عشق
#قسط_8
❤
تم نے ٹھیک نہیں کیا سکندر میرے ساتھ میں تمہیں اس کے لئے کبھی معاف نہیں کروں گی کبھی نہیں کتنی محبت کتنی چاہت سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا اور تم نے یہ کیا میں اس تکلیف کے لئے کبھی معاف نہیں کروں گی
وہ پہاڑی کی چوٹی پہ کھڑی آنسو بہاتی زاروقطار روتے ہوئے بول رہی تھی
اس کے آنسو سکندر کے دل پر گر رہے تھے
لیکن وہ مجبور تھا اس کا دل دکھانا نہیں چاہتا تھا لیکن وہ یہ بھی نہیں کر سکتا تھا
پھر وہ اچانک پہاڑی سے غائب ہو گئی سکندر اس کے سائے کے پیچھے بھاگا
جب اچانک اس کی آنکھ کھل گئی
اس نےاپنے تیز تیز دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھا
اور پھر بنا کچھ بولے خاموشی سے لیٹ گیا
مجھے معاف کر دو پریام لیکن میں مجبور ہوں ۔
❤
ہرگز نہیں بابا جان میں یہ نکاح نہیں کر سکتا پلیز میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں میں کسی اور سے محبت کرتا ہوں
وہ کہتی ہے وہ مجھ سے عشق کرتی ہے سکندر کے الفاظ نے علی کے پیروں سے زمین کھینچی
میں بہت جلد واپس آؤں گا موم ڈیڈ کو لے کر اور اسے اپنی دلہن بنا کر اپنی دنیا میں لے جاؤں گا سکندر نے اپنی خوابوں کا نگر سجاتے ہوئے کہا جبکہ گاڑی چلاتے علی کے ہاتھ کانپ رہے تھے
❤
وہ تھوڑی دیر میں پلٹ کر دیکھتا تو وہ اسے وہیں کھڑی نظر آتی اسے یقین تھا کہ اس کے ماں باپ مان جائیں گے وہ تو اس کی ہر خواہش پوری کرتے تھے تو یہ خواہش پوری نہ کریں ایسا تو ناممکن تھا ۔
علی نیچے گاڑی لئے اس کا انتظار کر رہا تھا جب وہ نیچے آیا تو چلنے کا اشارہ کیا
مجھے سمجھ میں نہیں آتا تم اس پہاڑ کو پرسرار اور خطرناک کیوں کہتے ہو یقین کرو اس سے زیادہ خوبصورت پہاڑی میں نے زندگی میں نہیں دیکھی
اس میں ایسا کیا ہے جو تمہیں یہ پرسرار خطرناک لگتی ہے کیا یہاں جن چڑیل بستی ہیں سکندر نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہا
نہیں ان سے بھی خطرناک محلوق یہاں " پریاں" رہتی ہیں
اس کے پراسرار انداز نے سکندر کو مسکرانے پر مجبور کر دیا یقینا وہ اس کی بات پر یقین نہیں کر رہا تھا
میں تمہارا انتظار کروں گی لیکن اگر تم واپس نہ آئے تو میں مر جاؤں گی یاد رکھنا میری موت کے ذمہ دار تم ہوگئے ۔
میں تم سے عشق کرتی ہوں سکندر تمہارے لیے میں کچھ بھی کر جاؤں گی ۔۔ جاؤ میں تمہیں جانے کی اجازت دیتی ہوں لیکن لوٹ کے آنا میں تمہارا انتظار کروں گی ۔
اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ذرا سا مسکرا ئی اس کی مسکراہٹ نے سکندر کو دنیا کا سب سے حسین منظر دکھایا تھا
کیا کوئی اتنا بھی حسین ہو سکتا ہے وہ تو کسی کو بھی بہکانے کا ہنر رکھتی تھی ۔
میں تم سے وعدہ کرتا ہوں میں واپس آؤں گا بس ایک بار اپنے والدین کو تمہارے بارے میں بتا دوں پھر انہیں بھی اپنے ساتھ لے کے آؤں گا تمہارے ماں باپ سے تمہارا ہاتھ مانگنے ۔
سکندر خوشی سے کہتے ہوئے اسے ایک آخری بار دیکھ کر پہاڑی اترنے لگا جہاں پہاڑی کے نیچے علی اس کا انتظار کر رہا تھا
میں تم سے محبت کرتا ہوں بے پناہ محبت جلدی واپس آنے کی کوشش کروں گا لیکن میرے جانے سے پہلے تم مجھے کوئی امید تو دو میں کس امید پر واپس آؤں ۔کیا تم بھی میرے لیے وہی محسوس کرتی ہو جو میں محسوس کرتا ہوں
مجھے کوئی تو اشارہ دوتم میرے سامنے کیوں نہیں آتی ہو ۔وہ اونچی آواز میں بول رہا تھا جب اسے اپنے پیچھے کسی کی آہٹ محسوس ہوئی
وہ اس سے کچھ فاصلے پر کھڑی آنکھوں میں آنسو لیے اسے دیکھ رہی تھی
میں جلدی واپس آ جاؤں گا میں تم سے وعدہ کرتا ہوں میں تمہیں یہاں سے لے جاؤں گا میری دنیا میں میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے میں ایک بار اپنے ماں باپ سے اس بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں ۔
کیا تم مجھے اجازت دیتی ہو اس امید پر جانے کی کہ میرے جانے کے بعد تم میرا انتظار کروگی وہ آہستہ آہستہ چلتا اس کے قریب آیا
ہاں ہم نہیں چاہتے کہ تم یہاں رکو اور اب کوئی بحث نہیں ہوگی ہم تمہاری بات مان رہے ہیں اور تمہیں خاموشی سے ہماری بات ماننی ہوگی
اب آرام سے بیٹھ کر کھانا کھاؤ راحیل صاحب نےسخت لہجے میں کہا جبکہ شہریار تو بس یہی بات سوچ کر خوش ہو چکا تھا کہ اس کے من کی مراد پوری ہونے جارہی ہے
آخر دو گھنٹے بھوکے رہ کر اس نے اپنی خواہش پاہی ہی لی تھی
❤
سکندر اور علی کو واپس آئے ہوئے آج تین دن گزر گئے تھے علی جب کسی بھی حال میں نہ مانا تو سکندر نے ایک آخری بار اس کی منت کی کہ اسے اس لڑکی سے ملنے جانے دے
علی تو اس بات کے لیے بھی تیار نہیں ہو رہا تھا لیکن سکندر کی ضد کے آگے بے بس ہوگیا اور سکندر جانے سے پہلے اس لڑکی سے ملنے گیا
تم کہاں ہو حسین لڑکی میں آج واپس جا رہا ہوں وہ اسی پہاڑی پر کھڑا اونچی آواز سےاسے پکار رہا تھا
مجھے وجہ بتائیں کہ میں مہر سے شادی کیوں نہیں کر سکتا آپ مجھے وجہ بتائیں ابھی میں کھانا کھاؤں گا وہ جتنا اپنے ماں باپ سے دور رہا تھا اتنا ہی وہ ان کے دل کے قریب تھا وہ دونوں اسے دکھی نہیں دیکھ سکتے تھے
لیکن اس کمرے کا راز بھی اس پر کھولنا ان کے بس سے باہر تھا
نہیں ماما آپ ایسے نہیں جا سکتی آپ کو مجھے وجہ بتانی ہوگی انہیں کھڑے ہوتے دیکھ کر شہریار نے ان کا ہاتھ تھام لیا
ہم کل صبح مہر کا رشتہ مانگنے اس کے گھر جائیں گے اور اگر وہ لوگ اس رشتے کے لئے مان گئے تو کراچی والے بنگلے میں ہی ہم تمہارا نکاح کریں گے اور وہی سے تم مہر کو لے کر ہمیشہ کے لیے کینیڈا واپس لے جاؤ گے
بابا نے اس کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا
کیا مطلب آپ لوگ نہیں چاہتے کہ میں یہاں روکوں وہ شکی انداز میں ان دونوں کو دیکھتے ہوئے بولا
جب تک تمہیں ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے اس کو میں دیکھ لوں گا ۔
تھینک یو سو مچ زیان تم واقعی میرے سچے دوست ہو اس نے دل سے کہا تھا
جانتا ہوں جانتا ہوں زیادہ مسکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے چل جا اور اپنے ماں باپ کو منازیان نے ہنستے ہوئے فون بند کیا
❤
شہریار بیٹا کچھ دکھاؤ تو میری جان
آسیہ نے اس کے کمرے میں آتے ہوئے کہا وہ جب آیا تھا اس نے کہا تھا اسے بہت سخت بھوک لگی ہے
اور پھر ڈائننگ ٹیبل سے وہ اٹھ کر اندر آ گیا بنا ایک بھی نوالا کھائے
مجھے کچھ نہیں کھانا مجھے بس یہ پتہ ہے کہ مجھے مہر سے شادی کرنی ہے کسی بھی قیمت پر آپ لوگوں میرےساتھ چل رہے ہیں یا نہیں مجھے جواب دیں وہ ضدی لہجے میں بولا
شہریار بیٹا یہ ممکن نہیں ہے
لیکن کیوں ممکن نہیں ہے ماما کوئی وجہ تو بتائیں آپ کی یہ آدھی ادھوری بات میری سمجھ سے باہر ہے
شہریار نے آسیہ اور راحیل صاحب کو بہت پریشان کر دیا تھا جب کہ وہ انہیں پریشان حالت میں چھوڑ کر اپنے کمرے میں چلا گیا
❤
آج میں نے مہر کی ساری انفارمیشن نکالی ہے مجھے اس کے بارے میں سب کچھ پتہ چل چکا ہے میں تمہیں ایڈریس سینڈ کرتا ہوں تم اس کا رشتہ لے کر آ جاؤ
زیان نے اسے ساری خبر دی
تھینک یو زیان لیکن مامابابانہیں مان رہے وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ میری شادی نہیں کروائیں گے صرف مہر سے ہی نہیں بلکہ کسی سے بھی نہیں اور وجہ بھی نہیں بتا رہے
نجانے کیا ریزن ہے لیکن جو بھی ہے وہ میرے ماں باپ ہیں میں انہیں منا لوں گا لیکن تم دھیان رکھنا تب تک مہر کے لئے اس چلکٹ کا رشتہ نہ آئے
تم میری بات کو سمجھ رہے ہو نہ زیاد شہریار نے اسے سمجھانے والے انداز میں کہا ت زیان نے اسے مطمئن کیا
تم پریشان مت ہو شہر یار تم پر اپنے ماں باپ کو مناؤ انہیں یہاں لے کے آؤ
کچھ ہی دنوں میں اس کی فیملی ممبرز کا رشتہ لے کے آ جائیں گے اور میری پہلی محبت کسی اور کی ہو جائے گی
اور آپ لوگ چاہتے ہیں کہ میں اسے بھلا دوں یہ ممکن نہیں ہے بابا وہ میری پہلی محبت ہے میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں اسے اپنے گھر لے کے آنا چاہتا ہوں اس کے ساتھ اپنی دنیا بسانا چاہتا ہوں
ایک بات کان کھول کر سن لے بابا اگر بندہ اپنے مہر کو میری زندگی میں شامل نہیں کیا تومیں یہاں سے چلا جاؤں گا ہمیشہ کے لئے آپ لوگوں کو تو ویسے بھی عادت ہے مجھے خود سے دور رکھنے کی لیکن میں بھی آپ لوگوں سے دور چلا جاؤں گا مجھے وہ لڑکی چاہیے کسی بھی قیمت پر میں محبت کرتا ہوں اس سے شہریار صدمے سے اپنے ماں باپ کو سمجھانے کی آخری کوشش کر رہا تھا
وہ اسے کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہے تھے اور اس کے مہر کی شادی بھی کروانے کے حق میں نہ تھے
تمہاری شادی نہیں ہو سکتی راحیل نے سمجھاتے ہوئے کہا
شادی نہیں ہو سکتی کا کیا مطلب ہے بابا شہریار پریشان سا انہیں دیکھنے لگا
شاید وقت آگیا تھا اسے سب کچھ سچ بتانے کا
دیکھو شہریار یہ نہیں ہے کہ تم مہر سے شادی نہیں کر سکتے تم کسی سے بھی شادی نہیں کر سکتے آسیہ سمجھانے والے انداز میں بولیں
تو اس چیز کی کوئی وجہ بھی تو ہو گی شہریار انہیں دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
فی الحال اسے اپنے ماں باپ کی بالکل بھی بات سمجھ نہیں آرہی تھی
دیکھو بیٹا ضد مت کرو کوئی وجہ ہی ہے جو ہم تمہیں منع کر رہے ہیں فی الحال ہم تمہارا رشتہ لے کر کہیں نہیں جا سکتے اور نہ ہی تم اس لڑکی سے شادی کر سکتے ہو بھول جاؤ اس لڑکی کو راحیل صاحب نے سمجھاتے ہوئے کہا
کیا ہوگیا ہے بابا آپ کو میں اس سے محبت کرتا ہوں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں
عشق
#قسط_نمبر7
❤
یہ تم کیا کہہ رہے ہو شہریار تم کسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہو ۔آسیہ گھبرائے ہوئے لہجے میں سرگوشیانہ انداز میں بولی
جی ماما میں شادی کرنا چاہتا ہوں ایک لڑکی مجھے بہت پسند ہے اور آپ لوگوں کو میرے ساتھ چل کر اس لڑکی کا ہاتھ مانگنے جانا ہوگا وہ بھی جلدی
کیونکہ کچھ لوگ اس لڑکی کا رشتہ مانگنے والے ہیں اور وہ لوگ ان کی فیملی میں سے ہیں وہ ضرور مہر کا رشتہ انہیں دے دیں گے اسی لیے میں چاہتا ہوں کے آپ لوگ پہلے چلییں اور مہر کا رشتہ مانگنے میرے لئے
لیکن یہ ممکن نہیں ہے راحیل اس کی بات کاٹتے ہوئے بولے
کیوں ممکن نہیں ہے بابا میں مہرکی کو چاہتا ہوں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور آپ لوگوں کو میرے ساتھ چلنا ہوگاوہ ضدی لہجے میں بولا
دیکھو شہریار میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو یہ اتنا آسان نہیں ہے ۔
میں واپس نہیں جانے والا علی یہ میرا آخری فیصلہ ہے سکندر نے ضدی انداز میں کہا ۔
اور میں تمہیں واپس لے کے جاؤں گا یہ میرا آخری فیصلہ ہے اور تم میرے ساتھ چلو گے ۔علی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
علی نے آج تک اس پر نہ تو کبھی اتنا غصہ کیا تھا اور نہ ہی اس کے اتنے خلاف ہوا تھا سکندر نے اسے اس لڑکی کے بارے میں بتانے کا فیصلہ کیا تھا ۔
اسے یقین تھا کہ جب وہ علی کو یہ بات بتائیے گا کہ وہ اس لڑکی سے محبت کر بیٹھا ہے تو علی ضرور اس کی بات سمجھنے کی کوشش کرے گا بلکہ اس معاملے میں اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اس کی مدد بھی کرے گا ۔
لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ علی اس کی مدد ضرور کرے گا اگر وہ کسی انسان سے محبت کرے ۔
یہ جانے بغیر کے آنے والا وقت اس کے لئے کیا لا رہا تھا
❤
یار علی تم بے کار میں یہ سب کچھ کر رہے ہو میں فی الحال واپس نہیں جانا چاہتا میں کچھ بھی اور یہاں رکھنا چاہتا ہوں سکندر نے بے بسی سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس کا دوست اسے بالکل نہیں سمجھنا چاہتا تھا ۔
دیکھو سکندر میں کہہ رہا ہوں چلو میرے ساتھ تو مطلب صاف ہے کہ چلو میرے ساتھ میں یہاں مزید ایک اور سیکنڈ نہیں رکھنا چاہتا اور تم میرے ساتھ واپس جاؤ گے کیونکہ تمہیں میں اپنی ذمہ داری پر یہاں لے کرآیا ہوں ۔علی نے غصے سے کہا
اس فقیر کی باتیں سن کر علی بوکھلا چکا تھا ۔
اگر ایک پری ذاد کو ایک انسان سے عشق ہوگیا تو اس سے آگے وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا
نسلیں تباہ ہوتی تھی خاندان بکھرتے تھے لیکن سکندر یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکتا تھا ۔
پھر میں آپ لوگوں کو اپنے یہاں آنے کی وجہ بتاتا ہوں ۔
میرا کمرہ کس طرف ہے اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا جب کہ تالوں سے بھرے ہوئے کمرے کے دروازے کی طرف نظریں سب کی اٹھی تھی ۔
عابد اسے گیسٹ روم میں لے کے جاؤ مامانے فورا سے کہا ۔
گیسٹ روم میں کیوں میں اپنے کمرے میں جاؤنگا شہریار نے رکتے ہوئے کہا
تمہارا کمرہ ٹھیک سے صاف نہیں ہے شیری میں صاف کروا دوں گی پھر تم اپنے کمرے میں رہنا لیکن فی الحال تم فریش ہونے کے لیے گیسٹ روم میں چلے جاؤ ۔
آسیہ نے اپنے دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا نہ جانے اب کیا ہونے والا تھا وہ اسے حویلی تک لے آئی تھی اس کمرے تک بھی پہنچنا اس کے لئے مشکل تو نہ تھا ۔
وہ عابد کے ہمراہ مسکراتے ہوئے روم کی طرف بڑھ چکا تھا ۔
جب کے واپس آتے ہی وہ مہر کے بارے میں انہیں سب کچھ بتا دینا چاہتا تھا ۔
شہریار تم یہاں کیوں آئے جبکہ ہم نے تمہیں یہاں آنے سے منع کیا تھا ۔بابا نے پوچھا ۔
ّّبابا جانی ویسے تو میری یہاں آنے کے پیچھے بہت بڑی وجہ ہے لیکن آپ اس طرح سے مجھ سے بات کریں گے یہ سوچ کر مجھے دکھ ہو رہا ہے ۔
شہریار کو واقع ہی تکلیف پہنچی تھی۔
ارے نہیں نہیں شیری بابا آپ اچانک سے یہاں آگئے نہ ہم سب آپ کو دیکھ کر شاکڈ ہو گئے ہیں ہم سب آپ کے یہاں آنے سے بہت خوش ہیں عابد نے مسکراکراس کے والدین کو اشارہ کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ان لوگوں کو شہریار کو ساریسہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتانا ۔
جبک عابد کی بات کو سمجھتے ہوئے بابا نے بھی مسکرانے کی ناکام کوشش کی تھی ۔
آف توایسے کہیں نہ اس طرح سے منہ بنا کر کیوں کھڑے ہیں جلدی سے میرے لیے کھانے کا انتظام کریں تب تک میں فریش ہو کے آتا ہوں
جبکہ شہریاراب اسی گرم جوشی سے اپنی ماں سے مل رہا تھا ۔
آپ لوگوں کو اندازہ بھی ہے میں کتنی مشکل سے یہاں پہنچا ہوں راستے میں راستہ بھول گیا تھا میں ۔
لوگوں کو اپنے ہی باپ کا نام بتا کر اپنے گھر تک پہنچا ہوں میں ۔
شہریاراپنی کیفیت بتاتے ہوئے مسکرایا ۔
جب کہ اس کے والدین پر توجیسے گھر کی چھت پر آ گری تھی ۔
وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہے تھے یقینا اس کے یہاں آنے پر خوش نہیں تھے شہریار نے نوٹ کر لیا تھا کہ جس گرمجوش سے وہ اپنے والدین سے ملا تھا ویسا کچھ اس نے ان کی طرف سے محسوس نہ کیا ۔
کیا ہوگیا ہے آپ لوگوں کو اس طرح سے خاموش کیوں کھڑے ہیں کیا آپ لوگوں کو میرے یہاں آنے سے خوشی نہیں ہوئی
وہ ان دونوں سے سوالیہ انداز میں پوچھنے لگا جبکہ ان کی نظروں میں بھی وہ پڑھ چکا تھا کہ اس کے یہاں آنے سے نہیں کوئی خوشی نہیں ہوئی ۔
اس اندر نہ آنے دینے والاشہریار نے غصے سے ایک نظرعاقب کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر گھور رہا تھا جیسے بتانا چاہتا ہوکہ اپنی شناخت کا ثبوت دو
اب میرے سامنے کوئی بکواس مت کرنا اس نے عاقب کو گھورتے ہوئے کہا جبکہ آواز اس کی کافی بلند تھی اس بار
ورنہ کیا کرو گے تم عاقب بھی اسی طرح چلا کر بولا
❤
نیچے سے تیز آواز سن کر راحیل صاحب اورعابد دونوں متوجہ ہوئے
راحیل صاحب اور عابد فور نیچے آئے تھے کہ عاقب کس سے لڑ رہا ہے
لیکن سامنے شہریار کو دیکھ کر وہ راحیل صاحب پریشان ہو چکے تھے ۔
جبکہ شہریار عاقب کو اگنور کرتا راحیل صاحب کے سینے سے آلگا تھا ۔
بابا جانی آئی ریئلی مس یو ۔وہ اس کے سینے سے لگا ان کے ساتھ ساتھ سب کو حیران کر چکا تھا تب ہی آسیہ بیگم آواز سن کر اندرتھیں۔
سامنے شہر یار کو دیکھ کر خود بھی پریشان ہو چکی تھی ۔
مجھے اچھے سے پتا ہے تمہیں پتہ لگا کر آئے ہو کہ وقت صاحب یہ بی بی کے گھر پر نہیں ہوتے لیکن تمہاری غلط فہمی دور کرتے ہوئے میں تمہیں بتا رہا ہوں کہ اس وقت صاحب جی اور بی بی جی دونوں گھر پے ہیں اسی لئے تم کچھ بھی بول کر اندر آ جاؤ گے اور ہمیں بے وقوف بنا کر سب کچھ لوٹ لو گے یہ صرف تمہاری خوش فہمی ہے
چلو بیٹا پتلی گلی پکڑ و عاقب نے غصے سے کہا
دیکھو مجھے غصہ مت دلاو میں تمہیں یہاں سے آؤٹ کروا دوں گا ہمیشہ کے لئے شہریار اسے پیچھے کی طرف دھکا دے کر گھر کے ایک تو اتنے لمبے سفر کے بعد وہ کافی تھک چکا تھا اوپر سے عاقب سے اس کی بحث
اس نے ایک نظر گھر کی ساری دیواروں کو دیکھا جہاں کہیں اس کی کوئی تصویر نہیں تھی ۔
ایک لحاظ سے راقب ایسے گھر کے اندر نہیں آنے دے رہا تھا یہ ٹھیک تھا لیکن وہ اس کا مالک تھا عاقب کون ہوتا ہے
ہاں طاہر کچھ کرو اس سے پہلے کہ کچھ بُرا ہو جائے سب کچھ ٹھیک کر دو راحیل صاحب نے امید بھری نظروں سے اپنے وفادار نوکر عابد کو دیکھا تو اس نے ہاں میں گردن ہلائی
❤
تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا میں کہہ رہا ہوں مجھے اندر آنے دو شہریار نے غصے سے کہا
میں کہتا ہوں پہلے مجھے بتاؤ کہ تم کون ہو تمہیں کس سے ملنا ہے عاقب اسی کے انداز میں کہا
تم مجھ سے میری شناخت مانگتے ہو میں اس گھر کا بیٹا ہوں اپنے ہی گھر کے اندر جاتے ہوئے شہریار کو اپنی پہچان بتانا بہت عجیب لگ رہا تھا
اچھا تو تم اسخل گھر کے بیٹے ہو تمہیں کیا لگتا ہے تو مجھے بیوقوف بنا لو گے اگر تمہیں گھرکے بیٹے ہوتے تو گھر کے کسی دیوار پر تمہاری تصویر لگی ہوتی ۔
اس گھر کے کسی بھی کونے سے لگ رہا ہے کہ تم اس پر کے بیٹے ہو بہت دیکھے ہیں تمہارے جیسے چور ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain