Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

وہ وقت دور نہیں جب میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اپنی زندگی میں شامل کر لوں گا
ہاں میری جان اب میں اور انتظار نہیں کروں گا اب میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم میرے لیے کیا ہو اب تم کوئی نادان چھوٹی سی بچی نہیں ہو جو میرے جذبات کو سمجھ نہ سکو
اب میں تمہاری یہ آزادی ختم کر دوں گا تمہیں ہمیشہ کے لیے قید کر لوں گا ۔
اس کی سوچوں پر فی الحال صرف اور صرف اس کی جان کاحق تھا شاید وہ اس وقت کسی کی مزاحمت نہیں چاہتا تھا
تبھی سامنے کھڑے دولڑکوں کو دیکھ کر اس کے ماتھے کی رگیں باہر آنے لگیں
بہت شوق ہے نہ تمہیں کلاس میں روعب جمانے کا اب جما لڑکے چلتے ہوئے اس کے قریب آئے اور ان کے پیچھے سے ہی وہ ان کے غنڈے بھی دیکھ چکا تھا
اب ہاتھ اٹھا کے دیکھا پھر مانتا ہوں تجھے میں نے کہا تھا نہ کہ تو جانتا نہیں مجھے میں کون ہوں مجھ پر ہاتھ اٹھا کر بہت بڑی غلطی کر دی

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#چوتھی_قسط

وہ آفس سے نکل کر سڑک کی طرف آیا تھا سڑک بلکل سنسان اور اندھیری تھی
لائٹ کا زیادہ استعمال وہ کرتابھی نہیں تھا اسے اندھیرے میں رہنے کی عادت کی اندھیرے میں ہی قدم آگے بڑھتا وہ اپنا رستہ بنا رہا تھا
جب اچانک ہی اس کا دھیان اپنی جان کی طرف چلا گیا
میرا دل چاہتا ہے کہ اپنے دل کی دھڑکن میں تمہیں چھپا لوں جہاں تمہیں کوئی نہ دیکھے میرے علاوہ ۔
میرا دل چاہتا ہے کہ تم اس دنیا میں صرف مجھ سے بات کرو صرف مجھ سے ملو صرف میرے بارے میں سوچو ۔
میرا دل چاہتا ہے میں تمہیں اس دنیا سے دور لے جاؤں کہیں ایسی جگہ جہاں میرے اور تمہارے علاوہ اور کوئی نہ ہو
میں تمہیں چھپا لوں پوری دنیا سے ۔وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا مسلسل سے کے بارے میں سوچ رہا تھا

Mirh@_Ch
 

جب کہ میں پرنسپل سے بات پہلے ہی کر چکا تھا
سروہ دراصل تھرڈ ایئر میں شام نے کچھ بولنا چاہا اس سے پہلے ہی حیدر نے گھور کا اسے دیکھا اور اس کی گھوری نے شام کی زبان پر تالا لگا دیا
میجر کوئی اور چکر تو نہیں تمہارا دھیان تمہارے فرض سے بھٹکنانہیں چاہیے سامنے بیٹھے آفیسر نے مسکرا کر کہا
آپ بے فکر رہیں میرے فرض کے آگے کوئی چیز نہیں آ سکتی میں اب چلتا ہوں اسنے سامنے بیٹھے انسان کو سلیوٹ کرتے ہوئے الوداع کہا
تو اس نے بھی مسکرا کر اسے جانے کی اجازت دے دی
·

Mirh@_Ch
 

فون رکھنے کی آواز سنتے ہی احساس نے بے اختیار اپنے دل پر ہاتھ رکھا جو بہت بری طرح سے دھڑ رہا تھا ۔

میجر پہلے ہی دن تمہیں کنگ کے لوگوں سے پنگا نہیں لینا چاہیے تھا اس طرح سے تو ہم لوگوں کو تم پر شک ہو جائے گا ۔
سر آپ بے فکر رکھے ہیں میں ان لوگوں کو شک نہیں ہونے دوں گا ۔
لیکن میجر تمہیں یقین ہے کہ وہ لوگ کینگ کے آدمی ہیں کرسی پر بیٹھے آدمی نے پوچھا
سر مجھے یقین ہے ان دونوں میں سے ایک کی فوٹو پہلے ہی میرا ایک آدمی مجھ تک پہنچا چکا تھا اور اب بہت جلدی میں کینگ اور اس کے سبھی آدمیوں کو ان کے انجام تک پہنچا دوں گا
ویری گڈ میجر مجھے تم سے یہی امید ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ تم اپنا کام بخوبی سرانجام دوگے لیکن مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی کہ تھرڈ ایئر کے دو پیریڈز تم نے کیوں لے لیے میتھس اور فزکس تم خود اپنے آپ پر بوجھ ڈال رہے ہو

Mirh@_Ch
 

اس کے ٹوٹے پھوٹے جملے نے زاوق کے لبوں پر مسکراہٹ بکھیری
لیکن فون تو تمہارے زاوق کا تھا وہ مسکراتے ہوئے لہجے میں بولا
میں نے آج تمہیں بہت مس کیا تم نے مس کیا مجھے ۔۔۔۔۔؟
وہ آہستہ آواز میں پوچھ رہا تھا
اس کے جملے نے احساس کے دل کی دھڑکن تیز کردی
لیکن آج ہی تو ہم ۔۔۔
میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا ہوں احساس میں تمہیں اپنے بہت نزدیک لے آنا چاہتا ہوں ۔
اتنا نزدیک کے تم میرے دل کی ہر دھڑکن کو سن سکو میری ہر سانس کو محسوس کر سکو ۔اتنا نزدیک کے
زاوق کل ٹیسٹ ہے میں تیاری کر رہی ہوں وہ بوکھلا کر بولی اس کے انداز سے اس کے ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں پسینہ آ چکا تھا
تم بہت بے رحم ہو احساس ۔ تمہیں مجھ پر ترس نہیں آتا رکھتا ہوں کل اسی وقت فون کروں گا زاوق نے فون رکھتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

دونوں پیریڈز بلکل فری ہوگئے اسی لیے دوسرے ٹیچرز کا دیا ہوا کام نٹپانے لگی
جب اچانک ہی صوفے کے قریب لینڈ لائن فون بول اٹھا
اف خدایا پھر سے ایڈورٹائزمنٹ والوں کا فون ہوگا آج کے زمانے میں یہ لینڈ لائن نمبر رکھتا کون ہے گھر پہ اس نے اکتاتے ہوئے فون کو گھورا۔
اور وہیں سے لٹک کر فون کو اٹھایا
السلام علیکم ہم بالکل ٹھیک ہیں اللہ آپ کو بھی ٹھیک رکھے لیکن ہمیں کچھ نہیں چاہیے برائے مہربانی دوبارہ فون مت کیجئے گا شکریہ ۔
احساس نے جلدی جلدی کہتے ہوئے فون رکھنا چاہا
تمہارے منہ سے اپنا نام سن کر مجھے سکون ملتا ہے احساس فون رکھتے ہوئے رسیور میں آواز گونجی
زاوق ۔۔۔۔ اس کے منہ سے بے اختیار پھسلا
احساس کا زاوق ۔ زاوق کی جذبات سے بھرپور آواز آئی ۔
وہ وہ دراصل وہ مجھے لگا ایڈورٹائزمنٹ والے ہیں ۔اس نے سوکھے لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا

Mirh@_Ch
 

اب وہ تین تین مہینے گھر سے غائب نہیں رہیں گے اس نے مزے لیتے ہوئے کہا
اور تمہیں یہ بات کیسے پتا چلی اور تمہیں اتنی خوشی ہے زاوق کے گھر سے غائب نہ ہونے کی امی نے جیسے اس کے چہرے پر کچھ کھوجنا چاہا
ارے مجھے کیوں خوشی ہوگی میں تو بس ایسے ہی بتا رہی ہوں احساس نے فورا ہی ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا
میرا ہو گیا اب میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں زاوق کے نام پر آئی اپنے گالوں پر سرخی چھپاتے ہوئے وہ اٹھ کر کمرے کی جانب چل دی
جھلی اسے لگتا ہے اس کے چہرے کے رنگ میں نہیں پڑھ سکتی کہ یہ تو جانتی بھی نہیں اس کے دل میں جو چل رہا ہے جس سے وہ خود بھی بے خبر ہے وہ بھی جانتی ہوں میں ماما نے مسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلایا اور برتن اٹھانے لگیںں

آج کا سارا کلاس ٹائم تعارف میں ہی گزر گیا اس لیے سر حیدر کی طرف سے انہیں کوئی کام نہیں ملا تھا

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#تیسری_قسط

اس نے گھر میں قدم رکھا تو ماما کیچن میں مصروف تھیں امی بہت بھوک لگی ہے پلیز کچھ کھانے کو دیں
وہ اپنا بیگ وہیں صوفے پر پٹکتی صوفے پر ہی لیٹ گئی
ٹھیک ہے میری جان تم جاؤ فریش ہو کے آؤ میں کھانا لگاتی ہوں ماما نے کچن سے ہی جواب دیا تو وہ اٹھ کر فریش ہونے چلی گئی
واؤ ماما دال چاول آج تو عید ہوگئی وہ دال چاول دیکھتے ہوئے ہاتھ ملتی میز پر بیٹھی جبکہ اس کے انداز پر عائشہ بے اختیار مسکرا ئیں
ماما آپ کو ایک بریکنگ نیوز سناوں ۔وہ انہیں دیکھ کر پوچھنے لگی
پہلے کھانا کھاؤ احساس کتنی بار کہا ہے کھانے کے دوران باتیں نہیں کرتے امی نے اس کا دھیان کھانے کی طرف لگانے کی کوشش کی
پہلے سن تو لیں ماما بڑے مزے کی بات ہے آپ کو پتہ ہے زاوق کی جاب چھوٹ گئی ۔اس نے چاولوں سے بھرا ہوا چمچ منہ میں رکھتے ہوئے بتایا

Mirh@_Ch
 

اس پر صرف تمہارا حق ہے اس کو لیتے ہوئے میں تمہیں آئندہ گھبراتے ہوئے نہ دیکھوں اگر تم اپنی ہی چیز کے لیے اس طرح سے ڈرتی رہو گی ۔گھبراتے رہوگی تو یہ دنیا تم سے یہ بھی چھین لے گی
ناؤ گو بیک ٹو یور چیئر

Mirh@_Ch
 

یہاں سامنے کھڑے ہو کر اونچی آواز میں اپنا نام لیں وہ اسے باہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا تو احساس گھر آتے ہوئے باہر آگئی
احساس کچھ نہیں ہوتا ہماری اپنی ہی کلاس ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اس کے جانے سے پہلے زارا نے کہا تھا سرگوشی
میرا نام احاس زاوق شاہ ہے
اونچا بولو آواز سے نہیں آئی سر نے اس کی مدہم آواز پر چوٹ کرتے ہوئے کہا
میرا نام احساس زاوق شاہ ہے
مزید اونچا فی الحال بھی آواز ٹھیک سے نہیں آئی سر نے پھر سے کہا
میرا نام احساس زاوق شاہ ہے اس بار وہ خاصی اونچی آواز میں چلا کر بولی
گڈ اپنا نام لیتے ہوئے یہی غرور تمہاری آنکھوں میں ہونا چاہیے کوئی چوری نہیں کی ہے یہ تمہارا نام ہے تمہیں دیا گیا ہے

Mirh@_Ch
 


تو کلاس اب آپ لوگ مجھے ایک ایک کرکے اپنا تعارف بتائیں گے پہلی لائن سے شروع کرتے ہیں اس نے پہلے لائن میں بیٹھے لڑکے کی طرف اشارہ کیا تھا وہ فورا اٹھ کر اپنے گلاسز ٹھیک کرتا اپنا تعارف کروانے لگا
کوئی اس کے ساتھ ہی پیچھے ایک ایک کر کے سارے سٹوڈنٹ اپنا اپنا تعارف کروانے لگے
احساس تیری باری ہے زارا نے اسے اس کی باری پر بیٹھے دیکھا تو اپنا پن چھبویا جس پر فورا اٹھ کھڑی ہوئی
س۔۔۔۔۔سر وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا نام۔۔۔۔ احساس ۔۔۔۔۔۔ جانے کیا بات تھی وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اپنا نام نہیں بتا پا رہی تھی
باہر آئیں آپ یہاں سامنے اس نے احساس کو سامنے آنے کے لیے کہا پہلے ہی گھبرائی ہوئی لڑکی مزید گھبرا گئی
جو لڑکی اپنا نام ٹھیک سے نہیں بول سکتی اس سے میں کیا امید رکھوں کہ وہ آگے زندگی میں کامیاب زندگی گزار سکتی ہے

Mirh@_Ch
 

تم بھی ابھی نہیں جانتے بچے میں کون ہوں یہ کہتے ساتھ ہی اس نے ایک زور دار تھپڑ سامنے کھڑے لڑکے کے منہ پر دے مارا
جب کہ دوسرے لڑکے کے سامنے آ کر اس نے اس کی شرٹ کو کالرسے پکڑتے ہوئے اس کے سامنے والے بٹن بند کیے تھے
لگتا ہے تم لوگ کبھی سکول نہیں گئے اسی لیے وہاں کی ٹیچر سے سیکھ کر نہیں آئیں کی کلاس میں کس طرح سے بیٹھا جاتا ہے اور کس طرح سے رہا جاتا ہے تم دونوں میرے کلاس میں بیٹھنے کے لائق نہیں ہو آؤٹ ناؤ وہ دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا کلاس کے سب سٹوڈنٹس کا دھیان انہی کی طرف تھا
اتنی بےعزتی کے بعد وہ دونوں کافی زیادہ شرمندہ ہو چکے تھے ۔اس لیے بنا کچھ بولے خاموشی سے وہاں سے نکل گئے
لیکن ان کی نظریں بتا رہی تھی کہ وہ اس بے عزتی کا بدلہ ضرور لیں گے

Mirh@_Ch
 

جب کلاس کا ایک لڑکا بھاگتے ہوئے اندر آیا ہے نیو ٹیچر آگئے نیو ٹیچر آگئے کہہ کر چیئر پر بیٹھ گیا
زارا اور احساس کلاس کے دروازے کی طرف دیکھنے لگی آخر یہ نیا چہرہ ہے کون ۔۔۔؟

اس نے کلاس میں قدم رکھا تو کلاس کافی بے ترتیب سی لگی
اسے اندر آتے دیکھ کر سارے اسٹوڈنٹ کھڑے ہو گئے
جبکہ دو بدمعاش لڑکے ابھی پچھلے بیٹھے ہوئے تھے
اس نے ساری کلاس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا جبکہ دو آنکھیں حیران اور پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی
اس نے ان آنکھوں کی طرف دیکھنا ضروری نہ سمجھا کیونکہ اس کا دھیان سارا پیچھے ان دو لڑکوں پر تھا
آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا ان دو لڑکوں کے پاس آکر رکا
آؤٹ ناؤ وہ ڈسک جھکتا غصے سے چلایا
آواز کم رکھو پروفیسر تم جانتے نہیں ہم کون ہیں لڑکا کھڑے ہوتے ہوئے مغرور انداز میں بولا

Mirh@_Ch
 

کم ازکم ففٹی سے اوپر ہوں نرم مزاج محبت کرنے والے اور پیار سے سمجھانے والے ہو جو کسی کو نہ ڈانٹے کسی کو کلاس سے آؤٹ نہ کریں ۔احساس نے فور نقشہ کھینچا
یار حد ہے کبھی تو کہہ دے کوئی ہینڈسم سا بندہ ہو جسے دیکھتے ہی میںتھس خود بخود سمجھ آنے لگے زارانے اس کا نقشہ خراب کرتے ہوئے بتایا
یہ سب سوچتے رہو اور فیل ہو جاؤ اب تو بس ایک ہی دعا ہے اللہ جی جو بھی آئے اس کی میتھس مجھے سمجھ آ جائے احساس نے دعا مانگتے ہوئے کہا
آمین اللہ اسے سمجھا جائے کیونکہ پیپرز میں میں بھی پاس ہو جاؤں زارا کی دعا نے احساس کو اسے گھورنے پر مجبور کر دیا
یار غ
گھور کیوں رہی ہے اب جس کو بھی سمجھ آیا دوسرے کی مدد ضرور کرے گا نہ اگر ہم دونوں کے فیوچر کا سوال ہے اور میرا تیرا ہے ہی کوب تیرے میرے علاوہ زارا نے خوشامتی انداز میں کہا

Mirh@_Ch
 

میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#دوسری_قسط

کیا مطلب ٹیچر چینج ہو گئے ابھی تو سر خالد کی سمجھ آنا شروع ہوئی تھی پتا نہیں یہ نیو ٹیچر کیسے ہوں گے احساس نے پریشانی سے سوچا
جب بھی کوئی ٹیچر چینج آتا ہے تو اس کا یہی ڈائیلاگ ہوتا ہے ابھی تو ان کی سمجھ آنا شروع ہوئی تھی زارا نے اسے گھورتے ہوئے کہا کیونکہ وہ بھی جانتی تھی کہ احساس میتھس میں بہت کمزور ہے
یہ تو وہ کسی مجبوری کے تحت میتھس لےرہی تھی لیکن یہ مجبوری اس نے زارا کو کبھی نہیں بتائی تھی
یار اب کیا ہوگا مجھے بہت ٹینشن ہو رہی ہے پتا نہیں نیو ٹیچر کیسے ہوں گے ۔
احساس نے دونوں ہاتھوں میں چہرہ رکھتے ہوئے معصومیت سے کہا
ویسے تو کیا چاہتی ہیں کیسے ہو زارا نے اس کے قریب کھسکتے ہوئے پوچھا
مطلب نیو ٹیچر والا گوسپ شروع ہو چکا تھا

Mirh@_Ch
 

خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے اب کم از کم ایک مہینے تک کوئی ڈر نہیں
وہ اپنی کتابوں کا انبار سامنے رکھتے ہوئے ذرا سا مسکرائی ۔
آج صبح ہی امی نے اسے بتایا تھا کہ زاوق اس بار کم از کم ایک مہینے کے لئے جانے والا ہے ۔اور اس بات کو لے کر وہ بہت خوش تھی کیوں کہ جس دوران زاوق گھر پہ ہوتا تھا اسے ہر وقت اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتا ۔
کبھی ایک کام تو کبھی دوسرا کام اور ہر کام کے بعد جناب کا ایک ہی جملہ کوئی احسان نہیں کر رہی ہو مجھ پر تمہارا فرض ہے یہ سب ۔
احساس نے پینسل نکالتے ہوئے اپنی اسائمنٹ شروع کی لیکن انگلی کے درد نے اسے پینسل پکڑنے بھی نہ دی سچ کہتا تھا وہ شخص جب تک یہ درد رہے گا وہ اسے شدت سے یاد کرے گی

Mirh@_Ch
 

اور مجھے اس بات کی بالکل خوشی نہیں ہوئی میں چاہتا ہوں کہ تم ہر وقت میرے عشق کے حصار میں رہو
تمہارا بس چلے تو تم تو مجھے یاد بھی نہ کرو اس لیے ایک چھوٹی سی نشانی
اور اب جب تک یہ درد تماری انگلی میں رہے گا تب تک میں تمہیں یاد رہوں گا ۔وہ محبت سے اس کا ہاتھ چومتا اپنے بیگ بند کرتے ہوئے اسے اپنی نظروں کے حصار میں لیے وہاں سے نکل گیا ۔
جبکہ احساس نے اس کے جاتے ہی ایک گہری سانس لی تھی اور پھر بے بسی سے اپنے ہاتھ کی انگلی کو دیکھنے لگی ۔
لوگ محبت کی نشانیاں محبت سے دیتے ہیں یہ وہ پہلا شخص تھا جو اپنی محبت کی نشانی ایک زخم دے کر گیا تھا
اپنی انگلی پر پھونک مارتے ہوئے وہ درد کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔
مونسٹر ۔۔۔اپنی آنکھوں سے آنسو پرے دھکیلتی وہ بڑبڑاتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی

Mirh@_Ch
 

اگر نہ جانے دوں تو ۔۔۔۔۔کیا کر لو گی۔۔۔ اس کے انداز پر وہ محفوظ ہوا تھا
زاوق ۔۔۔۔پلیز جانے دیں ۔۔۔۔کل ٹیسٹ ہے ۔۔۔۔میرا ۔۔۔وہ بے بسی سے کہنے لگی کیونکہ اسے پتا تھا کہ اپنے باپ کے نام پر وہ اسے کبھی نہیں چھوڑے گا
اس کے بہانے پر زاوق نے ایک بار پھر سے دیکھا تھا لیکن اس کو چھوڑنے کے بجائے وہ اس کا ہاتھ تھام کے اپنے لبوں تک لے کے گیا احساس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں شاید اس کی اگلی حرکت سے واقف تھی
لیکن اس بار اس نے ہمیشہ والا محبت سے بھرپور لمس نہیں بلکہ شدت سے اس کی انگلی اپنے دانتوں میں لے کر کاٹاتھا
سسسس ۔۔۔۔احساس نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالنا چاہا لیکن ناکام رہی ۔
سوری میری جان ۔لیکن مجھے ابھی ابھی تمہارے اس چہرے نے اس بات کا احساس دلایا ہے کہ میرے یہاں سے جانے پر تم بہت خوش ہو

Mirh@_Ch
 

کچھ زیادہ ہی نہیں دور بھاگتی تم مجھ سے یہ جانتے ہوئے بھی کہ تم دنیا کے کسی بھی کونے میں جا کر چھپ جاو زاوق شاہ تمہیں ڈھونڈ نکالے گا ۔
سامان ۔۔۔۔۔پیک کر چکی ۔۔۔۔ہوں میں ۔۔۔۔مجھے جانا ہے بابا ۔۔۔ڈھونڈ رہے ہوں۔۔۔ گے ۔۔وہ اپنا آپ اس سے چھڑوانے کی کوشش میں ہلکان ہو چکی تھی نا تو زاوق کو اس کی کپکپاتی آواز سے کوئی فرق پڑا تھا اور نہ ہی کانپتے وجود سے ۔
تو میں کیا کروں وہ اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں پکڑے اپنے سامنے کر چکا تھا احساس کو اس کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہوئی
جانے دیں ۔۔۔۔۔۔وہ اپنا چہرہ اس سے تھوڑا دور کرتے ہوئے بولی

Mirh@_Ch
 

تم ابھی تک یہیں کھڑی ہو سامان پیک کرنے کے لیے کہا تھا میں نے وہ کمرے میں داخل ہوا تو احساس بیڈ پر اس کے کپڑے پیک کرنے میں مصروف تھی اس کی آواز سنتے ہی سہم کر دیوار کے ساتھ جائے لگی
دماغ خراب ہے تمہارا کوئی مونسٹر ہوں جو میں کھا جاؤں گا وہ اسے اس طرح سے دیوار کے ساتھ لگتے دیکھ کر اندازہ لگا چکا تھا کہ اس کا ہاتھ دیوار کے ساتھ کافی زور سے لگا ہے
جب کہ اس کے منہ سے مانسٹر کا لفظ سن کر اس نے ایک نظر زاوق کے چہرے پر دیکھا تھا مطلب وہ جانتا تھا کہ اس کے جانے کے بعد وہ اسے کیا کہہ کر پکارتی ہے
سامان ۔۔۔کردیا تھا ۔۔۔میں نے۔۔ اسے اپنا ہاتھ تھامتے دیکھ کر وہ مزید دیوار میں گھسنے لگی
کوئی احسان نہیں کیا ہے فرض ہے تمہارا اسے خود سے دور ہوتا دیکھ کر وہ غصے سے بولا ۔