یہ 1921ء کی بات ھے . لدھیانہ کے کھلے میدان میں ہزاروں کا مجمع بت بنا بیٹھا ھے . ایک درویش منش انسان سٹیج پر کھڑا لاؤڈ سپیکر سے بے نیاز بلند آواز میں تقریر کر رھا ھے . سٹیج سے زرا ہٹ کر مقامی تھانے کا انچارچ بیٹھا ھے . وہ جلسے کی رپورٹ لکھنے اور اگر ضرورت پڑے تو مقرر کو گرفتار کرنے آیا ھے . مگر آنکھیں حیران ھے کہ وہ بھی دیگر سامعین کیطرح مبہوث بیٹھا سر دھن رھا ھے . جونہی تقریر ختم ھوئی . پیٹی اتار اپنے ساتھیوں کے حوالے کرتا ھے . استعفیٰ لکھ کر نوکری کو لات مارتا ھے . مقرر کے قدموں میں جا بیٹھتا ھے اور پھر ساری عمر یہیں گزار دیتا ھے . تھانیدار کا نام چوہدری افضل حق ھے .. یہ 1930ء کا اواخر ھے . یہی درویش صفت ڈم ڈم جیل ( بنگال ) میں مقید ھے . ایک اعلیٰ انگریز حاکم معائنے کیلیئے آیا اور ان سے مخاطب ھوتا ھے . ( کہیئے کیا حال ھے آپکا ؟