انتظارِ یار میں زندہ ہے خدایا ورنہ
کون جیتا ہے دنیا میں تماشا بن کر
یاروں نے کس خلوص سے رستہ بدل لیا
مجھ کو ہجوم غم میں گرفتار دیکھ کر
دوستوں کی زباں کو کھلنے دو
بھول جاؤ گے زخم خنجر کے
وہم سارے تیرے اپنے ہیں
ہم کہاں تجھ کو بھلا سکتے ہیں
جُرم تیرا بھی کبھی قابلِ معافی نہ تھا
جا تجھے چھوڑ دیا صرف بد دُعا دے کر۔
ہم کو بھی چین کی نیند آئے گی اک روز اک دن ہم بھی زمین اوڑھ کر سو جائیں گے۔
مقدر کے آ گے کب کسی کی چلتی ہے
دُعا ؤں سے اگر یار ملتے تو ہر عا شق ولی ہوتا۔
اُسے کہنا اپنے لیے دُ عا ئے خیر کرا یا کرے
میر ی سسکیا ں تمہیں بر باد کر دیں گی۔
ﺟﺐ ﺗﮭﺎ ، ﺗُﻮ ﺑﮩﺖ ﭘُﺨﺘﮧ ﺗﮭﺎ ، ﺍِﮎ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ
ﭨُﻮﭨﺎ ﮨﮯ ﺗُﻮ ﺍﺏ ، ﭨُﮑﮍﮮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ.
محبت مل نہیں سکتی، مجھے معلوم ہے صاحب
مگر خاموش بیٹھا ہوں، محبت کرجو بیٹھا ہوں
زندگی بھر اپنے آپ کو بادشاہ سمجھتا رہا ۔۔
"احساس تب ہوا جب کسی کو مانگا فقیروں کی طرح ۔۔
جب راس نا آئی توچھوڑ گیا.
اک شخص نے محبت کا تجربہ کیا مجھ پر.
آج وہ بھی رو پڑا میری بے بسی دیکھ کر۔
قسم جس نے کھائی تھی مجھے برباد کرنے کی۔
کبھی دیکھ دھوپ میں کھڑے تنہا شجر کو۔
ایسے جلتے ہیں وفاوں کو نبھانے والے۔
جب سزا دے ہی چُکے ہو تُو حال نہ پوچھو
ہم اگر بے گناہ نکلے تُو افسوس تمہیں ہوگا..
یعنی اب تم کو بھی ان میں شمار ہونا ہے
لوگ جتنے بھی دل سے اتر گۓ میرے۔
میں نے اس سے کہا میرا کیا ہو گا تیرے چهوڑنے کے بعد..
اس نے ہنس کر کہا _ لاوارث _ اکثر مر جایا کرتے ہیں..
آنکھیں تک نچوڑ کر پی گئے۔۔۔
تیرے غم کتنے پیاسے تھے۔۔۔
ہم تو صرف کردار دیکھتے ہیں صاحب
حسن تو ہم نے سرعام__ بکتا دیکھا ہے
کاش اتنے وفا دار بھی ہوتے
جتنے لوگ حسین ہوتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain