ﺣﻼﻝ، ﺁﭖ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺣﻼﻝ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﺟﺎﺅ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ “۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ: ”ﺍﻭﺭ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟“
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﮯ: ”ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻭﮦ ﭼﯿﺰ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ، ﺳﻨﻨﮯ، ﭼﮑﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻻﻟﭻ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ۔
ﺁﭖ ﺍﺱ ﺣﺮﺍﻡ ﺳﮯ ﺑﭽﻮ ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻭﺟﻮﺩ ﮐﻮ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﺩﮮ ﮔﺎ ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﺟﺎﮌ ﺩﮮ ﮔﺎ ، تباہ کردے گا ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺟﻮﮨﺮ ﮐﺮ ﺩﮮ ﮔﺎ، بے قیمت کر دے گا، اپنے گھر میں، اپنے پڑوس میں اور پوری دنیا میں، پھر معاشرے میں آپ کی کوئی اہمیت ہی نہ رہے گی۔ اور آپ کے چہرے کی رونق ختم ہو جائے گی ۔۔۔end
ﯽ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ، ﺁﭖ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ، ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﻣﯿﺮ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﮔﯽ ۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﮈﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺍﻥ ﺑﺮﮮ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﮯ: ”ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﻮ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻭ ۔ ﯾﮧ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ۔“
ﺍﻧﮩﻮﮞ نے ﺳﺮ ﮨﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﮯ : ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ریاضت ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻮ ﺳﯿﮑﮭﺎ، ﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﯾﮧ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﺍﯾﮏ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﮨﮯ ، ﺍﺱ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺭ ﮐﺎ ﻣﻮﭨﺎ ﺗﺎﻻ ﭘﮍﺍ ﮨﮯ ، ﯾﮧ ﺗﺎﻻ ﺍﯾﮏ ﺍﺳﻢ ﺍﻋﻈﻢ ﺳﮯ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺳﻢ ﺍﻋﻈﻢ ﮨﮯ ﺣﻼﻝ، ﺁﭖ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺣﻼﻝ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﺟﺎﺅ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ “۔
ﯼ ﮐﯿﻔﯿﺎﺕ ﺑﺘﺎئیں۔
ﻭﮦ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﮯ : ﺑﯿﭩﺎ ﯾﮧ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺎ ﮐﻤﺎﻝ ﮨﮯ۔ ﺣﺮﺍﻡ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻮﮨﺮ ﺍﮌﺍ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ، ﺁﭖ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ: بیٹا ﺣﺮﺍﻡ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﮭﻮﮎ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺑﻮ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺗﻨﮓ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﮐﻮ ﭘﮭﯿﻼ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺭﻭﺡ ﺳﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﯿﺮﮮ شیخ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎیا : ﺁﭖ ﮐﻮ ﺁﺝ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﮐﺎ ﺣﺮﺍﻡ 40 ﺩﻥ ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
ﺁﭖ ﺍﻥ 40 ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ،
ﺁﭖ ﻏﯿﺒﺖ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ،
ﺁﭖ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻻﻟﭻ ﺑﮭﯽ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ،
ﺟﺎﻧﺎ۔“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺷﯿﺦ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ، ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻟﯿﭩﺎ ﺭﮨﺎ، ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﻭﺿﮧ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ﺗﻢ ﺍﺏ ﺩﻭ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﻗﻢ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮐﺮ ﺩﻭ ۔
ﺁﭖ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﻭﮦ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﻣﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻼ ﺩﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮦ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﻥ ﺧﻮﺏ ﺳﯿﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮭﻮﮎ ﺧﺘﻢ نہ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺭﺍﺕ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﯽ ﮐﻨﮉﯼ ﻟﮕﺎﺋﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﺑﯿﭻ ﮐﺮ ﺳﻮﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﮑﻤﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺑﻮ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﭘﺮﻓﯿﻮﻡ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﻟﺬﺕ ﻣﺤﺴﻮﺱ نہ ﮨﻮﺋﯽ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺷﯿﺦ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﮐﯿﻔﯿﺎﺕ ﺑﺘﺎئیں۔
*حرام کی کمائی*
ﺟﺐ میں ﺍﭘﻨﮯ استاد ( شیخ ) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ، ہم نے مزدوری کرنا شروع کی۔ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﻥ ﮐﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺘﻨﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﮐﻤﺎتے، ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺩﻭ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺭﻗﻢ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ان سے ﺍﺱ ﺣﮑﻤﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﭘﻮﭼﮭﯽ، ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﮯ : ﺗﻢ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﻣﮩﯿﻨﮯ میرے ساتھ ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻭ ، ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔
ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﻣﺎﮦ کام ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ۔ ﻣﯿﺮﺍ ﻭﻇﯿﻔﮧ ﻣﮑﻤﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ”ﺗﻢ ﺁﺝ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺅ ۔ ﮐﺎﻡ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﺟﮭﻮﭦ ﻣﻮﭦ ﮐﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﭘﮍ ﺟﺎﻧﺎ، ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﮐﺎﻡ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻧﮧ ﻟﮕﺎﻧﺎ، ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻌﺎﻭﺿﮧ ﻟﯿﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﺟﺎﻧﺎ۔“
یہاں ندامت کے دو آنسوں گرے وہاں مغفرت کا فیصلہ ہوگیا۔
ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو
ی۔۔۔۔
وفات کے چند لمحوں کے بعد دروازے پر دستک ہوئی ماں نے دروازہ کھولا تو دیکھا حضرت حسن کھڑے تھے، کہنے لگے میں جنازہ پڑھانے آیا ہوں۔۔۔۔۔
ماں بولی!
حضرت میرا بیٹا فوت ہوگیا یہ صرف میں اور اللہ جانتا ہے آپ کو کیسے پتہ؟
حضرت فرمانے لگے!
جب آپ واپس آئیں تو میں قیلولہ کر رہا تھا میری آنکھ لگی اور نیند میں آواز آئی کہ آپ نے اللہ کے ایک دوست کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیسے کیا؟
اللہ اکبر!
ے دیکھا نہیں میں کیسے جنازہ پڑھاؤں؟
ماں بوجھل قدموں کے ساتھ نا کام واپس لوٹی اور بیٹے سے کہا بیٹا اگر زندگی میں میری ایک بات مانی ہوتی تو آج میرے مرشد جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کرتے۔۔۔
بیٹا حسرت بھری آنکھوں سے ماں کی بے چینی کو دیکھتا رہا رونے لگا بولا ماں!
جب مجھے موت آئے تو میرے پاؤں کو رسی سے باندھ کر سارے شہر میں گھسیٹنا اور یہ آواز لگانا کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جو اس کا حکم نہیں مانتا اس کا یہی حشر ہوگا اور ماں!
پھر مجھے دفنانا نہیں مجھے اس شہر کی سب سے گندی جگہ پھینکنا کہ تاکہ لوگ مجھ سے عبرت پکڑیں۔ اس حالت میں اس لڑکے کو موت آئی اور روح پرواز کرگئی۔۔۔۔
حضرت حسن بصری کی ایک مریدنی تھی اسکا ایک بیٹا تھا جو بہت سرکش تھا دنیا میں ایسا کوئی گناہ نہیں تھا جو اُس نے نہ کیا ہو
ایک دن سخت بیمار ہوگیا قریب الموت ہوا تو ماں کی گود میں سر رکھ کےکہنے لگا، ماں جب مجھے موت آئے تو اے ماں اپنے پیرو مرشد سے میرا جنازہ پڑھانے کی سفارش کرنا اگر وہ آئیں گے تو لوگ میرے جنازے کو کندھا دینگے ورنہ میں نے نیکی کا کوئی کام کیا ہی نہیں
جب طبیعت بگڑنے لگی تو ماں حضرت حسن کے پاس گئی کہ حضرت میرا بیٹا موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس نے آپ سے جنازہ پڑھانے کی سفارش کی ہے، حضرت نے کہا کہ محترمہ! آپ کے بیٹے کو میں نے کبھی سجدہ کرتے دیکھا نہیں میں کیسے جنازہ پڑھاؤں؟
گر اتنا یقین رکھو کہ اللہ رب العزت اپنے کاموں میں غلطی نہیں کرتا... !!
اور یقین رکھو کہ جو معجزوں کا بادشاہ ہے وہ تمہارے لئے بھی آسانیاں پیدا کرنے پر قادر ہے.. وہ تمہیں ان تکلیف دہ حالات سے پل بھر میں یوں نکالے گا جیسے وہ گہری تاریک رات کو روشن سویرے میں بدل دیتا ہے... وہ کن فرمائے گا اور سب بدل جائے گا ہر فریاد سن لی جائے گی... پھر جو چاہت بہتر نہیں اس کو بھی بہتر بنا کر تُمہارے مُقدر کا حصہ لکھ دیا جائے گا.!!
سدا سلامت رہیں..آمین
کا صلہ دے سکے... اس لیے کہ اس نے ہر کام کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے بس دیر کسی مصلحت کے تحت ہوتی ہے لیکن وہ تمہاری دعائیں لازمی قبول کرتا ہے کبھی ہوبہو وہی عطا کر کے جو مانگتے ہو اور کبھی اس سے بھی بہترین عطا کر کے.....اور جو دعائیں قبولیت کی منزل تک نہیں پہنچتی وہ آخرت کے لئے ٹھہرا دی جاتیں ہیں تاکہ جب کل تم اللہ رب العزت کے سامنے حاضر ہو تو وہ نیکیوں میں شامِل ہوں....وہ تو کبھی بھی تمہیں گھاٹے میں نہیں رکھتا...! تمہیں بھلے ابھی یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہو کہ کچھ چیزیں تمہاری رضا کے مطابق نہیں ہوئیں مگر اتنا یقین رکھو کہ اللہ رب العزت اپنے کاموں میں غلطی نہیں کرتا... !!
جب تم اللہ رب العزت کے سامنے ادب سے ہاتھ اٹھائے کھڑے ہوتے ہو تب کیسے ممکن ہے کہ تم فریاد کرو اور وہ تمہیں عطا نہ کرے...؟؟ وہ اللہ جو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے پھر کیسے ممکن ہے کہ وہ تمہاری آنکھوں میں چھپے ان آنسوؤں سے بےخبر ہو...؟؟ جب تمہارے ہونٹوں میں بھی اتنی سی طاقت نہیں رہتی کہ تم اپنی فریاد کو اپنی زبان سے بیان کر سکو , جب تم اپنے کیفیت کو الفاظ میں بیان نہ کر سکو وہ تب بھی تمہارے دل کی پکار کو سن لیتا ہے...!
وہ تمہاری دعاؤں کو رد نہیں کرتا بس کچھ وقت کے لئے انہیں اپنے پاس سنبھال رکھتا ہے تاکہ بہترین وقت آنے پر وہ تمہیں ان دعاؤں کا صلہ دے سکے... اس لیے کہ اس نے ہر کام کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے بس دیر کسی مصلحت کے تحت ہوتی ہے لیکن وہ
ھک گیا۔
شام کو باقی بندر آئےانہوں نے مرے ہوئے بندر کی لاش پر کچھ آنسو بہائے افسوس کیا اور اس کی لاش کو پتوں سےڈھانپ دیا۔ ابھی وہ اتنا کر ہی رہے تھے کہ ایک دوسرے بندر کو وہی مصنوعی سیب ملا۔ اور اس نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو وہ سیب دکھانا شروع کر دیا
سبق:- دنیا کی مثال بھی اس پلاسٹک کے سیب کی طرح ہے اس سے حاصل کچھ نہیں ہوتا۔ جب کہ اس کو دیکھنے والے اس سے متاثر ہورہے ہوتے ہیں اور دنیا کو ہاتھ میں رکھنے کا دعوے دار بلا آخر خالی ہاتھ لا حاصل اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔ جھوٹا دکھاوا انسان کو پہلے تھکا دیتا ہے پھر مار ڈالتا ھے.
پیاسا رہا اور یہی سلسلہ اگے کچھ دنوں تک چلتا رہتا۔ دوسرے بندر اس کے ہاتھ میں مصنوعی سیب ہونے کی وجہ سے عزت کرتے مگر اسے کھانے کے لیے کچھ نہیں دیتے۔
بھوک سے بے حال وہ بندر اتنا نڈھال ہوچکا تھا کہ اس کو اپنا آخری وقت نظر آ رہا تھا۔ اس نے ایک بار پھر اس سیب کو کھانے کی کوشش کی مگر اس بار میں نتیجہ مختلف نہ تھا۔ اس کے دانت اس مرتبہ بھی درد کر رہے تھے۔ چور بندر کو اپنی آنکھوں کے سامنے درختوں سے لٹکے ہوئے پھل نظر آ رہے تھے مگر اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ ان درختوں پر چڑھ سکتا۔ آہستہ آہستہ اس کی آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند ہوگئیں۔ جان نکلتے ہی اس کی گرفت مصنوعی سیب پر ڈھیلی ہوگئی اور وہ مصنوعی سیب اس کے ہاتھ سے نکل کر لڑھک گیا۔
ے کے لیے اسے منہ میں لے کر دبایا۔ مگریہ مصنوعی سیب سخت پلاسٹ کا بنا ہوا تھا جسے چبانے سے بندر کے دانتوں میں درد ہونے لگا۔ بندر نے دو تین بار اور کوشش کی مگر ہر بار اسے درد ہونے لگتا۔
وہ دن چور بندرنے اسی اونچی شاخ پر بھوکے رہ کر گزارا۔ اگلے دن وہ نیچے اتر آیا۔ دوسرے تمام بندر اسے احترام سے دیکھنے لگے کیونکہ اس وقت بھی اس کے ہاتھ میں وہ مصنوعی سیب موجود تھا۔ دوسرے بندروں سے ملنے والا احترام دیکھ کر اس بندر نے اس سیب پر اپنی پکڑ اور مضبوط کر دی۔ اب دوسرے بندر پھلوں کی تلاش میں نکل گئے اور تیزی سے ایک درخت سے دوسرے درخت پر چھلانگ لگاتے ہوئے پھل توڑ توڑ کر کھانے لگے۔
چور بندر کے ایک ہاتھ میں چونکہ مصنوعی سیب تھا اس لیے وہ درختوں پر نہیں چڑھ سکا۔ مگر وہ سیب بھی ہاتھ سے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ اس لیے وہ سارا دن بھوکا پیاس
بندر درختوں پر بیٹھے ان مصنوعی سیبوں کو لالچ سے دیکھ رہے تھے۔ لڑکی خیمہ کے سامنے کی جگہ صاف کرنے کے لیے ذرا باہر نکلی تو ایک بندر نے تیزی سے جھپٹا مارا اور ایک مصنوعی سیب اٹھا لیا اور عین اسی وقت لڑکی کی نظر بھی اس پر پڑ گئی۔ لڑکی نے فوراً بندوق اٹھا کر نشانہ لیا اور فائر داغ دیا۔ مگر تمام بندر اتنی دیر میں وہاں سے بھاگ گئے تھے۔
کافی دیر تک بھاگنے کے بعد تعاقب نہ ہونے کا یقین ہونے پر تمام بندر رک گئے۔ چورب ندر نے ہاتھ بلند کرکے سب کو سیب دکھایا۔ سب بندر حیرت سے اس بندر کو دیکھنے لگے اور اس کو خوش قسمت گرداننے لگے کہ اسے ایسا اچھا سیب مل گیا۔ اور کوشش کرنے لگے کہ ایک بار اس مصنوعی سیب کو ہاتھ لگا کر دیکھ سکیں۔
چور بندر نے سب کو جھڑکا اور یہ مصنوعی سیب لے کر ایک درخت کی سب سے اونچی شاخ پر جا بیٹھا اور سیب کو کھانے کے لیے
ایک جنگل میں بندروں کا ایک غول رہتا تھا اس جنگل میں چونکہ بہت زیادہ تعداد میں پھل وغیرہ اُگتے تھے اس لیے وہ سب بندر بہت اطمینان اور خوشی سے رہتے تھے۔
ایک دن ایسا ہوا کہ ایک سائنسدان اپنی بیٹی کے ساتھ اسی جنگل میں ریسرچ کے لیے آیا۔ خیمہ نصب کرنے کے بعد سائنسدان تو پودوں کے سیمپل اکھٹے کرنے نکل کھڑا ہوا مگر وہ لڑکی اس خیمہ کی تزین و آرائش کے لیے پیچھے رہ گئی۔ اس نے پہلے زمین پر ایک پرانا قالین بچھایا۔ پر اس قالین پر بستر لگائے۔ خیمے کی درمیانی ٹیک سے برقی لالٹین لٹکائی اور اس کے عین نیچے ایک چھوٹی سی میز اور اس پر سجاوٹی سیبوں سے بھرا ایک پیالہ رکھ دیا۔ وہ سیب دیکھنے میں بہت تازہ، خوبصورت اور بڑے لگ رہے تھے۔
[ *💝♻️آج کــی بـہـت اچـھـی بات♻️💝*
*کبھی بھی کسی کو نیچی نظر سے مت دیکھو کیونکہ تمہاری جو حیثیت ہے یہ تمہاری قابلیت نہیں بلکہ رب تعالی کا تم پر احسان و کرم ہے*
💝🔯💝🔯💝🔯💝🔯💝🔯💝
[: *🌱مُخْـــتَصَـر پُــر اَثَـــر🌱*
خلـــوص اور اچھائی صرف
الفاظ میں نہیں اپنی نیــت
اور فطـرت میں بھی پیــدا کریں
تاکہ آپ لوگوں کے عیـــب
نہیں ان کی خوبــــیاں
دیکـــــھ پائیں
*🍂اِرشَــــاد نُـــورِی🍂*
: *اچھے وقت کی ایک خـــامی ہے کہ وہ جلد ختــم ہوجاتا ہے ، اور بُرے وقت کی ایک خـــوبی ہے کہ وہ "ہمیــشہ نہیں رہتا*💞💞💞
*💗🌹آج کی اچّھی ہے💗🌹*
*جب تک ہم خدا کی ذات سے رابطہ اور تعلق استوار نہ کریں گے، تب تک زندگی کی سلوٹیں بھی دور نہیں ہوں گی۔*
💗🌹💗🌹💗🌹💗🌹💗🌹💗🌹
[ *جبــــــــ آپ محبتــــــــ نام کا کشکول لے کر ... کسی کے پیچھے نکلتے ہیــــــــں ... تو آپ کو کئی چیزوں کی قربانی دینا پڑتی ہے ... جســــں میــــں سرفہرست آپ کی عزت نفس ہے ........!!!*
💞 💞 💞 💞
[ *انسان کو سب سے زیادہ محبوب اپنی جوانی ہوتی ہے۔ بوڑھا تو شیر بھی شکار کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ اللہ کی راہ میں آنا ہے تو ابھی سے خود کو بدلیں۔ بڑھاپے میں مصلے اور تسبیحیاں اٹھانے کا اگر پلان ہے تو کیا خبر بڑھاپا ہی نصیب نہ ہو*💞💞💞
[ *جو حق کی مخالفت کرتے ہیں وہ اندھے شیطان ہوتے ہیں اور جو اس کا ساتھ نہیں دیتے وہ گونگے شیطان ہوتے ہیں*💞💞💞*انسان کو سب سے زیادہ محبوب اپنی جوانی ہوتی ہے۔ بوڑھا تو شیر بھی شکار کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ اللہ کی راہ میں آنا ہے تو ابھی سے خود کو بدلیں۔ بڑھاپے میں مصلے اور تسبیحیاں اٹھانے کا اگر پلان ہے تو کیا خبر بڑھاپا ہی نصیب نہ ہو*💞💞💞
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain