وہ اس سے خفا تھی
کیوں۔۔۔۔؟ وہ خود سے سوال کر رہا تھا پھر مسکرایا اور پھر خاصہ اونچی آواز میں اسے سنانے والے انداز میں بولا
مسز عائشہ آپ کی بیٹی بہت نالائق ہے یہ پرھائی نہیں کر سکتی شادی کر دیں اس کی وہ عائشہ کو آنکھ دبا کر مسکراتے ہوئے بولا
ہاں بالکل صحیح کہا ایک میں ہی نالائق ہوں خوری کلاس میں خود تو جیسے بہت لائق ہیں نا وہ پردے کے پیچھے کھڑی ہلکی آواز میں بڑبڑائی تھی جس کی آواز اس طرف واضح طور پر جا رہی تھی
ماما کھانا لگ گیا ہے ٹھنڈا ہو رہا ہے آئیں اور کھا لیں میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے اس نے زاوق کو سنانے والے انداز میں کہا اب تک وہ کھانا صرف زاوق کی فرمائش پہ بناتی تھی ۔اور آج بنا فرمائش کے ہی اسے اپنی جان کے ہاتھوں کا کھانا نصیب ہو رہا تھا
عائشہ نے گھر میں قدم رکھا تو زاوق کو سامنے پا کر کھل اٹھی
میرا بچہ میرے دل کا ٹکڑا وہ اس کی بلائیں لیتے ہوئے اس کے پاس آئی اور اس سے ملنے لگی
پورے ایک ماہ کے بعد وہ اس کا چہرا دیکھ رہی تھی۔
یہ عورت زاوق کے لیے بہت اہمیت رکھتی تھی وہ اس کی ماں نہیں بلکہ ماں سے بھر کر تھی تیرہ سال کا تھا وہ جب اسے منافقت سے پاک ہے ایک رشتہ ملا جس سے وہ بے پناہ محبت کرتا تھا اور اسی کے وجود کا حصہ تو احساس تھی
جس کے بغیر رہنے کا زاوق سوچ بھی نہیں سکتا تھا
عائشہ سے ملتا ہوا اس کے گرد بازو پھیلا کے اسی کے کمرے میں چلا گیا اب نہ جانے اسے وہاں کتنی دیر رہنا تھا کیونکہ ان ماں بیٹے کی میٹنگ تو کبھی ختم ہی نہیں ہوتی تھی
کھانا بنانے کے بعد احساس نے ان کوکھانا لگ جانے کی خبر دی
جب کہ احساس کا روٹھا ہوا انداز وہ کچن میں نوٹ نہیں کر پایا تھا
اس کے پاس ہمیشہ سے گھر کی ڈپلیکیٹ کی موجود لیکن پھر بھی وہ بیل بجاتا تھا لیکن آج امی جان کو سرپرائز دینے کے لئے وہ بنا دروازہ کھٹکھٹائے ایکسٹرا کی سے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا
گھر میں کوئی بھی موجود نہ تھا صرف کچن سے تھوڑی آواز آ رہی تھی امی جان کا خیال آتے ہی وہ مسکرایا اور کچن کی طرف جانے قدم بڑھائیں
لیکن کچن میں امی جان کی جگہ اسے کھڑا دیکھ کر اس کا دل اپنے آپ فل سپیڈ کو دھڑکنے لگا ۔
احساس اپنے کام میں مگن ہر چیز سے بے نیاز پہلے کھانا کھانا بنانے میں مصروف تھی۔
جب اسے اپنی کمر پر سنسناتا ہوا ہاتھ محسوس ہوا ۔وہ اس کی خوشبو محسوس کرتی بے اختیار اپنی آنکھیں بند کی ۔
جب اس کی کمر پر گرفت ذرا سخت ہوئی وہ مکمل طور پر اس پر اپنا قبضہ جما چکا تھا
کیا یہ میرے لیے بنایا جا رہا ہے
اس کے موبائل پر زاوق کی ایک بھی کال یا میسج نہیں آیا تھا
ایسا کبھی نہیں ہوتا تھا زاوق نے خود اسے یہ موبائل خرید کر دیا تھا اور سختی سے منع کیا تھا کہ اس کا نمبر اس کی کسی دوست کے پاس بھی نہیں ہونا چاہیے ۔
اس موبائل پر وہ صرف اور صرف زاوق سے ہی بات کر سکتی ہے
اور اب نہ جانے کتنے دنوں سے وہ موبائل بالکل خاموش پڑا تھا اسے موبائل رکھنے کی عادت نہیں تھی اسی لیے اکثر ا کہیں بھی بھول جاتی
جس کی وجہ سے زاوق کو اسے لینڈلائن نمبر پر فون کرنا پڑتا لیکن اس بار سخت ڈانٹ کی وجہ سے وہ موبائل ہر وقت اپنے پاس رکھ رہی تھی
❤
پچھلے چار دنوں سے اس نے اپنی جان کو بالکل فون نہیں کیا تھا اور اب وہ اس سے ملاقات کے لئے تڑپ رہا تھا کتنے دن ہو چکے تھے اسے محسوس کئے ہوئے
اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آج وہ گھرآ ہی گیا تھا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#قسط_6
❤
ماما شادی پر گئی ہوئی تھی اسے بہت سخت بھوک لگی تھی بابا ابھی تک آفس سے آئے نہیں اور اوپر سے اتوار کا بورنگ دن تھے اس طرح بور ہو کر بیٹھنے سے بہتر تھا کہ وہ اپنے لیے کچھ بنا لیتی ۔
اس سوچ کے آتے ہی اس نے فیصلہ کیا کیچن کی طرف آئی ماما نے کہا تھا کہ وہ جلدی واپس آ جائے گی لیکن نہ جانے کیا وجہ تھی کہ وہ ابھی تک گھر واپس لے آئیں۔
وہ اسے گھر کا زیادہ کام نہیں کرنے دیتی تھی وہ کھانا کبھی کبھی بناتی تھی یا جس دن زاوق کے گھر آنے کے چانس ہوتے ۔
ورنہ وہ تو بس اتنا ہی کہتی تھی کہ اپنی پڑھائی پر دھیان دو زاوق تمہاری پڑھائی کی وجہ سے رخصت ہی نہیں لے رہا
آج کل زاوق سے بہت ناراض تھی پچھلے کچھ دنوں سے میں وہ مسلسل اسے ڈانٹ رہا تھا ۔اوراب پچھلے کچھ دنوں سے شاید وہ زیادہ سے زیادہ بیزی تھا
جب کہ احساس اچھی خاصی مشکل میں پڑ چکی تھی
اس نے ایک نظر زارا کے چہرے کی طرف دیکھا جو منہ لٹکائے بیٹھی تھی اس کا مطلب تھا کہ اسے بھی ان سوالوں کی سمجھ نہیں آئی اور انہیں سمجھ نہیں آئی تھی تو یہ ٹیسٹ کیا دیتی ہے
❤
جعمے کو بھی مما کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے اس نے چھٹی کی تھی
اب اس میں ڈانٹنے والے کون سے بات تھی اس نے ابلیکیشن بھی تو بھیج دی تھی
میں پوچھ رہا ہوں پاس ہونے کا ارادہ ہے یا نہیں وہ اپنا سوال دہرایا تے ہوئے بولا جب کہ احساس نظریں زمین میں گاڑے کبھی ادھر تو کبھی ادھر دیکھ رہی تھی اسے انہیں پڑھاتے ہوئے دس دن ہو چکے تھے اور اس دن کے دوران وہ سب سے زیادہ اسے ہی ڈانٹ رہا تھا
مس احساس بہتر ہو گا کہ اپنی پڑھائی پر غور کرے ورنہ بے کار میں اپنے ماں باپ کا وقت ضائع نہ کریں جائیں اپنی چیئر پر بیٹھ جائیں اور یہ جو کوشنز ہیں ان کا کل ٹیسٹ ہوگا بورڈ پر لکھے سوالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ٹیسٹ کا کہہ کر باہر نکل گیا
لیکن آپنے میز پر موجود بہت ساری اپلیکیشن دیکھ لے کر سے کافی غصہ آیا
❤
وہ جتنا جلدی کلاس میں پہنچنا چاہتی تھی اتنا ہی لیٹ ہو چکی تھی
وہ جب پہنچی کلاس شروع ہو چکی تھی اور سرحیدر تقریبا بورڈ سیاہی سے بھر چکے تھے نہ جانے وہ میتھ کا کون سا کوشن سمجھا رہے تھے
مس احساس زاوق شاہ تو آج آپ لیٹ ہیں کیا دیر سے آنے کی وجہ سے سکتا ہوں میں
وہ سب کو بورڈ پر لکھا ہوا نوٹ کرنے کو کہہ کر اس کی طرف بڑھا
وہ گاڑی لیٹ ہو گئی وہ جلدی سے بولی
اور گاڑی کے لیٹ ہونے کی وجہ کیا ہے آپ جانتی ہیں آپ میتھ میں کتنی کمزور ہیں اور پھر سے کبھی آپ کا لیٹ آنا کبھی آپ کا چھٹی کرنا ۔آپ کا ارادہ ہے پاس ہونے کا یا نہیں وہ اس سے ڈانٹتے ہوئے بولا
اس نے تو صرف جمعہ کی چھٹی کی تھی غلطی سے آج ہی لیٹ ہوئی تھی اور اس پر بھی اسے اتنی باتیں سنی پر رہی تھی
لیکن میری کلاس میں آپ پیچھے جا کر بیٹھا کریں گی ویسے بھی آپ اس چیئر پر بیٹھنے کے قابل نہیں ہیں ۔
کیوں کہ میرا نہیں خیال کہ آپ اس کالج میں پڑھنے کے لئے آتی ہیں اور آپ کی مزید فصولیات میں مجھے انٹرسٹ نہیں ہے حیدرنے جتاتے ہوئے کہا
اور احساس کو آگے آنے کا اشارہ کیا جو خاموشی سے اپنا بیگ اٹھا کر سدرہ کی چیئر پر آگئی
❤
دن گزرتے جا رہے تھے اور آِئے دن وہ کسی نہ کسی بات پر احساس کو ڈانٹا تھا
وجہ یہ تھی کہ وہ میتھ میں ضرورت سے زیادہ کمزورتھی یہ تو شکر تھا کہ اس کا فزکس اچھا تھا ورنہ جانے اس کا سال کیسا ہوتا
آج جمعہ تھا کلاس میں بہت سارے اسٹوڈنٹس مسنگ تھے جمعےکو وہ لوگ پڑھتے نہیں تھے
لیکن سر حیدر نے آکر کہہ دیا کہ اب سے ہر جعمے ان لوگوں کا ٹیسٹ ہوا کرے گا وہ ایک بھی دن ضائع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے
اس نے کلاس میں قدم رکھا تو سب ایک دوسرے سے باتیں کرنے میں مصروف تھے
اسے دیکھتے ہی سب الرٹ ہو کر کھڑے ہو گئے
سر ہماری کلاس میں دو لڑکے تھے نہ جو آپ سے بدتمیزی کر رہے تھے جیسے آپ نے تھپڑ مارا تھا ان میں سے ایک کی ڈیتھ ہوگئی سر بیچارہ کیسے پتہ تھا اس طرح سے مر جائے گا
اپنے گلاسز ٹھیک کرتے ہوئے عمر نے افسوس سے کہا
اللہ اسے بخش دے خیر ہم کلاس اسٹارٹ کرتے ہیں اظہار افسوس کرتا ہوں اپنا مالکر اٹھانے لگا
جب نظر پانچویں ڈیکس پر بیٹھی احساس پر پڑی
مس احساس یہاں فرینٹ میں بیٹھا کریں ماشااللہ سے ایک تو آپ کو سمجھ ضرورت سے زیادہ آتی ہے ۔اور دوسرا آپ اتنی پیچھے ہو کر بیٹھتی ہیں
سدرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نے اسے سدرہ کی چیئر پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
سر میں ہمیشہ سے یہاں بیٹھتی ہوں سدرہ کو غصہ آیا یقینا اپنی جگہ چھوڑنے کو تیار نہ تھی
میں نے۔۔۔۔۔ کچھ نہیں کیا۔۔۔۔۔ مجھے معاف ۔۔۔۔۔کر دیں میں آئندہ ۔۔۔۔۔ایسی غلطی ۔۔۔۔۔۔نہیں کروں ۔۔۔۔۔گی
اس کی آنکھیں ابھی بند تھی اس کی ہلکی ہلکی منمنآہٹ سن کر وہ مسکرا دیا
تمہیں سزا دے کر سکون محسوس کرتا ہوں
جب اپنے لبوں سے تمہارے کان میں سرگوشی کرتا ہوں تو اپنے اندر سکون محسوس کرتا ہوں
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#پانچویں_قسط
❤
وہ گہری نیند میں تھی جب اسے اپنے چہرے پر کسی کی گرم سانسیں محسوس ہوئی وہ جانتی تھی وہ کون ہے لیکن ڈر کے مارے اپنی آنکھیں نہیں کھول پا رہی تھی وہ جانتی تھی وہ اسے سزا دینے آیا ہے
اس نے پھر اس کی سب سے عزیز چیز خود سے دور کی تھی لیکن اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تھا مس انعم اپنی کلاس میں لڑکیوں کو کسی قسم کی جولری نہیں پہننے دیتی تھی
میں ۔۔۔۔۔میں نے جان۔۔۔۔۔۔ بوجھ کر۔۔۔۔۔ نہیں کیا مس۔ ۔۔۔۔۔ نے منع کیا ۔۔۔۔تھا وہ بند آنکھ سے بڑبڑاتے ہوئے بولی تو وہ مسکرا دیا
مس انعم کی باتیں مانتی ہو اور میری نہیں
لیکن اپنے دل پر ہاتھ رکھ کے احساس کلاس روم کی طرف بھاگی اور اپنے بیگ سے ایک بریسلیٹ نکال کر پہننے لگی
واو کتنا خوبصورت ہے کس نے دیا تمہیں زارا اس کا بریسلیٹ دیکھتے ہوئے بولی جو بہت خوبصورت تھا
ویسے تمہاری ماما کی پسند کو ماننا پڑے گا جب احساس نے اس کے بات کا کوئی جواب نہ دیا تو وہ خود ہی اندازہ لگا بیٹھی کہ یہ اس کی ماں نے اسے دیا ہوگا
جب کہ اس کے جواب پر احساس صرف مسکرائی
لیکن اپنے دل پر ہاتھ رکھ کے احساس کلاس روم کی طرف بھاگی اور اپنے بیگ سے ایک بریسلیٹ نکال کر پہننے لگی
واو کتنا خوبصورت ہے کس نے دیا تمہیں زارا اس کا بریسلیٹ دیکھتے ہوئے بولی جو بہت خوبصورت تھا
ویسے تمہاری ماما کی پسند کو ماننا پڑے گا جب احساس نے اس کے بات کا کوئی جواب نہ دیا تو وہ خود ہی اندازہ لگا بیٹھی کہ یہ اس کی ماں نے اسے دیا ہوگا
جب کہ اس کے جواب پر احساس صرف مسکرائی
جبکہ اس کی اتنی بےعزتی پر احساس اور رازا اپنی مسکراہٹ روکے کلاس سے باہر جاکر قہقے لگانے کا ارادہ رکھتی تھی
❤
وہ دونوں کلاس سے باہر آکر اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی
سدرہ جس کے سامنے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا سر حیدر نے اس کی اتنی بےعزتی کی تھی یہ سب کے لیے ہی یہ بہت مزے دار خبر تھی
وہ دونوں کلاس سے باہر کھڑی تھی جب سر شام اور سر حیدر ان کے قریب سے گزرے ۔
ان دونوں کا ارادہ پرنسپل آفس میں جانے کا تھا جب اچانک سر حیدر اسے دیکھ کر رک گئے
حیدر کا سارا دھیان اس کی کلائی پر تھا جس کو شام اور زارا دونوں نے کچھ خاص نوٹ نہ کیا تھا
پھر اگلے ہی لمحے وہ اسے گھورتا ہوا آگے بڑھ گیا تو غصہ کس بات کا تھا زارا بھی نہیں سمجھ پائی اور شام بھی نہیں
وہ سر سے پاؤں تک حیدر کو دیکھتے ہوئے ذہ معنی انداز میں مسکرائی
اس کی حرکتیں اور انداز نوٹ کرنا حیدر جیسے آدمی کے لئے نا ممکن نہ تھا
وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں اس کے اشارے سمجھ رہا تھا
بیٹھ جائیں وہ غصے سے بولا
پہلے میرے ایک سوال کا جواب تو دیں مسٹر حیدر آپ کا سر نیم کیا ہے سدرہ اسی بے باک انداز میں بولی
دوسروں کے لئے جو بھی ہے لیکن آپ کے لیے میرا سر نیم بھی سر ہی ہے ناو کین یو پلیز سیٹ ڈاون
آپ میرا وقت ضائع کر رہی ہے وہ اسے گھورتے ہوئے سخت لہجے میں بولا
جبکہ اس بات سے سدرا اپنی بےعزتی محسوس کرتی پوری کلاس کی طرف دیکھنے لگی
اور فورا ہی شرم سے بیٹھ کر اپنا ڈیکس پر سامان ادھر ادھرکرنے لگی شاید اس کا غصہ کنٹرول کرنے کا ایک انداز تھا
اس نے کلاس میں قدم رکھا تو کل کی بنسبت آج کلاس کا تھوڑا ماحول ٹھیک ٹھاک تھا سب نے کھڑے ہو کر اسے سلام کیا
سر کے اشارے سے جواب دیتا ان سب کو بیٹھنے کا
کہا
آج کلاس میں کچھ نئے چہرے تھے جو کل یہاں موجود نہیں تھے اس نے ایک سرسری سی نظر پوری کلاس میں ڈالی
مس سدرہ کل کہاں غائب تھی رجسٹر سے اس کا نام دیکھتے ہوئے بولا
سدرہ اس کے انداز پر مسکراتے ہوئے کھڑی ہوئی
کل میری پالر میں اپوائنمنٹ تھی جانا بہت ضروری تھا ۔سدرہ ایک ادا سے بولی
اگر آپ کا پارلر جانا اتنا ہی ضروری ہے مسں سدرہ تو ایسا کریں کہ ایک کالج پالر میں کھلوالا لیں تاکہ آپ کی پڑھائی کا حرج نہ ہو
اس کے انداز میں حیدر کو سچ مچ غصہ دلادیا تھا
آئی ایم سوری سر مجھے پتا نہیں تھا کہ آپ نیو ٹیچر ہیں اگر پتہ ہوتا تو میں کبھی چھٹی نہیں کرتی
جو اپنے بالوں کو نیا رنگ کروا کر پوری کلاس کو دکھا رہی تھی
احساس نے نفی میں گردن ہلاتے ہوئے اپنی نوٹ بک کھولی
کیا مطلب نیو ٹیچر وہ بھی ہینڈسم تم نے مجھے کل ٹیکس کرکے کیوں نہیں بتایا وہ اپنی دوست کو گھورتے ہوئے بولی کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے سدرہ غیر خاصر تھی وہ زیادہ تر غیر حاضر ہی رہتی تھی امیر باپ کی بگڑی ہوئی اولاد
او مائی گوڈ یعنی کے اب تو پڑھنے میں بھی مزہ آئے گا وہ اپنی سہیلی سے نیو ٹیچر کی تعریفیں سنتے ہوئے ایک ادا سے بولی
جب احساس نے اسے گھور کر دیکھا
ابھی دیکھ کیسے باتیں کر رہی ہے جب سر پوری کلاس کے سامنے بےعزتی کریں گے نہ تب دیکھ منہ چوہیا جیسا نکل آئے گا زارا اس کے کان میں منملائی کیونکہ اس طرح اس کے سامنے بولنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی وہ بہت ہی جھگڑلوقسم کی لڑکی تھی
جبکہ زارا کی سرگوشی پر احساس بھی ہلکے سے مسکرا دی
❤
اس نے فوراً ہی اس کے پیرپر گولی چلا کر اسے بے بس کر دیا
اور اس کے بعد شام کو فون کیا
ہاں شام یہاں آفس سے تھوڑے فاصلے پر ایک لڑکے کی لاش پڑی ہے جبکہ دوسرے کے پاوں پر میں نے گولی مار دی ہے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا اسے لے چلو ریمانڈ روم میں یہ سارا سچ اگل دے گا
اس نے کہتے ہوئے فون بند کیا اور اپنی جیب سے ہتھکڑی نکالتے اسے پہنانے لگا
کون ہو تم ۔۔۔۔اور مجھے ہتھکڑی کیوں پہنا رہے ہو وہ درد سے بلبلاتے ہوئے بولا
تم جیسے غنڈے اور کرائمرز مجھے میجر حیدر شاہ کے نام سے جنتے ہیں۔ تو پھر کیا خیال ہے سسرال چلییں آخر میں وہ ذرا سا مسکرایا ۔
❤
یار آج وہ دونوں لڑکے نہیں آئے
وہ بدتمیز آوارہ لڑکے کہاں گئے اس نے کلاس میں قدم رکھا تو گسپ جاری تھا وہ اگنور کرتے ہوئے اپنی چیئر پر آکر بیٹھی
جب دھیان سامنے بیٹھی سدرہ پر گیا
اب تو دیکھ میں تیرے ساتھ کیا کرتا ہوں
لڑکے نے اسے گھورتے ہوئے غصے سے کہا اس کے ساتھ ہی اس کے لوگوں نے اس پر حملہ کر دیا
اپنے آپ پر ہونے والے حملے کو روکتے ہوئے حیدر نے سامنے سے بھاگتے آئے لڑکے پر حملہ کیا اوردوسری۔لات سے اس نے دوسرے لڑکے کے سینے کو نشانہ بنایا
اس کے بعد ایک ایک کرکے وہ لڑکے اس سے مار کھاتے ہوئے اپنی درگت بنوانے لگے
ان دونوں لڑکوں کو جلد ہی اندازہ ہو چکا تھا کہ انہوں نے غلط جگہ پنگا لے لیا ہے ۔
لیکن ان کے ساتھ کیا ہونے والا تھا یہ وہ خود بھی نہیں جانتے تھے
میں نے تو نہیں دیکھی تیری ہمت تو میری ہمت دیکھ۔ حیدر نے کہتے ہوئے اپنی جیب سے ریواور نکالا اور ایک لڑکے کے سینے کے بیچوں بیچ گولی چلائی
اور اسے دیکھتے دوسرا لڑکا بھاگ نکلا لیکن شاید بھاگنا اس کے نصیب میں نہیں تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain