"بچہ بھوکا ہےصاب،، کچھ دے دو" گود میں بچہ اٹھائے ہوئے ایک نوجوان عورت ہاتھ پھیلا کر بھیک مانگ رہی تھی ۔ "اس کا باپ کون ہے؟ ..... پال نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو؟" سیٹھ جھنجلا کر بولا. عورت خاموش رہی. سیٹھ نے اسے سر سے پاؤں تک دیکھا. اس کے میلے کپڑے اور پھٹے ہوئے تھے ۔لیکن تھی وہ خوبصورت اور سڈول، نین نقش اچھے تھے. سیٹھ نے کہا: " میرے گودام میں کام کرے گی؟ کھانے کو بھی ملے گا اور پیسہ بھی" بھکارن سیٹھ کو ٹک ٹک دیکھتی رہی.. سیٹھ نے کہا: "فکر نہ کر، بہت پیسے ملیں گے." عورت نے پوچھا: "سیٹھ تیرا نام کیا ہے؟" سیٹھ: "نام......... تجھے نام سے کیا غرض ....؟" عورت: "جب دوسرے بچے کے لیئے بھیک مانگوں گی تو لوگ اس کے باپ کا نام پوچھیں گے...
اپنی چائے پیئں، خاموشی کو اپنائیں ،مولویوں کے باتوں میں نہ آئیں، چپکے چپکے سے خوبصورت عورتوں کو دیکھا کریں، اچھا سا میوزیک سنئیے ،لوگوں کو سنجیدگی سے نہ لیں، اپنے جذبات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں ،پرسکون رہیں..اگر کسی کا کوا سفید ہے تو اسے سفید ہی رہنے دیں کالا ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں ،اگر کوئی یہ تسلیم کر چکا ہے کہ ہاتھی درخت پر بیٹھا ہے تو اس کے ہاتھی کو نیچے اتارنے میں اپنا وقت ،جذبات اور الفاظ ضائع نہ کریں... - 💜🦋
"ہم وہ خُودآگاہ و نخوت شعار ہیں جن کے دل اگر فغاں و اندوہ سے چاک بھی ہو جائیں، تب بھی مسکراہٹوں کی صَدا میں کوئی خلل آنے نہیں دیتے؛ کہ ہماری خموشی بھی تکلُّم سے کم پُراثر نہیں ہوتی۔"
کوٸی بِھی شَخص تُمہیں تُمہارے عُروج میں چُن سَکتا ہے، لیکن میں تُمہیں اُس وقت بھی چُنوں گا، جَب تُم بُجھ جَاٶ گے، یقین رَکھو کہ اگر میں نے روشنی کہیں اور بھی دیکھی، ” تو بِھی میں تُمہاری تاریکی کو چُنوں گا
کل میں ایک بیکری پر کیک وغیرہ لینے گیا۔ مجھ سے آگے ایک جوان خاتون موجود تھیں۔ انہوں نے کاونٹر بوائے سے شوکیس میں لگی پیسٹریوں کے متعلق پوچھا۔ سیلز مین کچھ یوں بتانے لگا: "میم ۔۔۔ یہ بلیک فاریسٹ ہے ، یہ ہنی آلمنڈ ہے ، یہ ریڈ ویلوٹ ہے، یہ تھری ملک ہے ، اور یہ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور یہ ۔۔۔۔۔۔۔" اس خاتون نے کچھ سلیکٹ کیا اور سائیڈ پہ ہو گئیں۔ میں نے اپنی باری آنے پر، اُسی سیلز مین سے پوچھا: "بھائی کون کون سی پیسٹریز پڑی ہیں؟" مجھے جواب ملا🤌 ۔ "یہ اس طرف سو والی ہیں اور یہ ڈیڑھ سو والی" : 🙄
ہمارے پاس ایک دوسرے کو بتانے کے لئے کچھ تکلیف دہ باتیں تھیں کچھ جملے جو ادا ہو جاتے تو دل کا غبار چھٹ جاتا اور ہم بانہیں کھولے ایک دوسرے سے لپٹ جاتے مگر ہمیں اس درد کے ساتھ رہنے کی عادت ہو چلی ہے ہمارے الفاظ ہم سے پہلے مر گئے...