اسی خیال سے ہم منہ بناۓ بیٹھے ہیں
وہ حال پوچھیں گے, آکر ہمیں منائیں گے
میں اس کو دیکھ کر اکثر اداس رہتا ہوں
جو بولتا ہے مجھے دیکھ کر اداس نہ ہو
شمسِ عشقِ یار طلوع ہوا ہے جب سے
دُنیا میری نِگاہ میں غروب ہو گئی ہے
کبھی آنسوں کبھی سجدہ کبھی ہاتھوں کا اٹھ جانا. . خواہشیں ادھوری رہ جاے تو رب کتنا یاد آتا ہے



Kon Kon online he












submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain