Damadam.pk
Muzmil-Baloch's posts | Damadam

Muzmil-Baloch's posts:

Muzmil-Baloch
 

آهي حسرت گھمان مديني ۾۔
ســـبز گـنبذ ڏســان مديني ۾۔
(1)
ڏاڍي دل بيقرار رھندي آ۔
چئين دل جو وٺان مديني ۾۔
(2)
مون گنھنگار کي ملي موقعو۔
وڃي آزيون ڪيان مديني ۾۔
(3)
روبرو صحن روضي اطھر جو۔
سھڻيون جاليون چمان مديني ۾۔
(4)
وڃي سرشار ٿيان شفاعت سان۔
آب زم زم پيــــــــان مديني ۾۔
(5)
"مجيداڻو" چئي منهنجي خواھش آ۔
ڪجھ راتيون رھان مديني ۾۔

Muzmil-Baloch
 

صنم سڻهو هجي ساقي پيئڻ وارا ڪٿي مڙندا
پرين جي پيار جي خشبو۽ وٽڻ وارا ڪٿي مڙندا

Muzmil-Baloch
 

دیکھ نہ ماں اپنے لئے اٹھ کر چائے نہ بنانے والا
آج پردیس میں تنھا عیدیں بھی منا لیتا ہے
I Miss You Mom Dad

Muzmil-Baloch
 

به زاهر ته برابر مان لڳان ٿو خش باش
اندرون ڇا آهيان ايهو راز ڪيان ٿو فاش
دل جو شيشو ڇور اٿم آهيان گهمدڙ ڦرندڙ لاش
ئي فواد ڪاش توکي بي محبت ملي ها

Muzmil-Baloch
 

رات گہری تھی ڈر بھی سکتے تھے
ہم جو کہتے تھے کر بھی سکتے تھے
تم جو بچھرے تھے یہ بھی نا سوچا
ہم تو پاگل تھے مر بھی سکتے تھے:

Muzmil-Baloch
 

ڈال دینا میری لاش پے کفن اپنے ہی ہاتھوں سے
کہیں تیرے دیے ہوٸے زخم کوٸی اور نہ دیکھ لے

Muzmil-Baloch
 

اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کوفرازؔ
وہ لوگ دیکھنے میں اکژمعصوم ہوتے ہیں ۔

Muzmil-Baloch
 

محبت کے بعد محبت ممکن ہے فرازؔ
پرٹوٹ کے چاہناصرف ایک بارہوتاہے۔

Muzmil-Baloch
 

دل منافق تھا، شب ہجرمیں سویاکیسے
اور جب تجھ سے ملا، ٹوٹ کے رویاکیسے۔

Muzmil-Baloch
 

غصہ آنے کے وقت کی دعا
أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيمِ
میں شیطان مردود سے اللہ عزوجل کی پناہ چاہتا ہوں۔

Muzmil-Baloch
 

میری غربت نے اڑایا ہے میرے فن کا مذاق
تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں

Muzmil-Baloch
 

حقیقت روبرو ہو تو اداکاری نہیں چلتی
خدا کے سامنے بندوں کی مکاری نہیں چلتی
تمہارا دبدبہ خالص تمہاری زندگی تک ہے
کسی کے قبر کے اندر کسی کی زمینداری نہیں چلتی

Muzmil-Baloch
 

منافقت کی ہمدردی دشمن کی تلوار سے زیادہ خطرناک ہے

Muzmil-Baloch
 

گھر سے نکلتے وقت کی دعا۔
بِسْمِ اللّٰہِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰہِ
اللہ عزوجل کے نام سے (گھر سے نکلتا ہوں) میں نے اللہ عزوجل پر بھروسہ کیا اللہ عزوجل کے بغیر نہ طاقت ہے (گناہوں سے بچنےکی) اور نہ وقت ہے (نیکیاں کرنے کی)

Muzmil-Baloch
 

دل و جان سے چاہنے والے بڑے نصیب سے ملا کرتے ہیں
تم یہ بات تسلیم کرو گے میرے بچھڑ جانے کے بعد
𝙿𝚘𝚜𝚝 𝙱𝚢 𝙼𝚎

Muzmil-Baloch
 

رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا
منزل پہ بھی آ جاتے نقشہ بھی بدل جاتا
اس جھوٹ کی دلدل سے باہر بھی نکل آتے
دنیا میں بھی سر اٹھتا اور گھر بھی سنبھل جاتا
ہنستے ہوئے بوڑھوں کو قصے کئی یاد آتے
روتے ہوئے بچوں کا رونا بھی بہل جاتا
کیوں اپنے پہاڑوں کے سینوں کو جلاتے ہم
خطرہ تو محبت کے اک پھول سے ٹل جاتا
اس شہر کو راس آئی ہم جیسوں کی گم نامی
ہم نام بتاتے تو یہ شہر بھی جل جاتا
وہ ساتھ نہ دیتا تو وہ داد نہ دیتا تو
یہ لکھنے لکھانے کا جو بھی ہے خلل جاتا
𝙱𝚎𝚠𝚊𝚏𝚊 𝙻𝚘𝚐

Muzmil-Baloch
 

جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا
پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے
میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا
تھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتے
اور پھر میں بادل پہ سایہ کرتا تھا
بیٹھا رہتا تھا ساحل پہ سارا دن
دریا مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا
بنت صحرا روٹھا کرتی تھی مجھ سے
میں صحرا سے ریت چرایا کرتا تھا
𝒑𝒐𝒔𝒕 𝒃𝒚 𝒎𝒆

Muzmil-Baloch
 

ہم نے مانا کہ رپلائے نہ کرو گے تم لیکن
ٹرائی کرتے رہیں گے ہم بھی بلاک ہونے تک

Muzmil-Baloch
 

سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
وہ میری شکل میرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی
اِس زمین پہ بھی ہے سیلاب میرے اشکوں سے
میرے ماتم کی سدا عرش حیلااتی ہوگی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شامیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی
اس نے سلوا بھی لیے ہونگے سیاہ رنگ كے لباس
اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی
ہوتی ہوگی میرے بوسے کی طلب میں پاگل
جب بھی زلفوں میں کوئی پھول سجاتی ہوگی
میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی
روشنی تجھ کو میری یاد دلاتی ہوگی
دِل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہونگی
جون ہی تصویر کا کونا وہ جلاتی ہوگی
روپ دے کر مجھے اِس میں کسی شہزاادی کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی
𝗙𝗮𝘄𝗮𝗱𝗶

Muzmil-Baloch
 

ہم نے کسی کو عہد وفا سے رہا کیا
اپنی رگوں سے جیسے لہو کو جدا کیا
اس کے شکستہ وار کا بھی رکھ لیا بھرم
یہ قرض ہم نے زخم کی صورت ادا کیا
اس میں ہماری اپنی خودی کا سوال تھا
احساں نہیں کیا ہے جو وعدہ وفا کیا
جس سمت کی ہوا ہے اسی سمت چل پڑیں
جب کچھ نہ ہو سکا تو یہی فیصلہ کیا
عہد مسافرت سے وہ منسوخ ہو چکی
جس رہ گزر سے تم نے مجھے آشنا کیا
اپنی شکستگی پہ وہ نادم نہیں ہوا
میری برہنہ پائی کا جس نے گلہ کیا
𝗕𝗲𝘄𝗮𝗳𝗮 𝗟𝗼𝗴