میر ی ہستی کی میں کیا مثا ل دوں
لو گ مشہو ر ہو گئے مجھے بد نام کر تے کرتے۔
جب ملو کسی سے تو ذرا دُور کی یا ری رکھنا
جان لیوا ہو تے ہیں اکثر سینے سے لگانے والے۔
خشک ہو نٹو ں پہ ہی ہو تی ہیں میٹھی با تیں
پیا س بجھ جائے تو لہجہ بھی بد ل جاتے ہیں۔
اب آواز بھی دو گے تو نہیں آ ئیں گے
ٹو ٹنے والے قیا مت کی انا رکھتے ہیں۔
کون کہتا ہے دشوار ہے آدمی کو مارنا
لہجہ بدل ، تیور بدل ، نظریں بدل اور مار دے
بولے تو سہی جھوٹ ہی بولے وہ بلا سے
ظالم کا لب ولہجہ دل آویز بہت ہے
جو دل کے آئینے میں ہو وہی ہے پیار کے قابل
ورنہ دیوار کے قابل تو ہر تصویر ہوا کرتی ہے
باہر سے جا ملا میرے اندر کا انتشار
اپنے خلاف میں نے بھی پتھر اٹھا لئے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں محشر برپا ہے
سکوں اتنا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
پہلے کبھی دنیا سے محبت نہیں مانگی
یہ قحط تیرے ہجر کے دوران پڑا ہے
پھر کسی پر نہیں اٹھتی وہ آنکھیں
کہ جن آنکھوں میں فنا ہوتی ہے محبت
اُس سے ملنا تو اُسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ میری عید مبارک کر دے
دستو ر ہے دنیا کا مگر یہ تو بتاؤ
ہم کس سے ملیں کس سے کہیں عید مبا رک۔
میں تو اس دن منا ؤ ں گا عید
ختم جس ر و ز یہ جدائی ہو گی ۔
سا ل بھر عید کا رستہ نہیں دیکھا جاتا
وہ گلے مجھ سے کسی اور بہانے لگ جائے۔
ہر کسی کے لئے کہا ں ہو تی ہیں عید کی خو شیاں
مسر تیں لاتا ہے کہاں سب کے لئے عید کا چاند۔
اس عید پے سو چتا ہوں کیا تحفہ دوں تجھ کو
دل جو دے دوں تو سنبھالو گے کیا ؟
اور بڑ ھ جاتی ہے بھو لی ہو ئی یا دوں کی کسک
عید کا دن تو فقط زخم ہرے کرتا ہے۔
رو ٹھنے والے اگر اجازت ہو تو
عید کے روز ، ملنے آ جاؤں۔
مجھ کو تیری نہ تجھ کو میری خبر جا ئے گی
عید اب کے بھی دبے پا ؤ ں گزر جائے گی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain