ہم ہیں اور ان کی خوشی ہے آج کل زندگی ہی زندگی ہے آج کل غم کا ہر عالم نیا ہے ان دنوں دل کی ہر دنیا نئی ہے آج کل ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد وقت کتنا قیمتی ہے آج کل چاند بھی ہے سوگوار ہجر دوست پھیکی پھیکی چاندنی ہے آج کل جل رہی ہے دل میں شمع آرزو غم کدے میں روشنی ہے آج کل
عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے زندگی کیا جانے کیا تھی اور کیا سمجھا کیے نالۂ بے تاب لب تک آتے آتے رہ گیا جانے کیا شرمیلی نظروں سے وہ فرمایا کیے عشق کی معصومیوں کا یہ بھی اک انداز تھا ہم نگاہ لطف جاناں سے بھی شرمایا کیے ناخدا بے خود فضا خاموش ساکت موج آب اور ہم ساحل سے تھوڑی دور پر ڈوبا کیے وہ ہوائیں وہ گھٹائیں وہ فضا وہ اس کی یاد