ہاہاہا کرنل عمران آپ بھی کچھ کم نے ویسے اجازت دے اب میں چلتا ہو آگے کا کام بھی کرنا ہے اب بس جلد فیصو اپنے انجام کو پہوچے گا.....میجر شرارتی سے بولا...
انشااللہ میجر خدا حافظ....
خدا حافظ کرنل.....وہ اپنی پوری خوبصورتی اور وجاہت کے ساتھ ساتھ روعب سے کمرے سے نکلتے وقت بولا...
___________________________
ٹر ٹر ٹر.....
ہیلو ......ماہین بند آنکھوں سے ہی کال رسیف کرتے ہوئے بولی....
ہیلو بیٹا کہاں ہو کیسی ہو تم تم ٹھیک تو ہو نہ.......دوسری طرف سے زمان صاحب کی پرشان کن آواز آئی....
جی بابا میں ٹھیک گھر پر ہو سب خیریت ہے بابا آپ پریشان لگ رہیں ہے....ماہین ایک دم اٹھٹے ہوئے بولی....
بیٹا نیوز لگاؤں....زمان صاحب بولے...
اچھا میں دیکھتی ہو خدا حافظ....
بہت بہت مبارک ہو میجر ایک مرہلہ تم نے بہت بہادری سے انجام دی تم جیسے خوبرو نوجوان اس ملک کو بہت آگے لیکر جائے گے.....کرنل خوشی سے میجر کے شانوں پر ہاتھ رکھ کر بولے....
شکریہ کرنل اللہ کا شکر ہے اُس نے میرا بھرم رکھا یہ ایک کام تو ہوگیا اب بس فیصو تک پہچنا ہے.....میجر پہلے نرم انداز میں بولا پھر آخری بات پر سخت لہجے میں بولا...
وہ بھی ہوجائے گا میجر مجھے تم پر بھروسہ ہے بہت تم میرے بیٹوں کی طرح ہو اپنے آپ سے زیادہ بھروسہ تم پر ہے مجھے....کرنل نے خوشی سے کہا...
کرنل آپ بھی میرے والد کی طرح ہے میں آپ کے بھروسے پر پورا اتروں گا انشااللہ....میجر نے جوش سے بولا...
انشااللہ سلامت رہو ہنڈسم بوائے.....کرنل میجر کو اپنی نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے بولے....
ایک تو پتہ نہیں کون ہے جو میرے ہی گودام میں آگ لگا کر چلا گیا اتنا مال جل گیا کوئی پولیس والے میں اتنا دم نہیں فیصو پر ہاتھ ڈالے لیکن یہ ہے کون جو میری جڑے کمزور کر رہا ہے کہی کوئی دشمن نے تو یہ نہیں کیا اففففف کچھ سمجھ نہیں آرہا اپر سے یہ ماہین میرے حواسوں پر سوار ہے آج اچھا بھلا آجاتی میرے پاس لیکن پتہ نہیں کس کے ساتھ چلی گئی کچھ سمجھ نہیں آرہا کیا کرو تم سے تو میں مل کر ہی رہوگا ماہین بےبی.....فیصو شیطانی مسکراہٹ سجائے بولا....
مجھے یقین ہے میری بھابھی میرے بھی سارے بدلہ لے گی تجھ کمینے سے.....باسل کولر صیح کرتے ہوئے بولا....
حیدر بس تلخی سے مسکرایا...
___________________________
کیسے تم لوگوں کی نظر سے وہ غائب ہوگئی اندھے ہو کیا تم لوگ.....فیصو تیش میں داڑھا....
ہم اس کا انتظار ہی کر رہے تھی اتنے میں ایک گاڑی سامنے سے آئے اور اس کے بعد شاید وہ میڈم اُس گاڑی میں بیٹھ کر چلی گئی.....ایک لڑکے نے ہمت کر کے جواب دیا....
کیا کس کے ساتھ گئی....فیصو کو کچھ سمجھ نہیں آیا...
پتہ نہیں صاحب....
وہ صرف فیصو کی ہے بس لگتا ہے اب آمنہ سامنہ ہونا پڑے گا مس ماہینننننن......فیصو تیش اور غم و غصے سے بولا منزل اتنے قریب سے گزر گئی....
یار آگے جو ہونا ہوگا ہوجائے گا مجھے اور بھی کام ہوتے ہیں اتنا فضول وقت نہیں کہ میں یہ باتوں میں ٹائم ضایہ کرو....حیدر اب سنجدگی سے بولا....
دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے آگے.....باسل مستقبل کے بارے میں سوچتے ہوئے بولا...
حرم یار چائے ہی بنادو بہت تھکن ہورہی ہے.....حیدر معصوم سی شکل بنا کر بولا.....
اپنی بیوی سے بول اب میری بہن کو تنگ مت کر.....باسل ایک آنکھ دبا کر شرارت سے بولا.....
ہاہاہا ہسنا تھا کیا جھلی انسان....حیدر جل کر بولا....
اچھا چل نکاح کی ٹریٹ ہی دے دے جگر....باسل مسکرا کر بولا....
ادھر آؤں دیتا ہو ٹریٹ تجھے....حیدر جھٹ سے باسل کی گردن کو دبوچ کر بولا.....حرم ہستے ہوئے کچن میں چلی گئی تھی....
چھوڑ کمینے ٹوٹ جائے گی میری خوبصورت سی گردن....باسل حیدر کو پرے کرتے ہوئے بولا....
بابا کو بتا نہیں سکتی اُنکی طبیت پہلے ہی ٹھیک نہیں اپر سے وہ ملک سے باہر ہے سجل بھی نہیں ماما بھی نہیں ماما میں بہت اکیلی ہوگئی ہو کوئی نہیں جو میرا حال جانے میں کیا کرو اچھا ہوتا جو حیدر مجھے گولی مار دیتا میں کیوں ڈر گئی مر جانا چاہیئے تھا مجھے اللہ میں نے تجھ کو حاضر ناظر جان کر نکاح کیا ہے تم پر بھروسہ کر کے اب سب تجھ پر چھوڑا......اور ایک سکون کی لہر ماہین کے اندر ڈوری اور روتے روتے پتہ نہیں کب نیند کی والیوں میں کھوگئی....
___________________________
حیدر کیا تجھے لگتا ہے توُ نے ٹھیک کیا ماہین کے ساتھ....باسل سنجدگی سے بولا....
اُس وقت مجھے جو ٹھیک لگا میں نے وہ کیا بس....حیدر مطمعن ہوتے ہوئے بولا...
آگے کیا کرو گے.....باسل پھر بولا...
سنوُ یہ دروازہ بند رکھنہ اور خیال رکھنہ اپنا.....حیدر
سنجدگی سے بولا.....
ماہین نے غم و غصے سے حیدر کی طرف دیکھا اور خاموشی
سے نکل کر گھر کے اندر بڑگئی اور حیدر نے گاڑی زن سے آگے بڑھا دی....
___________________________
یا اللہ یہ کیا ہوگیا میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا جس شخص کو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا وہ اب میرا شوہر.... یہ کیا ہوگیا میں نے کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا تو پھر میرے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے پہلے ماما چلی گئی پھر سجل تو میرے لیئے میری روح کی طرح تھی اور اب یہ مجھے سمجھ نہیں آرہا اپنا حال کس کو بتاؤں
تیرا نام بتاؤں کس کو...
یہ حال سناؤں کس کو....
یہ غلطی آج تو کر لی لیکن دوبارہ غلطی سے بھی یہ غلطی مت کرنا.....حیدر ماہین کا ہاتھ اپنے گربان سے ہٹاٹے ہوئے غرایا...
نفرت کرتی ہو میں تم سے سنا تم نے نفرت کرتی ہو میں تم سے.....ماہین چختی ہوئی دھاڑی....
"جن سے نفرت کی جائے ان سے محبت کمال کی ہوتی ہے".....حیدر نرم لہجے میں ماہین کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا...
چھوڑو میرا ہاتھ جنگلی....ماہین غرائی...
چلو جلدی کرو تمہارے گھر چھوڑ آؤں اور بھی کام ہیں مجھے....حیدر جتانے والے انداز میں بولا...
ماہین نے اپنے اپرُ چادر ڈالی اور دروازے سے نکل گئی پیچھے حیدر بھی کمرے سے نکل کر گاڑی میں آگیا راستہ خاموشی میں گزرہ خاموشی میں بس ماہین کی سسکیاں گونج رہی تھی حیدر نے ایک دفا بھی ماہین کی طرف نہیں دیکھا تھا گاڑی ماہین کے گھر کے آگے رکی ....
کپکپاتے ہاتھوں سے ماہین نے پیپرز پر سائن کیا اور کچھ ہی پل میں وہ "ماہین زمان خان" سے "ماہین حیدر مرتضی" بن گئی تھی جسے اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ایک تھپڑ کے بدلے اُسے وہ ساری زندگی تڑپائے گا ماہین کو حیدر کے وہ لفظ یاد آئے "اب پوری زندگی میرے ہاتھوں میں بند رہوگی" وہ کر گیا تھا...
سب جاچکے تھے بس باسل اور حرم تھے باہر وہ کمرے میں آیا وہ سوفے پر بیٹھی تھی....
اپنا ہولیا درست کرو اور اٹھو میں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ دو....حیدر ماہین کے چھرے کو دیکھتے ہوا بولا....
مل گیا سکون ہوگیا بدلہ پورا اب خوش ہو.....وہ غرائی.....
بدلہ ہاہاہا.....حیدر کا قہقہ بےساختہ تھا امید نہیں تھی اس لفظ کی اُسے...
تم انتہائی گٹھیا انسان ہو....ماہین حیدر کا گربان پکڑتے ہوئی بولی....
حیدر شہادت کی انگلی ماہین کے سر پر رکھ کر بولا.....اور بہار نکل گیا....
تھوڑی دیر میں ماہین سوفے پر بیٹھی تھی اور ماہین کے برابر حرم اور ایمن اور دوسرے سوفے پر حیدر اور باسل رضا مولوی صاحب کے برابر میں کھڑا تھا اور دو تین لوگ تھے...
مولوی صاحب ماہین سے پوچھ رہے تھے اور ماہین سوچوں میں گم تھی اتنے میں دوبارہ مولوی صاحب نے اجازت طلب کی ہوش تو تب آیا جب حرم نے ماہین کو دھیرے سے جھنجھلایا....
کیا آپ کو قبول ہے....مولوی صاحب بولے....
ماہین کی نظروں میں کچھ دیر پہلے والا واقعہ چلا اور وہ بجی ہوئی آواز میں بولی....
قبول ہے.....
قبول ہے....
قبول ہے....حیدر نے اپنا سانس بھال کی...
کچھ ٹوٹا تھا ماہین کے اندر ایسا لگا جیسے روح جسم سے نکل گئی
تم نکاح نہیں کرو گی مر کر بھی.....حیدر نے ماہین سے بولتے ہوئے جیب سے گن نکالی اور ماہین کے سر پر رکھی....
اب بولو نہیں کرو گی نکاح مجھ سے....حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا.....
نہیں نہیں نہیں کبھی نہیں تم مجھے مار دو.....ماہین حیدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئی بولی....
حیدر نے گن دیوار کی طرف کر کے دو تین فائر کیئے اور جو سوچھ کر کیا وہ ہوگیا....
اب کرو گی نکاح یا....حیدر نے آدھی بات چھوڑ دی حیدر نے ماہین کا خوف زدہ چہرہ دیکھ لیا تھا....
ماہین نے سر ہاں میں ہلایا ماہین کو لگا اگر انکار کیا تو واقعی حیدر گولی ماہین کے سر پر مارے گا....
گڈ اب بہار مولوی صاحب کے سامنے بھی تمیز کا دامن تھامنہ ورنہ اگلی گولی دیوار کی جگہ تمارے اس خالی دماغ پر لگی گی سمجھی.....
نہیں کبھی نہیں بالکل بھی نہیں .....ماہین دیوانہ وار بول رہی تھی....
دیکھو جنگلی شیرنی اس وقت شرافت سے میری بات مان جاؤ ورنہ آج اچھا نہیں ہوگا....حیدر دھمکی دینے والے انداز میں بولا....
تم اس دن کی وجہ سے کر رہے ہو نہ یہ میں نے تمہیں تھپڑ مارا تھا تم سے بتمیزی کی تھی میں معافی مانگتی ہو تم سے پلیز ایسا مت کرو....ماہین ہاتھ جوڑ کر حیدر کے سامنے روتے ہوئے بول رہی تھی....
دیکھو ابھی ان باتوں کا وقت نہیں ہے مولوی صاحب آنے والے ہوگے تم تیار ہوجاؤ....حیدر ماہین سے بولتے ہوئے دروازے کی طرف قدم بڑھا رہا تھا لیکن اگلے ہی پل ماہین کی بات پر رکا اور مڑ کر تیش کے عالم میں ماہین کے سامنے آیا....
میں تم سے مر کر بھی نکاح نہیں کرو گی سمجھے تم انتھائی نیچ اور بےغیرت انسان ہو.....ماہین دھاڑی....
کیا کسے مجھے جانا ہے.....ماہین صدمے سے بولی اور دروازے کی طرف بڑی اتنے میں اس کی کلائی کسے کے فولادی ہاتھ میں تھی....
چلی جانا کس نے منا کیا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد....حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا....
ہاتھ چھوڑوں میرا.....ماہین اونچی آواز میں بولی....
آواز نیچی رکھو ابھی تم میرے گھر اور میرے کمرے میں ہو .....حیدر ماہین سے زیادہ آواز میں بولا اور ماہین کا ہاتھ آزاد کیا....
حرم ایمن آدھے گھنٹہ میں مولوی صاحب آرہے ہیں تم لوگ اس کو تیار کرو سمجھی....حیدر دونوں کو دیکھتے ہوئے بولا...
اور تم تمیز کے ساتھ تیار ہوجاؤں اور نکاح کے لیئے بھی....حیدر سنجدہ لہجے میں بولا....
کیا....نکاح کس کا میں کیوں تیار ہو.....ماہین کو جیسے صدمہ لگا....
ہم دونوں کا....حیدر ماہین اور اپنی طرف شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے بولا....
ہاں میں جنگلی شیرنی.....حیدر نے مسکراتے ہوئے ماہین کو دیکھا....
تم مجھے یہاں کیوں لائے ہو....ماہین پیچھے کو ہوتی ہوئی بولی....
بریانی بنانے.....حیدر سنجدگی سے بولا...
کیا.....ماہین کو حیدر کی دماغی حالت پر شوبہ ہوا...
او کم اون تھوڑی دیر میں پتہ چل جائے گا تم یہاں کیوں ہو بس تھوڑا انتظار کرو....حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا اور سوفے پر بیٹھ گیا....
دیکھو میں نے تمہارا کیا بگاڑہا ہے مجھے جانے دو....ماہین کو گھبراہٹ ہونے لگی تھی....
ہاہاہاہاہاہا واقعہ تم نے کچھ نہیں بگاڑہا......حیدر کا قہقہ کمرے میں گنجہ....اتنے میں کمرے میں حرم اور ایمن آئی....
بھائی یہ چیزیں جو آپ نے بولی تھی....حرم حیدر کو شوپرز دیکھتے ہوئے بولی....
ہمممم ٹھیک ہے آدھے گھنٹہ میں اسے تیار کرو اوکے.....حیدر حرم اور ایمن کو دیکھتے ہوئے کھڑا ہوا....
ماہین کو جب ہوش آیا تو سر بھاری ہوتا محسوس ہوا وہ بیڈ پر لیٹے ہوئے سر پر ہاتھ رکھے کمرے کا جاہزہ لے رہی تھی ہال نمہ کمرہ تھا خوبصورت سا فنیچر سب چیزیں اپنی مسال آپ تھی کمرہ چیزوں سے کسی شہزادے کا لگ رہا تھا جب ماہین کو یاد آیا تو فوری بیڈ سے اتری اور دروازے کی طرف بھاگی....کھولو کوئی ہے کھولو....جب بہار سے کوئی آواز نہیں آئی تو ماہین سوفے پر بیٹھ کر رونے لگی....
میں کیا کرو مجھے پتہ بھی نہیں میں کہاں ہو کون ہیں یہ لوگ مجھے کیوں لائے ہیں.....ماہین روتے ہوئے سوچھ ہی رہی تھی کہ دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور قدموں کی بھی اب قدم ماہین کے بلکل سامنآ رکے تھے ماہین نے نظریں اٹھا کر دیا تھا....
تم......ماہین بےیقینی اور حیرت کے مارے سامنے موجود وجود کو دیکھ رہی تھی اور اٹھ کھڑی ہوئی....
گڈ ایسا ہی ہونا چاہیئے اور حرم اور ایمن کو فون کر کے بولوں کے میرے گھر پر آجائے رضا کو تم اپنے ساتھ لے جا جو کام بولا ہے وہ کر جلدی نکل میں شام تک گھر آتا ہو تو سب ویسا ہی کر جیسا بولا ہے.....حیدر باسل کو حکمانہ انداز میں بولا...
جو حکم آپ کا بادشاہ سلامت....باسل اٹھتے ہوئے بولا...
کمینے....حیدر باسل کے انداز پر مسکرا دیا....
___________________________
ماہین یونی سے نکل کر روڈ تک جارہی تھی روڈ یونی سے ٹھوڑا دور تھا اس وقت لوگ بھی موجود نہیں تھے اندار ہی اندار ماہین خوف زدہ ہورہی تھی تبھی ایک گاڑی آکر ماہین کے پاس رکی ماہین دیکھنے ہی والی تھی کہ کون ہیں اتنے میں پیچے سے ماہین کے منہ پر کسی نے رومال رکھ دیا جس سے ماہین فوری ہی بہوش ہوگئی اور اُس کو گاڑی میں ڈال کر گاڑی فول اسپیڈ پر روا تھی....
صاحب جی صبح پتہ نہیں کیسے آنکھ لگ گئی اس کے بعد جب آگ لگنے سے دوھہ اٹھا تو پتہ چلہ کہ گودام میں آگ لگی ہے.....
تم لوگ رات میں اتنی چراتے کیوں ہو جو نشہ میں مرے رہتے ہو اب دوبارہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے سمجھے دفہ ہوجاؤ یہاں سے......فیصو چلایا....
آخر یہ کر کون سکتا ہے کون ایسا دشمن آگیا تو فیصو سے مقابلہ کرے اتنا مال جل گیا اب پھر سے ڈرگز کے آڈر دہیا پڑے گا سب پیجھے بھی پڑھے ہیں......فیصو سوچ سوچ کر پریشان ہورہا تھا...
___________________________
باسل جیسے بولا ہے ویسے ہی ہونا چاہیئے سمجھے.....حیدر باسل کو دیکھتے ہوئے سنجدھے لہجے میں بولا....
ہاں جانی سمجھ گیا بلکل ویسے ہی ہوگا توُ فکر نہ کر.....باسل حیدر کے شانے پر ہاتھ مارتے ہوئے بولا....
ہیلو کیا خبر ہے کیپٹن....
میجر کام ہوگیا اب نے جیسے بولا تھا ویسے ہی فیصو کے دو گدام میں آگ لگا دی ہے بس اُس کا ٹھکانہ نہیں پتہ چل رہا لیکن امید ہے جلدی پتہ چل جائے گا....کیپٹن نے خوش گوار لہجے میں بولا....
گڈ کیپٹن میں اُس پر کام کر رہا ہو فیصو کا تھکانہ پتہ چل جائے گا جلد ہی میں ابھی یہ خبر کرنل کو دیتا ہو اللہ حافظ.....اب بس اپنی موت کے دن گننہ شروع کردو فیصو تم میرے ہاتھوں نہیں بچ سکتے کیوں کہ میجر جب کوئی مشن شروع کرتا ہے تو یہ سوچ کر کرتا ہو کہ یا تو دشمن بچہ گا یا میں.....میجر اپنے خیالوں میں ہی فیصو سے مخاطب تھا....اور پھر کرنل عمران کو کال کرنے لگا...
___________________________
الو کہ پٹھوں تم لوگ کیا کر رہے تھے جو گودام میں آگ لگ گئی.....فیصو تیش اور غصے سے غضب ناک ہوتے ہوئے چلایا...
ہاہاہاہا خیر تمہاری دوست نظر نہیں آرہی کہاں ہے وہ جس کی وجہ سے دشمنی شروع ہوئی ہے....حیدر نظریں ادھر ادھُر ڈراتے ہوئے بولا....
تم سے مطلب.....ماہین کچھ دیر خاموش ہونے کہ بات بولی....
وہ وہ میں سوچ رہا تھا کیوں نہ دوستی کرلے معافی مانگ لو مجھ سے اور یہ دشمنی ختم کرو.....حیدر سنجدگی سے بولا....
ہاہاہاہا ویری فنی معافی اور تم سے مر کر بھی نہیں مانگو گی سمجھے.....ماہین غصے سے بولی...
ٹھیک ہے آگے کی زمہ دار تم خدُ ہو میں نہ آج آخری موقعہ دیہ تھا لیکن مزید نہیں.....حیدر بھی تیش سے بولا....
جاؤ جاؤ.....ماہین حیدر کو بولتے ہوئے اپنا بیگ لیکر کینٹین سے نکل گئی....
اور حیدر کی نظروں نے ماہین کے وجود کا دور تک پیچھا کیا اور فون نگال کر کسی کو کچھ ٹائپ کرنے لگا....
ماہین اس وقت کینٹین میں بھیٹی تھی....
سجل تم ہی تو میری پہلی اور آخری دوست تھی تم ہی چلی گئی میں کیا کرو ت،ہارے بغیر بہت اداس ہو یار میں اپنی باتیں کس سے شیر کرو گی پہلے ماما تھی پھر تم آئی اور اب تم بھی چلی گئی....ماہین سوچھوں میں ہی سجل سے مخاتب تھی....
زہے زصیب آج اتنے دن بعد تم جنگلی شیرنی....حیدر ماہین کو دیکھ کر بولا...
میں اتنے دنوں بعد نہیں تم یونی میں نہیں تھے اتنے دن....ماہین حیدر کو دیکھ کر بولی اور آخری بات پر زبان داتوں میں دبا لی....
اوہو مس کر رہی تھی مجھے جبھی مجھے اتنی ہچکیاں آرہی تھی.....حیدر ماہین کی بات پر شرارتی انداز میں بولا....
تمہیں کوئی مس کرے گا سوچ ہے تمہاری میں تو شکر منارہی تھی کہ یونی میں انتے دن سکون تھا.....ماہین اپنے جوں میں واپس آتے ہوئے بولی...
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain