بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_48
بھاری کام والے خوبصورت سرخ لہنگے میں وہ کسی گڑیا کم نہیں لگ رہی تھی ۔
اس کے نقش پہلے ہی بہت معصومیت اور خوبصورتی سے سجے ہوئے تھے لیکن بیوٹیشن کی مہارت نے اسے مزید خوبصورت بنا دیا تھا
لگ تو وہ اس دن بھی بہت پیاری رہی تھی جب پہلی بار دلہن بنی تھی لیکن آج اس کا ہر انداز قیامت تھا
گاؤں والوں کی بات کا مان رکھ کردم نے انہیں مان و عزت بخشی تھی
جس کی وجہ سے پورا گاؤں ہی اس کی شادی میں شرکت کر رہا تھا کچھ لوگ اس سے شرمندہ تھے تو کچھ اس کی خوشی میں بے تحاشا خوش ۔
جبکہ مقدم تو بس اپنے دل کے کرار کا دیوانہ ہوا گھوم رہا تھا ۔
حوریہ نے اسے اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے ڈراتے ہوئے اسے کہیں بار اسے خود کو دیکھنے سے منع کیا تھا ۔
لیکن دھڑکن اس کے دل کے بہت قریب آ چکی تھی ۔
تائشہ نے کبھی بھی کردم کے خالی پن کو بھرنے کی کوشش نہ کی تھی جبکہ دھڑکن نے کچھ ہی وقت میں اسے اپنا اسیر کر لیا تھا
گھر میں سب لوگ یہ بات نوٹ کرچکے تھے کہ اب کردم زیادہ وقت ڈیرے پر نہیں بلکہ گھر پر گزارتا ہے اور گھر آنے کے بعد بھی اس کا مقصد صرف اور صرف دھڑکن کو تنگ کرنا ہی ہوتا ہے ۔
گھر میں سب لوگ جانتے تھے کہ کردم اس شادی سے بہت خوش ہے جبکہ دھڑکن کا کہنا تھا کہ یہ شادی اس کے دادا سائیں اور بابا سائیں کی مرضی سے ہو رہی ہے تو وہ بھی خوش ہے ۔
حوریہ نے جلدی سے اپنی صفائی پہ پیش کی ۔
تو کیا کروں میرا سوہنا ماہی تم ساری رات مجھے سونے نہیں دیتی تو پھر صبح تو یہی ہو گا نا ۔
وہ اس کا ماتھا چومتے تیزی سے واشروم کی طرف بڑھ چکا تھا جبکہ حوریہ اس الزام پر واش روم کے دروازے کو گھور کر رہ گئی
لیکن فی الحال وہ کسی بھی قسم کی بحث کے بالکل موڈ میں نہ تھی ۔
دھڑکن کو تیار کرنے کے لئے پالر والی آچکی تھی اور سویرا اس کے ساتھ تھی
جبکہ مقدم کے نہ جاگنے کی وجہ سے حوریہ اپنے کمرے میں ہی تیار ہو رہی تھی ۔
اور تائشہ کو رضوانہ پھوپھو نے زبردستی باہر لاکر مہمانوں کو سنبھالنے کا حکم دیا تھا ۔
حوریہ دھڑکن کے لیے بہت خوش تھی وہ ہمیشہ سے کردم کے لیے کہ ایسی ہی دلہن چاہتی تھی
وہ تائشہ سے بھی بہت محبت کرتی تھی
مقدم کی آنکھ کھلی تو حوریہ آئینے کے سامنے کھڑی تیار ہونے میں مصروف تھی ۔
وہ اس وقت گہرے نیلے رنگ کی خوبصورت فراک اور چوڑی دار پجامے میں اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ مقدم تو اسے دیکھتا ہی رہ گیا ۔
وہ اسے تین چار بار جگانے کی ناکام کوشش کر چکی تھی لیکن رات دیر واپس آنے اور دیر سے سونے کے بعد اب وہ بہت دیر سے ہی جگاتھا اس وقت صبح کے گیارہ بج رہے تھے ۔
شیٹ وہ ہربڑاتے ہوئے بیڈ سے اٹھا ۔
حوریہ جلدی سے میرے کپڑے نکالو مجھے جگایا کیوں نہیں باہر مہمان آ چکے ہوں گے ۔
وہ تیزی سے واشروم کی طرف بڑھتے ہوئے بولا
آپ کے کپڑے اور باقی ساری چیزیں وہ تیار رکھی ہیں بس آپ جناب کے جاگنے کا انتظار تھا ۔
اور یہ آپ نے کیوں کہا کہ میں نے آپ کو جگایا نہیں میں نے آپ کو تین چار بار جگایا لیکن آپ تھے جو اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے ۔
اس کا ڈوپٹہ سارا دن نجانے کہاں کہاں ہوتا اس کے گھر آنے کے بعد اس کے سر سے ہلتا نہ تھا ۔
وہ معصوم اس کے دل میں اترتی گئی اپنے ہرانداز اپنی ہر شرارت اپنی ہر نادانی کے ساتھ ۔ہاں کردم شاہ اس سے محبت کرنے لگا تھا لیکن ایک سوال تھا جو اسے پریشان کرتا تھا کیا وہ بھی اس سے محبت کرتی تھی ۔
کردم اپنی سوچوں سے نکل کر دھڑکن کو دیکھنے لگا جو بے سود بے حواس بڑے مزےسے اپنی نیند پوری کر رہی تھی ۔
اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرےکے نیچے رکھیں تمام تر سوچوں سے بے فکر سی مسکراہٹ ۔جبکہ اس کے تھوڑے سے فاصلے پر اس کی کیٹی کا چھوٹا سا ٹوکری نما بیڈ تھا ۔
کردم نے مسکراتے ہوئے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھے ۔مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے جب تم مجھے کہو گی کہ میں بھی تمہاری زندگی میں اتنی ہی اہمیت رکھتا ہوں جتنی کی تم میری زندگی میں رکھتی ہو
💕
اس کے دل کی دھڑکن دھڑکن کو پہلی بار دیکھتے ہی اپنی رفتار بھول چکی تھی ۔
لیکن اس نے یہ بات کبھی دھڑکن پر ظاہر نہیں ہونے دی وہ اپنے دل کو کنٹرول کر رہا تھا وہ ایسا چاہتا ہی نہیں تھا کہ وہ دھڑکن سے محبت کرے وہ اپنے آپ پر تائشہ کا حق سمجھتا تھا
لیکن شاید کردم کا دل خود کوتائشہ کی امانت نہیں سمجھتا تھا اسی لیے چپ چاپ دھڑکن اس کے دل میں سما گئی اور اسے خبر بھی نہ ہوئی ۔
وہ ہمیشہ اپنے جذبات کی نفی کرتا رہا لیکن جب گھر آنے کے بعد دھڑکن نے اپنی تنگ جینز اور شرٹ چھوڑ کر حوریہ کے کپڑے پہنے تھے تو اس کا دل الگ انداز میں دھڑکا تھا وہ چھوٹی سی لڑکی اس کی بات کو کتنی اہمیت دے گئی تھی جبکہ کردم نے کتنے غصے سے کہا کہ یہ کپڑے اچھے نہیں
جبکہ اس کے لباس میں کسی قسم کی کوئی بےہودگی نہ تھی ہاں لیکن اس طرح کا لباس کردم کو کبھی بھی پسند نہ تھا ۔
اور اس کے ہر جھوٹ کے ساتھ کردم کو اس پر غصہ آتا تھا لیکن اپنے غصے کا اس نے کبھی اظہار نہیں کیا ۔کیا ضروری تھا کہ تائشہ ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لے کر اس سے بات کرتی اگر وہ دھڑکن کی طرح عام سے انداز میں بات کرتی تو کیا وہ اسے جواب نہیں دیتا ۔
وہ اس کی منگیتر تھی اس کے ساتھ اس کی شادی ہونی تھی لیکن اس کے باوجود بھی تائشہ نے کبھی اسے اپنا یقین نہیں دلایا ۔
وہ اپنی سہیلی کے گھر جانے کے بہانے کبھی شاپنگ جاتی توکبھی کہیں بھی گھومنے چلی جاتی جبکہ کردم نے اسے کہیں دفعہ بتایا تھا اس گاؤں میں ان کے بہت دشمن ہیں جن سے وہ اپنی عزت کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے ۔
لیکن تائشہ نے کبھی ان باتوں کو اہمیت نہ دی۔ _ تائشہ ہر غیرضروری بات کو اہمیت دیتی اور ہر ضروری بات کو نظر انداز کر دیتی ۔
اور دھڑکن ڈر سے ناراضگی سے کیسے بھی کردم کے ہر اصول کو فالو کرتی تھی۔
وہ اس کے لئے سجے سنوارے جس طرح سے حوریہ اپنے آپ کو مقدم کے لیے سجاتی ہے ۔
💕
وہ تائشہ کے لیے کبھی اس طرح محسوس نہیں کر سکا وہ اس کے بچپن کی منگیتر تھی وہ بچپن سے جانتا تھا کہ اس لڑکی کے ساتھ اس کی شادی ہونی ہے لیکن وہ کبھی اس کے قریب نہیں جا سکا ۔
تائشہ بھی تو اس کی فکر کرتی تھی اس کی ہر چیز کا خیال رکھتی تھی ہر رات اس کا انتظار کرتی تھی لیکن اس سب کے باوجود بھی تائشہ کے لیے کبھی وہ جذبات محسوس نہیں کر سکا جو اس نے دھڑکن کے لیے کیے تھے ۔
شاید وجہ بہت عام سی تھی کہ دھڑکن ہر بات میں تائشہ کی طرح جھوٹ نہیں بولتی تھی ۔تائشہ اس سے بات کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتی یہاں تک کہ عام روٹین کی باتوں میں بھی وہ اس سے جھوٹ بولتی تھی ۔صرف اس لئے کہ وہ زیادہ دیر کردم سے بات کر سکے ۔
جبکہ کردم اس کے انداز پر مسکراتے ہوئے اپنی چائے ختم کرنے لگا ۔کیا تھی دھڑکن ۔۔۔۔؟ پاگل ۔شرارتی ۔معصوم ۔بےوقوف ۔سمجھدار ۔نادان ۔کیا تھی وہ کردم سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔
مگر جو بھی تھی جیسی بھی تھی اب کردم کی تھی ۔کردم نے کبھی زندگی میں اپنے لیے دھڑکن جیسی لائف پارٹنر کے بارے میں نہیں سوچا تھا اس کا بچپنانہ اس کی نادانی جہاں پہلے اسے غصہ دلاتی تھی اب اس کی یہںی ساری باتیں سے ایکٹ کرنے لگی تھی ۔
وہ خود اس سے بات کرنے کے بہانے ڈھونڈنے لگا تھا ۔وہ اسے اپنی پرواہ کرتے دیکھنا چاہتا تھا وہی پرواہ جو وہ اپنی ماں کے چہرے پر اپنے باپ کے لیے دیکھا کرتا تھا ۔
وہ چاہتاتھا کہ وہ اس کی فکر کرے ویسی ہی فکر جو نازیہ چاچی چاچو سائیں کے لئے دکھاتیں تھیں۔
ہررات جاگ کر اس کا انتظار کرےجس طرح سے دادی سائیں دادا سائیں کا انتظار کرتی تھیں۔
کیا چائے واقع ہی اچھی بنی تھی یا صرف کردم آگے بھی اس کے ہاتھ کی چائے پینے کے لئے ایک تعریف کر رہا تھا لیکن برداشت نہیں تھی اس نے فورا سے کردم کے ہاتھ سے چائے کا کپ نکالتے ہوئے خود سیپ لیا ۔
آئی کانٹ بلیو یہ میں نے بنائی ہے دھڑکن نے بے یقینی سے کہا ۔یہ چائے میں نے بنائی ہے کردم سائیں میں کتنی اچھی چائے بنا سکتی ہوں ۔ یہ صبح تک خراب ہو جائے گی نہیں تو میں دادا سائیں کو چکاتی دھڑکن خوشی سے کہا ۔
کوئی بات نہیں پھر تم صبح دوبارہ انہیں بنا دینا کردم نے آئیڈیا دیا ۔
نہیں نہ صبح اتنی اچھی تھوڑی نہ بنے گی مجھ سے کوئی بھی کام رائٹ سے ایک ہی بار ہوتا ہے اب تو مجھے یاد میں نہیں کہ میں نے چائے کے پانی میں سب سے پہلے کیا ڈالا تھا اچھی نہیں بنےگی پھر دھڑکن کو افسوس ہوا ۔
