اپنی غلطیوں پر ندامت اچھی چیز ہے،مگر شرمساری اور خود سے مایوسی انسان کو اپنی نظروں میں گرا دیتی ہے۔اگر تم اپنی عزت نہیں کرو گے تو کبھی پر اعتماد اور اور آزاد انسان نہیں بن سکتے۔
وہ جو دعویٰ دار ہے شہر میں کہ میں سب کا نبض شناس ہوں کبھی مجھ سے آ کے تو پوچھتا کہ میں کس کے غم میں اُداس ہوں یہ میری کتاب حیات ہے اُسے دل کی آنکھ سے پڑھ ذرا میں ورق ورق تیرے سامنے تیرے روبرو تیرے پاس ہوں یہ تیری جدائی کا غم نہیں یہ سلسلے تو ہیں روز کے تیری ذات اس کا سبب نہیں میں بہت دنوں سے اُداس ہوں۔۔!!