وہ وقت دور نہیں جب میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اپنی زندگی میں شامل کر لوں گا
ہاں میری جان اب میں اور انتظار نہیں کروں گا اب میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم میرے لیے کیا ہو اب تم کوئی نادان چھوٹی سی بچی نہیں ہو جو میرے جذبات کو سمجھ نہ سکو
اب میں تمہاری یہ آزادی ختم کر دوں گا تمہیں ہمیشہ کے لیے قید کر لوں گا ۔
اس کی سوچوں پر فی الحال صرف اور صرف اس کی جان کاحق تھا شاید وہ اس وقت کسی کی مزاحمت نہیں چاہتا تھا
تبھی سامنے کھڑے دولڑکوں کو دیکھ کر اس کے ماتھے کی رگیں باہر آنے لگیں
بہت شوق ہے نہ تمہیں کلاس میں روعب جمانے کا اب جما لڑکے چلتے ہوئے اس کے قریب آئے اور ان کے پیچھے سے ہی وہ ان کے غنڈے بھی دیکھ چکا تھا
اب ہاتھ اٹھا کے دیکھا پھر مانتا ہوں تجھے میں نے کہا تھا نہ کہ تو جانتا نہیں مجھے میں کون ہوں مجھ پر ہاتھ اٹھا کر بہت بڑی غلطی کر دی
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#چوتھی_قسط
❤
وہ آفس سے نکل کر سڑک کی طرف آیا تھا سڑک بلکل سنسان اور اندھیری تھی
لائٹ کا زیادہ استعمال وہ کرتابھی نہیں تھا اسے اندھیرے میں رہنے کی عادت کی اندھیرے میں ہی قدم آگے بڑھتا وہ اپنا رستہ بنا رہا تھا
جب اچانک ہی اس کا دھیان اپنی جان کی طرف چلا گیا
میرا دل چاہتا ہے کہ اپنے دل کی دھڑکن میں تمہیں چھپا لوں جہاں تمہیں کوئی نہ دیکھے میرے علاوہ ۔
میرا دل چاہتا ہے کہ تم اس دنیا میں صرف مجھ سے بات کرو صرف مجھ سے ملو صرف میرے بارے میں سوچو ۔
میرا دل چاہتا ہے میں تمہیں اس دنیا سے دور لے جاؤں کہیں ایسی جگہ جہاں میرے اور تمہارے علاوہ اور کوئی نہ ہو
میں تمہیں چھپا لوں پوری دنیا سے ۔وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا مسلسل سے کے بارے میں سوچ رہا تھا
جب کہ میں پرنسپل سے بات پہلے ہی کر چکا تھا
سروہ دراصل تھرڈ ایئر میں شام نے کچھ بولنا چاہا اس سے پہلے ہی حیدر نے گھور کا اسے دیکھا اور اس کی گھوری نے شام کی زبان پر تالا لگا دیا
میجر کوئی اور چکر تو نہیں تمہارا دھیان تمہارے فرض سے بھٹکنانہیں چاہیے سامنے بیٹھے آفیسر نے مسکرا کر کہا
آپ بے فکر رہیں میرے فرض کے آگے کوئی چیز نہیں آ سکتی میں اب چلتا ہوں اسنے سامنے بیٹھے انسان کو سلیوٹ کرتے ہوئے الوداع کہا
تو اس نے بھی مسکرا کر اسے جانے کی اجازت دے دی
·
فون رکھنے کی آواز سنتے ہی احساس نے بے اختیار اپنے دل پر ہاتھ رکھا جو بہت بری طرح سے دھڑ رہا تھا ۔
❤
میجر پہلے ہی دن تمہیں کنگ کے لوگوں سے پنگا نہیں لینا چاہیے تھا اس طرح سے تو ہم لوگوں کو تم پر شک ہو جائے گا ۔
سر آپ بے فکر رکھے ہیں میں ان لوگوں کو شک نہیں ہونے دوں گا ۔
لیکن میجر تمہیں یقین ہے کہ وہ لوگ کینگ کے آدمی ہیں کرسی پر بیٹھے آدمی نے پوچھا
سر مجھے یقین ہے ان دونوں میں سے ایک کی فوٹو پہلے ہی میرا ایک آدمی مجھ تک پہنچا چکا تھا اور اب بہت جلدی میں کینگ اور اس کے سبھی آدمیوں کو ان کے انجام تک پہنچا دوں گا
ویری گڈ میجر مجھے تم سے یہی امید ہے ۔
مجھے یقین ہے کہ تم اپنا کام بخوبی سرانجام دوگے لیکن مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی کہ تھرڈ ایئر کے دو پیریڈز تم نے کیوں لے لیے میتھس اور فزکس تم خود اپنے آپ پر بوجھ ڈال رہے ہو
اس کے ٹوٹے پھوٹے جملے نے زاوق کے لبوں پر مسکراہٹ بکھیری
لیکن فون تو تمہارے زاوق کا تھا وہ مسکراتے ہوئے لہجے میں بولا
میں نے آج تمہیں بہت مس کیا تم نے مس کیا مجھے ۔۔۔۔۔؟
وہ آہستہ آواز میں پوچھ رہا تھا
اس کے جملے نے احساس کے دل کی دھڑکن تیز کردی
لیکن آج ہی تو ہم ۔۔۔
میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا ہوں احساس میں تمہیں اپنے بہت نزدیک لے آنا چاہتا ہوں ۔
اتنا نزدیک کے تم میرے دل کی ہر دھڑکن کو سن سکو میری ہر سانس کو محسوس کر سکو ۔اتنا نزدیک کے
زاوق کل ٹیسٹ ہے میں تیاری کر رہی ہوں وہ بوکھلا کر بولی اس کے انداز سے اس کے ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں پسینہ آ چکا تھا
تم بہت بے رحم ہو احساس ۔ تمہیں مجھ پر ترس نہیں آتا رکھتا ہوں کل اسی وقت فون کروں گا زاوق نے فون رکھتے ہوئے کہا
دونوں پیریڈز بلکل فری ہوگئے اسی لیے دوسرے ٹیچرز کا دیا ہوا کام نٹپانے لگی
جب اچانک ہی صوفے کے قریب لینڈ لائن فون بول اٹھا
اف خدایا پھر سے ایڈورٹائزمنٹ والوں کا فون ہوگا آج کے زمانے میں یہ لینڈ لائن نمبر رکھتا کون ہے گھر پہ اس نے اکتاتے ہوئے فون کو گھورا۔
اور وہیں سے لٹک کر فون کو اٹھایا
السلام علیکم ہم بالکل ٹھیک ہیں اللہ آپ کو بھی ٹھیک رکھے لیکن ہمیں کچھ نہیں چاہیے برائے مہربانی دوبارہ فون مت کیجئے گا شکریہ ۔
احساس نے جلدی جلدی کہتے ہوئے فون رکھنا چاہا
تمہارے منہ سے اپنا نام سن کر مجھے سکون ملتا ہے احساس فون رکھتے ہوئے رسیور میں آواز گونجی
زاوق ۔۔۔۔ اس کے منہ سے بے اختیار پھسلا
احساس کا زاوق ۔ زاوق کی جذبات سے بھرپور آواز آئی ۔
وہ وہ دراصل وہ مجھے لگا ایڈورٹائزمنٹ والے ہیں ۔اس نے سوکھے لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا
اب وہ تین تین مہینے گھر سے غائب نہیں رہیں گے اس نے مزے لیتے ہوئے کہا
اور تمہیں یہ بات کیسے پتا چلی اور تمہیں اتنی خوشی ہے زاوق کے گھر سے غائب نہ ہونے کی امی نے جیسے اس کے چہرے پر کچھ کھوجنا چاہا
ارے مجھے کیوں خوشی ہوگی میں تو بس ایسے ہی بتا رہی ہوں احساس نے فورا ہی ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا
میرا ہو گیا اب میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں زاوق کے نام پر آئی اپنے گالوں پر سرخی چھپاتے ہوئے وہ اٹھ کر کمرے کی جانب چل دی
جھلی اسے لگتا ہے اس کے چہرے کے رنگ میں نہیں پڑھ سکتی کہ یہ تو جانتی بھی نہیں اس کے دل میں جو چل رہا ہے جس سے وہ خود بھی بے خبر ہے وہ بھی جانتی ہوں میں ماما نے مسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلایا اور برتن اٹھانے لگیںں
❤
آج کا سارا کلاس ٹائم تعارف میں ہی گزر گیا اس لیے سر حیدر کی طرف سے انہیں کوئی کام نہیں ملا تھا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#تیسری_قسط
❤
اس نے گھر میں قدم رکھا تو ماما کیچن میں مصروف تھیں امی بہت بھوک لگی ہے پلیز کچھ کھانے کو دیں
وہ اپنا بیگ وہیں صوفے پر پٹکتی صوفے پر ہی لیٹ گئی
ٹھیک ہے میری جان تم جاؤ فریش ہو کے آؤ میں کھانا لگاتی ہوں ماما نے کچن سے ہی جواب دیا تو وہ اٹھ کر فریش ہونے چلی گئی
واؤ ماما دال چاول آج تو عید ہوگئی وہ دال چاول دیکھتے ہوئے ہاتھ ملتی میز پر بیٹھی جبکہ اس کے انداز پر عائشہ بے اختیار مسکرا ئیں
ماما آپ کو ایک بریکنگ نیوز سناوں ۔وہ انہیں دیکھ کر پوچھنے لگی
پہلے کھانا کھاؤ احساس کتنی بار کہا ہے کھانے کے دوران باتیں نہیں کرتے امی نے اس کا دھیان کھانے کی طرف لگانے کی کوشش کی
پہلے سن تو لیں ماما بڑے مزے کی بات ہے آپ کو پتہ ہے زاوق کی جاب چھوٹ گئی ۔اس نے چاولوں سے بھرا ہوا چمچ منہ میں رکھتے ہوئے بتایا
اس پر صرف تمہارا حق ہے اس کو لیتے ہوئے میں تمہیں آئندہ گھبراتے ہوئے نہ دیکھوں اگر تم اپنی ہی چیز کے لیے اس طرح سے ڈرتی رہو گی ۔گھبراتے رہوگی تو یہ دنیا تم سے یہ بھی چھین لے گی
ناؤ گو بیک ٹو یور چیئر
یہاں سامنے کھڑے ہو کر اونچی آواز میں اپنا نام لیں وہ اسے باہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا تو احساس گھر آتے ہوئے باہر آگئی
احساس کچھ نہیں ہوتا ہماری اپنی ہی کلاس ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اس کے جانے سے پہلے زارا نے کہا تھا سرگوشی
میرا نام احاس زاوق شاہ ہے
اونچا بولو آواز سے نہیں آئی سر نے اس کی مدہم آواز پر چوٹ کرتے ہوئے کہا
میرا نام احساس زاوق شاہ ہے
مزید اونچا فی الحال بھی آواز ٹھیک سے نہیں آئی سر نے پھر سے کہا
میرا نام احساس زاوق شاہ ہے اس بار وہ خاصی اونچی آواز میں چلا کر بولی
گڈ اپنا نام لیتے ہوئے یہی غرور تمہاری آنکھوں میں ہونا چاہیے کوئی چوری نہیں کی ہے یہ تمہارا نام ہے تمہیں دیا گیا ہے
❤
تو کلاس اب آپ لوگ مجھے ایک ایک کرکے اپنا تعارف بتائیں گے پہلی لائن سے شروع کرتے ہیں اس نے پہلے لائن میں بیٹھے لڑکے کی طرف اشارہ کیا تھا وہ فورا اٹھ کر اپنے گلاسز ٹھیک کرتا اپنا تعارف کروانے لگا
کوئی اس کے ساتھ ہی پیچھے ایک ایک کر کے سارے سٹوڈنٹ اپنا اپنا تعارف کروانے لگے
احساس تیری باری ہے زارا نے اسے اس کی باری پر بیٹھے دیکھا تو اپنا پن چھبویا جس پر فورا اٹھ کھڑی ہوئی
س۔۔۔۔۔سر وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا نام۔۔۔۔ احساس ۔۔۔۔۔۔ جانے کیا بات تھی وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اپنا نام نہیں بتا پا رہی تھی
باہر آئیں آپ یہاں سامنے اس نے احساس کو سامنے آنے کے لیے کہا پہلے ہی گھبرائی ہوئی لڑکی مزید گھبرا گئی
جو لڑکی اپنا نام ٹھیک سے نہیں بول سکتی اس سے میں کیا امید رکھوں کہ وہ آگے زندگی میں کامیاب زندگی گزار سکتی ہے
تم بھی ابھی نہیں جانتے بچے میں کون ہوں یہ کہتے ساتھ ہی اس نے ایک زور دار تھپڑ سامنے کھڑے لڑکے کے منہ پر دے مارا
جب کہ دوسرے لڑکے کے سامنے آ کر اس نے اس کی شرٹ کو کالرسے پکڑتے ہوئے اس کے سامنے والے بٹن بند کیے تھے
لگتا ہے تم لوگ کبھی سکول نہیں گئے اسی لیے وہاں کی ٹیچر سے سیکھ کر نہیں آئیں کی کلاس میں کس طرح سے بیٹھا جاتا ہے اور کس طرح سے رہا جاتا ہے تم دونوں میرے کلاس میں بیٹھنے کے لائق نہیں ہو آؤٹ ناؤ وہ دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا کلاس کے سب سٹوڈنٹس کا دھیان انہی کی طرف تھا
اتنی بےعزتی کے بعد وہ دونوں کافی زیادہ شرمندہ ہو چکے تھے ۔اس لیے بنا کچھ بولے خاموشی سے وہاں سے نکل گئے
لیکن ان کی نظریں بتا رہی تھی کہ وہ اس بے عزتی کا بدلہ ضرور لیں گے
❤
جب کلاس کا ایک لڑکا بھاگتے ہوئے اندر آیا ہے نیو ٹیچر آگئے نیو ٹیچر آگئے کہہ کر چیئر پر بیٹھ گیا
زارا اور احساس کلاس کے دروازے کی طرف دیکھنے لگی آخر یہ نیا چہرہ ہے کون ۔۔۔؟
❤
اس نے کلاس میں قدم رکھا تو کلاس کافی بے ترتیب سی لگی
اسے اندر آتے دیکھ کر سارے اسٹوڈنٹ کھڑے ہو گئے
جبکہ دو بدمعاش لڑکے ابھی پچھلے بیٹھے ہوئے تھے
اس نے ساری کلاس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا جبکہ دو آنکھیں حیران اور پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی
اس نے ان آنکھوں کی طرف دیکھنا ضروری نہ سمجھا کیونکہ اس کا دھیان سارا پیچھے ان دو لڑکوں پر تھا
آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا ان دو لڑکوں کے پاس آکر رکا
آؤٹ ناؤ وہ ڈسک جھکتا غصے سے چلایا
آواز کم رکھو پروفیسر تم جانتے نہیں ہم کون ہیں لڑکا کھڑے ہوتے ہوئے مغرور انداز میں بولا
کم ازکم ففٹی سے اوپر ہوں نرم مزاج محبت کرنے والے اور پیار سے سمجھانے والے ہو جو کسی کو نہ ڈانٹے کسی کو کلاس سے آؤٹ نہ کریں ۔احساس نے فور نقشہ کھینچا
یار حد ہے کبھی تو کہہ دے کوئی ہینڈسم سا بندہ ہو جسے دیکھتے ہی میںتھس خود بخود سمجھ آنے لگے زارانے اس کا نقشہ خراب کرتے ہوئے بتایا
یہ سب سوچتے رہو اور فیل ہو جاؤ اب تو بس ایک ہی دعا ہے اللہ جی جو بھی آئے اس کی میتھس مجھے سمجھ آ جائے احساس نے دعا مانگتے ہوئے کہا
آمین اللہ اسے سمجھا جائے کیونکہ پیپرز میں میں بھی پاس ہو جاؤں زارا کی دعا نے احساس کو اسے گھورنے پر مجبور کر دیا
یار غ
گھور کیوں رہی ہے اب جس کو بھی سمجھ آیا دوسرے کی مدد ضرور کرے گا نہ اگر ہم دونوں کے فیوچر کا سوال ہے اور میرا تیرا ہے ہی کوب تیرے میرے علاوہ زارا نے خوشامتی انداز میں کہا
میں_عاشق_دیوانہ_تیرا
#دوسری_قسط
❤
کیا مطلب ٹیچر چینج ہو گئے ابھی تو سر خالد کی سمجھ آنا شروع ہوئی تھی پتا نہیں یہ نیو ٹیچر کیسے ہوں گے احساس نے پریشانی سے سوچا
جب بھی کوئی ٹیچر چینج آتا ہے تو اس کا یہی ڈائیلاگ ہوتا ہے ابھی تو ان کی سمجھ آنا شروع ہوئی تھی زارا نے اسے گھورتے ہوئے کہا کیونکہ وہ بھی جانتی تھی کہ احساس میتھس میں بہت کمزور ہے
یہ تو وہ کسی مجبوری کے تحت میتھس لےرہی تھی لیکن یہ مجبوری اس نے زارا کو کبھی نہیں بتائی تھی
یار اب کیا ہوگا مجھے بہت ٹینشن ہو رہی ہے پتا نہیں نیو ٹیچر کیسے ہوں گے ۔
احساس نے دونوں ہاتھوں میں چہرہ رکھتے ہوئے معصومیت سے کہا
ویسے تو کیا چاہتی ہیں کیسے ہو زارا نے اس کے قریب کھسکتے ہوئے پوچھا
مطلب نیو ٹیچر والا گوسپ شروع ہو چکا تھا
خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے اب کم از کم ایک مہینے تک کوئی ڈر نہیں
وہ اپنی کتابوں کا انبار سامنے رکھتے ہوئے ذرا سا مسکرائی ۔
آج صبح ہی امی نے اسے بتایا تھا کہ زاوق اس بار کم از کم ایک مہینے کے لئے جانے والا ہے ۔اور اس بات کو لے کر وہ بہت خوش تھی کیوں کہ جس دوران زاوق گھر پہ ہوتا تھا اسے ہر وقت اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتا ۔
کبھی ایک کام تو کبھی دوسرا کام اور ہر کام کے بعد جناب کا ایک ہی جملہ کوئی احسان نہیں کر رہی ہو مجھ پر تمہارا فرض ہے یہ سب ۔
احساس نے پینسل نکالتے ہوئے اپنی اسائمنٹ شروع کی لیکن انگلی کے درد نے اسے پینسل پکڑنے بھی نہ دی سچ کہتا تھا وہ شخص جب تک یہ درد رہے گا وہ اسے شدت سے یاد کرے گی
❤
اور مجھے اس بات کی بالکل خوشی نہیں ہوئی میں چاہتا ہوں کہ تم ہر وقت میرے عشق کے حصار میں رہو
تمہارا بس چلے تو تم تو مجھے یاد بھی نہ کرو اس لیے ایک چھوٹی سی نشانی
اور اب جب تک یہ درد تماری انگلی میں رہے گا تب تک میں تمہیں یاد رہوں گا ۔وہ محبت سے اس کا ہاتھ چومتا اپنے بیگ بند کرتے ہوئے اسے اپنی نظروں کے حصار میں لیے وہاں سے نکل گیا ۔
جبکہ احساس نے اس کے جاتے ہی ایک گہری سانس لی تھی اور پھر بے بسی سے اپنے ہاتھ کی انگلی کو دیکھنے لگی ۔
لوگ محبت کی نشانیاں محبت سے دیتے ہیں یہ وہ پہلا شخص تھا جو اپنی محبت کی نشانی ایک زخم دے کر گیا تھا
اپنی انگلی پر پھونک مارتے ہوئے وہ درد کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔
مونسٹر ۔۔۔اپنی آنکھوں سے آنسو پرے دھکیلتی وہ بڑبڑاتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی
اگر نہ جانے دوں تو ۔۔۔۔۔کیا کر لو گی۔۔۔ اس کے انداز پر وہ محفوظ ہوا تھا
زاوق ۔۔۔۔پلیز جانے دیں ۔۔۔۔کل ٹیسٹ ہے ۔۔۔۔میرا ۔۔۔وہ بے بسی سے کہنے لگی کیونکہ اسے پتا تھا کہ اپنے باپ کے نام پر وہ اسے کبھی نہیں چھوڑے گا
اس کے بہانے پر زاوق نے ایک بار پھر سے دیکھا تھا لیکن اس کو چھوڑنے کے بجائے وہ اس کا ہاتھ تھام کے اپنے لبوں تک لے کے گیا احساس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں شاید اس کی اگلی حرکت سے واقف تھی
لیکن اس بار اس نے ہمیشہ والا محبت سے بھرپور لمس نہیں بلکہ شدت سے اس کی انگلی اپنے دانتوں میں لے کر کاٹاتھا
سسسس ۔۔۔۔احساس نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالنا چاہا لیکن ناکام رہی ۔
سوری میری جان ۔لیکن مجھے ابھی ابھی تمہارے اس چہرے نے اس بات کا احساس دلایا ہے کہ میرے یہاں سے جانے پر تم بہت خوش ہو
کچھ زیادہ ہی نہیں دور بھاگتی تم مجھ سے یہ جانتے ہوئے بھی کہ تم دنیا کے کسی بھی کونے میں جا کر چھپ جاو زاوق شاہ تمہیں ڈھونڈ نکالے گا ۔
سامان ۔۔۔۔۔پیک کر چکی ۔۔۔۔ہوں میں ۔۔۔۔مجھے جانا ہے بابا ۔۔۔ڈھونڈ رہے ہوں۔۔۔ گے ۔۔وہ اپنا آپ اس سے چھڑوانے کی کوشش میں ہلکان ہو چکی تھی نا تو زاوق کو اس کی کپکپاتی آواز سے کوئی فرق پڑا تھا اور نہ ہی کانپتے وجود سے ۔
تو میں کیا کروں وہ اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں پکڑے اپنے سامنے کر چکا تھا احساس کو اس کی سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس ہوئی
جانے دیں ۔۔۔۔۔۔وہ اپنا چہرہ اس سے تھوڑا دور کرتے ہوئے بولی
تم ابھی تک یہیں کھڑی ہو سامان پیک کرنے کے لیے کہا تھا میں نے وہ کمرے میں داخل ہوا تو احساس بیڈ پر اس کے کپڑے پیک کرنے میں مصروف تھی اس کی آواز سنتے ہی سہم کر دیوار کے ساتھ جائے لگی
دماغ خراب ہے تمہارا کوئی مونسٹر ہوں جو میں کھا جاؤں گا وہ اسے اس طرح سے دیوار کے ساتھ لگتے دیکھ کر اندازہ لگا چکا تھا کہ اس کا ہاتھ دیوار کے ساتھ کافی زور سے لگا ہے
جب کہ اس کے منہ سے مانسٹر کا لفظ سن کر اس نے ایک نظر زاوق کے چہرے پر دیکھا تھا مطلب وہ جانتا تھا کہ اس کے جانے کے بعد وہ اسے کیا کہہ کر پکارتی ہے
سامان ۔۔۔کردیا تھا ۔۔۔میں نے۔۔ اسے اپنا ہاتھ تھامتے دیکھ کر وہ مزید دیوار میں گھسنے لگی
کوئی احسان نہیں کیا ہے فرض ہے تمہارا اسے خود سے دور ہوتا دیکھ کر وہ غصے سے بولا ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain