتے ہوئے اس نے ایک نظر سدرآ کو دیکھا جب اس کی آنکھیں غصے سے بھر آئی
سدرہ اس کلاس سے باہر نکل جائے وہ جو کب سے اسے ہی دیکھ رہی تھی
اس کی آواز پر چونکی۔
آپ کو شاید میری آواز نہیں آئی میں نے کہا میری کلاس سے باہر نکل جائے ۔وہ اسے گھورتے ہوئے بولا تھا

Mirh@_Ch
 

وہ کھوئے ہوئے انداز میں بولی۔
ہائے ظالم یہ محبت تم نے کبھی اسے بتایا کہ تم اس سے کتنی محبت کرتی ہو زاراآہ بر کر کہنے لگی
محبت لفظوں کی محتاج نہیں ہوتی یہ تو آنکھوں سے بیان ہو جاتی ہے ۔
اور اب تم یہ محبت نامہ بند کرو اور جلدی سے یہ آخری دو سوال حل کرو اس کا طریقہ تھوڑا الگ ہے وہ اس کا دیہان ٹیسٹ کی طرف لگاتی ہوئے بولی تو زارہ مسکرا کر اپنا کام کرنے لگے
وہ شخص بہت لکی ہو گا جو تم سے محبت کرتا ہے نہ جانے میں کب ملوں گی اس سے زارا سوال حل کرتے ہوئے بڑبڑائی تو احساس مسکرا دی وہ تو بیچاری جانتی بھی نہیں تھی کہ وہ نہ جانے اس سے پچھلے ایک مہینے میں کتنی بار مل چکی ہے
·

Mirh@_Ch
 

اور اس کے سمجھانے سے تھوڑی ہی دیر میں اسے سب سمجھ میں آنے لگا اسے
اسے امید تھی کہ اس کا زارا دونوں کا ٹیسٹ آج اچھا ہوگا
ویسے یار تمہیں تو متھس بالکل بھی پسند نہیں ہے پھر تم نے یہ سبجیکٹ کیوں لیا وہ اسے دیکھ کر پوچھنے لگی
ہاں یاد آیا تمہارا منگیتر آرمی ایجنٹ ہے نہ اور آرمی والے تو بہت بڑے لکھے ہوتے ہیں اسی سے مقابلہ کرنا چاہتی ہو کیا۔زارا چھڑتے ہوئے بولی
منگیتر نہیں شوہر کتنی بار بتا چکی ہوں کہ ہمارا نکاح ہوا ہے مجھے یہ منگیتر لفظ بالکل اچھا نہیں لگتا اس میں نہ کوئی پاکیزگی ہے نہ کوئی جذبات شوہر لفظ سے کتنی لگن ہوتی ہے نہ اسی لیتے ہی وہ شخص آپ کی سامنے آجاتا ہے جس سے آپ بے پناہ محبت کرتے ہیں جس کے ساتھ آپ کا ہر جذبات جوڑا ہوتا ہے

Mirh@_Ch
 

ٹیسٹ کی کیسی تیاری ہے زارا اداس بیٹھی تھی جب وہ اس کے پاس آ کر پوچھنے لگی
اتنی بری کی دل کرتا ہے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے کالج سے گھر بھاگ جاؤں زارا منہ بسور کر بولی تو اسے کل رات کا زاوق کا جملہ یاد آگیا تمہاری دوست زارا تم سے بھی زیادہ نالائق ہے
وہ ہلکی سی مسکرائی اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا
چلو میں سمجھا دیتی ہوں میری تیاری اچھی ہے وہ اسے حوصلہ دیتے ہوئے بولی تو زارا کھل کر مسکرائی
تم نے کیسے تیار کیا اتنا مشکل تھا یہ مجھ سے تو نہیں ہوا رات ساری بیٹھ کے لگی رہی اس وقت بھی نیند آ رہی ہے کیسے کیا تم نے وہ پرامید سی اسے دیکھ کر پوچھنے لگی
مشکل نہیں تھا بس ٹھیک سے سمجھنے کی ضرورت ہی چلو آؤ میں تمہیں سمجھآتی ہوں دیکھنا ابھی سمجھ آ جائے گا وہ بک کھول کر اسے سمجھانے لگی

Mirh@_Ch
 

اس کے باہر نکلتے ہی احساس اپنا بیگ اٹھائے اور اپنے جذبات پر قابو کرتے ہوئے اس کی گاڑی میں آ گئی تھی
ہاں کیوں کے اس کے ساتھ بیٹھنے کی خوشی تو اس کے ساتھ بھی شئیر نہیں کرنا چاہتی تھی
سفر خاموشی سے گزر گیا وہ ہر تھوڑی دیر میں اسے دیکھتا تو مسکرا کر نظریں جھکا لیتی اسکا یہ شرمیلا زاوق کے لئے اس کی جان تھا
تمہارے چہرے پر میری قربت کی سرخی بہت حسین لگتی ہے ۔اس کے اچانک اپنے قریب آنے پر پہلے تو وہ گھبرا کر اپنا دل تھام چکی تھی لیکن اس کی اگلی جسارت نے اس کے پورے جسم میں سنسنی پھیلا دی تھی
کانپتے ہاتھوں کو قابو کر کے وہ جلدی سے گاڑی سے باہر نکلی ۔
جب کہ اس کی حالت پر زاوق قہقہ لگا کر گاڑی سٹارٹ کرتا آگے بڑھ چکا تھا
💘

Mirh@_Ch
 

کل ٹیسٹ اچھے سے دینا وہ ہلکے سے مسکرا کر اس کے قریب سے اٹھ کر چلا گیا
جب کہ احساس اپنی دھڑکنوں کا طوفان سنبھالتے کتابیں ایک طرف رکھ کر فوراً اپنے کمرے میں بھاگ گئی

آؤ چھوڑ دوں اسے کالج کے لیے نکلتے دیکھ کر دیکھ کر آفر کی
ہاں کیوں تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ سر حیدر عرف زاوق حیدر شاہ ۔میرے کیا لگتے ہیں لیکن اگر آپ کو یاد ہو تو آپ نے پہلے دن خود ہی کہا تھا کہ اپنا اور میرا رشتہ میں کسی کے ساتھ شیئرنہ کروں
اس نے اسے یاد دلاتے ہوئے کہا
میں نے یہ نہیں کہا کہ میں تمہیں اپنے ساتھ کالج کے اندر لے کے جاؤں گا میں بس یہ کہہ رہا ہوں کہ میں تمہیں کالج تک ڈراپ کر دیتا ہوں پچھلی اگلی میں اتار دوں گا وہاں سے آگے خود چلی جانا
وہ مسکرا کر آئیڈیا دیتا باہر نکل گیا یقیناً آج کی صبح اس کے لئے حسین تھی اور اب شروع ہونے والا یہ سفر بھی

Mirh@_Ch
 

اور اب وہ سےخمھ آ بھی گئے تھے
اگلے پندرہ منٹ میں ہی وہ سارا سوال حل کرکے اس کے سامنے رکھ چکی تھی اور اب ایکسائٹ سی اسے دیکھ رہی تھی کہ وہ اسے دیکھ کر بتائیے کہ وہ صحیح ہے یا غلط
زاوق نے سوال چیک کیا جو کہ بالکل صحیح طریقے سے حل کیا گیا تھا
فائنلی میں نے تمہیں سمجھا دیا زاوق نے مسکراتے ہوئے کہا تو احساس بھی مسکرا دی
چلو اب میرا معاوضل نکالو وہ شرارت سے مسکراتے ہوئے اسے مزید اپنے قریب کر چکا تھا
اس طرح تم مجھے مزید بے خود کر دو گی ۔وہ دھمکی دے رہا تھا یا اپنے جذبات بتا رہا تھا وہ سمجھنے کی کنڈیشن میں نہیں تھی

Mirh@_Ch
 

اسی لیے سوال سمجھنے کے بعد وہاسح انعام دینے کے لیے تیار رہے

وہ اسےسنجیدگی سے سوال سمجھا رہا تھا پہلے تو وہ اس کی قربت سے گھبرائی گھبرائی سی تھی لیکن اس کا سیریز انداز دیکھتے ہوئے احساس کو احساس ہوا کہ وہ بے کار میں گھبرا رہی ہے کیونکہ زاوق بہت دھیان سے سمجھا رہا تھا
اسی لیے اپنی سوچوں کو جھٹلاتے ہوئے وہ بھی سوال پر دھیان دینے لگی
اور دھیان سے سمجھنے پر اسے جلدی سمجھ بھی آنے لگے
کل اس چپٹر کا ٹیسٹ تھا اور وہ تقریبا اسے پورا چپٹر ہی سمجھا چکا تھا
پڑا کچھ پلے زاوق نے مسکرا کر کہا تو اس نے جوش میں کہا میں گردن ہلائی
زاوق نے فورا ہی ایک سوال نکال کر اس کے حوالے کر دیا کہ جو کچھ سمجھ میں آیا ہے کر کے دکھاو مجھے ۔زاوق نے کہا تو وہ خوشی سے جواب حل کرنے لگی
کل تک جو اسے بہت مشکل لگ رہا تھا آج وہی ا سے بہت آسان لگ رہے تھے

Mirh@_Ch
 

تو اس کی بات سننے کے بعد اس کے گال لال ہونے لگے تھے
ایک کپ چائے ۔احساس اپنا دوپٹہ سہی کرتے ہوئے بولی جو پہلے ہی اس کے سر پر ٹھیک سے سجا ہوا تھا
چائے کی جگہ کچھ اور مل سکتا ہے اس پر باقاعدہ اس کے لبوں انگوٹھے سے چھو کر بولا
نہ نہیں ۔۔۔۔۔میں خود کر لوں گی۔ وہ اس سے فاصلے پر گھسکتے کرتے ہوئے بولی
تم نے انکار کر دیا اور میں نے مان لیا۔ وہ مذاق اڑانے والے انداز میں مسکرایا ۔
اپنا معاوضہ میں خود لے لوں گا چلو پہلے تمہیں سمجھا دیتا ہوں
وہ بات کرتے ہوئے مسکرایا اور اس کا بازو پکڑ کر اسے کھینچ کر بالکل اپنے قریب کر لیا ۔
اب میرے قریب بیٹھ کر صرف مجھے دیکھتی نہ رہنا سوال سمجھو مجھے دیکھنے کے لیے ساری زندگی پڑی ہے ۔
اور اس کے بعد میں اپنا معاوضہ لوں گا ۔اس نے صاف انداز میں کہا تھا کہ اسے رایت کا کوئی موقع نہیں ملے گا ا

Mirh@_Ch
 

اور اس شخص کی وجہ سے وہ زاوق کے سامنے اور شرمندہ نہیں ہونا چاہتی تھی

بس لکھے جا رہی ہو یا کچھ پلے بھی پڑھ رہا ہے وہ اسے نوٹ بک پر جھکے تیزی سے لکھتے فیکھ کر کہ اس کے قریب آ بیٹھا
جب کہ اسے اچانک یہاں دیکھ کر وہ منہ بنا گئی
کچھ ہیلپ کردوں اس کے منہ کے ڈیزائن صاف بتا رہے تھے کہ وہ جو بھی لکھ رہی ہے غلط ہے
ویسے صبح مجھے زارا سمجھا دیتی لیکن آپ کہہ رہے ہیں تو آپ ہی سمجھا دیں
وہ کاپی اسے تھماتے ہوئے احسان کرنے والے انداز میں بولی
جبکہ اس کے انداز پر وہ مسکرا دیا
ویسے ایک بات کہوں زارا تم سے زیادہ نالائق ہے وہ اپنی ہنسی دباتے ہوئے بولا
اور خود تو جناب بہت لائق ہیں وہ کم آواز میں منمنائی
جبکہ اس کے انداز پر وہ مسکرا دیا ۔
اگر میں سمجھا دوں تو کیا ملے گا وہ اس کے گال کو دیکھتے ہوئے بولا

Mirh@_Ch
 

بکواس بند کرو بد ذات عورت میرے بس دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ میری بیٹی سے کتنی محبت کرتا ہے اور آگے زندگی میری بیٹی کو خوش رکھ سکتا ہے یا نہیں
ایک مکان تو نام کر نہیں سکتا کیسے سمجھوں گی کہ وہ میری بیٹی کو خوش رکھے گا ساری زندگی
رحمان صاحب نے بات بنانے کی کوشش کی
ہاں تو پھر ایسا کہیں کہوہ مکان احساس کے نام کرے آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں کہ وہ مکان آپ کے نام کریں اور جہاں تک میری بات کرنے کا سوال ہے تو میں اس معاملے میں اس سے کوئی بات نہیں کروں گی
یہ مکان اس کے ماں باپ کی آخری نشانی ہے جو میں اس سے کبھی نہیں مانگوں گی ۔
ٹھیک ہے اگر تم نہیں کہو گی تو میں اس سے بات کروں گا اور میرا طریقہ اسے پسند نہیں آئے گا ۔
رحمان صاحب غصے سے کہتے ہوئے باہر نکل گئے ۔جبکہ ان کے جانے سے عائشہ پرسکون ہو چکی تھی اب ان کی واپسی لیٹ نائٹ ہی ہونے تھے

Mirh@_Ch
 

اور اب وہ پچھلے بارہ سال سے مسلسل سے اس کی دولت پر عیش کیے جا رہے تھے انہوں نے خود ہی کمپنی پر قبضہ جمانا چاہا جس سے کمپنی کے حالات کافی بگڑ گئے وہ تو ورکرز کی محنت تھی کہ ہم ان کو زیادہ نقصان نہیں ہوا
اور ورکرز نے سارا کا کام سنبھال لیا ۔
ورنہ چند دن میں ہی زاوق کی کمپنی ڈوب سکتی تھی ۔

تم نے بات کی زاوق سے جو میں نے کہا تھا اس کے بارے میں کھانے کے بعد وہ پوچھنے لگے
نہیں میں نے اس بارے میں اس سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی میں اس بارے میں اس سے کوئی بات کروں گی میں آپ کو پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ وہ احساس سے محبت کرتا ہے اور وہ اسے اس طرح سے طلاق نہیں دے گا
اگر طلاق نہیں دیتا تو کہو اسے مکان نام کرے ورنہ میں اپنی بیٹی کسی قیمت پر اس کے حوالے نہیں کروں گا
خدا کا خوف کریں رحمان اپنی بیٹی کی قیمت لگا رہےہیں آپ عائشہ نے تڑپ کر کہا

Mirh@_Ch
 

جیسے خود سے دور کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا اپنا بزنس اپنی جائیداد ہر چیز رحمان صاحب کے ہاتھ پر تھی وہ اسے کیسے چلاتے ہیں کیا کرتے ہیں زاوق نے کبھی سوال نہیں کیا تھا ۔
لیکن یہ بات بھی کلیئر کر دی تھی کہ اپنی ماں باپ کی جائیداد کا ایک پیسہ بھی وہ کسی کے نام نہیں کرے گا ۔
اور یہی وجہ تھی کہ رحمان صاحب اب اپنی بیٹی کی شادی زاوق کے ساتھ نہیں کروانا چاہتے تھے ۔
کیوں کہ اس شادی میں انہیں کوئی اپنا فائدہ نظر نہیں آرہا تھا
وہ محنت کش انسان کبھی بھی نہ تھے ہمیشہ دوسروں کے ٹکڑوں پر پلنے والوں میں سے تھے ۔
اور زاوق کے روپ میں انہیں ایک جیتی جاگتی پیسے کی مشین مل گئی

Mirh@_Ch
 

کیونکہ وہ اندازہ لگا چکا تھا کہ عائشہ کا موڈ خراب ہو چکا ہے
اور عائشہ اس کی زندگی کے لیے بہت اہم تھی تیرہ سال کا تھا جب اس کی ماں باپ ایکسیڈنٹ میں گزر گئے ۔
ایک یہی تو مخلص رشتہ ملا تھا اسے ۔ورنہ کون تھا اس کا اپنا ہر کوئی تو اس کی جائیداد کی پیچھے پڑا تھا
حتیٰ کہ خالو بھی ۔
کھانا کھانے کے بعد احساس نے برتن سمبھالے جبکہ اس دوران وہ عائشہ کے پاس ہی بیٹھا ان سے باتیں کرتا رہا
لیکن جب خالو کے گھر آنے کا وقت ہوا وہ آرام کا کہہ کر اپنے کمرے میں چلا گیا اور زیادہ دیر ان کے پاس نہیں بیٹھتا تھا اور نہ ہی ان کی کمپنی اسے پسند تھی
وہ چاہتے تھے یہ گھر جو اس کے ماں باپ کا ہے وہ ان کے نام کر دے لیکن وہ ایسا نہیں چاہتا تھا اور نہ ہی وہ ایسا کرنے والا تھا
کیوںکہ یہ اس کے ماں باپ کی آخری نشانی تھی

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_7

کھانا آرام دہ ماحول میں کھا گیا وہ کھانے کے دوران بھی ہر تھوڑی دیر کے بعد احساس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا تھا لیکن وہ خاموشی سے اپنے کھانے پر دھیان دیتی اس کی کسی بات کا جواب نہیں دے رہی تھی۔
جب کہ ماما تو بس اللہ سے دعائیں مانگتی تھی ان کی جوڑی سلامت رہے
وہ تو اپنی بیٹی کی قسمت پر بہت خوش تھی
کتنے دن رہنے کے لئے آئے ہو ۔۔۔۔۔۔؟ ما ما نے پوچھا
کل صبح واپسی ہوگی وہ مسکرا کر بولا
اب آ ہی گئے ہو تو دو چار دن رک زاوق کچھ دن اپنی ماں کے ساتھ بھی گزار لو ۔
عائشہ اداسی سے بولی پورے مہینے میں مشکل سے گھر ایک دن کے لیے آتا تھا ۔
اور وہ بھی جلدی چلا جاتا ہے اس کے جانے کا سن کر عائشہ اداس ہو گئی
کوشش کروں گا اگلی بار رکنے کی لیکن اس بار تو ایک دن کی چھٹی ملی ہے ۔اس نے سمجھاتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

کھانے کے دوران بھی وہ باز نہیں آیا ہر تھوڑی دیر میں احساس کی جانب جملے پھینکتے ہوئے اسے تنگ کرتا رہا جب کہ احساس منہ بناتی رہی۔
جب کہ وہ اس کا پھولا ہوا منہ دیکھ کر مسکرائے جا رہا ۔