بھٹکے ہوئے پھرتے ہیں کئی لفظ جو دل میں دنیا نے دیا وقت ، تو لکھیں گے کسی دن جاتی ھے کسی جھیل کی گہرائی کہاں تک ! آنکھوں میں تیری ڈوب کے، دیکھیں گے کسی دن خوشبو سے بھری شام میں، جگنو کے قلم سے اک نظم ، تیرے واسطے ، لکھیں گے کسی دن
سدا یہ سنتے آۓ ہیں .... کبھی بوجھل اگر دل ہو تو تھوڑا رو لیا جاۓ بہا کر اشک تھوڑے سے سکوں سے سو لیا جاۓ مگر ایسا بھی ہوتا ہے کہ دل بوجھل ہو کچھ ایسے یوں جیسے بند مٹھی میں... تو پھر __شب بھر کے رونے سے, فقط تکیے بھگونے سے, خود اپنے ریشمی آنچل کو, اشکوں میں ڈبونے سے یہ دل, ہلکا نہیں ہوتا....
دعائیں یاد تھیں جتنی وہ ساری پھونک لی خود پر وظائف جو بھی آتے تھے وہ سارے پڑھ لئے میں نے مگر پھر بھی میرے دل میں سکوں داخل نہیں ہوتا ! تمہیں ہجرت ہی کرنی تھی تو کچھ میرا بھی کر جاتے کسی کو توڑ کر ! سنتے ہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا ! کسی کے چھوڑ جانے سے کسی کی جان جائے تو مجھے فتوی یہ لینا ہے کیا وہ قاتل نہیں ہوتا ؟