ہے کو ئی میرے خو اب کی تعبیر بتانے والا
میں نے دیکھا ہے اپنی لا ش پہ رو تے خو د کو۔
مجھے بھی سکھادو بھول جانے کا ہنر
مجھ سے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا نہیں جاتا
اب وہ یاد بھی آئے تو چپ رہتے ہیں
کہ آنکھوں کو خبر ہوئی تو برس جائیں گی
لوگ لکھتے ہیں میرے اشک و لہوسے غزلیں
تونے تو اتنا بھی نہ سوچا کہ میں روتا کیوں ہو
ہر وقت کا ہسنا تجھے بربادنہ کر دے
تنہائی کے عالم میں کبھی رو بھی لیا کر
خود پہ بیتی ہو تو روتے ہو سسکتے ہو
وہ جو ہم نے کیا تھا وہ عشق نہیں تھا
مت پوچھئے میرے بیتے لمحوں کی کہانی
مبتلا ہیں آنکھیں درد میں اور رویا نہیں جاتا
ہماری آنکھیں جو شعر سنانے لگ جائیں..
تم جو غزلیں لیے پھرتے ہو ٹھکانے لگ جائیں..
خواب آنکھوں میں سجاے ہوۓ ہم معصوم سے لوگ
زندہ رہنے کی تمناوں میں مر جاتے ہیں.....

مجھے بھی سکھادو بھول جانے کا ہنر
مجھ سے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا نہیں جاتا
غم بھی دئیے تو یوں کہ نہ واپس لئے کبھی
ان کے ہماری ذات پہ احسان ہی رہے
مجھے معلوم ہے تم خوش بہت ہو اس جدائی سے
اب خیال رکھنا اپنا ، تمہیں تم جیسا نہ مل جائے
ٹوٹ کر بھی دھڑکتا رہتاہے
دل سا کوئی وفادار نہیں دیکھا
کوئی زنجیر نہیں پھر بھی گرفتار ہیں ہم
کیا خبر تھی کہ تمہیں ہنر بھی آتا ہے
عجیب بے بسی کا موسم ہے دل کے آنگن میں
ترس گئے ہیں تیرے ساتھ گفتگو کے لئے
سوکھے ہونٹوں پہ ہی ہوتی ہیں میٹھی باتیں
پیاس بجھ جائے تو لہجے بھی بدل جاتے ہیں
مل جائے گا ہم کو بھی کوئی ٹوٹ کے چاہنے والا
اب شہر کا شہرتو بے وفا نہیں ہوتا
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
محبت دیکھی میں نے زمین کے لوگوں کی وصی
جہاں کچھ دام زیادہ ہوں وہاں لوگ بک جاتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain