عشق کرنےمیں اک خرابی ہے
حُسن اوقات میں نہیں رہتا
وہاں سے ہاں کی تمنا میں عمر بیت گئی
جہاں نہیں کے سوا , دوسرا جواب نہیں
وفا وہ کھیل نہیں جو چھوٹے دل والے کھیلیں کھیلیں
روح بھی کانپ جاتی ھے جدا جب یار ہوتا ھے
سب چھوڑتے جا رہیں ہیں ہمیں آج کل
اے زندگی تجھے بھی اجازت ہے جا عیش کر
توں لاکھ خفا سہی مگر اتنا تو دیکھ
کوئی ٹوٹ گیا ہے تیرے روٹھ جانے سے
منہ پھیرنے سے پہلے ذرا یہ تو سوچتے
آیا تھا تیرے پاس میں کس کس کو ٹال کر
ایسے بھولیں گے تمہیں
جیسے تم تھے ہی نہیں
شوق اس کے بدل گئے شاید
وہ میرے شعر بھی اب نہیں پڑھتا
اساں نسلی چیز دے شوقی آں
چن ماہی
بھویں چنگی نسل دا سپ ہووے
ساکوں بال کے شاکر ہتھ سیکیں
اساں راہ دے ککھ تیڈے کم آسوں
او یار ہمیشہ چھڈ دیندا اے
جس یار تے ڈھیر اعتبار ھؤے
میں چاہتاہوں کہ اک حسین لڑکی
میرے عشق میں خود کشی کرلے۔
سو چتا ہوں کبھی کبھی یوں ہی
آ خر ہرج کیا تھا،اسے منا نے میں
ہزار بار مرنا چاہانگاہوں میں ڈوب کرہم نے فرازؔ
وہ نگائیں جھکالیتی ہے ہمیں مرنے نہیں دیتی۔
نیند کیا آئے گی فرازؔ
موت آئی تو سولیں گے۔
کمینے ہوگئے جذبے ، ہوئے بدنام خواب اپنے
کبھی اِس سے کبھی اُس سے محبت ہوگئی آخر۔
وہ جن میں چمکتے تھے وفا کے آ نسو
یقین جا نو وہ آ نکھیں بے وفا نکلیں۔
تلاش ہے ایک روح کی جو مجھے دل سے پیا ر کرے
ورنہ جسم تو پیسوں سے بھی مل جاتے ہیں۔
آ خر زندگی نے بھی آ ج مجھ سے پو چھ ہی لیا
کہا ں ہے وہ شخص جو تمہیں مجھ سے زیادہ عزیز تھا۔
درد میں کر دیتا ہے اور بھی اضافہ
تیرے ہوتے ہوے کسی اور کا دلاسہ دینا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain