اگر کربلا کربلا نا ہوتی تو آج میں کیا ہوتا ؟
عینک والا جن جیسے نہیں کردار ملتے اب ،وہ خلوص وہ محبت کہاں اب تو پیسہ ،شادی پر ہی سب کچھ چل رہا ہے
dua karo barish barshy
کہانی کیا لکھوں اپنی زندگی کی
میرے جینے کے لفظ تک بکھر گے
...
جملہ کیا لکھوں اپنے وطن عزیز پر
کچھ رہ نہیں گیا باقی جو تحریر میں لایا جائے
....
رشوت،سود،شفارش ،زنا ، ان پر بھلا کوی لفظ لکھنے کے ہوتے ہیں کچھ
ان کے سوا رہ نہیں گیا میرا ملک
ہمارے وطن کے سارے چراغ بجھ گے .اللہ رحم کرے
تصویر
..
مقدر میں نہیں
اس کی

جھنگ سے لوگ یہاں کیوں نہیں آتے؟
تاکہ بندہ ملاقات ہی کر لے

میلہ شاہ جیونہ کون کون جانتا ہے اور کبھی دیکھا بھی ہے؟
لوگ مدد کر کے وڈیوز کیوں بناتے ہیں اس عمل
اورپھر لوگوں کے ساتھ شئیر کرنا
..
یہ سب کیوں
کیا عبادت ہے یا ریاکاری
nhi punjabi hon
غربت کا عالم یہ ہے کہ درد سمجھنے والا /والی نہیں کوئی
.
حضرت علی علیہ السلام نے آسمانوں کے بارے میں بہت کچھ فرمایا ہے۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ آسمانوں کی قدرت اور بارشوں کی رحمت کو دیکھ کر انسان کو خدا کی وجودیت پر یقین ہو جاتا ہے۔ انہوں نے آسمانوں کو خدا کی براہینیت اور عظمت کی عکاسی کے طور پر بیان کیا۔
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ آسمان کی زیبائش خدا کی عظمت کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ آسمان کے تاروں کی جھلک اور قمری چاند کی روشنی خدا کی قدرت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے آسمان کو ایک عظیم کتاب کی طرح بھی بیان کیا جس میں خدا کی عظمت، رحمت اور اس کے نعمتوں کی بہترین عکاسی موجود ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں، حضرت علی علیہ السلام نے آسمان کے بارے میں ایک دلچسپ بات بھی بتائی کہ آسمان کی ہر قطرہ زمین پر برستی ہے اور زمینی میں ہر شیء کو زندہ رکھنے کے لئے آسمان کی برسات بہت اہم ہیں۔

زمین کا کُل رقبہ تقریباً 510,072,000 کلومیٹر مربع ہے۔
اے میرے دوست، تیرے دیدار کی خاطر
میرے دل میں ایک احساس ہے بے قرار
جس کے بارے میں بتانا مشکل ہے بہت
کیونکہ اس کو بیان کرنا ممکن نہیں ہے بہت
تیرے دیدار کا مطلب ہے یہ کہ دنیا مجھے مکمل نظر نہیں آتی
تجھ سے دور رہ کر میری دنیا میں کچھ بھی نہیں رہتا
تیرے دیدار کی خاطر میں ترسا ہوں بہت
جیتا ہوں، مگر دل کبھی کبھی ہارتا ہے بہت
تیرے دیدار کی خاطر میں دل سے دعا مانگتا ہوں
کہ تجھے ملنے کا وقت جلدی آ جائے
اور مجھے تیرے بغیر رہنے کی صبر دیتا ہوں
لیکن تیرے دیدار کی خاطر میں روتا ہوں بہت
تیرے دیدار کی خاطر جان دینے کو تیار ہوں
کیونکہ تیرے بغیر زندگی میں کچھ بھی نہیں
تیرے دیدار کی خاطر میں ساری دنیا بھول جاتا ہوں
لیکن کچھ دیر بعد دوبارہ غمگین ہوتا ہوں بہت
اے حسن تیری بے نیازی کیا کہہ دوں،
تو جیسے خود بھی خود سے بے خبر ہو،
یہ کیا جادو ہے کہ تیری نظر میں روشنی ہے،
اور دیگر اشیاء بے نور ہوں،
تیری خاموشی بھی کہتی ہے کچھ،
جو لفظوں سے نہیں بیان ہو سکتی،
اور تیری محبت کے آگے تو دنیا کے سارے گنجے پن بھی خود بخود ختم ہو جاتے ہیں،
تو ہے کیفیت اور تمام آدمی محوِ تماشا،
تو مجھے بتا کہ میں کیا کروں،
جب تیری طرح ہوں بے تاب،
اور تیری طرح دنیا کی طرف دیکھتا ہوں،
تو کہہ دینا، میں بھی تیری طرح بے نیاز ہو جاؤں،
اور تیری محبت میں ختم ہو جاؤں۔
سورج سے زمین کا فاصلہ تقریباً 149.6 ملین کلومیٹر یا 92.96 ملین مائل ہے۔ اس فاصلے کو اوسطی فاصلہ یا ایک افقی فاصلہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ زمین اپنی مدار میں سورج سے مختلف فاصلوں پر ہوتی ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain