دل اٹھ سا گیا ہے
ان بے رنگ لوگوں سے



کرنا ہے گر قبول مجھ کو تو کر خامیوں سمیت
ورنہ نوازشوں کی ضرورت نہیں مجھے
پتا نہیں ہوش میں ہوں یا بے ہوش ہوں میں
لیکن بہت سوچ سمجھ کے خاموش 🤐 ہوں میں
میں جزوی اندھی تھی دو چار رنگ دکھائی دیتے تھے
مگر جب اس نے کہا دیکھ تو سب دیکھائے دئیے
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے ہیں
تم نے چھوڑ کر کوئی احسان نہیں کیا
وہ تعلق بھی عارضی نکلا
ہم جسے مستقل سمجھ رہے تھے




میں بارش کا موسم ہوں میرا اعتبار نہ کرنا
کچھ بھی ہو جائے یارا مجھے تو پیار نہ کرنا
آباد کر کے میرے دل میں اپنی یادوں کی دنیا
بچھڑ گئے ہم سے ہمیشہ کے لیے ہمیں اپنا کہنے والے
دکھوں نے گھیر رکھا ہے غموں کی دھوپ ہے سر پہ ٹھکانہ گنبدِ خضریٰ کے سائے میں جگہ دیجئے

دستک بھی نہ آئے غم بھی عجیب ہیں
جانتے نہیں ہیں ان کو پھر بھی کیوں نصیب ہیں 😢


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain