کِیا ہے پیار جسے ہم نے، زندگی کی طرح وُہ آشنا بھی مِلا ہم سے اَجنبی کی طرح کِسے خبر تھی بڑھے گی کُچھ اور تاریکی چُھپے گا وُہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح بڑھا کے پیاس میری اُس نے ہاتھ چھوڑ دیا وُہ کر رہا تھا مُروّت ــــــــ دِل لگی کی طرح سِتم تو یہ ہے کہ وُہ بھی نہ بن سکا اَپنا قبول ہم نے کِیے ، جس کے غَم خُوشی طرح کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیلؔ اُس کیلئے کرے گا ہم پہ سِتم ، وُہ بھی ہر کسی کا طرح قتیلؔ شفائی