ﺗﻢ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﺅﮞ ,
ﺍﯾﺴﮯ ﺗﻮ ﺣﺎﻻﺕ ﻧﮩﯿﮟ ,
ﺍﯾﮏ ﺫﺭﺍ ﺳﺎ ﺩﻝ ﭨﻮﭨﺎ ﮨﮯ ,
ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ,
Mana k tu ik insan he sari duniyan k liye
Magar sari duniyan he bus ik insan k liye
تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
کچھ لوگ روزانہ اتنی شاعری کرتےہیں
جیسےناشتے میں فراز
لنچ میں وصی شاہ
رات کوغالب کھاتے ہیں ...
اور چائے میں تھوڑی پروین شاکر ملا لیتے ہیں
فقط ایک کاہونے میں ہی حسن بندگی ہے غالب ؔ
جو روزقبلہ بد لتے ہے وہ بے دین ہوتے ہیں۔
جسکی کوئی گارنٹی نہیں اسکا نام زندگی ہے
اور جس کی فل گارنٹی ہے اسکا نام موت ہے
لوٹ آ ؤ اپنے رب کی طرف