Damadam.pk
Murtaz.Jafri's posts | Damadam

Murtaz.Jafri's posts:

Murtaz.Jafri
 

گڑیا گڈے کو بیچا خریدا گیا
گھر سجایا گیا رات بازار سا

Murtaz.Jafri
 

میرے زرد پتوں کی چادریں بھی ہوائیں چھین کر لے گئیں
میں عجب گلاب کا پھول ہوں، جو برہنہ سر ہے شباب میں

Murtaz.Jafri
 

جب بھی چاہا سمیٹوں خود کو
کوئی شے مجھ میں بکھرتی چلی گئی
پہلے تو آسمان سر پر نہ رہا
پھر میرے پاؤں سے دھرتی چلی گئی

Murtaz.Jafri
 

دن کو کرنیں رات کو جگنو پکڑنے کا شوق
جانے کس منزل پر لے جاۓ گا یہ پاگل پن

Murtaz.Jafri
 

جہاں تک ہو سکے اپنی روش کو
طریق عام سے ملنے نہ دینا
کہانی کی اسی میں آبرو ہے
اسے انجام سے ملنے نہ دینا

Murtaz.Jafri
 

دیکھ لو میں کیا کمال کر گیا ہوں
زندہ بھی ہوں اور انتقال کر گیا ہوں

Murtaz.Jafri
 

ہم نے تیشے سے پہاڑوں کا بھرم رکھا ہے
ورنہ ان کے لئے اک آہ ہی کافی ہوگی
موت اپنی تو کئی بار مر چکے ہیں ہم
اب ہمیں موت جو آئی تو اضافی ہو گی

Murtaz.Jafri
 

زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

Beauty parlour ka kamal
M  : Beauty parlour ka kamal - 
Murtaz.Jafri
 

مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں
ساۓ بھی راہ کی دیوار ہوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گنہگار ہوا کرتے ہیں

Murtaz.Jafri
 

کبھی چھپاتی ہیں رازِ دل، کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں
انہیں میں الفت انہیں میں نفرت، ثواب آنکھیں عذاب آنکھیں
عجب تھا گفتگو کا عالم، سوال کوئی جواب آنکھیں

Murtaz.Jafri
 

میری فطرت رہی ہے قتل ہونا
مگر مشہور قاتل ہو گیا ہوں

Murtaz.Jafri
 

صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو، کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہوا کرتے ہیں

Early Age Love
M  : Early Age Love - 
Murtaz.Jafri
 

باہر سے نہیں ٹوٹ کے اندر سے گرا ہوں
اس بار میں اک دستِ ہنر سے گرا ہوں

Murtaz.Jafri
 

یوں سرِ محفل تو نہ اعلان کیا جاۓ
احسان کیا جاۓ تو احسان کیا جاۓ

Murtaz.Jafri
 

حادثے وقت کی کمان میں تھے
یہ بھی لمحے کہاں گمان میں تھے

Murtaz.Jafri
 

احساس و مروت کے ہاتھوں روندے ہوۓ ہم
کچھ کہہ بھی پاۓ تو فقط اتنا کہ چلو خیر

Murtaz.Jafri
 

میرے پیار پہ جو صدقہ میرے یار نے دیا
دیکھا جو غور سے تو میرا ہی سر گیا
مجھے قتل کر کے وہ رویا بے پناہ
کتنی ہی سادگی سے قاتل مُکر گیا

Murtaz.Jafri
 

اے موت ! مجھے تُونے مُصِیبت سے نِکالا
صیّاد سمجھتا تھا رہا ہو نہیں سکتا