میرے وہ خاص ہیرے جو دنیا کی شناخت سے بے نام رہے نا ان کو شہرت کی حوس نا انھیں نام کی پروا کچھ تھے ایسے جن کے دل میں بس بستا تھا خدا وہ ایمان میں اول وہ انسان میں اول تھا جن پر تھا کرتا ناز خدا ... ..... ......
میری عمر کے اتنے سال نہیں بڑھے جنتے میں نے اپنے پیاروں کے جنازوں کو کندھے دیے ہیں شاید اسی وجہ سے میں ہمشہ افسردہ لمحوں کو فقروں کی صورت دینا چاہتا ہوں شاید
میں اپنے ذہن کے مطابق تم سے اپنے خیالات ملاتا ہوں تمھیں میرے درد دوکھ ہنسی خوشی سب بے کار لگتے ہیں تو بتا میرا قصور کیا ہے؟ جو راتوں رات جاگ کر تمھارے ایک مسج کی تاک میں گزار دیتا ہوں سچ تو یہ ہے کہ اب تو رب کا اک سجدہ بھی بھلا بیھٹا ہوں شاید میں تم پر پاگل ہو بیٹھا ہوں بتا میرا قصور کیا ہے