اف دھڑکن اتنی دیر لگا دی لاؤ کردم نے اسے کمرے کے دروازے پر کھڑا دیکھ کر جلدی سے کہا دھڑکن نے آگے بڑھتے ہوئے چائے نامی شاہکار کے حوالے کردیا
چلیں اب چائے کا کپ اٹھائیں اور جائیں یہاں سے سکون سے سونے دیں مجھے ۔اور یہ آخری چائے تھی یاد رکھیے گا شرط دھڑکن نے یاد کرواتے ہوئے کہا تو کردم نے ہاں میں گردن ہلا دی ۔جیسے صدیوں سے اس کی ہر بات مانتا آیا ہوں ۔
لیکن چاہے کا سیپ لیتے ہی اسے خوشگوار حیرت ہوئی ۔
وا دھڑکن آج تم نے واقعی ہی چائے بنائی ہے ۔بیگم ابھی تو شادی ہونے میں ایک رات باقی ہے اور ابھی سے اتنی اچھی چائے ۔تم کمال ہو ۔
اسے امید نہیں تھی کہ رات کے دو ڈھائی بجے اسے اتنی اچھی چائے نصیب ہوگی جبکہ دھڑکن اپنی تعریف سن کر حیران اور پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔
اور مجھے چائے بنانے کے لیے کہا کریں کہ میں بھی آپ کو آگے سے ٹھنگا دیکھاؤ ں گی ٹھنگا
دھڑکن چائے نامی شاہکار تیار کرتے ہوئے اپنے انگوٹھے کو ہر طرف سے موڑ کر کردم کو تصوراتی نظروں سے دیکھتی آپنی فیوچر پلاننگ کر رہی تھی ۔
خیر چاہے تو بن گئی مگر سب کچھ برابر ڈالا ہے میں نے کچھ غلطی تو نہیں کی میں نے ایک بار چائے کے لیے استعمال ہونے والی ساری چیزوں پرنظرثانی کی ویسے تو سب کچھ ٹھیک ہی تھا ۔
لیکن پھر بھی دھڑکن اس وقت کچھ زیادہ ہی نیند میں تھی اس لیے شک تھا کہ چائے ضرورت سے زیادہ اچھی بنی ہوگی ۔
ہاں تو کیاہوا ۔ویسے بھی آپ کی نظروں میں میں کونسا اچھی چائے بناتی ہوں جومیں اتنی محنت سے اس کو ٹیسٹ کروں ایسی ہی پییں وہ چائے کا کپ اٹھاتے اپنے کمرے کی طرف چل دی ۔
💕
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_47
دھڑکن نے جاگی سوئی کیفیت میں چائے بنائی اسے اچھے سے اندازہ تھا کہ یہ چائے کیسی بنی ہوگی لیکن اب کردم نے بھی تو تھوڑی دیر پہلے ہی اس کی اتنی تعریف کی تھی کہ وہ صرف اس کی چائے اس لیے پی جاتا ہے کیونکہ وہ چائے اس نے خود نہیں بنائی ہوتی
اللہ جی میری چائے کی اتنی بےعزتی ماشاءاللہ سے اتنے خوش قسمت انسان ہیں کہ میں انہیں چائےبنا کے دیتی ہوں ۔کتنی بُری بات ہے کردم سائیں آپ کو تو میری چائے کی قدر ہی نہیں ہے ۔
لیکن اب آپ کو میں بتاؤں گی میری چائے کی قدر نہ کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے ۔اب ساری زندگی آپ میرے ہاتھ کی چائے پینے کو ترسیں گے ۔
بہت بڑی غلطی کر دی ہے آپ نے میری شرط مان کر ۔اب جب کل سے آدھی آدھی رات کو گھر آیا کریں گے
کل ہماری شادی ہے کردم سائیں اور آج کی رات آپ میرے ہاتھ کی آخری چائے پی رہے ہیں اس کے بعد جب میرا دل چاہے گا میں آپ کے لئے چائے بناؤں گی آپ کبھی بھی مجھے آرڈر نہیں دے سکتے اور یہی میری شرط ہے دروازہ بند کر تیزی سے بول کر باہر نکل چکی تھی ۔
جبکہ کردم نے اس کی بات سننا ضروری نہ سمجھا ۔
شرط لگانا حرام ہوتا ہے دھڑکن سائیں اور میں کوئی حرام کام نہیں کرتا یہاں تک کہ نشہ بھی حرام نہیں کرتا کردم مسکراتے ہوئے اسی کے بیڈپر لیٹ گیا تھا
💕
یقین کرو یہ سوچ کر مجھے تمہارے ہاتھ کی چائے اچھی لگتی ہے چلو اب وقت ضائع مت کرو دیکھو بہت وقت ہوگیا ہے مجھے بھی سونا ہے صبح ہماری شادی ہے ۔
جاو جلدی سے چائے بنا کے لاو قسم سے بہت طلب ہو رہی ہے مجھے نیند تک نہیں آرہی ۔
کردم نے کہا تو دھڑکن کو تو جیسے موقع ہی مل گیا
آپ کو پتہ ہے اس وقت آپ کو چائے کی اتنی طلب ہے جتنی ایک نشائی کو نشے کی ہوتی ہے میری بات ذرا غور سے سنیے گا ۔
اگر آپ کو میرے ہاتھ کی چائے پینی ہے تو آپ کو میری ایک شرط ماننی پڑے گی دھڑکن نے شرط رکھتے ہوئے کہا ۔
مجھے منظور ہے دھڑکن اب جلدی جاؤ اور چائے بناؤ کردم نے آرڈر دیا ۔
پکا منظور ہے بعد میں بدل تو نہیں جائیں گے
ہاں بابا منظور ہے اب جلدی جاؤ کردم نے سے بیجتے ہوئے کہا تو وہ شرارتی انداز میں مسکراتی اٹھ کر چلی گئی ۔
پھر دروازے سے مڑی ۔
نہیں دھڑکن یہ مذاق نہیں ہے میں بہت بری حالت میں ہوں مجھے نیند نہیں آ رہی اور آج تک میں چائے کے بغیر کبھی بھی نہیں سویا مجھے بچپن سے عادت ہے چائے پینے کی ۔
ویسے تو میں خود چائے بنا لیتا لیکن میری چاہے اتنی بُری بنتی ہے کہ میں خود بھی نہیں پی پاتا ۔
اس نے اس طرح سے اپنی بات کا اظہار کیا کہ دھڑکن کو ہنسی آگئی مطلب دنیا میں کچھ تو ہے جو کردم سائیں نہیں کرسکتا تھا
کردم سائیں آپ نے مجھے اس وقت کیوں جگایا ہے یہ بتائیں دھڑکن اپنی ہنسی چھپاتے ہوئے بات کے تہہ تک پہنچنا چاہتی تھی کہیں وہ رات کے ڈھائی بجے اس سے تو چائے نہیں بنوا کر پینے والا ۔
دھڑکن کیا ہے نہ کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تم مجھ سے بھی بُری چائے بناتی ہو لیکن تمہارے ہاتھ کی بنی چائے میں یہ سمجھ کر پی لیتا ہوں کہ یہ میں نے نہیں بنائی ۔تو مجھے تھوڑی تسلی ہو جاتی ہے
دھڑکن دھڑکن اٹھاؤ مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے کردم اس کے سر پر کھڑا اسے جگا رہا تھا جب کہ وہ گہری نیند میں ہونے کے باوجود بھی اس کو اس طرح سے اپنے کمرے میں پاکر فورا اٹھ گئی تھی ۔
کیا بات ہے کردم سائیں سب کچھ ٹھیک تو ہے آپ یہاں کیا کر رہے ہیں دادا سائیں تو ٹھیک ہے وہ فکرمندی سے اٹھ کر بیٹھ چکی تھی ۔
جبکہ اس کے فکر مندانہ انداز پر وہ بے ساختہ مسکرایا تھا سب کچھ ٹھیک ہے دادا سائیں بھی بالکل ٹھیک ہیں کردم نے اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا
تو پھر آپ رات کے اس وقت یہاں کیا کر رہے ہیں دھڑکن کنفیوز سی اسے دیکھ کر پوچھنے لگی
مجھے چائے پینی ہے کردم نے بے بسی سے کہا تھا ۔
کیا یہ مذاق تھا ۔۔۔۔۔؟دھڑکن نے بے یقینی سے پوچھا
رات کے ڈھائی بجے وہ اسے جگا کر چائے کا بتانے آیا تھا۔
اسی لئے اب وہ حوریہ کو اپنے کام کہنا چھوڑ چکا تھا ۔
تھوڑی دیر باہر چہل قدمی کرنے کے بعد بھی اس کی طلب پوری نہ ہوئی ۔
میری ہونے والی دلہن اب تم ہی میرا سہارا ہو ویسے تو تم اپنی چائے کے ایسے شکار پلاتی ہو کہ مردہ بھی قبر سے زندہ ہوکر کہے کہ یہ چائے دوبارہ نہیں پینی۔
لیکن وہ کیا ہے نہ تو تمہیں چائے بنانا تو ویسے بھی سیکھنا پڑے گا ۔اور یہاں مجھے نیند نہیں آرہی اور تم کیسے گھوڑے بیچ کے سو رہی ہو ۔
بہت غلط بات ہے دھڑکن سائیں تمہیں اپنے شوہر کا خیال کرنا چاہیے خود ہی اپنی بات پر مسکراتا وہ دھڑکن کے کمرے کی طرف چل دیا تھا ۔
اگر رات کے اس پہر کردم کو کوئی دھڑکن کے کمرے میں جاتا دیکھ لیتا تو نہ جانے کیا مطلب نکالتا اسی لئے اس نے کافی احتیاط سے دھڑکن کے کمرے کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوا
💕
جبکہ بس ایک ہی سوچ اس کے ذہن پر سوار تھی۔ کیا وہ بھی مقدم کے لیے اس حد تک پاگل ہے ۔
اور دل کے ہر کونے نے کہا تھا
نہیں
۔ وہ مقدم کے لیے جنون کی اس حد تک نہیں جا سکتی ہاں لیکن مقدم کو شیئر کرنا تو حوریہ کے بس میں نہ تھا
💕
پانچ منٹ 10 منٹ 15 منٹ آدھاگھنٹہ اور کردم شاہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا
نیند کی ہر ممکن کوشش کرنے کے باوجود بھی نیند کی دیوی اس پر مہربان نہ ہوئی ۔
بہت بری عادت لگ گئی ہے چائے کی۔ اس وقت گھر میں کوئی بھی ملازمہ موجود نہ تھی۔
پھوپو سائیں کو جگاتا ہوں وہ سوچتے ہوئے باہر آیا ۔
نہیں پھوپو سائیں کی نیند اس وقت خراب کرنا صحیح نہیں ۔
پہلے تو حوریہ تھی جو دیر تک اس کا انتظار کرتی خود بھی چائے پیتی تھی اور اسے بھی پلاتی تھی لیکن اب اس کی ذمداریاں بدل چکی تھی اس بات کا احساس کردم کو بھی تھا ۔
اس کے اس جنونی انداز پر حوریہ فوراً سے اٹھ کر اس کے پاس آئی
مقدم سائیں آپ کا تکیہ جل رہا ہے یہ آپ کیوں کر رہے ہیں آخر ہوا کیا ہے کس بات کا غصہ نکال رہے ہیں اس بے جان پر ۔
حوریہ نے آگ سے جلتے اس تکیے کو دیکھتے ہوئے کہا ۔
یہ میری جگہ پہ تھا مسز حوریہ مقدم شاہ ۔اورمقدم شاہ اپنی جگہ اپنے سائے کو بھی نہیں لینے دے گا ۔
تمہاری ان باہوں میں میرے علاوہ کسی کی جگہ نہیں ہونی چاہیے سنا تم نے وہ اس کے دونوں بازو پکڑے شدت سے بولا تھا ۔
مجھے ہر اس چیز سے نفرت ہوتی ہے جو تمہارے اور میرے بیچ میں آتی ہے ہر چیز سے وہ اس کے بالوں میں چہرے چھپا تے بے خود سا ہونے لگا جبکہ اس کے انداز نے حوریہ کو ڈرا دیا تھا ۔
میں تمہیں کسی کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتا حوریہ ۔جابجا اس کے چہرے پر اپنی محبت کی مہر چھوڑتا اس سے اپنی محبت کا احساس دے رہا تھا ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain