Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

عشق
#قسط_8

تم نے ٹھیک نہیں کیا سکندر میرے ساتھ میں تمہیں اس کے لئے کبھی معاف نہیں کروں گی کبھی نہیں کتنی محبت کتنی چاہت سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا اور تم نے یہ کیا میں اس تکلیف کے لئے کبھی معاف نہیں کروں گی
وہ پہاڑی کی چوٹی پہ کھڑی آنسو بہاتی زاروقطار روتے ہوئے بول رہی تھی
اس کے آنسو سکندر کے دل پر گر رہے تھے
لیکن وہ مجبور تھا اس کا دل دکھانا نہیں چاہتا تھا لیکن وہ یہ بھی نہیں کر سکتا تھا
پھر وہ اچانک پہاڑی سے غائب ہو گئی سکندر اس کے سائے کے پیچھے بھاگا
جب اچانک اس کی آنکھ کھل گئی
اس نےاپنے تیز تیز دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھا
اور پھر بنا کچھ بولے خاموشی سے لیٹ گیا
مجھے معاف کر دو پریام لیکن میں مجبور ہوں ۔

ہرگز نہیں بابا جان میں یہ نکاح نہیں کر سکتا پلیز میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں میں کسی اور سے محبت کرتا ہوں

Mirh@_Ch
 

وہ کہتی ہے وہ مجھ سے عشق کرتی ہے سکندر کے الفاظ نے علی کے پیروں سے زمین کھینچی
میں بہت جلد واپس آؤں گا موم ڈیڈ کو لے کر اور اسے اپنی دلہن بنا کر اپنی دنیا میں لے جاؤں گا سکندر نے اپنی خوابوں کا نگر سجاتے ہوئے کہا جبکہ گاڑی چلاتے علی کے ہاتھ کانپ رہے تھے

Mirh@_Ch
 

وہ تھوڑی دیر میں پلٹ کر دیکھتا تو وہ اسے وہیں کھڑی نظر آتی اسے یقین تھا کہ اس کے ماں باپ مان جائیں گے وہ تو اس کی ہر خواہش پوری کرتے تھے تو یہ خواہش پوری نہ کریں ایسا تو ناممکن تھا ۔
علی نیچے گاڑی لئے اس کا انتظار کر رہا تھا جب وہ نیچے آیا تو چلنے کا اشارہ کیا
مجھے سمجھ میں نہیں آتا تم اس پہاڑ کو پرسرار اور خطرناک کیوں کہتے ہو یقین کرو اس سے زیادہ خوبصورت پہاڑی میں نے زندگی میں نہیں دیکھی
اس میں ایسا کیا ہے جو تمہیں یہ پرسرار خطرناک لگتی ہے کیا یہاں جن چڑیل بستی ہیں سکندر نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہا
نہیں ان سے بھی خطرناک محلوق یہاں " پریاں" رہتی ہیں
اس کے پراسرار انداز نے سکندر کو مسکرانے پر مجبور کر دیا یقینا وہ اس کی بات پر یقین نہیں کر رہا تھا

Mirh@_Ch
 

میں تمہارا انتظار کروں گی لیکن اگر تم واپس نہ آئے تو میں مر جاؤں گی یاد رکھنا میری موت کے ذمہ دار تم ہوگئے ۔
میں تم سے عشق کرتی ہوں سکندر تمہارے لیے میں کچھ بھی کر جاؤں گی ۔۔ جاؤ میں تمہیں جانے کی اجازت دیتی ہوں لیکن لوٹ کے آنا میں تمہارا انتظار کروں گی ۔
اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ذرا سا مسکرا ئی اس کی مسکراہٹ نے سکندر کو دنیا کا سب سے حسین منظر دکھایا تھا
کیا کوئی اتنا بھی حسین ہو سکتا ہے وہ تو کسی کو بھی بہکانے کا ہنر رکھتی تھی ۔
میں تم سے وعدہ کرتا ہوں میں واپس آؤں گا بس ایک بار اپنے والدین کو تمہارے بارے میں بتا دوں پھر انہیں بھی اپنے ساتھ لے کے آؤں گا تمہارے ماں باپ سے تمہارا ہاتھ مانگنے ۔
سکندر خوشی سے کہتے ہوئے اسے ایک آخری بار دیکھ کر پہاڑی اترنے لگا جہاں پہاڑی کے نیچے علی اس کا انتظار کر رہا تھا

Mirh@_Ch
 

میں تم سے محبت کرتا ہوں بے پناہ محبت جلدی واپس آنے کی کوشش کروں گا لیکن میرے جانے سے پہلے تم مجھے کوئی امید تو دو میں کس امید پر واپس آؤں ۔کیا تم بھی میرے لیے وہی محسوس کرتی ہو جو میں محسوس کرتا ہوں
مجھے کوئی تو اشارہ دوتم میرے سامنے کیوں نہیں آتی ہو ۔وہ اونچی آواز میں بول رہا تھا جب اسے اپنے پیچھے کسی کی آہٹ محسوس ہوئی
وہ اس سے کچھ فاصلے پر کھڑی آنکھوں میں آنسو لیے اسے دیکھ رہی تھی
میں جلدی واپس آ جاؤں گا میں تم سے وعدہ کرتا ہوں میں تمہیں یہاں سے لے جاؤں گا میری دنیا میں میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے میں ایک بار اپنے ماں باپ سے اس بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں ۔
کیا تم مجھے اجازت دیتی ہو اس امید پر جانے کی کہ میرے جانے کے بعد تم میرا انتظار کروگی وہ آہستہ آہستہ چلتا اس کے قریب آیا

Mirh@_Ch
 

ہاں ہم نہیں چاہتے کہ تم یہاں رکو اور اب کوئی بحث نہیں ہوگی ہم تمہاری بات مان رہے ہیں اور تمہیں خاموشی سے ہماری بات ماننی ہوگی
اب آرام سے بیٹھ کر کھانا کھاؤ راحیل صاحب نےسخت لہجے میں کہا جبکہ شہریار تو بس یہی بات سوچ کر خوش ہو چکا تھا کہ اس کے من کی مراد پوری ہونے جارہی ہے
آخر دو گھنٹے بھوکے رہ کر اس نے اپنی خواہش پاہی ہی لی تھی

سکندر اور علی کو واپس آئے ہوئے آج تین دن گزر گئے تھے علی جب کسی بھی حال میں نہ مانا تو سکندر نے ایک آخری بار اس کی منت کی کہ اسے اس لڑکی سے ملنے جانے دے
علی تو اس بات کے لیے بھی تیار نہیں ہو رہا تھا لیکن سکندر کی ضد کے آگے بے بس ہوگیا اور سکندر جانے سے پہلے اس لڑکی سے ملنے گیا
تم کہاں ہو حسین لڑکی میں آج واپس جا رہا ہوں وہ اسی پہاڑی پر کھڑا اونچی آواز سےاسے پکار رہا تھا

Mirh@_Ch
 

مجھے وجہ بتائیں کہ میں مہر سے شادی کیوں نہیں کر سکتا آپ مجھے وجہ بتائیں ابھی میں کھانا کھاؤں گا وہ جتنا اپنے ماں باپ سے دور رہا تھا اتنا ہی وہ ان کے دل کے قریب تھا وہ دونوں اسے دکھی نہیں دیکھ سکتے تھے
لیکن اس کمرے کا راز بھی اس پر کھولنا ان کے بس سے باہر تھا
نہیں ماما آپ ایسے نہیں جا سکتی آپ کو مجھے وجہ بتانی ہوگی انہیں کھڑے ہوتے دیکھ کر شہریار نے ان کا ہاتھ تھام لیا
ہم کل صبح مہر کا رشتہ مانگنے اس کے گھر جائیں گے اور اگر وہ لوگ اس رشتے کے لئے مان گئے تو کراچی والے بنگلے میں ہی ہم تمہارا نکاح کریں گے اور وہی سے تم مہر کو لے کر ہمیشہ کے لیے کینیڈا واپس لے جاؤ گے
بابا نے اس کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا
کیا مطلب آپ لوگ نہیں چاہتے کہ میں یہاں روکوں وہ شکی انداز میں ان دونوں کو دیکھتے ہوئے بولا

Mirh@_Ch
 

جب تک تمہیں ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے اس کو میں دیکھ لوں گا ۔
تھینک یو سو مچ زیان تم واقعی میرے سچے دوست ہو اس نے دل سے کہا تھا
جانتا ہوں جانتا ہوں زیادہ مسکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے چل جا اور اپنے ماں باپ کو منازیان نے ہنستے ہوئے فون بند کیا

شہریار بیٹا کچھ دکھاؤ تو میری جان
آسیہ نے اس کے کمرے میں آتے ہوئے کہا وہ جب آیا تھا اس نے کہا تھا اسے بہت سخت بھوک لگی ہے
اور پھر ڈائننگ ٹیبل سے وہ اٹھ کر اندر آ گیا بنا ایک بھی نوالا کھائے
مجھے کچھ نہیں کھانا مجھے بس یہ پتہ ہے کہ مجھے مہر سے شادی کرنی ہے کسی بھی قیمت پر آپ لوگوں میرےساتھ چل رہے ہیں یا نہیں مجھے جواب دیں وہ ضدی لہجے میں بولا
شہریار بیٹا یہ ممکن نہیں ہے
لیکن کیوں ممکن نہیں ہے ماما کوئی وجہ تو بتائیں آپ کی یہ آدھی ادھوری بات میری سمجھ سے باہر ہے

Mirh@_Ch
 

شہریار نے آسیہ اور راحیل صاحب کو بہت پریشان کر دیا تھا جب کہ وہ انہیں پریشان حالت میں چھوڑ کر اپنے کمرے میں چلا گیا

آج میں نے مہر کی ساری انفارمیشن نکالی ہے مجھے اس کے بارے میں سب کچھ پتہ چل چکا ہے میں تمہیں ایڈریس سینڈ کرتا ہوں تم اس کا رشتہ لے کر آ جاؤ
زیان نے اسے ساری خبر دی
تھینک یو زیان لیکن مامابابانہیں مان رہے وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ میری شادی نہیں کروائیں گے صرف مہر سے ہی نہیں بلکہ کسی سے بھی نہیں اور وجہ بھی نہیں بتا رہے
نجانے کیا ریزن ہے لیکن جو بھی ہے وہ میرے ماں باپ ہیں میں انہیں منا لوں گا لیکن تم دھیان رکھنا تب تک مہر کے لئے اس چلکٹ کا رشتہ نہ آئے
تم میری بات کو سمجھ رہے ہو نہ زیاد شہریار نے اسے سمجھانے والے انداز میں کہا ت زیان نے اسے مطمئن کیا
تم پریشان مت ہو شہر یار تم پر اپنے ماں باپ کو مناؤ انہیں یہاں لے کے آؤ

Mirh@_Ch
 

کچھ ہی دنوں میں اس کی فیملی ممبرز کا رشتہ لے کے آ جائیں گے اور میری پہلی محبت کسی اور کی ہو جائے گی
اور آپ لوگ چاہتے ہیں کہ میں اسے بھلا دوں یہ ممکن نہیں ہے بابا وہ میری پہلی محبت ہے میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں اسے اپنے گھر لے کے آنا چاہتا ہوں اس کے ساتھ اپنی دنیا بسانا چاہتا ہوں
ایک بات کان کھول کر سن لے بابا اگر بندہ اپنے مہر کو میری زندگی میں شامل نہیں کیا تومیں یہاں سے چلا جاؤں گا ہمیشہ کے لئے آپ لوگوں کو تو ویسے بھی عادت ہے مجھے خود سے دور رکھنے کی لیکن میں بھی آپ لوگوں سے دور چلا جاؤں گا مجھے وہ لڑکی چاہیے کسی بھی قیمت پر میں محبت کرتا ہوں اس سے شہریار صدمے سے اپنے ماں باپ کو سمجھانے کی آخری کوشش کر رہا تھا
وہ اسے کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہے تھے اور اس کے مہر کی شادی بھی کروانے کے حق میں نہ تھے

Mirh@_Ch
 

تمہاری شادی نہیں ہو سکتی راحیل نے سمجھاتے ہوئے کہا
شادی نہیں ہو سکتی کا کیا مطلب ہے بابا شہریار پریشان سا انہیں دیکھنے لگا
شاید وقت آگیا تھا اسے سب کچھ سچ بتانے کا
دیکھو شہریار یہ نہیں ہے کہ تم مہر سے شادی نہیں کر سکتے تم کسی سے بھی شادی نہیں کر سکتے آسیہ سمجھانے والے انداز میں بولیں
تو اس چیز کی کوئی وجہ بھی تو ہو گی شہریار انہیں دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
فی الحال اسے اپنے ماں باپ کی بالکل بھی بات سمجھ نہیں آرہی تھی
دیکھو بیٹا ضد مت کرو کوئی وجہ ہی ہے جو ہم تمہیں منع کر رہے ہیں فی الحال ہم تمہارا رشتہ لے کر کہیں نہیں جا سکتے اور نہ ہی تم اس لڑکی سے شادی کر سکتے ہو بھول جاؤ اس لڑکی کو راحیل صاحب نے سمجھاتے ہوئے کہا
کیا ہوگیا ہے بابا آپ کو میں اس سے محبت کرتا ہوں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں

Mirh@_Ch
 

عشق
#قسط_نمبر7

یہ تم کیا کہہ رہے ہو شہریار تم کسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہو ۔آسیہ گھبرائے ہوئے لہجے میں سرگوشیانہ انداز میں بولی
جی ماما میں شادی کرنا چاہتا ہوں ایک لڑکی مجھے بہت پسند ہے اور آپ لوگوں کو میرے ساتھ چل کر اس لڑکی کا ہاتھ مانگنے جانا ہوگا وہ بھی جلدی
کیونکہ کچھ لوگ اس لڑکی کا رشتہ مانگنے والے ہیں اور وہ لوگ ان کی فیملی میں سے ہیں وہ ضرور مہر کا رشتہ انہیں دے دیں گے اسی لیے میں چاہتا ہوں کے آپ لوگ پہلے چلییں اور مہر کا رشتہ مانگنے میرے لئے
لیکن یہ ممکن نہیں ہے راحیل اس کی بات کاٹتے ہوئے بولے
کیوں ممکن نہیں ہے بابا میں مہرکی کو چاہتا ہوں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور آپ لوگوں کو میرے ساتھ چلنا ہوگاوہ ضدی لہجے میں بولا
دیکھو شہریار میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو یہ اتنا آسان نہیں ہے ۔

Mirh@_Ch
 

میں واپس نہیں جانے والا علی یہ میرا آخری فیصلہ ہے سکندر نے ضدی انداز میں کہا ۔
اور میں تمہیں واپس لے کے جاؤں گا یہ میرا آخری فیصلہ ہے اور تم میرے ساتھ چلو گے ۔علی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
علی نے آج تک اس پر نہ تو کبھی اتنا غصہ کیا تھا اور نہ ہی اس کے اتنے خلاف ہوا تھا سکندر نے اسے اس لڑکی کے بارے میں بتانے کا فیصلہ کیا تھا ۔
اسے یقین تھا کہ جب وہ علی کو یہ بات بتائیے گا کہ وہ اس لڑکی سے محبت کر بیٹھا ہے تو علی ضرور اس کی بات سمجھنے کی کوشش کرے گا بلکہ اس معاملے میں اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اس کی مدد بھی کرے گا ۔
لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ علی اس کی مدد ضرور کرے گا اگر وہ کسی انسان سے محبت کرے ۔

Mirh@_Ch
 

یہ جانے بغیر کے آنے والا وقت اس کے لئے کیا لا رہا تھا

یار علی تم بے کار میں یہ سب کچھ کر رہے ہو میں فی الحال واپس نہیں جانا چاہتا میں کچھ بھی اور یہاں رکھنا چاہتا ہوں سکندر نے بے بسی سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس کا دوست اسے بالکل نہیں سمجھنا چاہتا تھا ۔
دیکھو سکندر میں کہہ رہا ہوں چلو میرے ساتھ تو مطلب صاف ہے کہ چلو میرے ساتھ میں یہاں مزید ایک اور سیکنڈ نہیں رکھنا چاہتا اور تم میرے ساتھ واپس جاؤ گے کیونکہ تمہیں میں اپنی ذمہ داری پر یہاں لے کرآیا ہوں ۔علی نے غصے سے کہا
اس فقیر کی باتیں سن کر علی بوکھلا چکا تھا ۔
اگر ایک پری ذاد کو ایک انسان سے عشق ہوگیا تو اس سے آگے وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا
نسلیں تباہ ہوتی تھی خاندان بکھرتے تھے لیکن سکندر یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکتا تھا ۔

Mirh@_Ch
 

پھر میں آپ لوگوں کو اپنے یہاں آنے کی وجہ بتاتا ہوں ۔
میرا کمرہ کس طرف ہے اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا جب کہ تالوں سے بھرے ہوئے کمرے کے دروازے کی طرف نظریں سب کی اٹھی تھی ۔
عابد اسے گیسٹ روم میں لے کے جاؤ مامانے فورا سے کہا ۔
گیسٹ روم میں کیوں میں اپنے کمرے میں جاؤنگا شہریار نے رکتے ہوئے کہا
تمہارا کمرہ ٹھیک سے صاف نہیں ہے شیری میں صاف کروا دوں گی پھر تم اپنے کمرے میں رہنا لیکن فی الحال تم فریش ہونے کے لیے گیسٹ روم میں چلے جاؤ ۔
آسیہ نے اپنے دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا نہ جانے اب کیا ہونے والا تھا وہ اسے حویلی تک لے آئی تھی اس کمرے تک بھی پہنچنا اس کے لئے مشکل تو نہ تھا ۔
وہ عابد کے ہمراہ مسکراتے ہوئے روم کی طرف بڑھ چکا تھا ۔
جب کے واپس آتے ہی وہ مہر کے بارے میں انہیں سب کچھ بتا دینا چاہتا تھا ۔

Mirh@_Ch
 

شہریار تم یہاں کیوں آئے جبکہ ہم نے تمہیں یہاں آنے سے منع کیا تھا ۔بابا نے پوچھا ۔
ّّبابا جانی ویسے تو میری یہاں آنے کے پیچھے بہت بڑی وجہ ہے لیکن آپ اس طرح سے مجھ سے بات کریں گے یہ سوچ کر مجھے دکھ ہو رہا ہے ۔
شہریار کو واقع ہی تکلیف پہنچی تھی۔
ارے نہیں نہیں شیری بابا آپ اچانک سے یہاں آگئے نہ ہم سب آپ کو دیکھ کر شاکڈ ہو گئے ہیں ہم سب آپ کے یہاں آنے سے بہت خوش ہیں عابد نے مسکراکراس کے والدین کو اشارہ کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ان لوگوں کو شہریار کو ساریسہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتانا ۔
جبک عابد کی بات کو سمجھتے ہوئے بابا نے بھی مسکرانے کی ناکام کوشش کی تھی ۔
آف توایسے کہیں نہ اس طرح سے منہ بنا کر کیوں کھڑے ہیں جلدی سے میرے لیے کھانے کا انتظام کریں تب تک میں فریش ہو کے آتا ہوں

Mirh@_Ch
 

جبکہ شہریاراب اسی گرم جوشی سے اپنی ماں سے مل رہا تھا ۔
آپ لوگوں کو اندازہ بھی ہے میں کتنی مشکل سے یہاں پہنچا ہوں راستے میں راستہ بھول گیا تھا میں ۔
لوگوں کو اپنے ہی باپ کا نام بتا کر اپنے گھر تک پہنچا ہوں میں ۔
شہریاراپنی کیفیت بتاتے ہوئے مسکرایا ۔
جب کہ اس کے والدین پر توجیسے گھر کی چھت پر آ گری تھی ۔
وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہے تھے یقینا اس کے یہاں آنے پر خوش نہیں تھے شہریار نے نوٹ کر لیا تھا کہ جس گرمجوش سے وہ اپنے والدین سے ملا تھا ویسا کچھ اس نے ان کی طرف سے محسوس نہ کیا ۔
کیا ہوگیا ہے آپ لوگوں کو اس طرح سے خاموش کیوں کھڑے ہیں کیا آپ لوگوں کو میرے یہاں آنے سے خوشی نہیں ہوئی
وہ ان دونوں سے سوالیہ انداز میں پوچھنے لگا جبکہ ان کی نظروں میں بھی وہ پڑھ چکا تھا کہ اس کے یہاں آنے سے نہیں کوئی خوشی نہیں ہوئی ۔

Mirh@_Ch
 

اس اندر نہ آنے دینے والاشہریار نے غصے سے ایک نظرعاقب کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر گھور رہا تھا جیسے بتانا چاہتا ہوکہ اپنی شناخت کا ثبوت دو
اب میرے سامنے کوئی بکواس مت کرنا اس نے عاقب کو گھورتے ہوئے کہا جبکہ آواز اس کی کافی بلند تھی اس بار
ورنہ کیا کرو گے تم عاقب بھی اسی طرح چلا کر بولا

نیچے سے تیز آواز سن کر راحیل صاحب اورعابد دونوں متوجہ ہوئے
راحیل صاحب اور عابد فور نیچے آئے تھے کہ عاقب کس سے لڑ رہا ہے
لیکن سامنے شہریار کو دیکھ کر وہ راحیل صاحب پریشان ہو چکے تھے ۔
جبکہ شہریار عاقب کو اگنور کرتا راحیل صاحب کے سینے سے آلگا تھا ۔
بابا جانی آئی ریئلی مس یو ۔وہ اس کے سینے سے لگا ان کے ساتھ ساتھ سب کو حیران کر چکا تھا تب ہی آسیہ بیگم آواز سن کر اندرتھیں۔
سامنے شہر یار کو دیکھ کر خود بھی پریشان ہو چکی تھی ۔

Mirh@_Ch
 

مجھے اچھے سے پتا ہے تمہیں پتہ لگا کر آئے ہو کہ وقت صاحب یہ بی بی کے گھر پر نہیں ہوتے لیکن تمہاری غلط فہمی دور کرتے ہوئے میں تمہیں بتا رہا ہوں کہ اس وقت صاحب جی اور بی بی جی دونوں گھر پے ہیں اسی لئے تم کچھ بھی بول کر اندر آ جاؤ گے اور ہمیں بے وقوف بنا کر سب کچھ لوٹ لو گے یہ صرف تمہاری خوش فہمی ہے
چلو بیٹا پتلی گلی پکڑ و عاقب نے غصے سے کہا
دیکھو مجھے غصہ مت دلاو میں تمہیں یہاں سے آؤٹ کروا دوں گا ہمیشہ کے لئے شہریار اسے پیچھے کی طرف دھکا دے کر گھر کے ایک تو اتنے لمبے سفر کے بعد وہ کافی تھک چکا تھا اوپر سے عاقب سے اس کی بحث
اس نے ایک نظر گھر کی ساری دیواروں کو دیکھا جہاں کہیں اس کی کوئی تصویر نہیں تھی ۔
ایک لحاظ سے راقب ایسے گھر کے اندر نہیں آنے دے رہا تھا یہ ٹھیک تھا لیکن وہ اس کا مالک تھا عاقب کون ہوتا ہے

Mirh@_Ch
 

ہاں طاہر کچھ کرو اس سے پہلے کہ کچھ بُرا ہو جائے سب کچھ ٹھیک کر دو راحیل صاحب نے امید بھری نظروں سے اپنے وفادار نوکر عابد کو دیکھا تو اس نے ہاں میں گردن ہلائی

تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا میں کہہ رہا ہوں مجھے اندر آنے دو شہریار نے غصے سے کہا
میں کہتا ہوں پہلے مجھے بتاؤ کہ تم کون ہو تمہیں کس سے ملنا ہے عاقب اسی کے انداز میں کہا
تم مجھ سے میری شناخت مانگتے ہو میں اس گھر کا بیٹا ہوں اپنے ہی گھر کے اندر جاتے ہوئے شہریار کو اپنی پہچان بتانا بہت عجیب لگ رہا تھا
اچھا تو تم اسخل گھر کے بیٹے ہو تمہیں کیا لگتا ہے تو مجھے بیوقوف بنا لو گے اگر تمہیں گھرکے بیٹے ہوتے تو گھر کے کسی دیوار پر تمہاری تصویر لگی ہوتی ۔
اس گھر کے کسی بھی کونے سے لگ رہا ہے کہ تم اس پر کے بیٹے ہو بہت دیکھے ہیں تمہارے جیسے چور ۔