عمر بھر رہے گا وفادار سمجھ رکھا ھے
یار کو ہم نے , یارِ غار سمجھ رکھا ھے!
آپ سے تو گلہ ھے نہ شکوہ نہ شکایت
آپ کو تو ہم نے یار سمجھ رکھا ھے!
ہاتھ چھڑایا تم نے تو چھوڑ دوں گا!
کیا اس قدر خوددار سمجھ رکھا ھے؟
آپ ہی سے ھے , نمک پاشی کی توقع
آپ ہی کو غمگسار سمجھ رکھا ھے!
اُن روحوں کے لیے فاتحہ کہ جنہوں نے!
مرنے والوں کو بیدار سمجھ رکھا ھے
روز پروندوں میں وہ رزق بانٹتا ھے !
تاجداروں نے جسے نادار سمجھ رکھا ھے
آتے ہیں سستاتے ہیں چلے جاتے ہیں!
سب نے مجھے سایۂ دیوار سمجھ رکھا ھے
کتنے سادہ لوح ہوتے ہیں ہجر کاٹنے والے بھی
جانے والوں کو ساتھ لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں
زندگی ہم کہاں جائیں کس راہگزر سے گزریں
ہر جگہ تو دُکھ گھات لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں!!
میں تمہیں پانے کی بھرپور کوشش کروں گا،
کہ ایسے کام مُقدر پہ کون چھوڑتا ہے۔
بس اِس سبب سے کہ تُجھ پر بہت بھروسہ تھا
گِلے نہ ھوں بھی تو ___ حیرانیاں تو ھوتی ھیں
اُس کا خیال وقتِ طعام بھی اکیلا نہیں چھوڑتا
میرے ساتھ دستر خوان پر بھی دکھ ہوتے ہیں
لوگ کہتے ہیں وہاں بھی خواب پورے نہیں ہوتے
میں نے سنا ہے کہ آسمان پر بھی دکھ ہوتے ہیں
لوگ تو کہہ دیتے ہیں کہ خاک مسئلہ ہے
مگر یار خفا ہو تو ٹھیک ٹھاک مسئلہ ہے
کون کس حال میں ہے یہ بھید نہیں کُھلتا
روحوں پر جسموں کی پوشاک مسئلہ ہے
بھوک خدا کی شناخت بدل کر رکھ دیتی ہے
تم نہیں سمجھو گے یہ کتنا سفاک مسئلہ ہے
کبھی کبھار محبت بھی حل طلب ہوتی ہے
صحنِ مفلس کا اگرچہ خوراک مسئلہ ہے
بچھڑ کر تُم بھی ، ہرے نہیں رہو گے
تمہارے بعد میں نے بھی مرجھا جانا ہے
ہمارے خدوخال تادیر سلامت نہیں رہنے
ہِجر نے دونوں کو ، نوچ کھانا ہے ..!
بس یہی سوچ کر زیادہ شکوہ نہ کیا میں نے،
کہ اپنی جگہ ہر شخص صحیح ہوا کرتا ہے۔
عشق میں ......... حکم عدولی بھی ہمیں آتی ہے
ٹلنے والے تو نہیں ہیں .......... تیرے انکار سے ہم
کبھی مجھ کو فکر ِ معاش ہے، کبھی آپ اپنی تلاش ہے
کوئی گُر بتا مرے نکتہ داں، مری آدھی عُمر گزر گئی
کبھی ذکر ِ حرمت ِ حرف میں، کبھی فکر ِ آمد و صرف میں
یونہی رزق و عشق کے درمیاں، مری آدھی عُمر گزر گئی
کوئی طعنہ زن مری ذات پر، کوئی خندہ زن کسی بات پر
پئے دل نوازی ٗ ِ دوستاں، مری آدھی عُمر گزر گئی۔۔
کیوں مقدر سے یوں ناراض سبھی ہیں ابرک
یہ جو ملتے ہیں، انہیں کون ملا دیتا ہے
زندگی تجھ کو اگر وجد میں لاؤں واپس
چاک پہ کوزہ رکھوں، خاک بناؤں واپس
دل میں اک غیر مناسب سی تمنا جاگی
تجھ کو ناراض کروں، روز مناؤں واپس
وہ مرا نام نہ لے صرف پکارے تو سہی
کچھ بہانہ تو ملے، دوڑ کے آؤں واپس
وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کر کے
اپنے ماضی کی طرف، بھاگتا جاؤں واپس
یہ زمیں گھومتی رہتی ہے فقط ایک ہی سمت
تو جو کہہ دے، تو اسے آج گھماؤں واپس
دیکھ! میں گردشِ ایام اُٹھا لایا ہوں
اب بتا، کون سے لمحے کو بُلاؤں واپس
تھا ترا حکم، سو جنت سے زمیں پر آیا
ہو گیا ختم تماشہ، تو میں جاؤں واپس.....؟؟
اس کھوج میں جلتا ہے بہت خون ہمارا
کیوں ایسے چرا لے کوئی مضمون ہمارا
پہلے یہ تسلی تھی کہ ملتا نہیں نمبر
اب اور اٹھاتا ہے کوئی فون ہمارا
ہم جیسوں کی ٹھوکر نے سنواری تری دنیا
ہونا تو تجھے چاہیے ممنون ہمارا
احوال چھپانا کہاں ممکن ہے کسی سے
باطن سے بنایا گیا بیرون ہمارا
بتلائی گئی جتنی ہمیں عمر زمیں کی
ہر شہر میں ہوگا کوئی مدفون ہمارا
💙💜
Good morning
🤔🤔🤔🤔🤔🤔 Kia likhoun
میں تیرا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا,
🤔دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا کیا ہے
تجھ کو لگتا ہے کہ لوگوں کی طرح سوچتا ہوں
میں تیرے بارے فرشتوں کی طرح سوچتا ہوں
جی میں آتا ہے لپٹ جاوں در و بام کے ساتھ
گھر پہنچتا ہوں تو بچوں کی طرح سوچتا ہوں
میرے سینے میں امانت ہے کسی روشنی کی
شام کے وقت چراغوں کی طرح سوچتا ہے
تیری مرضی ہے مجھے جیسا سمجھ لے لیکن
میں تیرے بارے درختوں کی طرح سوچتا ہوں
اک یہی بات تو اچھی ہے میرے سوچنے میں
آپ ویسا نہیں جیسوں کی طرح سوچتا ہوں
ٹھوکریں کھائی، گرا، سر لگا دیواروں میں
میں اسے آج بھی اندھوں کیطرح سوچتا ہوں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain