ایک شخص جو کتوں کی دوڑ کے مقابلے کا انعقاد کرواتا تھا۔ایک دفعہ اس نے مقابلے میں ایک چیتے کو شامل کیا۔۔لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جب مقابلہ شروع ہوا تو چیتا اپنی جگہ سے نہیں ہلا اور کتے اپنی پوری قوت کے ساتھ مقابلہ جیتنے کی کوشش کر رہے تھے۔چیتا خاموشی سے دیکھ رہا تھا۔
جب مالک سے پوچھا گیا کہ چیتے نے مقابلے میں شرکت کیوں نہیں کی؟
مالک نے دلچسپ جواب دیا ۔
کبھی کبھی خود کو بہترین ثابت کرنا دراصل اپنی ہی توہین ہوتی ہے۔ہر جگہ خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔بعض لوگوں کے سامنے خاموش رہنا ہی بہترین جواب ہوتا ہے ۔





*_کبھی کبھی سوچتی ہوں کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں ناں وہ لوگ جنکی پہلی محبت اور پہلی پریفرنس ہی اللہ پاک ہوتے ہیں جنکو لوگوں کی باتوں اور بدلتے رویوںسے ٹوٹنا نہیں پڑتا جو اپنے نفس اور اپنی خواہشات پیچھے کر کے اللہ کو چن لیتے ہیں اور پھر کچھ ہم جیسے ہوتے زمانے بھر کی خاک سر میں ڈال کر، خود توڑ کر پھر رب کو مانتے ہیں کہ رب تیری محبت جیسی محبت تو کوئی بھی نہیں.. انسان بغیر خاک چھانے رب کی کیوں نہیں مان لیتا....

ﺻﺮﻑ ﭼﯿﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ہوﮔﺎ...ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺑﻼﻧﺎﻏﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺿﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﺟﺎﺅ...🙏🏻
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﮭﻞ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ...ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﻧﮧ ﺳﮑﻮ ﮔﮯ...ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﯾﮯ ہوﺋﮯ ﮐﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮯ ﻋﺰﺗﯽ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ....ﻧﺎﺷﮑﺮﯼ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ....ﺿﺎﺋﻊ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻧﭩﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺭہنا..🙏🏻♥️
ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻣﺸﮑﻞ ہے...ﺗﮩﺠﺪ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺴﯽ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﻨﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎؤ ﭘﻮﺭﺍ ﺟﺴﻢ ﭼﺎﺩﺭ ﮐﯽ ﺑﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﻟﻮ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﻭ...ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﺩﺭﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﺳﻨﺪﮬﯽ ﺳﺮﺍﺋﯿﮑﯽ ﭘﺸﺘﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﭘﻨﺠﺎﺑﯽ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ....ﭘﻮﺭﮮ ﯾﻘﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ....ﺩﮬﺮﻧﺎ ﺩﮮ ﮐﺮ...ﺿﺪ ﮐﺮﮐﮯ....ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﺟﺎﺅ ﺭﻭﺗﮯ ﮔﮍﮔﮍﺍﺗﮯ ﺟﺎﺅ....ﻃﺮﯾﻘﮧ ﻣﺖ ﺑﺘﺎﺅ....ﻓﻼﮞ ہوﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﻓﻼﮞ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ہوﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ.....ﯾﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎہتا ہے...ﺗﻢ ﮐﻮ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻏﺮﺽ ہوﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ....ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺿﺪ ﮐﺮﻭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﺍﯾﮍﯾﺎں ﺭﮔﮍ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﻧﮕﻮ....ﺩﻝ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﻣﺎﻧﮕﻮ.♥️
ہو ﺳﮑﺘﺎ ہے ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﻣﺎﯾﻮﺳﯽ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ہو ﻣﮕﺮ ﺧﺒﺮﺩﺍﺭ ہو ﺟﺎﻧﺎ ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﭼﯿﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ہوﮔﺎ...ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺑﻼﻧﺎﻏﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺿﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ




خود کو دنیا سے جب بیزار پاؤ.…
قرآن اٹھاؤ، دل سے لگاؤ ، رب کے ہوجاؤ 🖤


آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا..؟؟
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے
گنہگاروں کا غم کھاے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا نھی چاھیئے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی
" ابا جان اسلام وعلیکم"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain