درد ٹھہرا ہے آ کے یوں دل میں ۔
عمر بھر کا قیام ہو جیسے ۔
وہ کہتا ہے بتا تیرا درد میں کیسے سمجھوں
میں نے کہا عشق کر او ر کرکے ہار جا
کہتے تھے جو دل کیا چیز ہے جاں بھی لٹا دیں گے
آج کہتے ہیں چھوڑ دو ہاتھ میری عزت کا سوال ہے
مجھے معلوم ہے تم خوش بہت ہو اس جدائی سے
اب خیال رکھنا اپنا ، تمہیں تم جیسا نہ مل جائے
نہ ہاتھ تھام سکے نہ پا سکے دامن
بہت قریب سے اٹھ کر بچھڑ گیا کوئی
وہ چلا گیا مجھے چھوڑ کر میں بدل نہ پایا عادتیں
اسے سوچنا اسے چاہنا میرا آج بھی معمول ہے
محبت دیکھی میں نے زمین کے لوگوں کی وصی
جہاں کچھ دام زیادہ ہوں وہاں لوگ بک جاتے ہیں
کبھی کافر کبھی مجرم بنا شہر منافق میں
سزائے موت لی اس نے یہاں جس نے وفا مانگی
دھوکہ دینا تو محبت والوں کی رسم وفا ہے فراز
پھول خوشبو کے لئے ہوتے تو لوگ جنازے پہ نہ ڈالتے
کسی کے مر جانے سے شروع ہوتی ہے محبت
گویا کہ عشق زندہ دلوں کا کام نہیں
تم کو اپنی مثال دیتا ہوں
عشق زندہ بھی چھوڑ دیتا ہے
یہ رابطوں میں غفلت ,یہ بھولنے کی عادت
کہیں دور ہو نا جانا, یونہی دور ہوتے ہوتے
تیری طرح تیراغم بھی ہمیں مات دے گیا
آنکھیں تو ڈھا نپ لی مگر آنسو نہ چُھپ سکے۔
ہماری آنکھیں جو شعر سنانے لگ جائیں..
تم جو غزلیں لیے پھرتے ہو ٹھکانے لگ جائیں..
خواب آنکھوں میں سجاے ہوۓ ہم معصوم سے لوگ
زندہ رہنے کی تمناوں میں مر جاتے ہیں.....
اوڑھ کر مٹی کی چادر بے نشان ہو جائیں گے
ایک دن آ ئے گا ہم بھی بے نشان ہو جا ئیں گے۔
آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا
ایک قطرے نے ڈبویامجھے دریاہوکر۔
بہت رو یا ہو ں آ ج میں
بچپن کی تصو یر میں خو د کو ہنستہ دیکھ کر۔
میری آنکھوں کو دیکھ کر طبیب بولا
چلا جا عشق کا علاج نہیں ہے
میر ی ہستی کی میں کیا مثا ل دوں
لو گ مشہو ر ہو گئے مجھے بد نام کر تے کرتے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain