تو نے سوچاہے کبھی راہ بدلنے والے
جو تیرے ہجرمیں رُلتے ہیں کدھر جاتے ہیں۔
آنکھیں بھی دھڑکنوں کی زباں بولنے لگیں
اوجھل ہو اوہ شخص ۔۔۔ تو کہرام مچ گیا۔
ہم نے ہر دُکھ کو محبت کی عِنایت سمجھا
ہم کوئی تم تھے کہ تم سے شکایت کرتے۔
ہم نے آغوش محبت سے یہ سیکھا ہے سبق
جس نے زندہ نہیں رہنا وہ محبت کرلے۔
جانے کس عمر میں جائے گی یہ عادت اپنی
رُوٹھنا اُس سے تواوروں سے الجھتے رہنا۔
لو گ عشق کو زوال کہتے ہیں
میں اس زوال کے عروج پر ہوں۔
تم نے پو چھی ہی نہیں آ خری خو اہش ورنہ
سرِ مقتل بھی تیرے نام کے چرچے ہوتے۔
خو د کو بھی بیچ ڈالا ہم نے پھر بھی نہ ملی
بازارِ محبت میں وفا سب سے مہنگی نکلی۔
تم آ ؤ تمھا ری نظر اُ تا ریں ہم
خو د کو پھینک دیں تیرے سر سے وار کے۔
بڑی عجیب سی محبت تھی تمہاری۔۔ پہلے پاگل کیا
پھر پا گل کہا ، اور پھر پاگل سمجھ کر چھو ڑدیا۔
مجھے صبر آنے کی دیر ہے 😔
عنقریب تم اپنا مقام کھو دو گے 😔
تمہار انام لکھنے کی مجھے عادت پڑی ایسی
جہاں ہوں دستخط کرنے تمہارا نام لکھتا ہوں
دیکھی ہے بے رخی کی آج انتہا ہم نے
ہم پر نظر پڑی تو محفل سے اٹھ گئے
یقین مانوکوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں
لوگ عادتاََوفانہیں کرتے۔
یہ بھول ہے اس کی کہ آغاز گفتگوہم کریں گے وصیؔ
ہم جوخودسے بھی روٹھ جائیں تو صدیوں خاموش رہتے ہیں۔
یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیاہے
کس قدر جلدبدل جاتے ہیں انسان جاناں۔
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فرازؔ
گم نام زندگی تھی تو کتناسکون تھا۔
ممکن ہے کہ اب ممکن نہ رہے
میرا-_-_-_تم کو مخاطب کرنا
نظروں سے گرے لوگ دل سے بھی نکل جاتے ہیں
ملا کے ہا تھ اِک روز خو د ہی دامن چھوڑا لیا اس نے
وہی لڑکی جو آ غوش میں کبھی سونے کی زِد کرتی تھی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain