جب دیکھتے ہیں اجڑی ہوئی قبر سیدہ س
لگتا ہے جیسے دھوپ میں بیٹھی ہیں فاطمہ س🥀😭
کیا آپکوں معلوم ہے آج ۸ شوال کو آل سعود کی حاکم محمد بن عبد الوہاب نے قبور آئمہ علیہم السلام اور صحابۂ رسول ﷺ کی قبروں کو بلڈوزرس اور کرین کے ذریعے سے مسمار کروایہ تھا ان تمام قبور پر پہلے عالی شان مزارات قائم تھے۔
*لعنت بر دشمنان اہلبیت عہ رسول ص*
۔
محبت غیر فرقہ کی ،میں اک لڑکی سے کر بیٹھا۔
اُسی عرصے سے میں سوچو، نہ جانے کیا میں کر بیٹھا۔
اجازت لی جو ملّاں سے، نکاح اُس غیر فرقہ سے۔
بڑے غصے میں بولے وہ، کہ کافر کیا توں کر بیٹھا۔
یہ کس کی کارستانی ہے، یاں ملاں کی شیطانی ہے۔
اسی سوچو میں، میں یاروں، کہ اپنا سر پکڑ بیٹھا۔
عقد جس سے نہیں جائز ۔قرآن نے کر دیا واضح ۔
یہ ملّاں کیوں تفرقہ کی رسی کو یوں پکڑ بیٹھا۔۔
خدا کو ماننے والے بھی ۔نہ اب اک ہو سکے قبلہ۔
یہ ملّاں اپنی دینی میں، یہ کیسا بغض بھر بیٹھا۔۔
.
اس قدر پاکیزہ محبت کی ہے تم سے
سر اٹھا کے بھی دیکھا تو صرف پاوں تک♥️
یا علیؑ کہتی ہے دنیا مجھے نوکر تیرا
اب مجھے دولت دنیا کی تمنا ہی نہین


اسلام وعیلکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ

اس حدیث کو صحیح کے عنوان سے صحیحین میں درج گیا لیکن عقل سلیم رکھنے والے انسان کے ذہین میں اس کے بارے میں مدرجہ ذیل سوال پیدا ہوتے ہیں۔
» آیا خدا کا حضرت موسیؑ کو تمام لوگوں کے درمیان عریاں کردینا حتی کہ شرمگاہ بھی عیاں ہوجائے صحیح ہے ؟ کیا یہ مضحکہ خیزدرامہ ایک رسول کی شخصیت کی توہین نہیں۔
» اگر مان لیا جائے کہ موسیؑ کا لباس پتھر لے کر بھاگ گیا تو کیا یہ لباس لے کر بھاگنا امرخدا کی بناہ پر نا تھا؟؟ اور جب حکم خدا کی بناہ پر تھا تو موسیؑ کو غصہ و غصب دکھانے کی کیا ضرورت تھی ؟؟
» اگر پتھر لباس کے چلا گیا تھا تو جناب موسیؑ کو مجمع کے درمیان عریاں حالت میں آنے کی کیا ضرورت تھی ؟ کیا شرع و عقل اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ بجائے کسی گوشہ و کنارے میں چھپنے کے ننگے ننگے (معاذﷲ) پبلک میں اپنی زیارت کروانے تشریف لے آئیں۔
حضرت موسیؑ کا برہنہ حالت میں پتھر کے بپیچھے دوڑنا !!
ابوہریرہ سے منقول ہے انحضرت ﷺ نے فرمایا موسیؑ ایک روز تنہا نہانے کے غرض سے ایک دریا پر پہنچے اور اپنے لباس کو اتار کر ایک پتھر پر رکھ دیا اور مشغول غسل ہوگئے جب غسل سے فارغ ہوگئے، تو چاہا کہ لباس کو پہنیں لیکن کیا دیکھا کہ پتھر جناب موسی کے لباس کو لے بھاگا اب کیا تھا حضرت موسیٰ عصا لے کر اس پتھر کے پیچھے پیچھے بھاگنے لگے، بالاؔخر پتھر بنی اسرائیل کے ایک جھرمٹ میں جاپہنچا، ادھر سے موسیٰؑ بھی اس پہنچ گئے، اسطرح وہاں پر موجود تمام بنی اسرائیل نے آپ کی عریانی حالت میں ذیارت کی اور سمجھا موسیؑ بے عیب اور بے نقص ہیں۔
حوالہ:
صحیح بخاری جلد ۱، کتاب غسل باب ۲۰ حدیث ۲۷۴ / صحیح بخاری جلد ۴ کتاب التفسیر باب ۳۸۳ حدیث ۴۵۲۱


اس واقعہ کو اہل سنت کے مشہور مؤلف ابن قتیبہ نے نقل کیا ہے۔
ابن قتیبہ نے عمار یاسر اور محمد بن ابی بکر سے عشری کی جو گفتگو ہوئی اس کو عشری نے منبر جاکر جو کوفہ والوں کو گمراہ کن خطبہ دیا،
بہر حال ابو موسی اشعری کا مختصر تعارف یہ ہے کہ موصوف عبداللہ ابن عمر کو حضرت علیہ علیہ سے زیادہ مستحق خلافت سمجھتے تھے۔ (الامامۃ والسیاسۃ، نذول علی بن ابی طالب الکوفۃ وخطبہ ابی موسی اشعری جلد ۱ ص ۸۴، ۸۵)
ایک دفعہ حضرت امیرالمومنین علیہ کسی جنگ کے لئے تشریف لے جارہے تھے جب کوفہ کے نزدیک پہنچے تو عمار یاسر اور محمد بن ابی بکر کو کوفہ بھیجا تاکہ کوفہ والوں سے نصرت حاصل کریں ان دنوں ابوموسی اشعری کوفہ کے گورنر تھے اور انھوں نے حضرت عثمان کے زمانہ سے اس عہدے کو اپنے لئے محفوظ کررکھا تھا چناچہ کوفہ میں جب یہ خبر پہنچی تو کچھ معروف افراد اشعری کے پاس گئے کہ اس بارے میں آپ کا نظریہ معلوم کریں، چناچہ آپ نے کہا کہ آکرت چاہتے ہو تو گھروں میں بیٹھوں رہوں اور جنگ کے لئے خارج نا ہوں اگر راہآتش اور عذاب الہی کی تلاش ہے تو اس کے ساتھ چلے جاؤ جو تمہیں جنگ کی طرف دے رہا ہے۔
اسناد اور صحیحین کی راویوں پر ایک نظر:
ابوموسی اشعری
صیحیحین کے راویوں میں آپ کا نام بھی سرفہرست ہے، ابوموسی اشعری وہی ہیں جنہوں نے معاویہ اور حضرت علی علیہ کے درمیان حکَم بنکر فیصلہ دیا کہ علی علیہ کو معزول کرتا ہوں۔ (الامامۃ والسیاسۃ جلد ۱)
صیح بخاری میں آپ سے ستاون (۵۷) حدیثیں منقول ہیں۔
ابوموسی اشعری کا حضرت علی علیہ کے کڑ دشمنوں میں شمار ہوتا ہے، کیونکہ یہی وہ شخص ہے جس نے عالم اسلام میں درناک اور کمر شکن حوادث کی سلسلہ جنبانی کی، یہاں تک کہ حضرت علی علیہ اسے اس قدر ناپسند کرتے تھے کہ آپ اس پر نماز میں نفرین کرتے تھے۔ (شرع نھج البلاغہ ابی الحدید جلد ۴، خطبہ ۵۶، فصل فی ذکرالاحدیث الموضوعات فی دم علی صفحہ ۷۹)
اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ ابوہریرہ نے ایک حدیث رسول صلہ کی نسبت دی کر نقل کی تو چونکہ اس حدیث کا آخری جملہ عجیب و غریب اور قابل قبول نا تھا، لہذا لوگوں نے تعجب کرتے ہوئے ابوہریرہ سے پوچھا: کیا یہ بھی کلام رسول صلہ ہے؟ چونکہ ابوہریرہ سمجھ گئے تھے، اگر میں نے اس جملہ کی نسبت رسول پاک صلہ کی طرف دے تو میں پکڑا جاؤ گا لہذا مجبوراً حقیقت سے پردہ اٹھانا پڑا اور فرمایا: حدیث کا یہ ٹکڑا میں نے اپنی تھیلی سے اضافہ کیا ہے۔ (صیح بخاری جلد ۷، کتاب النفقات، باب "۱" حدیث ۵۰۴۰)
بہرحال موصوف کے حالات زندگی اور آپ کی اجتماعی و مزہبی شخصیت اور معاویہ کی ترتیب کردہ حدیث سازی کی انجمن میں آپ کا رکن رکین ہونے کے بارے میں کافی تعداد میں کتابیں تالیف کی گئیں ہیں۔
"آپ پر اپنے ذمانہ میں بھی کذب کا الزام تھا اور حدیث جعل کرنے میں بڑی مہارت رکھتے تھے اور کبھی کبھی خود اس الزام اور شہرت کئ مخالفت کرتے تھے۔
ابوہریرہ کی تھیلی
جب آپ کا جھوٹ کھلے ہاتھوں پکڑا جاتا تو بہانا یہ کردیتے کہ یہ حدیث کا ٹکڑا میرا کلام ہے، مثلا امام بخاری کی ایک حدیث ابوہریرہ سے نقل کرتے ہیں جس کا آخری جملہ یہ ہے:
ابوہریرہ اس بات میں شہرت عامہ رکھتے تھے کہ آپ کثرت سے حدیثیں نقل کرتے ہیں، بلکہ اس بارے میں آپ کا پہلا نمبر شمار ہوتا ہے، چناچہ آپ کا کثرت سے حدیثیں کرنا اس بات سے ثابت ہوجاتا ہے کہ اگر ہم خلفائے ثلاثہ کی حدیثوں کا ابوہریرہ کی حدیثوں کے ساتھ موازنہ کریں تو خلفاہ کی زبان مبارک سے اتنی تعداد میں احادیث مروی نہیں جتنی حدیثیں ابوہریرہ سے مروی ہیں، کیونکہ اہل سنت نے اپنی صحاح و مسانید میں خلفائے اربعہ سے کل چودہ سو گیارہ (۱۴۱۱) حدیثیں نقل کی ہیں، جو ابوہریرہ کی حدیثوں کے مقابلہ میں ستائیس فیصدی کم ہے، حالانکہ خلفائے اربعہ کا انحضرت کے ساتھ رہنا ابوہریرہ سے کہیں زیادہ ہے۔
- mita diya gya -
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain