تمہار انام لکھنے کی مجھے عادت پڑی ایسی
جہاں ہوں دستخط کرنے تمہارا نام لکھتا ہوں
دیکھی ہے بے رخی کی آج انتہا ہم نے
ہم پر نظر پڑی تو محفل سے اٹھ گئے
یقین مانوکوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں
لوگ عادتاََوفانہیں کرتے۔
یہ بھول ہے اس کی کہ آغاز گفتگوہم کریں گے وصیؔ
ہم جوخودسے بھی روٹھ جائیں تو صدیوں خاموش رہتے ہیں۔
یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیاہے
کس قدر جلدبدل جاتے ہیں انسان جاناں۔
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فرازؔ
گم نام زندگی تھی تو کتناسکون تھا۔
ممکن ہے کہ اب ممکن نہ رہے
میرا-_-_-_تم کو مخاطب کرنا
نظروں سے گرے لوگ دل سے بھی نکل جاتے ہیں
ملا کے ہا تھ اِک روز خو د ہی دامن چھوڑا لیا اس نے
وہی لڑکی جو آ غوش میں کبھی سونے کی زِد کرتی تھی۔
تیرے بعد ہم نے دل کا دروازہ کھو لا ہی نہیں
ورنہ بہت سے لوگ آ ئے تھے اس گھر کو سجانے کے لئے۔
نہیں تھی میرے ہا تھوں میں اسے پانے کی لکیر
چیر دیا پورا ہاتھ اِک لکیر بنا نے کے لئے۔
کچھ لوگ نظروں سے گر جاتے ہیں
دیکھتا ہو ں تصویرِ یار تو آ تا ہے رشک
ہر بات لا جو اب تھی اگر بے وفا نہ ہو تا۔
ذرا سا جھو ٹ ہی کہہ دو کہ تم بِن دل نہیں لگتا
ہمارا دل بہل جائے تو تم پھر سے مکر جانا۔
تعویز ہو تے ہیں کچھ لوگ
گلے لگتے ہی شفاء ملتی ہے۔
بے دردزمانے کا بہاناسا بناکر
ہم ٹوٹ کے روتے ہیں تیری یاد میں اکثر۔
ہے کو ئی میرے خو اب کی تعبیر بتانے والا
میں نے دیکھا ہے اپنی لا ش پہ رو تے خو د کو۔
سنا ہے عشق کا شوق نہیں ہے تمہیں
مگر برباد تم کمال کا کرتے ہو
نہ جلاؤ، نہ دفناؤ، سرعام سڑک پر پھینک دو
یہ عشق سبھی کا مجرم ہے ہر آتا جاتا بدلہ لے
میں بہت جلد زمانے سے بچھڑ جاوں گا
آئیے مجھ کو کہیں بیٹھ کر رو لیتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain