Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

او بابا جان آئی لو یو سو مچ
ان کے بات مکمل ہونے سے پہلے ہی شہریار اٹھ کر ان کے سینے سے لگ چکا تھا
جبکہ راحیل صاحب نے ایک نظر آسیہ اور عابد کی طرف دیکھا شاید وہ آنے والے وقت سے انجان نہیں تھے

یہ سب کچھ کیا ہے پریام تم مجھے کہاں لے کے آئی ہو یہ جگہ اتنی عجیب کیوں ہے اتنے بڑے محل میں تمہارے علاوہ اور کون کون رہتا ہے ابھی تک کوئی بھی مجھ سے ملا کیوں نہیں اور وہ بچی کون تھی جو وہاں باہر کھیل رہی تھی وہ اتنی چھوٹی سی بچی اپنے پیروں پر کس طرح سے چل رہی تھی
اور پھر اچانک غائب کہاں ہو گی۔
تم نے تو کہا تھا کہ آج نکاح ہوگا تو نے کہاں سارا انتظام کیا گیا ہے سکندر اس سے سوال در سوال کئے جا رہا تھا جبکہ پریام اس کے سامنے مسکرا رہی تھی
ابھی اس کے سوالات جاری تھے جب ایک بزرگ اس جگہ داخل ہوئے
بابا جان آپ نے نکاح کا انتظام کر دیا

Mirh@_Ch
 

ہم جانتے ہیں کہ ہم بہت جلدی کر رہے ہیں لیکن یہ ہماری مجبوری ہے راحیل صاحب نے فون پر ان سے بات کرتے ہوئے کہا
میں آپ کی مجبوری سمجھ سکتا ہوں راحیل صاحب شاید آپ کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے میں اس رشتے کے لئے تیار نہ ہوتا لیکن پھر میں نے شہریار کی نظروں میں اپنی بچی کے لیے محبت دیکھی ہے
بے شک میں اپنی بیٹی کے لئے ایک شہر یارجیسے ہی انسان کی تلاش میں تھا مجھے یقین ہے کہ میری بچی شہریار کے ساتھ بہت خوش رہے گی ہم نکاح کے لیے تیار ہے آپ دو دن بعد تشریف لے آئے
رحمان صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
جبکہ راحیل صاحب کے ساتھ زمین پر بیٹھا ان کی گفتگو سننے کی ناکام کوشش کرتا شہریار پوری طرح سے ان کی طرف متوجہ تھا
جب راحیل صاحب نے فون رکھ کر اس کی طرف دیکھا
ہم دو دن کے بعد نکاح کے لیے جائیں گے ان کے گھر بابا نے مسکراتے ہوئے اس سے کہا

Mirh@_Ch
 

اس نے زندگی میں اس سے زیادہ خوبصورت پھول کبھی نہیں دیکھا تھا
یہ ساریسہ کے پھول ہیں جب وہ مسکراتی ہے تب کھیلتے ہیں چلو آؤ وہ ایک بار پھر سے اس کا ہاتھ تھامیں آگے کی طرف چلنے لگی لیکن سکندر اس کی بات کو سمجھ نہیں پایا تھا
لیکن حیرت اسے کو تب ہوئی جب اس نے چلتے ہوئے اپنے سامنے اچانک ایک بہت بڑا محل نما گھر دیکھا
پریام دور سے یہ گھر نظر نہیں آرہا تھا اب اچانک یہ گھر کہاں سے آیا سکندر حیران پریشان اس سے پوچھنے لگا
یہ میرا گھر ہے سکندر سب نظروں کا دھوکا ہے تمہیں دور سے شاید نظر نہیں آ رہا تھا چلو اندر چلیں
پریام خاموشی سے اندر کی جانب جلدی جبکہ سکندر حیرت زدہ اس کے پیچھے آیا

اس سے اچھی اور کون سی بات ہو سکتی ہے رحمان صاحب ہم آپ کے بہت بہت شکر گزار ہیں
ان شاءاللہ ہم دو دن کے بعد نکاح کے لیے آئیں گے

Mirh@_Ch
 

آج کے زمانے میں شہزادے پرستان سے نہیں کینیڈا سے آتے ہیں اسی لئے آپ کو جو بہتر لگتا ہے آپ فیصلہ کر لیں مہر نے مسکرا کریں نے جواب دیا
تو بابا جان بھی مسکرا دیئے ویسے تو وہ اس کا جواب پہلے سے ہی جانتے تھے لیکن اس کا مزے دار قسم کا جواب سننا چاہتے تھے ۔اسی لئے اس سے پوچھا

یہ کون سی جگہ ہے پریام میں نے زندگی میں اس سے خوبصورت جگہ نہیں دیکھی کہ تم یہاں پر رہتی ہو
اس خوبصورت جگہ کا نظارہ کرتے ہوئے پریام سے پوچھنے لگا
ہاں میں ہی رہتی ہوں اگر تہمیں اتنی اچھی لگ رہی ہے یہ جگہ تو تم بھی یہیں رہو میرے پاس میرے ساتھ پریام نے مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھاما
خوبصورت صاف شفاف بہتے پانی کے کنارے سے وہ دونوں آہستہ آہستہ چل رہے تھے
یہ کون سے پھل ہیں میں نے تو کبھی ان کا ذکر نہیں سنا وہ ہلکے گلابی کلر کے پھولوں کے قریب کھڑا ہو گیا

Mirh@_Ch
 

مہر یار یہ دور دیکھ 2020 ہے اور 2020 میں پریستان نہیں ہوتے کینیڈا لندن پیرس ہوتے ہیں وہیں سے آتے ہیں شہزیادے اور یہ نیو دور کا شہزادہ کینیڈا سے آیا ہے
کیوں بابا جان میں ٹھیک کہہ رہی ہوں مہرماہ اس کے قریب بیٹھتے ہوئے بابا جان سے مسکرا کر پوچھا
وءسے ایک سے شہزادہ امریکہ سے بھی آیا ہوا ہے اسماء چاچی کا بیٹا اس کے بارے میں کیا خیال ہے مہرماہ نے اس کے کان میں سرگوشی کی تو وہ اسے گلاسیس والا چپکو سا لڑکا یاد آیا
اور اسماء چاچی کیسے کہتی تھی ان کے بیٹے سے زیادہ پڑھا لکھا اور قابل لڑکا ان کے پورے خاندان میں تو کیا پورے پاکستان میں نہیں ہے
آپی شہزادہ نہیں بلکہ شہزادے کے گھر میں کام کرنے والا باورچی ہے ۔
اب اسے شہزادہ بول کے شہزادوں کی توہین نہ کریں اور بابا جان میں بھی اس بات سے ایگری کرتی ہوں

Mirh@_Ch
 

تم بھی اپنے کمرے میں جاؤ بابا نے غصے سے کہا
اور بنا اس کی طرف دیکھے آسیہ بیگم کا ہاتھ تھا میں اپنے کمرے میں چلے گئے
شہریار نے ایک نظر عابد کی طرف دیکھا
شہری بابا آپ کا روم کھلوا دیا ہے آپ جائیں آرام کریں اور فکر نہ کریں ان شاءاللہ ان کا جواب ہاؑ ہوگا عابد اس کا کندھا تھپتھپاتے اس سے نظریں چرا کر چلا گیا
کچھ تو ہے جو یہ سب مجھ سے چھپا رہے ہیں کچھ تو ہے جو بابا کو پریشان کر رہا ہے لیکن کیا ۔۔۔۔وہ اپنے سر میں ہاتھ پھیرتا خود سے سوال کرنے لگا

مطلب میرے لیے پریستان کا شہزادہ نہیں آئے گا ۔۔۔۔
نہیں بابا جان اس شادی کے لیے انکار کر دیں گے اور بتادیں مہر ایک خوبصورت پری ہے اور اس کے لئے کوئی پریوں کا شہزادہ آئے گا میں اس طرح سے کسی سے شادی نہیں کروں گی مہرانکار کرتے ہوئے بیڈ پر آ بیٹھی

Mirh@_Ch
 

بابا وہاں سب کچھ ٹھیک ہے سب کچھ میری نگرانی میں ہے میں سب کچھ ٹھیک سے سنبھال رہا ہوں اعتبار تو کر ہی سکتے ہیں آپ مجھ پر بزنس کے لیے کوئی اپنی زندگی نہیں چھوڑتا ۔
اب کیا میں سکون سے شادی بھی نہیں کر سکتا اس کے چکر میں شہریار نے بے بسی سے پوچھا
نہیں میری جان لیکن کینیڈا میں تمہاری کامیابی کو پہلا سال ہے ہم نہیں چاہتے کہ اس میں تم بھی غلطی کرو بس اسی لئے تمہارے بابا نے یہ شرط رکھی
اور اگر اس شرط کی وجہ سے انکار ہو گیا تو پھر کیا ہوگا بابا شہریار اکے سامنے رک کر پوچھنے لگا
دنیا خوبصورت لڑکیوں سے بھری پڑی ہے شہری مہر کوئی آخری لڑکی نہیں ہے جس سے شادی کی جا سکے بابا نے غصے سے کہا
لیکن مہروہ اکلوتی لڑکی ہے جس سے میں محبت کرتا ہوں اس بار شہری کا لہجہ بلند تھا
شہری میں بحث نہیں کرنا چاہتا بہتر ہوگا

Mirh@_Ch
 

#عشق
#قسط_9

شہریار جب سے واپس آیا تھا بہت پریشان تھا اس کی پریشانی کی وجہ سے سب ہی جانتے تھے ان لوگوں کو شادی سے مسئلہ نہیں تھا مسئلہ تھا اس کے اچانک واپسی سے اور یہی وجہ وہ اپنے گھر والوں سے پوچھنا چاہتا تھا کہ آخر وہ اسے اسطرح سے بھاگبناکیوں چاہتے ہیں وہ جب سے آیا تھا بار بارراحیل صاحب اور آسیہ بیگم سے پوچھ چکا تھا
کہ اب لوگوں کو اتنی جلدی اس کی واپسی کا کیوں کہا گیا جبکہ شہریار جتنا وقت چاہے یہاں رہ سکتا تھا
پہلے تو وہ لوگ اس کی شادی کے لئے تیار نہیں ہو رہے تھے اور اب جب تیار ہوئے تب اتنی بڑی شرط رکھ دی
وجہ یہ ہے شہریار کہ میں اپنا کامیاب بزنس اس طرح ڈوبتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ تم جلد ہی واپس لوٹ جاؤ اس کے بار بار پوچھنے پر راحیل صاحب نے وجہ بنائی ۔

Mirh@_Ch
 

انکل میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں مہر کو اتنی محبت دوں گا کے اسے آپ کی محبت کی کمی محسوس نہیں ہوگی
مہر بہت خوبصورت لڑکی ہے اسے بہت چاہنے والے مل جائیں گے لیکن مجھ سے زیادہ محبت کرنے والا اسے کہیں نہیں ملے گا
فیصلہ کرتے ہوئے ایک بار ضرور سوچیئے کے آپ کا انکار میری پسند ہی نہیں بلکہ میری محبت کو بے مول کر دے گا
شہریار ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا
چلے ماما بابا ہم آپ کے جواب کا انتظار کریں گے انکل شہریارنے ایک آخری نظرہ رحمان صاحب کو دیکھا اور پھر گھر سے باہر نکل گئے

Mirh@_Ch
 

نہیں رحمان صاحب وہ دراصل شہریار اس بار کینیڈا جائے گا تو سات سال تک واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے آپ سمجھتے ہیں بزنس کے داو پیچ جب تک اسے پورا وقت نہ دیا جائے تب تک بزنس سنھبل نہیں سکتا اسی لئے شہریار کی جلد واپسی ممکن نہیں ہے
اوریہ مہر کو بہت پسند کرنے لگا ہے آپ ایک بار پھر سوچ لے راحیل صاحب نے شہریار کا مایوس چہرہ دیکھتے ہوئے پھر سے کہا
ہم اپنی بیٹی مہر سے بات کرکے آپ کو جواب دیں گے رحمان صاحب نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
بالکل ٹھیک ہے انکل آپ مہر سے بات کرلیں لیکن میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ ہر باپ چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے باپ جتنی محبت کرنے والا شوہر ملے میں اندازہ لگا سکتا ہوں کہ ایک باپ اپنی بیٹی سے کتنی محبت کرتا ہے

Mirh@_Ch
 

ویسے زیان نے آپ کو ہمارے یہاں آنے کی وجہ بتاہی دی ہوگی لیکن پھر بھی ہم آپ کی بیٹی کو اپنے گھر کی بیٹی بنانے کی عرضی لیے آپ گھر میں آئے ہیں ۔
یہ میرا بیٹا ہے شہریار کینیڈا میں اس نے ہمارے بزنس کو چار چاند لگا دیے ہیں ابھی اسی ہفتے یہ واپس جانے والا ہے لیکن اس کے جانے سے پہلے ہم اس حسین بندھن میں باندھنا چاہتے ہیں ۔
اور آپ کے گھر کا راستہ بھی ہمیں اسی نہیں دکھایا ہے ۔
اگر آپ کو مناسب لگے تو ہم مہراور شہریار کی شادی کی بات آگے بڑھانا چاہیں گے راحیل صاحب نے ایک نظر شہریار کو دیکھا اور میں بات کی
راحیل صاحب اتنی جلد بازی میں اتنا بڑا فیصلہ نہیں کر سکتا میں آپ نے کہا کہ شہریار کینیڈا واپس جانے والا ہے واپس آنے دیں ہم ان شاءاللہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے رحمان صاحب نے جلد بازی نہ کرتے ہوئے فیصلہ کیا

Mirh@_Ch
 

میں تمہارے لئے کسی بھی حالات میں گزارا کر لوں گی
وہ اس کے سینے پر سر رکھ تے ہوئے بولی جبکہ وہ گھر سے ہی فیصلہ کر کے آیا تھا پریام سے نکاح کے فورا بعد ہی وہ اسے طلاق دے دے گا
لیکن پھر بھی پریام اس کی محبت میں کتنی بڑی قربانی دینے کو تیار تھی یہاں تک کہ سوتن کے ساتھ ساری زندگی رہنے کو تیار تھی

رحمان صاحب نے بہت اچھے سے ان کا ویلکم کیا تھا شہریار کو امید نہ تھی تو وہ اتنے اچھے سے ان سے بات کریں گے جبکہ دوسرارشتہ تو نہیں کے خاندان کا تھا
ہم آئے دن اخباروں میں آپ کا ذکر پرھتے رہتے ہیں راحیل صاحب اتنا کامیاب بزنس اور اس کے بعد اتنے اچھے اخلاق کے مالک ہیں آپ یقین کریں آپ سے مل کر مجھے بے تحاشا خوشی ہوئی ہے رحمان صاحب ان کے سامنے بیٹھے بول رہے تھے۔
ہمیں بھی آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے

Mirh@_Ch
 

میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں پریام کیا تم مجھ سے نکاح کرو گی
ةپہاڑی کے ایک درخت کی طرف بیٹھا تھا جبکہ اس کی دوسری طرف وہ شرابہ حسن بیٹھی اس کی باتیں سن رہی تھی
میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی سکندر تمہارے اس وعدے پر کہ تم واپس آؤ گے دیکھو میرا یقین کتنا سچا تھا تم واپس آگئے ہو میرے لیے
میں تم سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں میں نے اپنے سارے گھر والوں کو تمہارے بارے میں بتا دیا ہے
پریام نے مسکراتے ہوئے کہا
تم سے نکاح کرکے میں تمہیں اپنے گھر لے جاؤں گا اور اس لڑکی کو بھی چھوڑ دوں گا اس کے ساتھ بابا نے زبردستی میرا نکاح کروایا ہے
سکندر نے اس کی حسین چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا
نہیں سکندر تمہیں اسے چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے میں اپنا دل بڑا کر لونگی تم بے شک اسے اپنے نکاح میں رکھو بس میرے حصے کی محبت مجھے دیتے رہنا

Mirh@_Ch
 

جہاں کے واقعہ مشہور ہے کہ وہاں پر یاں رہتی ہیں۔
بہت سارے لوگ تو وہ راستہ بھی چھوڑ چکے ہیں لیکن سکندر وہاں گھومنے گیا تھا اس نے کہا تھا کہ اسے وہاں کوئی لڑکی ملی ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے اسی سب چیزوں سے ڈر کر میں اسے یہاں واپس لے آیا تھا ۔
علی سمجھ چکا تھا کہ سکندر اگر شادی کی وجہ سے گھر چھوڑ کر گیا ہے تو یہ واپس وہیں گیا ہوگا
اور وہ اسے مزید مصیبت میں نہیں ڈال سکتا تھا اب چھپانے کا کوئی فائدہ نہ تھا علی نے سب کچھ بتا دیا
اب کیا ہوگا کیا وہ پری اس کا پیچھا چھوڑ دیں گی بابا نے پریشانی سے پوچھا
انکل میں بس اتنا جانتا ہوں کہ اگر ایک پری زاد کسی انسان سے عشق کر بیٹھے تو نسلوں تک اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی علی نے بناکچھ بھی چھپائے سچائی بیان کی

دیکھو پریام میں سب کچھ چھوڑ آیا ہوں صرف تمہارے لیے میں تمہیں بے تحاشہ چاہتا ہوں

Mirh@_Ch
 

بابا غصے سے علی سے پوچھ رہے تھے
کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سکندر لاعلی کے علاوہ اور کوئی دوست نہیں ہے اور علی اس کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے
مجھے نہیں پتا انکل اس نے اس بارے میں مجھ سے کچھ بھی نہیں کہا اور نہ ہی اس نے مجھے کچھ بتایا ہے میں تو خود سوچ رہا ہوں کہ اچانک وہ کہاں چلا گیا ابھی کل ہی تو اس کا نکاح ہوا ہے
علی اس کے نکاح کو سوچ کر کتنا خوش تھا کہ اب شاید وہ اس پری کو بھول جائے گا اس کے غائب ہونےنے اسے اتنا ہی بے چین کر دیا تھا
علی تمہیں اندازہ تو ہو گا کہ وہ کہاں جا سکتا ہے آج ولیمہ ہے اس کا پوری برادری میں ہماری ناک کٹ جائے گی پلیز کچھ کرو اس سے واپس لے کے آؤ آخر وہ کہاں جاسکتا ہے بابا نے بے چینی سے پوچھا
انکل مجھے لگتا ہے کہ وہ واپس میرے آبائی علاقے میں چلا گیا ہے انکل وہاں ایک بہت پرسرار پہاڑی ہے

Mirh@_Ch
 

نہ جانے کیوں ایسے لگ رہا تھا کہ کوئی اسے پکار رہا ہے وہ دو بار کمرے سے باہر نکلا اور اس دروازے کی طرف گیا
شاید بچپن میں یہ اسی کا کمرہ تھا ۔
اس کمرے میں تالے کیوں لگے تھے وہ سمجھ نہ پایا وہ صبح اٹھ کر اپنی ماں سے اس بارے میں پوچھنا چاہتا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ زیادہ دیر وہاں نہ روکا ہو اس وقت مہر کے علاوہ اور کچھ نہیں سوچنا چاہتا تھا
ساری رات ایک پل کو بھی اسکی آنکھ نہ لگی لیکن اس سب سے زیادہ خوشی سے صبح مہر کے گھر جانے کی تھی جہاں زیان ان لوگوں کو شہریار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرچکا تھا
وہ لوگ بزنس کے تھروانہیں کچھ حد تک جانتے بھی تھے ۔
اور یہی بات شہریار کو اور زیادہ پر امید کر گئی تھی

علی وہ کہاں چلا گیا ہے بتاؤ مجھے اس طرح سے ایک رات کی دلہن کو چھوڑ کر کوئی اس طرح سے گھر سے غائب ہوتا ہے کیا

Mirh@_Ch
 

جب کسی بندے نے بے بسی سے بھرپور نظر سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھا
یہ نکاح میری مجبوری ہے لیکن اسے نبھانا میری مجبوری نہیں ہے یہ بات یاد رکھنا وہ غصے سے اس لڑکی سے کہتا اپنے کمرے میں چلا گیا
اور پھر اسی تاریخ میں سکندر کا نکاح اس لڑکی کے ساتھ ہوگیا۔اور نہ چاہتے ہوئے بھی وہ معصوم سی لڑکی اس کی نفرت کا شکار ہوئی
سکندر کا نکاح کو نبھانے کا کوئی ارادہ نہ تھا وہ رات اندھیرا ہونے سے پہلے ہی یہاں سے ہمیشہ کے لئے کہیں جانے والا تھا

شہریار ساری رات نہ سویا تھا ساری رات عجیب سسکیوں کی آواز آتی رہی اور پھر وہی سارے جملے جو وہ پچھلے 22 سال سے سنتا آیا تھا
لیکن آج بے چینی روز کی بانسبت تھوڑی زیادہ تھی
آج ان سسکیوں میں عجیب سی تڑپ تھی شہر یار کو بھی بے چین کر رہی تھی

Mirh@_Ch
 

آج ہی اس لڑکی کے ساتھ دوبارہ نکاح ہے اور یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے
میں آپ کے کسی فیصلے کو نہیں مانتا میں نہیں کرونگا یہ شادی میں کہہ رہا ہوں بابا خبردار جو آپ نے میرے ساتھ کسی قسم کی کوئی زبردستی کرنے کی کوشش کی اگر آپ بچپن سے میری ہر بات پہ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مجھ سے اپنی محبتوں اتنی بڑی قربانی مانگیں میں یہ نہیں کہ نہیں کروں گا سکندر صدی انداز میں بولا
اور اگر تم یہ نکاح نہیں کرو گے تو ہم سے تمہاری ماں سے تمہارا ہر رشتہ ختم ہم بھول جائیں گے کہ تم ہماری اولاد ہو بابا غصے سے بولے
نہیں بابا آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے آپ لوگ جانتے ہیں میں آپ سے بے انتہا محبت کرتا ہوں سکندر بے بسی سے بولا
تو یہی سمجھ لو کہ یہ تمہاری محبتوں کا امتحان ہے مولوی کا انتظام کرو وہ ملازم کو حکم دیتے زینے چڑھ گئے

Mirh@_Ch
 

آج ہی اس لڑکی کے ساتھ دوبارہ نکاح ہے اور یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے
میں آپ کے کسی فیصلے کو نہیں مانتا میں نہیں کرونگا یہ شادی میں کہہ رہا ہوں بابا خبردار جو آپ نے میرے ساتھ کسی قسم کی کوئی زبردستی کرنے کی کوشش کی اگر آپ بچپن سے میری ہر بات پہ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مجھ سے اپنی محبتوں اتنی بڑی قربانی مانگیں میں یہ نہیں کہ نہیں کروں گا سکندر صدی انداز میں بولا
اور اگر تم یہ نکاح نہیں کرو گے تو ہم سے تمہاری ماں سے تمہارا ہر رشتہ ختم ہم بھول جائیں گے کہ تم ہماری اولاد ہو بابا غصے سے بولے
نہیں بابا آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے آپ لوگ جانتے ہیں میں آپ سے بے انتہا محبت کرتا ہوں سکندر بے بسی سے بولا
تو یہی سمجھ لو کہ یہ تمہاری محبتوں کا امتحان ہے مولوی کا انتظام کرو وہ ملازم کو حکم دیتے زینے چڑھ گئے

Mirh@_Ch
 

سکندر نے ایک نظر سر پر سفید دوپٹہ سجائے اس نازک سی لڑکی کو دیکھا
نہیں سکندرہم پوری برادری کے سامنے وعدہ کرکے آئے ہیں کہ ہم اپنی یتیم بانجی نکاح تم سے کروائیں گے اب ہم اپنی بات سے مکر نہیں سکتے آخر بلادری اور خاندان میں ہماری عزت کا سوال ہے ہم نے اس یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا ہے
نہیں بابا میں نہیں کر سکتا یہ نکاح آپ کو اس طرح کا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ایک بار مجھ سے پوچھنا چاہیے تھا میں کسی اور لڑکی سے محبت کرتا ہوں یہ لڑکی میری پسند بھی نہیں ہے ۔
ہم نے جو کہا ہے وہ تمہیں کرنا ہوگا آج تک ہم نے تمہاری چھوٹی سے چھوٹی خواہش کو پورا کیا ہے
اب اگر تم نے ہماری بات سے انکار کیا تو ہم بھول جائیں گے کہ تم ہمارے بیٹے ہو یہ ہماری عزت کا سوال ہے سکندر تو میں آ کر ہماری عزت کا مان رکھنا ہو گا