دلوں سے کب نکلتے ہیں محبت جن سے ہوجائے
بھول جانا بھلا دینا فقط اِک وہم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پھر مر کر دکھا یا جائے
ابھی کچھ لوگ تماشے میں نئے آ ئے ہیں۔
کتنی اذیت ہے اس پیا ر میں
کہ مجھے تم سے ملے بنا ہی مر جا نا ہے۔
اس نے بھُلا دیا تو شکوہ نہ کر اے زندگی!
جن کو دل کی چو کھٹ پے بیٹھا ؤ ان کے بڑے اختیا ر ہو ا کرتے ہیں۔
ہم نے سُوکھی ہوئی شاخوں پہ لہو چھڑکاتھا
پھول اگر اب بھی نہ کھلتے تو قیامت ہوتی۔
لوگ دیوانے ہیں بناوٹ کے
ہم کہا ں جائیں سادگی لے کر۔
تو نے سوچاہے کبھی راہ بدلنے والے
جو تیرے ہجرمیں رُلتے ہیں کدھر جاتے ہیں۔
آنکھیں بھی دھڑکنوں کی زباں بولنے لگیں
اوجھل ہو اوہ شخص ۔۔۔ تو کہرام مچ گیا۔
ہم نے ہر دُکھ کو محبت کی عِنایت سمجھا
ہم کوئی تم تھے کہ تم سے شکایت کرتے۔
ہم نے آغوش محبت سے یہ سیکھا ہے سبق
جس نے زندہ نہیں رہنا وہ محبت کرلے۔
جانے کس عمر میں جائے گی یہ عادت اپنی
رُوٹھنا اُس سے تواوروں سے الجھتے رہنا۔
لو گ عشق کو زوال کہتے ہیں
میں اس زوال کے عروج پر ہوں۔
تم نے پو چھی ہی نہیں آ خری خو اہش ورنہ
سرِ مقتل بھی تیرے نام کے چرچے ہوتے۔
خو د کو بھی بیچ ڈالا ہم نے پھر بھی نہ ملی
بازارِ محبت میں وفا سب سے مہنگی نکلی۔
تم آ ؤ تمھا ری نظر اُ تا ریں ہم
خو د کو پھینک دیں تیرے سر سے وار کے۔
بڑی عجیب سی محبت تھی تمہاری۔۔ پہلے پاگل کیا
پھر پا گل کہا ، اور پھر پاگل سمجھ کر چھو ڑدیا۔
مجھے صبر آنے کی دیر ہے 😔
عنقریب تم اپنا مقام کھو دو گے 😔
تمہار انام لکھنے کی مجھے عادت پڑی ایسی
جہاں ہوں دستخط کرنے تمہارا نام لکھتا ہوں
دیکھی ہے بے رخی کی آج انتہا ہم نے
ہم پر نظر پڑی تو محفل سے اٹھ گئے
یقین مانوکوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں
لوگ عادتاََوفانہیں کرتے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain