سٹوڈنٹس کے غم
کہتے ہیں لوگ بس میٹرک میں جی جاں سے
کرلو محنت کہ آگے آسانی ہی آسانی ہے
مگر رہتا ہے یہی تسلسل یونی تک
ہو یونی بھی ختم تو آسانی نہیں آتی
ہوتے ہیں وہی اپنی منزل سے ہم قدم
رہتی ہے نظر جن کی اپنی منزل پر
کہتے ہیں کہ دعا تقدیر بدل دیتی ہے
کیا ہاتھ کی لکیریں بھی بدل دیتی ہے
بدلتی نہیں فطرت کبھی کسی کی
جو بدل جائے وہ عادت ہو سکتی ہے
ہے زندگی اک مسلسل سفر
نہیں رکتی یہ جانے سے کسی کے
روزگار کے غم
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
ہیں تجھ سے بھی دلفریب غم روزگار کے
میں کون ہوں تمھیں اس سے کیا مطلب
تم کون ہو مجھے اس سے کیا مطلب