جس کی وجہ سے انسان رب العالمین کے احکام سے مکمل طور پر غافل رھتا ھے سے بیعت اور اس کا ھر بات ماننا، اور بیعت بھی سوچ سمجھ کر کریں دنیاوی مقصد سے ھٹ کر، دنیا میں وقت صرف اتنا گزاریں جس طرح مسافر کیليے راستہ یا سواری، اور اصل منزل اخرت ھے دنیاوی کام شریعت کے مطابق ھو اور نیک ارادہ ھو تو رب العالمین کے ھاں وہ بھی عبادت اور موجب اجر ھیں ھر گناہ کبیرہ ایک میراث ھے جو موجد/ایجاد کرنے والے کے کھاتے میں اس کا حصہ ھوتا ھے اور کرنے والا اس کا ساتھی اور مورث بن جاتا ھے، تو حتی الامکان گناہ کبیرہ سے بچنے کا کوشش کریں
تو مروجہ دوستی بھی زنا کا ایک شاخ ھے اسی لیے حرام ھے اور اس کا نقصان بھی بھت بڑا ھے کہ جہاں یہ پایا جاتا ھے وھاں نسل معدوم رھتا ھے جیسے یورپ و امریکہ وغیرہ میں یھاں تک اس کے فوج میں 25٪ ایسے ھیں کہ بغیر باپ کے ھیں اوراسی لیے وھاں باپ کا نام پوچھنا قانونی جرم ھے اور بڑھاپے کے بعد اولڈ ھاوس میں رہتے ہیں قران مجید میں "محصنت غير مسفحت ولا متخذت اخدان" کے ذکر سے مرد وعورت کی دوستی شرعا حرام ھے اور گناہ کبیرہ ھے اور کسی کناہ کو حلال سمجھ کر کرنے سے ایمان جاتا رھتا ھے کیونکہ باری تعالی کے ارشاد مبارک کا کفر ھے اور یہ اج کل کے بت پرستی کی طرح ھے
ﺑﺤﯿﺜﯿﺖ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮﺑﮭﻦ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎﻧﻤﺎﺯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻓﺮﺽ ﮬﮯﺗﺎﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﺎﺣﺮﻣﺖ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮬﯿﮟ یعنی جس طرح اپنے بھن حرام ھے تو اسی طرح دیگر اجنبی عورت بھی قبل از نکاح حرام ھےاور اج کل کے مروجہ مرد وعورت کی دوستی شرعا زنا کی طرح حرام ھے اور گناہ کبیرہ ھے، ﺩﻟﯿﻞ : ﺇﻧﻤﺎ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻮﻥ ﺇﺧﻮﺓ، [ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺠﺮﺍﺕ،] ﮐﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﻮﻣﻨﯿﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮬﯿﮟ، ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻒ ﻻﻡ ﺍﺳﺘﻐﺮﺍﻕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮬﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻠﮧ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺷﺎﻣﻞ ﮬﯿﮟ،