او بابا جان آئی لو یو سو مچ
ان کے بات مکمل ہونے سے پہلے ہی شہریار اٹھ کر ان کے سینے سے لگ چکا تھا
جبکہ راحیل صاحب نے ایک نظر آسیہ اور عابد کی طرف دیکھا شاید وہ آنے والے وقت سے انجان نہیں تھے
❤
یہ سب کچھ کیا ہے پریام تم مجھے کہاں لے کے آئی ہو یہ جگہ اتنی عجیب کیوں ہے اتنے بڑے محل میں تمہارے علاوہ اور کون کون رہتا ہے ابھی تک کوئی بھی مجھ سے ملا کیوں نہیں اور وہ بچی کون تھی جو وہاں باہر کھیل رہی تھی وہ اتنی چھوٹی سی بچی اپنے پیروں پر کس طرح سے چل رہی تھی
اور پھر اچانک غائب کہاں ہو گی۔
تم نے تو کہا تھا کہ آج نکاح ہوگا تو نے کہاں سارا انتظام کیا گیا ہے سکندر اس سے سوال در سوال کئے جا رہا تھا جبکہ پریام اس کے سامنے مسکرا رہی تھی
ابھی اس کے سوالات جاری تھے جب ایک بزرگ اس جگہ داخل ہوئے
بابا جان آپ نے نکاح کا انتظام کر دیا
ہم جانتے ہیں کہ ہم بہت جلدی کر رہے ہیں لیکن یہ ہماری مجبوری ہے راحیل صاحب نے فون پر ان سے بات کرتے ہوئے کہا
میں آپ کی مجبوری سمجھ سکتا ہوں راحیل صاحب شاید آپ کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے میں اس رشتے کے لئے تیار نہ ہوتا لیکن پھر میں نے شہریار کی نظروں میں اپنی بچی کے لیے محبت دیکھی ہے
بے شک میں اپنی بیٹی کے لئے ایک شہر یارجیسے ہی انسان کی تلاش میں تھا مجھے یقین ہے کہ میری بچی شہریار کے ساتھ بہت خوش رہے گی ہم نکاح کے لیے تیار ہے آپ دو دن بعد تشریف لے آئے
رحمان صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
جبکہ راحیل صاحب کے ساتھ زمین پر بیٹھا ان کی گفتگو سننے کی ناکام کوشش کرتا شہریار پوری طرح سے ان کی طرف متوجہ تھا
جب راحیل صاحب نے فون رکھ کر اس کی طرف دیکھا
ہم دو دن کے بعد نکاح کے لیے جائیں گے ان کے گھر بابا نے مسکراتے ہوئے اس سے کہا
اس نے زندگی میں اس سے زیادہ خوبصورت پھول کبھی نہیں دیکھا تھا
یہ ساریسہ کے پھول ہیں جب وہ مسکراتی ہے تب کھیلتے ہیں چلو آؤ وہ ایک بار پھر سے اس کا ہاتھ تھامیں آگے کی طرف چلنے لگی لیکن سکندر اس کی بات کو سمجھ نہیں پایا تھا
لیکن حیرت اسے کو تب ہوئی جب اس نے چلتے ہوئے اپنے سامنے اچانک ایک بہت بڑا محل نما گھر دیکھا
پریام دور سے یہ گھر نظر نہیں آرہا تھا اب اچانک یہ گھر کہاں سے آیا سکندر حیران پریشان اس سے پوچھنے لگا
یہ میرا گھر ہے سکندر سب نظروں کا دھوکا ہے تمہیں دور سے شاید نظر نہیں آ رہا تھا چلو اندر چلیں
پریام خاموشی سے اندر کی جانب جلدی جبکہ سکندر حیرت زدہ اس کے پیچھے آیا
❤
اس سے اچھی اور کون سی بات ہو سکتی ہے رحمان صاحب ہم آپ کے بہت بہت شکر گزار ہیں
ان شاءاللہ ہم دو دن کے بعد نکاح کے لیے آئیں گے
آج کے زمانے میں شہزادے پرستان سے نہیں کینیڈا سے آتے ہیں اسی لئے آپ کو جو بہتر لگتا ہے آپ فیصلہ کر لیں مہر نے مسکرا کریں نے جواب دیا
تو بابا جان بھی مسکرا دیئے ویسے تو وہ اس کا جواب پہلے سے ہی جانتے تھے لیکن اس کا مزے دار قسم کا جواب سننا چاہتے تھے ۔اسی لئے اس سے پوچھا
❤
یہ کون سی جگہ ہے پریام میں نے زندگی میں اس سے خوبصورت جگہ نہیں دیکھی کہ تم یہاں پر رہتی ہو
اس خوبصورت جگہ کا نظارہ کرتے ہوئے پریام سے پوچھنے لگا
ہاں میں ہی رہتی ہوں اگر تہمیں اتنی اچھی لگ رہی ہے یہ جگہ تو تم بھی یہیں رہو میرے پاس میرے ساتھ پریام نے مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھاما
خوبصورت صاف شفاف بہتے پانی کے کنارے سے وہ دونوں آہستہ آہستہ چل رہے تھے
یہ کون سے پھل ہیں میں نے تو کبھی ان کا ذکر نہیں سنا وہ ہلکے گلابی کلر کے پھولوں کے قریب کھڑا ہو گیا
مہر یار یہ دور دیکھ 2020 ہے اور 2020 میں پریستان نہیں ہوتے کینیڈا لندن پیرس ہوتے ہیں وہیں سے آتے ہیں شہزیادے اور یہ نیو دور کا شہزادہ کینیڈا سے آیا ہے
کیوں بابا جان میں ٹھیک کہہ رہی ہوں مہرماہ اس کے قریب بیٹھتے ہوئے بابا جان سے مسکرا کر پوچھا
وءسے ایک سے شہزادہ امریکہ سے بھی آیا ہوا ہے اسماء چاچی کا بیٹا اس کے بارے میں کیا خیال ہے مہرماہ نے اس کے کان میں سرگوشی کی تو وہ اسے گلاسیس والا چپکو سا لڑکا یاد آیا
اور اسماء چاچی کیسے کہتی تھی ان کے بیٹے سے زیادہ پڑھا لکھا اور قابل لڑکا ان کے پورے خاندان میں تو کیا پورے پاکستان میں نہیں ہے
آپی شہزادہ نہیں بلکہ شہزادے کے گھر میں کام کرنے والا باورچی ہے ۔
اب اسے شہزادہ بول کے شہزادوں کی توہین نہ کریں اور بابا جان میں بھی اس بات سے ایگری کرتی ہوں
تم بھی اپنے کمرے میں جاؤ بابا نے غصے سے کہا
اور بنا اس کی طرف دیکھے آسیہ بیگم کا ہاتھ تھا میں اپنے کمرے میں چلے گئے
شہریار نے ایک نظر عابد کی طرف دیکھا
شہری بابا آپ کا روم کھلوا دیا ہے آپ جائیں آرام کریں اور فکر نہ کریں ان شاءاللہ ان کا جواب ہاؑ ہوگا عابد اس کا کندھا تھپتھپاتے اس سے نظریں چرا کر چلا گیا
کچھ تو ہے جو یہ سب مجھ سے چھپا رہے ہیں کچھ تو ہے جو بابا کو پریشان کر رہا ہے لیکن کیا ۔۔۔۔وہ اپنے سر میں ہاتھ پھیرتا خود سے سوال کرنے لگا
❤
مطلب میرے لیے پریستان کا شہزادہ نہیں آئے گا ۔۔۔۔
نہیں بابا جان اس شادی کے لیے انکار کر دیں گے اور بتادیں مہر ایک خوبصورت پری ہے اور اس کے لئے کوئی پریوں کا شہزادہ آئے گا میں اس طرح سے کسی سے شادی نہیں کروں گی مہرانکار کرتے ہوئے بیڈ پر آ بیٹھی
بابا وہاں سب کچھ ٹھیک ہے سب کچھ میری نگرانی میں ہے میں سب کچھ ٹھیک سے سنبھال رہا ہوں اعتبار تو کر ہی سکتے ہیں آپ مجھ پر بزنس کے لیے کوئی اپنی زندگی نہیں چھوڑتا ۔
اب کیا میں سکون سے شادی بھی نہیں کر سکتا اس کے چکر میں شہریار نے بے بسی سے پوچھا
نہیں میری جان لیکن کینیڈا میں تمہاری کامیابی کو پہلا سال ہے ہم نہیں چاہتے کہ اس میں تم بھی غلطی کرو بس اسی لئے تمہارے بابا نے یہ شرط رکھی
اور اگر اس شرط کی وجہ سے انکار ہو گیا تو پھر کیا ہوگا بابا شہریار اکے سامنے رک کر پوچھنے لگا
دنیا خوبصورت لڑکیوں سے بھری پڑی ہے شہری مہر کوئی آخری لڑکی نہیں ہے جس سے شادی کی جا سکے بابا نے غصے سے کہا
لیکن مہروہ اکلوتی لڑکی ہے جس سے میں محبت کرتا ہوں اس بار شہری کا لہجہ بلند تھا
شہری میں بحث نہیں کرنا چاہتا بہتر ہوگا
#عشق
#قسط_9
❤
شہریار جب سے واپس آیا تھا بہت پریشان تھا اس کی پریشانی کی وجہ سے سب ہی جانتے تھے ان لوگوں کو شادی سے مسئلہ نہیں تھا مسئلہ تھا اس کے اچانک واپسی سے اور یہی وجہ وہ اپنے گھر والوں سے پوچھنا چاہتا تھا کہ آخر وہ اسے اسطرح سے بھاگبناکیوں چاہتے ہیں وہ جب سے آیا تھا بار بارراحیل صاحب اور آسیہ بیگم سے پوچھ چکا تھا
کہ اب لوگوں کو اتنی جلدی اس کی واپسی کا کیوں کہا گیا جبکہ شہریار جتنا وقت چاہے یہاں رہ سکتا تھا
پہلے تو وہ لوگ اس کی شادی کے لئے تیار نہیں ہو رہے تھے اور اب جب تیار ہوئے تب اتنی بڑی شرط رکھ دی
وجہ یہ ہے شہریار کہ میں اپنا کامیاب بزنس اس طرح ڈوبتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ تم جلد ہی واپس لوٹ جاؤ اس کے بار بار پوچھنے پر راحیل صاحب نے وجہ بنائی ۔
انکل میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں مہر کو اتنی محبت دوں گا کے اسے آپ کی محبت کی کمی محسوس نہیں ہوگی
مہر بہت خوبصورت لڑکی ہے اسے بہت چاہنے والے مل جائیں گے لیکن مجھ سے زیادہ محبت کرنے والا اسے کہیں نہیں ملے گا
فیصلہ کرتے ہوئے ایک بار ضرور سوچیئے کے آپ کا انکار میری پسند ہی نہیں بلکہ میری محبت کو بے مول کر دے گا
شہریار ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا
چلے ماما بابا ہم آپ کے جواب کا انتظار کریں گے انکل شہریارنے ایک آخری نظرہ رحمان صاحب کو دیکھا اور پھر گھر سے باہر نکل گئے
❤
نہیں رحمان صاحب وہ دراصل شہریار اس بار کینیڈا جائے گا تو سات سال تک واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے آپ سمجھتے ہیں بزنس کے داو پیچ جب تک اسے پورا وقت نہ دیا جائے تب تک بزنس سنھبل نہیں سکتا اسی لئے شہریار کی جلد واپسی ممکن نہیں ہے
اوریہ مہر کو بہت پسند کرنے لگا ہے آپ ایک بار پھر سوچ لے راحیل صاحب نے شہریار کا مایوس چہرہ دیکھتے ہوئے پھر سے کہا
ہم اپنی بیٹی مہر سے بات کرکے آپ کو جواب دیں گے رحمان صاحب نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
بالکل ٹھیک ہے انکل آپ مہر سے بات کرلیں لیکن میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ ہر باپ چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے باپ جتنی محبت کرنے والا شوہر ملے میں اندازہ لگا سکتا ہوں کہ ایک باپ اپنی بیٹی سے کتنی محبت کرتا ہے
ویسے زیان نے آپ کو ہمارے یہاں آنے کی وجہ بتاہی دی ہوگی لیکن پھر بھی ہم آپ کی بیٹی کو اپنے گھر کی بیٹی بنانے کی عرضی لیے آپ گھر میں آئے ہیں ۔
یہ میرا بیٹا ہے شہریار کینیڈا میں اس نے ہمارے بزنس کو چار چاند لگا دیے ہیں ابھی اسی ہفتے یہ واپس جانے والا ہے لیکن اس کے جانے سے پہلے ہم اس حسین بندھن میں باندھنا چاہتے ہیں ۔
اور آپ کے گھر کا راستہ بھی ہمیں اسی نہیں دکھایا ہے ۔
اگر آپ کو مناسب لگے تو ہم مہراور شہریار کی شادی کی بات آگے بڑھانا چاہیں گے راحیل صاحب نے ایک نظر شہریار کو دیکھا اور میں بات کی
راحیل صاحب اتنی جلد بازی میں اتنا بڑا فیصلہ نہیں کر سکتا میں آپ نے کہا کہ شہریار کینیڈا واپس جانے والا ہے واپس آنے دیں ہم ان شاءاللہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے رحمان صاحب نے جلد بازی نہ کرتے ہوئے فیصلہ کیا
میں تمہارے لئے کسی بھی حالات میں گزارا کر لوں گی
وہ اس کے سینے پر سر رکھ تے ہوئے بولی جبکہ وہ گھر سے ہی فیصلہ کر کے آیا تھا پریام سے نکاح کے فورا بعد ہی وہ اسے طلاق دے دے گا
لیکن پھر بھی پریام اس کی محبت میں کتنی بڑی قربانی دینے کو تیار تھی یہاں تک کہ سوتن کے ساتھ ساری زندگی رہنے کو تیار تھی
❤
رحمان صاحب نے بہت اچھے سے ان کا ویلکم کیا تھا شہریار کو امید نہ تھی تو وہ اتنے اچھے سے ان سے بات کریں گے جبکہ دوسرارشتہ تو نہیں کے خاندان کا تھا
ہم آئے دن اخباروں میں آپ کا ذکر پرھتے رہتے ہیں راحیل صاحب اتنا کامیاب بزنس اور اس کے بعد اتنے اچھے اخلاق کے مالک ہیں آپ یقین کریں آپ سے مل کر مجھے بے تحاشا خوشی ہوئی ہے رحمان صاحب ان کے سامنے بیٹھے بول رہے تھے۔
ہمیں بھی آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے
میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں پریام کیا تم مجھ سے نکاح کرو گی
ةپہاڑی کے ایک درخت کی طرف بیٹھا تھا جبکہ اس کی دوسری طرف وہ شرابہ حسن بیٹھی اس کی باتیں سن رہی تھی
میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی سکندر تمہارے اس وعدے پر کہ تم واپس آؤ گے دیکھو میرا یقین کتنا سچا تھا تم واپس آگئے ہو میرے لیے
میں تم سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں میں نے اپنے سارے گھر والوں کو تمہارے بارے میں بتا دیا ہے
پریام نے مسکراتے ہوئے کہا
تم سے نکاح کرکے میں تمہیں اپنے گھر لے جاؤں گا اور اس لڑکی کو بھی چھوڑ دوں گا اس کے ساتھ بابا نے زبردستی میرا نکاح کروایا ہے
سکندر نے اس کی حسین چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا
نہیں سکندر تمہیں اسے چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے میں اپنا دل بڑا کر لونگی تم بے شک اسے اپنے نکاح میں رکھو بس میرے حصے کی محبت مجھے دیتے رہنا
جہاں کے واقعہ مشہور ہے کہ وہاں پر یاں رہتی ہیں۔
بہت سارے لوگ تو وہ راستہ بھی چھوڑ چکے ہیں لیکن سکندر وہاں گھومنے گیا تھا اس نے کہا تھا کہ اسے وہاں کوئی لڑکی ملی ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے اسی سب چیزوں سے ڈر کر میں اسے یہاں واپس لے آیا تھا ۔
علی سمجھ چکا تھا کہ سکندر اگر شادی کی وجہ سے گھر چھوڑ کر گیا ہے تو یہ واپس وہیں گیا ہوگا
اور وہ اسے مزید مصیبت میں نہیں ڈال سکتا تھا اب چھپانے کا کوئی فائدہ نہ تھا علی نے سب کچھ بتا دیا
اب کیا ہوگا کیا وہ پری اس کا پیچھا چھوڑ دیں گی بابا نے پریشانی سے پوچھا
انکل میں بس اتنا جانتا ہوں کہ اگر ایک پری زاد کسی انسان سے عشق کر بیٹھے تو نسلوں تک اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی علی نے بناکچھ بھی چھپائے سچائی بیان کی
❤
دیکھو پریام میں سب کچھ چھوڑ آیا ہوں صرف تمہارے لیے میں تمہیں بے تحاشہ چاہتا ہوں
بابا غصے سے علی سے پوچھ رہے تھے
کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سکندر لاعلی کے علاوہ اور کوئی دوست نہیں ہے اور علی اس کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے
مجھے نہیں پتا انکل اس نے اس بارے میں مجھ سے کچھ بھی نہیں کہا اور نہ ہی اس نے مجھے کچھ بتایا ہے میں تو خود سوچ رہا ہوں کہ اچانک وہ کہاں چلا گیا ابھی کل ہی تو اس کا نکاح ہوا ہے
علی اس کے نکاح کو سوچ کر کتنا خوش تھا کہ اب شاید وہ اس پری کو بھول جائے گا اس کے غائب ہونےنے اسے اتنا ہی بے چین کر دیا تھا
علی تمہیں اندازہ تو ہو گا کہ وہ کہاں جا سکتا ہے آج ولیمہ ہے اس کا پوری برادری میں ہماری ناک کٹ جائے گی پلیز کچھ کرو اس سے واپس لے کے آؤ آخر وہ کہاں جاسکتا ہے بابا نے بے چینی سے پوچھا
انکل مجھے لگتا ہے کہ وہ واپس میرے آبائی علاقے میں چلا گیا ہے انکل وہاں ایک بہت پرسرار پہاڑی ہے
نہ جانے کیوں ایسے لگ رہا تھا کہ کوئی اسے پکار رہا ہے وہ دو بار کمرے سے باہر نکلا اور اس دروازے کی طرف گیا
شاید بچپن میں یہ اسی کا کمرہ تھا ۔
اس کمرے میں تالے کیوں لگے تھے وہ سمجھ نہ پایا وہ صبح اٹھ کر اپنی ماں سے اس بارے میں پوچھنا چاہتا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ زیادہ دیر وہاں نہ روکا ہو اس وقت مہر کے علاوہ اور کچھ نہیں سوچنا چاہتا تھا
ساری رات ایک پل کو بھی اسکی آنکھ نہ لگی لیکن اس سب سے زیادہ خوشی سے صبح مہر کے گھر جانے کی تھی جہاں زیان ان لوگوں کو شہریار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرچکا تھا
وہ لوگ بزنس کے تھروانہیں کچھ حد تک جانتے بھی تھے ۔
اور یہی بات شہریار کو اور زیادہ پر امید کر گئی تھی
❤
علی وہ کہاں چلا گیا ہے بتاؤ مجھے اس طرح سے ایک رات کی دلہن کو چھوڑ کر کوئی اس طرح سے گھر سے غائب ہوتا ہے کیا
جب کسی بندے نے بے بسی سے بھرپور نظر سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھا
یہ نکاح میری مجبوری ہے لیکن اسے نبھانا میری مجبوری نہیں ہے یہ بات یاد رکھنا وہ غصے سے اس لڑکی سے کہتا اپنے کمرے میں چلا گیا
اور پھر اسی تاریخ میں سکندر کا نکاح اس لڑکی کے ساتھ ہوگیا۔اور نہ چاہتے ہوئے بھی وہ معصوم سی لڑکی اس کی نفرت کا شکار ہوئی
سکندر کا نکاح کو نبھانے کا کوئی ارادہ نہ تھا وہ رات اندھیرا ہونے سے پہلے ہی یہاں سے ہمیشہ کے لئے کہیں جانے والا تھا
❤
شہریار ساری رات نہ سویا تھا ساری رات عجیب سسکیوں کی آواز آتی رہی اور پھر وہی سارے جملے جو وہ پچھلے 22 سال سے سنتا آیا تھا
لیکن آج بے چینی روز کی بانسبت تھوڑی زیادہ تھی
آج ان سسکیوں میں عجیب سی تڑپ تھی شہر یار کو بھی بے چین کر رہی تھی
آج ہی اس لڑکی کے ساتھ دوبارہ نکاح ہے اور یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے
میں آپ کے کسی فیصلے کو نہیں مانتا میں نہیں کرونگا یہ شادی میں کہہ رہا ہوں بابا خبردار جو آپ نے میرے ساتھ کسی قسم کی کوئی زبردستی کرنے کی کوشش کی اگر آپ بچپن سے میری ہر بات پہ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مجھ سے اپنی محبتوں اتنی بڑی قربانی مانگیں میں یہ نہیں کہ نہیں کروں گا سکندر صدی انداز میں بولا
اور اگر تم یہ نکاح نہیں کرو گے تو ہم سے تمہاری ماں سے تمہارا ہر رشتہ ختم ہم بھول جائیں گے کہ تم ہماری اولاد ہو بابا غصے سے بولے
نہیں بابا آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے آپ لوگ جانتے ہیں میں آپ سے بے انتہا محبت کرتا ہوں سکندر بے بسی سے بولا
تو یہی سمجھ لو کہ یہ تمہاری محبتوں کا امتحان ہے مولوی کا انتظام کرو وہ ملازم کو حکم دیتے زینے چڑھ گئے
آج ہی اس لڑکی کے ساتھ دوبارہ نکاح ہے اور یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے
میں آپ کے کسی فیصلے کو نہیں مانتا میں نہیں کرونگا یہ شادی میں کہہ رہا ہوں بابا خبردار جو آپ نے میرے ساتھ کسی قسم کی کوئی زبردستی کرنے کی کوشش کی اگر آپ بچپن سے میری ہر بات پہ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مجھ سے اپنی محبتوں اتنی بڑی قربانی مانگیں میں یہ نہیں کہ نہیں کروں گا سکندر صدی انداز میں بولا
اور اگر تم یہ نکاح نہیں کرو گے تو ہم سے تمہاری ماں سے تمہارا ہر رشتہ ختم ہم بھول جائیں گے کہ تم ہماری اولاد ہو بابا غصے سے بولے
نہیں بابا آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے آپ لوگ جانتے ہیں میں آپ سے بے انتہا محبت کرتا ہوں سکندر بے بسی سے بولا
تو یہی سمجھ لو کہ یہ تمہاری محبتوں کا امتحان ہے مولوی کا انتظام کرو وہ ملازم کو حکم دیتے زینے چڑھ گئے
سکندر نے ایک نظر سر پر سفید دوپٹہ سجائے اس نازک سی لڑکی کو دیکھا
نہیں سکندرہم پوری برادری کے سامنے وعدہ کرکے آئے ہیں کہ ہم اپنی یتیم بانجی نکاح تم سے کروائیں گے اب ہم اپنی بات سے مکر نہیں سکتے آخر بلادری اور خاندان میں ہماری عزت کا سوال ہے ہم نے اس یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا ہے
نہیں بابا میں نہیں کر سکتا یہ نکاح آپ کو اس طرح کا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ایک بار مجھ سے پوچھنا چاہیے تھا میں کسی اور لڑکی سے محبت کرتا ہوں یہ لڑکی میری پسند بھی نہیں ہے ۔
ہم نے جو کہا ہے وہ تمہیں کرنا ہوگا آج تک ہم نے تمہاری چھوٹی سے چھوٹی خواہش کو پورا کیا ہے
اب اگر تم نے ہماری بات سے انکار کیا تو ہم بھول جائیں گے کہ تم ہمارے بیٹے ہو یہ ہماری عزت کا سوال ہے سکندر تو میں آ کر ہماری عزت کا مان رکھنا ہو گا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain